'ریل گاڑی آئی، بمبئی رو مال لائی'، تھرکول ریلوے ٹریک صحرائے تھرکے باسیوں کے لیے ترقی کی امید

postImg

الیاس تھری

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

'ریل گاڑی آئی، بمبئی رو مال لائی'، تھرکول ریلوے ٹریک صحرائے تھرکے باسیوں کے لیے ترقی کی امید

الیاس تھری

loop

انگریزی میں پڑھیں

تھرپارکر سے کوئلے کی منتقلی کے لیے ریل کی پٹری بچھانے کا منصوبہ اس صحرا کے باسیوں میں نئی امیدیں جگا رہا ہے۔ حکومت گزشتہ سال اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے اورمقامی لوگ اب اس پر کام شروع ہونے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

میرپور خاص ریلوے سیکشن پر ضلع عمرکوٹ کے شہر 'نیوچھور' سے تھر کول ایریا تک 105 کلومیٹر نیا ٹریک وفاقی اور سندھ حکومت کا مشترکہ منصوبہ ہے۔ اس ٹریک کے ذریعے کوئلہ تھر سے ٹرین کے ذریعے کراچی میں پورٹ قاسم پر پہنچایا جائے گا۔

ڈاکٹر اکرم عمرانی یونیںن کونسل نیوچھور کے وائس چیئرمین ہیں۔ وہ اس منصوبے پر بہت پر جوش دکھائی دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے نیوچھور کا دورِ عروج لوٹ آئے گا۔ یہ شہر کبھی تھر کی بڑی اناج منڈی ہوا کرتا تھا۔ یہاں کے گودام باجرہ،گوار اور مونگ سے بھرے ہوتے تھے۔ 71ء کی جنگ کے بعد بہت سے لوگ یہاں سے نقل مکانی کر گئے۔ تاہم اب بھی اس قصبے کی آبادی 12 ہزار سے زیادہ ہے۔

سنٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے مطابق تھر کول ٹریک بچھانے کے ساتھ ہی بن قاسم ریلوے سٹیشن کو پورٹ قاسم سے ملا دیا جائے گا۔ اس پورے منصوبے پر 58.240 ارب روپے لاگت آئے گی۔ تاہم ورکنگ پارٹی اس کے لیے 55.97 ارب روپے کی منظوری دے چکی ہے۔ اس کے اخراجات میں وفاق اور سندھ حکومت برابر کا حصہ ڈالیں گے۔

 نثار میمن ڈی کچھ عرصہ قبل جی ایم ریلوے کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ دوران ملازمت وہ تھر کول ٹریک بچھانے کی محکمانہ سرگرمیوں کی نگرانی کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ٹرانسپورٹیشن (فریٹ ٹرین) کا منصوبہ ہے۔ اس سے تھر کا کوئلہ بجلی گھروں اور سیمنٹ پلانٹس و دیگر صنعتوں تک پہنچانے کی لاگت میں کمی آئے گی۔

ٹریک کی فزیبلیٹی اور سروے کا کام جولائی 2019 ءمیں شروع کیا گیا تھا اور یہ مارچ 2020ء میں مکمل کر لیا گیا۔ اس دوران صرف یہی پیشرفت دکھائی دی کہ اس منصوبے میں170 ملین یورو کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ایک سمجھوتے (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے ہیں۔

 تاہم حیدرآباد میں ریلوے کے اسسٹنٹ انجنیئر( اے ای این ) نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نیوچھور  سے اسلام کوٹ ٹریک بچھانے کا کام پانچ ماہ میں شروع کر دیا جائے گا۔ کراچی سے میرپور خاص ریلوے ریسٹ ہاؤس کو افسروں کے لیے تیار رکھنے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ نیوچھور ریلوے سٹیشن کو توسیع دی جا رہی ہے۔ یہاں سے تھرکول ایریا تک پانچ ریلوے سٹیشن تعمیر ہوں گے۔ وفاق اور سندھ حکومت کی مشترکہ کمیٹی تھر کول ٹریک منصوبے کی نگرانی کرے گی۔

فضل محمد سومرو نواحی گاؤں "جالو جو چونئرو"کے رہائشی ہیں۔وہ تین سال قبل یہیں سے بطور اے ڈبلیو آئی (اسسٹنٹ ورکس انسپکٹر) ریٹائر ہوئے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ریلوے ماہرین صحرائے تھر کو ٹریک کے لیے موزوں قرار دے چکے ہیں۔

 وہ کہتے ہیں کہ سروے ٹیم میں چار ریٹائرڈ ڈی ایس اور دو ریٹائرڈ  جی ایم ریلوے شامل تھے۔ ٹیم میں تھر کول اینگرو کمپنی کے ہائر کیے گئے تپے دار (پٹواری)اور سرویئرز بھی شامل تھے۔ سروے میں مجوزہ ٹریک کے ہر نصف کلومیٹر فاصلے پر نشان کے لیے پول لگا دیے گئے ہیں۔

فضل محمد کا کہنا تھا کہ تھر کول ایریا تک پانچ ریلوے سٹیشنوں پر کم از کم پانچ سٹیشن ماسٹر اور پانچ اے ایس ایم تعینات ہوں گے۔ گیٹ مین، واٹر مین، فائر مین، پوائنٹس مین اور سینیٹری ورکرز بھی رکھے جائیں گے۔ ٹریک پر تین سو کے قریب لوگ تعینات ہونے کے امکانات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میرپورخاص ریلوے ریسٹ ہاؤس میں 'پراجیکٹ ڈائریکٹر آفس' قائم کر دیا گیا ہے۔ تھر کول ریلوے ٹریک بننے سے علاقے میں سیکڑوں افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ ٹریک کے قریب نئی بستیاں اور کاروباری مراکز بھی بنیں گے۔

جائزہ ٹیم کے ایک رکن اور سابق ڈی ایس ریلوے نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفاقی حکومت نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تقرری اور دیگر بھرتیوں کے لیے اشتہار دے دیا ہے۔ یہ بہت بڑا کام ہونے جا رہا ہے اس کی تکمیل کے لیے عالمی ڈونرز کو آن بورڈ لینا پڑے گا۔

سماجی کارکن شوکت ڈھاٹی کا کہنا ہے کہ مجوزہ ٹریک کے دونوں اطراف تھر کے لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ یہ پٹڑی کانٹیو شہر سے پانچ کلومیٹر دور مگر رامسر اور اک وڈھو گاؤں کے بالکل قریب سے گزرے گی۔ تھانیسر، گرڑیو، واڑ بھیل نئوں پورو، پاٹیاری، متارو منگریو گوٹھ اور دیگر گاؤں بھی اس سے مستفید ہوں گے۔

اسلام کوٹ کے صحافی غازی بجیر بتاتے ہیں کہ ریل کی مجوزہ پٹڑی تحصیل اسلام کوٹ کے گاؤں ابن کاتڑ، سونل بوہ ،بٹڑا، بھوجاسر اور مینہل بجیر گاؤں سمیت 15 دیہات سے گزرے گی۔ اس سے 20 ہزار لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ شاید مقامی لوگوں کو پانی تعلیم و صحت کی سہولتیں بھی میسر آ جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

حادثہ ایک دم نہیں ہوتا: ریلوے ٹریک کو محفوظ بنانے پر مامور کچے ملازموں کی کتھا

نیوچھور سے تھر کول بلاک-2 تک 100 کے قریب چھوٹے، بڑے دیہات کو فائدہ ہو گا۔ میرپورخاص-کھوکھرا پار سیکشن کے گرد 20 دیہات کی آبادی میں بھی سماجی کاروباری سرگرمیاں بڑھنے کے امکانات ہیں۔

چاندنو ہالیپوتہ پاکستان ریلوے سے بطور گینگ میٹ (جمعدار) ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ٹریک سے کوئلہ اٹھانے کے لیے مال گاڑیاں تو چلائی جائیں گی مگر ابتدا میں ایک مسافر ٹرین بھی چلانی پڑے گی اور ان کی تعداد میں اضافہ بھی کرنا ہو گا۔

 نثار میمن تصدیق کرتے ہیں کہ تھر کول ٹریک پر پانچ ریلوے سٹیشن اگرچہ ٹرینوں کی فنی رابطہ کاری کے لیے بنائے گئے ہیں تاہم ایک مسافر ٹرین چلانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

اس سے ریلوے ملازمین کے ساتھ شہریوں کو بھی سفری سہولت ملے گی پھر مقامی مانگ کو دیکھ کر مزید مسافر گاڑیاں چلائی جا سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پٹڑی بچھانے، سامان کی ترسیل اور دیگر سرگرمیوں سے علاقہ مکینوں کو مزدوری ملے گی، سرکاری نوکریوں کے ساتھ پانی، بجلی اور سڑکوں کی سہولیات آئیں گی اور کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی۔

"تھر کے لوگوں کے لیے ریل گاڑی سہانے سپنے کی مانند ہے۔ یہاں کے کئی لوک گیتوں جیسا کہ مشہور مارواڑی لوک گانے ''ریل گاڑی آئی۔۔۔ بمبئی رو مال لائی" میں ریل کی سیٹی اور اس کے بابو کا ذکر موجود ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تھر میں ریل کی سیٹی سننے کا یہ خواب کب پورا ہوتا ہے۔"

تاریخ اشاعت 12 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

الیاس تھری کا تعلق ضلع عمرکوٹ سندھ سے ہے۔ وہ گذشتہ بیس سالوں سے زائد عرصے سے صحافت سے منسلک ہیں۔ تعلیم، سیاست، ادب، ثقافت و سیاحت، زراعت، پانی، جنگلی جیوت اور انسانی حقوق کے موضوعات پر لکھتے رہے ہیں۔

"بلاسفیمی بزنس": پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ

thumb
سٹوری

ضلع تھرپارکر خودکشیوں کا دیس کیوں بنتا جا رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

معلومات تک رسائی کا قانون بے اثر کیوں ہو رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

ریاست خاموش ہے.....

وہ عاشق رسولﷺ تھا مگر اسے توہین مذہب کے الزام میں جلا دیا

وزیراعلیٰ پنجاب کے مسیحی ووٹرز سہولیات کے منتظر

thumb
سٹوری

پانی کی قلت سے دوچار جنوبی پنجاب میں چاول کی کاشت کیوں بڑھ رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض

سندھ، عمرکوٹ: ایک طرف ہجوم کی شدت پسندی، دوسری طرف مانجھی فقیر کا صوفیانہ کلام

جامشورو پار پلانٹ: ترقیاتی منصوبوں کے سہانے خواب، مقامی لوگوں کے لیے خوفناک تعبیر

سندھ: وزیر اعلیٰ کے اپنے حلقے میں کالج نہیں تو پورے سندھ کا کیا حال ہو گا؟

thumb
سٹوری

لاہور کی چاولہ فیکٹری کے مزدوروں کے ساتھ کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceکلیم اللہ
thumb
سٹوری

جامشورو تھرمل پاور سٹیشن زرعی زمینیں نگل گیا، "کول پاور پراجیکٹ لگا کر سانس لینے کا حق نہ چھینا جائے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.