کاشت کار کلسٹر سپرے کا انتظار کرتے رہے، میانوالی میں سفید مکھی نے کپاس کی فصل اجاڑ دی

postImg

فیصل شہزاد

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

کاشت کار کلسٹر سپرے کا انتظار کرتے رہے، میانوالی میں سفید مکھی نے کپاس کی فصل اجاڑ دی

فیصل شہزاد

loop

انگریزی میں پڑھیں

زاہد اقبال نے پانچ سال بعد اس برس اپنی 10 ایکڑ زمین پر کپاس کی فصل کاشت کرنے کا فیصلہ کیا جو ان کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا کیونکہ ان کی فصل سفید مکھی کے حملے سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وہ اپنی زمین پر دوسری فصلیں اگا رہے تھے لیکن جب حکومت  نے کسانوں کو کپاس اگانے کی ترغیب دی اور اس کے لیے ان کی سرپرستی کے وعدے بھی کیے تو زاہد نے بھی کپاس کاشت کرنے کی ٹھان لی اور اب وہ اپنے اس فیصلے پر پچھتا رہے ہیں۔

زاہد کا تعلق میانوالی کے گاوں سمندی والا سے ہے جو شہر سے 20 کلومیڑ دور شمال مشرق میں واقع ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں امید تھی کہ فصل پر مکھی/بیماری کے حملے کی صورت میں حکومت تعاون کرے گی۔لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔

"ستمبر کے وسط میں کپاس پر سفید مکھی کا حملہ شدید ہو گیا۔ میں نے چار بار سپرے بھی کیا مگر صورتحال بے قابو ہی رہی۔ اس دوران محکمہ زراعت کی طرف سے نہ تو کوئی مدد کی گئی اور نہ ہی کوئی سروے ہوا۔ حکومت پنجاب نے جنوبی اضلاع میں کلسٹر سپرے کا انتظام کیا تھا لیکن ضلع میانوالی کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا۔ "

حفیظ الرحمن خان نے 14 ایکٹر زمین پر کپاس کاشت کی ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ ان کی فصل بھی سفید مکھی کے حملے سے متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی کا اندیشہ ہے۔

"اپنی مدد آپ کے تحت ہم سپرے تو کر رہے ہیں لیکن حکومت ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہی۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں تو ڈرون اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے کلسٹر سپرے کرایا گیا لیکن میانوالی میں ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ حکومت کے اس عمل سے کپاس کے کاشتکاروں میں مایوسی پھیلی ہے جس سے علاقے میں کپاس کی پیداوا ر بڑھانے کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔"

کپاس کا شمار خریف کی اہم نقدآور فصلوں میں ہوتا ہے۔ گزشتہ سالوں میں پاکستان میں یہ فصل بیماریوں کے سبب بری طرح متاثر ہو رہی ہےجس کی وجہ سے پاکستان اپنی ضرورت کی کپاس بھی پوری نہیں کر پا رہا اور اربوں روپے کی کپاس بیرون ملک سے درآمد کی جا رہی ہے۔

پنجاب حکومت نے رواں سال 8 اعشاریہ 33 ملین بیلز پیداوار کا ٹارگٹ رکھا ہے جو سفید مکھی کے حملے کے بعد پورا ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

محکمہ زراعت کے مطابق میانوالی میں رواں سال ایک لاکھ 54 ہزار 490 ایکڑ رقبے پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے جو پچھلے سال کی نسبت 11 ہزار 490 ایکڑ زیادہ ہے۔ گزشتہ برس میانوالی میں ایک لاکھ 43 ہزار ایکڑ زمین پر کپاس کاشت کی گئی تھی۔ ستمبر کا آغاز ہوتے ہی سفید مکھی نے باقی اضلاع کی طرح میانوالی  میں بھی کپاس کی فصل کو بہت متاثر کیا ہے۔

محکمہ زراعت کے فیلڈ آفیسر وسیم رضا کہتے ہیں کہ اس سال زمینداروں نے نسبتاً بہتر بیجوں کی کاشت کی تھی جو بیماریوں کے خلاف زیادہ قوت مدافعت رکھتے تھے ۔ تاہم یہ ٹرپل جینز بیج سفید مکھی کے سامنے بے بس نظر آئے حالانکہ ان بیجوں نے گلابی سنڈی کا نسبتاً بہتر انداز سے مقابلہ کیا۔ سفید مکھی کے حملے نے کپاس کی پیداوار کو نصف کر دیا ہے۔

میانوالی محکمہ زراعت کے اسسٹنٹ ڈاریکٹر محمد طارق خان نے بتایا کہ اس سال ریکارڈ رقبے پر کپاس کی فصل کاشت ہوئی ہے جسے اس وقت باقی اضلاع کی طرح سفید مکھی سے خطرہ ہے۔ چونکہ میانوالی کاٹن بیلٹ میں شامل نہیں اس لیے یہاں حکومت کی جانب سے کلسٹر سپرے کی کوئی سکیم متعارف نہیں کرائی گی۔ تاہم حکومت نے کسانوں کو سفید مکھی کے خطرے سے نمٹنے کےلیے مفت سپرے فراہم کیا ہے جو  کسانوں کو پہنچا دیا گیا ہے۔ "

تاہم کسان اتحاد کے صدرعبدالقادر خان اس اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے علاقے ہرنولی میں تقریباً 1500 ایکڑ  پر کپاس کاشت ہوئی ہے لیکن محکمہ زراعت کی جانب سے بمشکل 40 سے 50 ایکڑ فصل کے لیے ہی مفت سپرے مہیا کیا گیا ہے جو ضرورت سے کہیں کم ہے۔ جہاں ہزاروں ایکڑ فصل سفید مکھی کے حملے سے متاثر ہوی ہے وہاں اتنی کم مقدار میں مفت سپرے مہیا کرنا اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

میانوالی میں چند منٹ کی ژالہ باری نے کپاس کی فصل تباہ کر دی، چھوٹے کسان حکومت سے مدد کےطلب گار

کیڑے مار زرعی ادویات بنانے والی کمپنی تارا گروپ کے سائنس دان ڈاکٹر احمد کا کہنا ہے کہ سفید مکھی کے تیز پھیلاو کی سب سے بڑی وجہ درجہ حرارت میں اضافہ ہے جس کی وجہ سے اس کا حملہ وقت سے پہلے ہی بے قابو ہو گیا اور خاطر خواہ طریقے سے کنٹرول نہیں کیا جاسکا۔

میانوالی کے کسانوں کا کہنا ہے کہ سپرے کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اس لیے وہ بار بار سپرے کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اب یہ کسان فصل کو پانی دے رہے ہیں تا کہ زمین کا درجہ حرارت کم ہو تو بیماری کم ہو سکے۔

کسان اتحاد ضلع میانوالی کے راہنما محمد نواز خان کا کہنا ہے کہ میانوالی میں کپاس کی کاشت کے فی ایکڑ اخراجات دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ ہیں اور پیداوار کم ہے۔ اگر حکومت کسانوں کی دادرسی کرے اور بیج اور سپرے کا مناسب انتظام کرے تو تبھی میانوالی میں کپاس کی فصل میں اضافہ کیاجاسکتا ہے۔ بصورت دیگر ہر گزرتے سال کے ساتھ کاشتکار کپاس کی فصل کاشت کرنا ترک کرتے جائیں گے۔

تاریخ اشاعت 21 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

فیصل شہزاد کا تعلق میانوالی سے ہے۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پولیٹکل سائنس میں پی ایچ ڈی ہیں اور گزشتہ 5 سال سے محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں درس و تدریس کے شعبہ سے منسلک ہیں۔

thumb
سٹوری

خیبرپختونخوا میں وفاقی حکومت کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کس حال میں ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان
thumb
سٹوری

ملک میں بجلی کی پیداوار میں "اضافہ" مگر لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

سولر توانائی کی صلاحیت: کیا بلوچستان واقعی 'سونے کا اںڈا دینے والی مرغی" ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحبیبہ زلّا رحمٰن
thumb
سٹوری

بلوچستان کے ہنرمند اور محنت کش سولر توانائی سے کس طرح استفادہ کر رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی
thumb
سٹوری

چمن و قلعہ عبداللہ: سیب و انگور کے باغات مالکان آج کل کیوں خوش ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحضرت علی
thumb
سٹوری

دیہی آبادی کے لیے بجلی و گیس کے بھاری بلوں کا متبادل کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعزیز الرحمن صباؤن

اوور بلنگ: اتنا بل نہیں جتنے ٹیکس ہیں

thumb
سٹوری

عبدالرحیم کے بیٹے دبئی چھوڑ کر آواران کیوں آ گئے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی
thumb
سٹوری

"وسائل ہوں تو کاشتکار کے لیے سولر ٹیوب ویل سے بڑی سہولت کوئی نہیں"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

لاہور کے کن علاقوں میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

بلوچستان: بجلی نہ ملی تو لاکھوں کے باغات کوڑیوں میں جائیں گے

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں چھوٹے پن بجلی منصوبوں کے ساتھ کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.