ملتان کی رہائشی سکیم واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں انتظامی امور نپٹانے کے لیے عہدیداروں کا چناؤ کرنا ہو تو ووٹ حاصل کرنے کی مہم میں رئیل اسٹیٹ اور سیاست دونوں سے وابستہ لوگ متحرک ہوتے ہیں۔
یہ سوسائٹی ناردرن بائی پاس یا سیداں والا بائی پاس سے نیو جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے والی سڑک پر واقع ہے۔ اس کے دو فیز مکمل ہو چکے ہیں۔ 2015ء میں شروع ہونے والے تیسرے فیز میں ترقیاتی کام رک جانے کے باوجود پلاٹوں کی فائلوں کی خرید و فروخت نہیں رکی۔
واپڈا ٹاؤن کے امور کوآپریٹو سوسائٹی ایکٹ کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ چند برس قبل انتخابی قواعد و ضوابط میں ہونے والی ترمیم سے سرکاری عہدیداروں اور ملازموں کو سوسائٹی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ اسی بنیاد پر گزشتہ برس منتخب ہونے والے صدر چوہدری خالد محمود، جنرل سیکرٹری امجد نواز بھٹی اور ایک ایگزیکٹو ممبر کو مخالف گروپ واپڈا ٹاؤن بچاؤ تحریک (والنٹیئر گروپ) نے بذریعہ عدالت نااہل کروا دیا۔ اس کے بعد سوسائٹی رجسٹرار کے احکامات پر خالی عہدوں پر چار جون 2023ء کو ضمنی انتخابات کروائے گئے۔ ان میں واپڈا ٹاؤن بچاؤ تحریک (والنٹیئر گروپ) کا مقابلہ واپڈا اینڈ ریذیڈنٹس سے ہوا۔
قواعد کے مطابق ہر گھر کا ایک ووٹ ہے۔ کمیونٹی چارجز ادا کرنے والا فرد ہی ووٹ ڈال سکتا ہے۔ کرایہ دار ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتا۔ حالیہ ضمنی انتخابات میں اہل ووٹروں کی تعداد چار ہزار 239 تھی۔ ان میں واپڈا ٹاؤن بچاؤ تحریک (والینٹیئر گروپ) نے بڑے مارجن سے میدان مار لیا۔
سوسائٹی کے حالیہ ضمنی انتخابات ہارنے والوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل و صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن رانا آصف سعید نے بتایا کہ "واپڈا سوسائٹی کے ضمنی الیکشن غیر قانونی تھے۔ جب سوسائٹی ایکٹ میں ضمنی انتخابات کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی تو الیکشن کیسے کروائے جا سکتے تھے۔ ضمنی الیکشن کی بجائے سوسائٹی انتظامات چلانے لیے کوئی اور آپشن استعمال کیا جا سکتا تھا اور متفقہ رائے سے عارضی باڈی بنائی جا سکتی تھی۔"
سوسائٹی کے ایک رہائشی اور ووٹر نواب احمد خان خاکوانی بتاتے ہیں کہ اب عام رہائشی ان انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے کیونکہ انتخاب لڑنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں۔
ضمنی انتخابات میں سوسائٹی کے داخلی و خارجی راستوں، چوراہوں، گلیوں، پارکوں، فلٹر پلانٹس، دکانوں اور گھروں کے سامنے دونوں انتخابی گروپوں کے پینا فلیکس کثیر تعداد میں آویزاں رہے، گھر گھر مہم چلائی گئی اور یوں کثیر سرمایہ خرچ کیا گیا۔ انتخاب کی نگرانی کے لیے محکمہ کوآپریٹو کی 65 افراد پر مشتمل ٹیم لاہور سے ملتان آئی۔ مبینہ طور پر ان کی رہائش، سفر اور کھانے پینے کے اخراجات امیدواروں نے برداشت کیے۔
موجودہ ممبر ایگزیکٹو باڈی ارشد لوتھڑ نے انتخابات میں زیادہ اخراجات کا سبب بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ملتان کی ایک بڑی، آباد اور سہولیات سے مزین امیر ترین سوسائٹی ہے۔ یہاں زمیندار، ڈاکٹر، وکلا، تاجر، اشرافیہ اور امیر رہائش پذیر ہیں۔ بہت سے لوگ مقام اور ناک اونچا رکھنے کے لیے بے دریغ پیسہ استعمال کرتے ہیں البتہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشنوں کے انتخابات کے مقابلے میں یہ اخراجات بہت کم ہیں۔
البراق رئیل سٹیٹ کے چیف ایگزیکٹو اس سے اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انتخابات میں کروڑوں روپے خرچ کرنے کی بات میں صداقت نہیں ہے اور ان کے حمایتی گروپ کے پینافلیکس اور پوسٹر پانچ سے چھ لاکھ روپے میں بنوائے گئے تھے۔
واپڈا ٹاؤن میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے ایک شخص نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سوسائٹی کے پاس بینک میں سات ارب روپے موجود ہیں اور منتخب باڈی نہ ہونے سے عدالتی احکامات پر یہ رقم منجمند کر دی گئی ہے۔ نومنتخب عہدیدار ہی اس رقم کے ذریعے ترقیاتی کام کروانے کے قابل ہوں گے۔
مختلف پراپرٹی ڈیلرز نے بتایا کہ اس وقت سوسائٹی میں پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر پر پابندی ہے کیونکہ ٹاؤن کی مینیجنگ باڈی کی تشکیل کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔
واپڈا ٹاؤن میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے ایک شخص کے مطابق خرید و فروخت، فائل ٹرانسفر اور قبضے سمیت سب کے لیے انتظامی امور چلانے والے منتخب عہدیداروں کا اہم کردار ہوتا ہے لہٰذا ان کے تعاون کی ضرورت پڑتی ہے۔ وہ کہتے ہیں "اگر ہماری حمایت نہیں کریں گے تو فائلیں ٹرانسفر کیسے کروائیں گے۔"
انہوں نے بتایا کہ جن افراد نے واپڈا ٹاﺅن میں پلاٹ خریدے ہیں انھیں قبضہ حاصل کرنے میں بھی مشکلات ہوتی ہیں کیونکہ بعض اوقات سوسائٹی کے عہدیدارمختلف اعتراضات لگا کر کام میں رخنہ ڈالتے ہیں۔ اس سے پراپرٹی ڈیلروں پر لوگوں کا اعتماد اٹھ جاتا ہے جس سے کاروبار متاثر ہوتا ہے۔
رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والوں کی جانب سے سوسائٹی کے انتخابات میں خاص دلچسپی پر بات کرتے ہوئے پراپرٹی ڈیلرمنصور قریشی نے بتایا کہ واپڈا ریذیڈنٹس گروپ نے اقتدار سنبھال کر جائیداد کی خریدوفروخت کے کاروبار سے وابستہ ہر مجاز پراپرٹی ڈیلر پر 50 ہزار روپے سالانہ تجدید لائسنس فیس عائد کردی تھی جو تمام پراپرٹی ڈیلرز کے لیے پریشانی کا سبب تھی۔ سوسائٹی کی اس سیاست سے پراپرٹی ڈیلروں کوشدید تشویش لاحق ہوئی کہ اگر وہ لوگ دوبارہ اقتدار میں آگئے تو ان پر بھاری ٹیکس عائد کردیں گے۔ واپڈا ٹاﺅن فیز3 میں پراپرٹی ڈیلروں نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ اس صورت حال نے سوسائٹی کے انتخابات میں ان کی دلچسپی بڑھا دی۔
رہائشی جگہ کمرشل کرنے کے حوالے سے ایک رہائشی سلمان نے بتایا کہ سوسائٹی عہدیدار نقشے بنا کر ایم ڈی اے کو جمع کرواتے ہیں اور اس کے بعد وہ ان نقشوں کا جائزہ لینے کے بعد قواعد وضوابط کے مطابق انہیں منظور کرتی ہے۔ بعض اوقات اس میں تھوڑی بہت ترمیم بھی ہوجاتی ہے۔
تاہم دیکھا گیا ہے کہ جو نقشہ بھی سوسائٹی بھیجتی ہے اسے ایم ڈی اے منظور ضرور کرتی ہے۔ واپڈا ٹاﺅن ملتان کی کالونی کے فیز ای کا توسیعی منصوبہ ابھی ایم ڈی اے کے پاس زیر التوا ہے۔ اسے کچھ عرصہ قبل ایم ڈی اے نے غیر قانونی قرار دیا تھا لیکن معاملات طے ہونے کے بعد پھر خریدوفروخت کی اجازت دے دی گئی اور اب پلاٹ بیچنے اور خریدنے کا عمل جاری ہے۔
رئیل سٹیٹ سے وابستہ واپڈا ٹاؤن کے رہائشی سہیل سلیم بہت سی زمینیں خرید کر سوسائٹی کو فروخت کر چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں " بہت سے سیاسی رہنما بھی اپنے فرنٹ مینوں کے ذریعے یہاں پراپرٹی کی خرید و فروخت کے کام سے منسلک ہیں۔"
البراق رئیل سٹیٹ کے چیف ایگزیکٹو واپڈا اینڈ ریذیڈنٹس گروپ کے حامی ہیں۔ البراق اور اس گروپ کا مرکزی انتخابی دفتر ایک ہی تھا۔ دوسری جانب والنٹیئر گروپ کا انتخابی دفتر بھی چوہدری عزیر جٹ نامی پراپرٹی ڈیلر کے دفتر میں قائم ہوا۔
یہ بھی پڑھیں
حیدر آباد میں زرعی اراضی پر پھیلتی ہاوسنگ سکیمیں، بلڈرز نے کاشت کاروں کی زندگی اجیرن کر دی
ارشد لوتھڑ کہتے ہیں کہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی امیدواروں کی حمایت کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے ضلعی نائب صدر عبدالرحمان واپڈا اینڈ ریذیڈنٹس گروپ کی حمایت کرتے رہے۔ سوسائٹی کے باہر پاکستان پیپلزپارٹی کے ممبر قومی اسمبلی سید موسیٰ گیلانی کے بینر اور پینافلیکس آویزاں رہے جنہوں نے حالیہ ضمنی انتخاب جیتنے والے والنٹیئر گروپ کی حمایت کی۔
مسلم لیگ (ن) کے سابق ممبر قومی اسمبلی ملک عبدالغفار ڈوگر الیکشن کے روز واپڈا اینڈ ریذیڈنٹس گروپ کے کیمپ میں حوصلہ افزائی کے لیے موجود رہے۔ اسی جماعت کے ملک انور علی خود بھی پراپرٹی ڈیلر ہیں اور انہوں نے بھی اسی گروپ کو سپورٹ کیا۔
والینٹئر گروپ کے نومنتخب صدر چوہدری محمد ناصر نے بتایا کہ واپڈا ایمپلائز کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی گزشتہ چند برسوں میں مالی بے ضابطگیوں کے باعث توجہ کا مرکز رہی ہے۔ 2016ء میں سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل سعید خان پر نیب نے پلاٹوں کی غیر قانونی خرید و فروخت اوراربوں روپے مالیت کی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے انکوائری کی تھی۔ سعید خان کی دوران حراست وفات ہو گئی اور ان کے خلاف اس کیس میں کچھ ثابت نہ ہو سکا مگر اس سے سوسائٹی کی بدنامی ضرور ہوئی۔
تاریخ اشاعت 10 اگست 2023