گندم کی سمگلنگ اور گھوسٹ ملیں: آزاد کشمیر میں آٹے کی قلت، حکومت پاسکو کے 12 ارب کی مقروض

postImg

فائزہ گیلانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

گندم کی سمگلنگ اور گھوسٹ ملیں: آزاد کشمیر میں آٹے کی قلت، حکومت پاسکو کے 12 ارب کی مقروض

فائزہ گیلانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

موسم کی تبدیلی کے ساتھ آزاد کشمیرکے بالائی علاقوں وادیٔ نیلم، وادیٔ لیپہ اور ضلع حویلی کے علاقے بھیڑی کے باسیوں نے موسم سرما کے دنوں کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ یہ آزاد کشمیر کے وہ علاقے ہیں جہاں موسم سرما میں چھ ماہ تک شدید برفباری کے باعث ان کا دارالحکومت سے زمینی رابطہ منقطع ہوجاتا ہے۔ اسی لئے حکومت آزاد کشمیر انہیں بروقت آٹے کی فراہمی کی پابند ہوتی ہے، لیکن اس مرتبہ ان علاقوں میں راشن سٹاک کرنے کیلئے حکومت کے پاس سرکاری آٹا موجود نہیں ہے جس کے باعث لوگوں کو خدشہ ہے کہ وہ فاقہ کشی کا شکار ہوجائیں گے۔

گزشتہ دو سال سے آزاد کشمیر میں آٹے کے قلت کی وجہ سے بحرانی صورتحال پیدا ہو رہی ہے، جس پر ریاست کے مختلف حصوں میں اب بھی احتجاج جاری ہے۔ اسی دوران آزاد کشمیر حکومت کو پاکستان کی جانب سے آٹے پر دی جانے والی سبسڈی اور اس گندم کی فراہمی میں ہونے والی بدعنوانی کا تذکرہ بھی آنے لگا ہے۔

آزاد کشمیر میں گندم کی پیداوار کے بارے میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (پی اینڈ ڈی) ڈیپارٹمنٹ کی آفیشل ویب سائٹ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق محکمہ زراعت آزاد کشمیر 80,953 ہیکٹر رقبے پر سالانہ 154766میٹرک ٹن گندم کاشت کر رہا ہے، اس پیداوار سے متعلق دیگر تفصیلات کیلئے آر ٹی آئی کے ذریعے محکمۂ زراعت سے تفصیلات طلب کی گئیں، لیکن سیکرٹری زراعت جاوید ایوب نے متعدد بار رابطے کے باوجود کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی معلومات تک رسائی کی درخواست (آرٹی آئی) کا کوئی تحریری جواب دیا۔

اس وقت حکومت آزاد کشمیر پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) سے ریاست کی آبادی کے 60 فیصد کو آٹے پر سبسڈی دینے کیلئے سالانہ تین لاکھ ٹن گندم خریدتی ہے۔ اس خریداری کے لیے حکومت آزاد کشمیر نے ساڑھے پانچ ارب روپے مختص کر رکھے ہیں تاہم 2021 کے بعد سے آزاد کشمیر میں آٹے کا شدید بحران ہے اور گندم کے آٹے پر حکومت پاکستان کی جانب دے دی جانے والی سبسڈی کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے۔

سینئر صحافی عبدالحکیم کشمیری کہتے ہیں کہ "مصنوعی بحران کچھ لوگوں کیلئے ایک کاروباری موقع ہے، آٹے کی فراہمی ایک منافع بخش سرگرمی بن چکی ہے جس کے باعث سالانہ بنیادوں پر سیکڑوں نئے لائسنس جاری کیے جارہے ہیں۔ 2023 کے پہلے چھ ماہ میں آٹے کے 941 نئے لائسنس دیے گئے تھے۔ 2021 میں آزاد کشمیر میں آٹا فراہمی کے لائسنس 5173 تھے اور 2023 میں یہ تعداد 6960 تک پہنچ چکی ہے ۔ویسے تو بتایا جاتا ہے کہ تین ہزار افراد کی آبادی پر ایک لائسنس جاری کیا جاتا ہے تاہم اگر لائسنس کی تعداد کے حساب سے دیکھا جائے تو ہماری آبادی دو کروڑ آٹھ لاکھ بنتی ہے۔"

2017 کی مردم شماری کے مطابق آزاد کشمیر کی کل آبادی 40 لاکھ تھی، نئی مردم شماری کے تحت یہ آبادی کم ہو کر 27 لاکھ رہ گئی ہے کیونکہ اس مردم شماری کے دوران 15 لاکھ سے زیادہ کشمیری تارکین وطن یا پاکستان کے دیگر شہروں میں رہنے والے افراد کو شمار نہیں کیا گیا۔

سول سوسائٹی کے نمائندے فیصل جمیل کشمیری کے مطابق بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور محکمہ زکوٰة کے مطابق آزاد کشمیر میں ایک لاکھ پانچ ہزار خاندان مستحق ہیں جبکہ محکمۂ خوراک کئی گنا زیادہ گندم خرید رہا ہے جو  مبینہ طور پر کرپشن کی نذر ہو رہی ہے۔

آبادی کے تناسب سے کئی گنا زیادہ مقدار میں گندم کی خریداری کے باعث حکومت آزاد کشمیر اب تک پاسکو کے گزشتہ سال کے واجبات ادا نہیں کر پائی۔ جنرل مینجر فیلڈ پاسکو مشتاق شاہد نے بتایا کہ حکومت آزاد کشمیر  پاسکو کے 12 ارب دو کروڑ روپے کی ادائیگیوں کی نادہندہ ہے اور یہ رقم گزشتہ ایک سال کی ہے جبکہ 30 جون 2024 تک 11 ارب 72 کروڑ روپے کے مزید اخراجات متوقع ہیں۔

آزاد کشمیر اسمبلی کی خاتون ممبر نثارہ عباسی سے جب یہ سوال کیا گیا کہ حکو مت آزاد کشمیر تا حال پاسکو کا قرض ادا کیوں نہیں کرسکی تو انہوں نے بتایا کہ حکومت آزاد کشمیر کے اخراجات آمدن سے کہیں گنا زیادہ ہیں جس کے باعث وہ سنگین مالی بحران کا سامنا کر رہی ہے۔ اس لئے موجودہ صورتحال میں پاسکو کے 12 ارب روپے ادا کرنا ممکن نہیں۔

ماضی میں عدم ادائیگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ گندم اور آٹے کی سمگلنگ اور پاسکو کو واجبات ادا نہ کرنے کی ذمہ دار آزاد کشمیر کی بیورو کریسی ہے، جس کی ملی بھگت سے آٹا اوپن مارکیٹ میں فروخت کیلئے سمگل کیا جاتا ہے

انہوں نے کہا کہ گندم کا  کوٹہ آبادی کے تناسب کے مطابق ہونا چاہیے، مظفرآباد کی آبادی چھ لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ یہاں ملنے والا کوٹہ نیلم اور حویلی سے بھی کم ہے، حالانکہ یہاں ضرورت دس ہزار ٹن کی ہے، جس میں سے صرف تین ہزار ٹن ملتا ہے۔

سول سوسائٹی کے نمائندے شاہد اعوان بھی حکومت کو دی جانے والی سبسڈی کے لوگوں کو منتقل نہ ہونے کی بڑی وجہ آٹے کی سمگلنگ کو قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اس کیلئے محکمہ خوراک کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ گندم  کی خریداری  سے لے کر پسوائی اور فروخت تک کرپشن کی جاتی ہے جس میں محکمہ خود بھی ملوث ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ خوراک امان اللہ خان آٹے کی قلت اور حکومت کے پاس گندم کی عدم موجودگی کے بارے میں کہتے ہیں کہ پاسکو سے حاصل کی جانے والی گندم صرف ساٹھ فیصد آبادی کیلئے ہوتی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں آٹا مہنگا ہونے کی وجہ سے عوام نے سرکاری آٹا خریدنا شروع کیا، جس کی وجہ سے حکومت پر بوجھ بڑھ گیا، یہی وجہ ہے کہ حکومت آزاد کشمیر پاسکو کے 12 ارب روپے کی مقروض ہوگئی ہے

امان اللہ خان سے جب آزاد کشمیر میں رجسٹرڈ ملوں کے ملکان کی تفصیلات اور انہیں حاصل ہونے والے گندم کے کوٹے کے متعلق تفصیلات مانگی گئیں، تو انہوں نے معذرت کی اور کہا کہ یہ تفصیلات فراہم کرنا ان کے لئے ممکن نہیں، تاہم وہ یہ بتا سکتے ہیں کہ آزاد کشمیر میں آٹے کی 13 ملیں رجسٹرڈ ہیں جبکہ 170 آٹا ڈپو اور 7500 لوکل ڈیلر ہیں جو عوام تک آٹا پہنچا رہے ہیں۔

ملز کی جانب سے سبسڈی پر خریدی گئی گندم کومبینہ طور پر آٹے کی مارکیٹ میں فروخت اور سمگلنگ کیلئے 'کیموفلاج' کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ سوک سیکریٹریٹ چھتر قاضی خاقان نے ایک حالیہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک سرکاری ڈیلر کے خلاف شکایت تھی کہ وہ نیلم فلور مل سے آٹا خرید کر ڈپو پر اس کی پیکینگ تبدیل کرکے اسے اوپن مارکیٹ میں فروخت کرتا تھا۔ پولیس نے چھ مئی 2023 کو چھاپہ مار کر وہاں سے 847 پرائیویٹ بیگ برآمد کیے اور ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

خیبر پختونخوا: 'مفت آٹے کی تلاش میں قطاروں میں کھڑے ہو کر گھنٹوں انتظار کرنا ہو گا'

محکمہ اینٹی کرپشن میں تعینات محسن ایوان نے بتایا کہ اگست 2023کو آٹے کی کرپشن میں ملوث فوڈ انسپیکٹر جاوید احمد کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی تاہم ملزم فرار ہو چکا ہے۔

ملوں کی جانب سے آٹے کی سمگلنگ کے علاوہ بدعنوانی کا ایک ذریعہ گھوسٹ ملز رجسٹرڈ کروا کر گندم پر سبسڈی حاصل کرنا  بھی ہے۔ اس طرح سستی گندم حاصل کرنے والوں میں اپوزیشن لیڈر اور ایک وزیر کے نام بھی شامل ہیں۔ سبسڈی پر حاصل کی گئی یہ گندم اسلام آباد اور پشاور کی ملوں کو اوپن مارکیٹ ریٹ پر فروخت کی جاتی ہے۔ مبینہ طور پر کئی حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ملیں رجسٹر کروا رکھی ہیں اور اس کی بنیاد پر گندم کا کوٹہ حاصل کرکے مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں۔

 اس حوالے سے جب محکمہ خوراک آزاد کشمیر کے سیکرٹری سے آر ٹی آئی قانون کے تحت تفصیلات مانگی گئیں تو انہوں نے نہ تو کوئی تحریری جواب دیا اور نہ ہی ٹیلفون پر بات کرنے کو آمادہ ہوئے۔

گندم کی سبسڈی  اور آٹے میں کرپشن کے معاملات کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے سیکریٹری خوراک منصور قادر کو معطل اور چیئرمین سینٹرل بورڈ آف ریونیو امجد پرویز راجہ سے چارج لے کر سینئر وزیر کرنل ریٹائرڈ وقار نور کی سربراہی میں 11جولائی 2023کو تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ تیس دن کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے، لیکن یہ رپورٹ تاحال مکمل نہیں ہوئی۔ اس حوالے سے کرنل ریٹائرڈ وقار نور نے بتایا کہ کمیٹی تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی، لیکن جلد ہی تحقیقات مکمل کر لی جائیں گی۔

 

تاریخ اشاعت 11 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

فائزہ گیلانی کا تعلق مظفرآباد آزاد کشمیر سے ہے۔ وہ گزشتہ کئی سال سے صحافت کر رہی ہیں اور کئی قومی نشریاتی و اشاعتی اداروں سے منسلک رہی ہیں اور فری لانس صحافی کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔

thumb
سٹوری

کوئٹہ شہر کی سڑکوں پر چوہے بلی کا کھیل کون کھیل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

شاہ زیب رضا
thumb
سٹوری

"اپنی زندگی آگے بڑھانا چاہتی تھی لیکن عدالتی چکروں نے سارے خواب چکنا چور کردیے"

arrow

مزید پڑھیں

یوسف عابد

خیبر پختونخوا: ڈگری والے ناکام ہوتے ہیں تو کوکا "خاندان' یاد آتا ہے

thumb
سٹوری

عمر کوٹ تحصیل میں 'برتھ سرٹیفکیٹ' کے لیے 80 کلومیٹر سفر کیوں کرنا پڑتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceالیاس تھری

سوات: موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں سے گندم چھین لی ہے

سوات: سرکاری دفاتر بناتے ہیں لیکن سرکاری سکول کوئی نہیں بناتا

thumb
سٹوری

صحبت پور: لوگ دیہی علاقوں سے شہروں میں نقل مکانی پر کیوں مجبور ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضوان الزمان منگی
thumb
سٹوری

بارشوں اور لینڈ سلائڈز سے خیبر پختونخوا میں زیادہ جانی نقصان کیوں ہوتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

یہ پُل نہیں موت کا کنواں ہے

thumb
سٹوری

فیصل آباد زیادتی کیس: "شہر کے لوگ جینے نہیں دے رہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
thumb
سٹوری

قانون تو بن گیا مگر ملزموں پر تشدد اور زیرِ حراست افراد کی ہلاکتیں کون روکے گا ؟

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

تھرپارکر: انسانوں کے علاج کے لیے درختوں کا قتل

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.