خوشاب میں ماضی کے اتحادی آمنے سامنے، مخالف ایک دوسرے کے مددگار بن گئے

postImg

جہان خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

خوشاب میں ماضی کے اتحادی آمنے سامنے، مخالف ایک دوسرے کے مددگار بن گئے

جہان خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

ملک بھر کی طرح خوشاب میں بھی عام انتخابات 2024ء کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے۔ اگرچہ یہاں بھی نامزدگی فارمز کے حصول کے دوران پکڑ دھکڑ کے واقعات ہوئے لیکن بالآخر تمام امیدوارں نے کاغذات جمع کرا  لیے ہیں۔ انتخابی مہم آہستہ آہستہ شروع ہو رہی ہے۔  تاہم پارٹی ٹکٹوں کے اعلانات ابھی باقی ہیں۔

2018ء کے عام انتخابات میں ضلع خوشاب کی دو قومی اور تین صوبائی نشستیں تھیں۔

تب یہاں قومی نشست این اے 93 خوشاب ون (نو شہرہ تحصیل اور خوشاب) سے عمر اسلم اعوان نے تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر ن لیگ کی امیدوار سمیرا ملک کو شکست دی تھی۔ دوسرے حلقے این اے 94 خوشاب ٹو (تحصیل قائد آباد اور نور پور تھل) پر تحریکِ انصاف کے ملک احسان ٹوانہ نے ن لیگ کے شاکر بشیر اعوان کو ہرایا تھا۔

پچھلے الیکشن میں صوبائی حلقہ پی پی 82 خوشاب ون(نو شہرہ، خوشاب) سے تحریک انصاف کے فتح خالق بندیال نے مسلم لیگ ن کے کرم الٰہی بندیال کو شکست دی تھی جبکہ پی پی 83  خوشاب ٹو(خوشاب، جوہر آباد) سےغلام رسول سنگھا آزاد الیکشن جیتے تھے اور تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے۔

 پھر 2022ء میں غلام رسول کے  منحرف اراکین میں شامل ہونے پر یہاں ضمنی الیکشن ہوا تھا جس میں تحریک انصاف کے حسن اسلم اعوان جیت گئے تھے اور آصف بھا بطور آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر رہے تھے۔


خوشاب نئی حلقہ بندیاں 2023

2018   کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 93 خوشاب 1 اب این اے 87 خوشاب 1 ہے
تحصیل نوشہرہ کی مکمل اور خوشاب تحصیل کی بیشتر آبادی پر مشتمل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے سے قائد آباد تحصیل کی تمام آبادی کو نکال دیا گیا ہے جبکہ اس کی جگہ خوشاب تحصیل کے قصبے جوہر آباد کی میونسپل کمیٹی اور بیشتر دیہات، ٹاؤن کمیٹی ہڈالی اور مٹھا ٹوانہ کو شامل کیا گیا ہے۔

2018   کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 94 خوشاب 2 اب این اے 88 خوشاب 2 ہے
یہ حلقہ نور پور تھل اور قائدآباد تحصیل کی آبادی پر مشتمل ہے۔ 2023 کی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس حلقے میں مکمل قائد آباد تحصیل کو شامل کر لیا گیا ہے۔ جبکہ اس کی جگہ خوشاب تحصیل کے قصبے جوہر آباد کی میونسپل کمیٹٰی اور قانون گو حلقے کے بیشتر دیہات، ٹاؤن کمیٹی ہڈالی اور ٹاؤن کمیٹی مٹھا ٹوانہ کو نکال دیا گیا ہے۔

2018  کا صوبائی حلقہ پی پی 82 خوشاب 1 اب پی پی 81 خوشاب 1 ہے
ضلع خوشاب میں صوبائی اسمبلی کا یہ حلقہ نوشیرہ  تحصل پر مشتمل ہے۔ جس میں پہلے قائدآباد تحصیل کے بیشتر دیہات بھی شامل تھا۔ لیکن نئی حلقہ بندیوں کے تحت تحصیل قائد آباد کے ان تمام دیہات کو نکال دیا گیا ہے جبکہ اس کی جگہ خوشاب تحصیل کے کنڈ شمالی، خوشاب ایک اور خوشاب دو قانون گو حلقے شامل کیے گئے ہیں۔

2018  کا صوبائی حلقہ پی پی 83 خوشاب 2 اب پی پی 82 خوشاب 2 ہے
یہ ضلع خوشاب کا شہری حلقہ ہے۔ جس میں قصبہ جوہر آباد، ہڈالی اور مٹھہ ٹوانہ کی آبادیاں بھی شامل ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے سے خوشاب تحصیل کے تین قانون گو حلقے کنڈ شمالی، خوشاب ایک اور خوشاب دو کو  نکال کر ان کی جگہ مٹھہ ٹوانہ میونسپل کمیٹی اور دو پٹوار سرکل بوتالہ اور بازار جنوبی شامل کیے گئے ہیں۔ پہلے اس میں خوشاب تحصیل کا  پورا جوہر آباد قانون گو حلقہ شامل تھا لیکن اب اس کے بیشتر پٹوار سرکل کو نکال دیا گیا ہے۔

2018  کا صوبائی حلقہ پی پی 84 خوشاب 3 اب پی پی 83 خوشاب 3 ہے
یہ حلقہ نور پور تھل تحصیل پر مشتمل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں جیسا کہ نورپور تحصیل کے پورےآدھی کوٹ ، مٹھہ ٹوانہ قانون گو اور رنگ پورے کے بیشتر دیہات کو نکال دیا گیا ہے، اسی طرح قائدہ آباد تحصیل کا ایک قانون گو حلقہ بھی اس سے نکالا گیا ہے۔  خوشاب تحصیل کے قصبے جوہر آباد کے پانچ پٹوار سرکل اس میں شامل ہوئے ہیں۔

صوبائی حلقہ پی پی 84 خوشاب 4
نئی حلقہ بندیوں میں ضلع خوشاب میں ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پہلے اس ضلع کے تین صوبائی حلقے تھے اب چار ہو گئے ہیں۔ پی پی 84 خوشاب فور کے نام سے بننے والے اس حلقے میں مکمل قائدآباد تحصیل اور نور پور تحصیل کے تقربیاً 90 ہزار آبادی کے دیہات کو شامل کیا گیا ہے۔


 خوشاب کے تیسرے صوبائی حلقے پی پی 84 خوشاب تھری (گروٹ، مٹھا ٹوانہ) سے ن لیگ کے ملک وارث کلو ایم پی اے  بنے تھے۔ ان کے انتقال پر مرحوم کے بیٹے ملک معظم کلو ن لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔

نئی حلقہ بندیوں میں اس ضلعے کے دو قومی حلقے برقرار ہیں جبکہ صوبائی نشستیں  تین سے بڑھ کر چار ہو گئی ہیں۔

اب کی بار این اے 87 خوشاب ون سے شاکر بشیر اعوان اور نواب آف کالا باغ خاندان کی سمیرا ملک دونوں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے خواہاں ہیں لیکن ابھی تک پارٹی کا فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ اس حلقے سے محمد علی ساول پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے عمر اسلم اعوان اس بار بھی  اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا چکے ہیں۔

پروفیسر محمد عمران مقامی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ لیگی رہنما سمیرا ملک اور شاکر بشیر ایک سے زائد بار ممبر قومی اسمبلی کے رہ چکے ہیں۔ اگرچہ دونوں کے درمیان این اے 87 پر ن لیگ کے ٹکٹ کے لیے مقابلہ ہے۔ تاہم امکان یہی ہے کہ ٹکٹ شاکر بشیر کو ملے گا اور سمیرا ملک کو خصوصی نشست یا سینٹ رکنیت کی پیش کش کی جائے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ سابق ایم این اے ملک عمر اسلم اعوان کے لیے اگر پی ٹی آئی سے الیکشن لڑنا ممکن نہ ہوا تو وہ آزاد یا استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ اس حلقے میں ٹکر کا مقابلہ ہو گا۔

قومی حلقہ این اے 88 خوشاب ٹو پر ن لیگ سے سابق ایم پی اے ملک معظم کلو اور استحکام پاکستان پارٹی سے گل اصغر بگھور بطور امیدوار سامنے ہیں۔ یہاں سے تیسرا نام معروف ٹرانسپورٹر ملک فاروق بندیال کے بھائی ملک ہارون بندیال کا آ رہا ہے جو ابھی تک کسی پارٹی سے منسلک نہیں ہیں۔

اس حلقے سے مفتی سلطان احمد کلو جمیعت علمائے اسلام اور محمد وارث جسرہ ایڈوکیٹ جماعت اسلامی کے امیدوار ہیں۔

پی پی 81 خوشاب ون میں ابھی تک کسی بڑی سیاسی جماعت نے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ تاہم اس نشست پر امیر حیدر سنگھا استحکام پارٹی کے امیدوار ہیں۔ جاوید اعوان جو تین بار ایم پی اے منتخب رہ چکے ہیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی، دونوں طرف دیکھ رہے ہیں۔ سمیرا ملک اس حلقے سے اپنے صاحبزادے سالار اعوان کے لیے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جاوید اعوان ن لیگ میں گئے تو اظہر اعوان پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔

 پی پی 81 خوشاب ون قومی حلقہ این اے 87 کے نیچے آتا ہے۔ یہاں سنگھا خاندان کے امیر حیدر سنگھا، اعوان خاندان کے جاوید اعوان اور اظہر اعوان تینوں متحرک امید ہیں اور اپنا اپنا ووٹ بینک رکھتے ہیں۔ اس حلقے سے پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے عمر اسلم اعوان بھی مضبوط امیدوار ہیں۔ ان کے علاوہ حسن اعزاز الحسن نے یہاں سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔

پی پی 82 خوشاب ٹو میں صورت حال بڑی دلچسپ ہے۔ اس نشست پر آصف بھا ن لیگ کے امیدوار ہیں۔ وہ تین بار ممبر پنجاب اسمبلی اور وزیر رہ چکے ہیں۔ سنگھا خاندان کی رہائش بھی اسی حلقے میں ہے لیکن امیر حیدر پی پی 81 سے امیدوار ہیں۔ سردار الطاف رضا بلوچ آزاد ہیں لیکن وہ استحکام پارٹی کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ یہاں سےحامد وڈھل کے قریبی حلقے انہیں پیپلز پارٹی کا امیدوار بتا رہے ہیں مگر انہوں نے تا حال انتخابی مہم شروع نہیں کی ہے۔

 اس نشست پر تحریک انصاف سے سابقہ ایم پی اے حسن اسلم اعوان اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر مسعود کنڈان کے نام سامنے آئے ہیں۔ ڈاکٹر ضیاء اللہ ملک  جماعت اسلامی کے امیدوار ہیں۔ اس حلقے میں استحکام پاکستان پارٹی اور نون لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی باتیں بھی ہو رہی ہیں لیکن کہیں سے تصدیق یا تردید نہیں آئی۔

خوشاب کے رہائشی لائبریرین اور دانشور مہران خان کا خیال ہے کہ سردار الطاف بلوچ کا الیکشن لڑنا آصف بھا گروپ کے لیے نقصان کا باعث بنے گا کیونکہ اب تک یہ دونوں خاندان ہمیشہ اکٹھے ہوا کرتے تھے۔ اس کے علاو اس نشست پر پیپلز پارٹی نے اس خاندان کے سردار شفقت خان بلوچ کو ٹکٹ آفر کیا ہے تاہم ابھی جواب سامنے نہیں آیا۔

پی پی 83 خوشاب تھری سے علی حسین بلوچ ن لیگ اور ملک احسان اللہ ٹوانہ استحکام پارٹی کے امیدوار ہیں۔ امجد گجر تحریک انصاف کے ٹکٹ کی توقع کر رہے ہیں۔

یہ حلقہ  قومی نشست این اے 88 کے نیچے آتا ہے۔ یہاں غیر متوقع طور پر کلو بلوچ  اور ٹوانہ بگھور اتحاد سامنے آئے ہیں جس کا کچھ عرصہ پہلے تک کسی کو وہم و گمان بھی نہیں تھا۔ یہ گروپ ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے رہے ہیں۔ مگر اب علی حسین بلوچ اور معظم کلو ن لیگ سے مشترکہ مہم چلا رہے ہیں جبکہ ملک احسان ٹوانہ اور گل اصغر بگھور استحکام پارٹی کے پلیٹ فارم پر ایک ساتھ ہیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر عہدے کے افسر اور مقامی رہائشی تصور حسین بتاتے ہیں کہ نئی حلقہ بندی سے معظم کلو کو نقصان ہوا اور کلو برادری کا ووٹ بینک تقسیم ہو گیا ہے۔ یہاں بلوچ برادری کا کافی ووٹ ہے اور علی حسین بلوچ پچھلے صوبائی ضمنی الیکشن میں معظم کلو سے لگ بھگ سات ووٹوں سے ہارے تھے۔ اس لیے ان کا اتحاد دونوں امیدواروں کے لیے سود مند ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

ضلع نارووال: "ووٹ سیاسی بنیاد پر کم، برادری کے نام پر زیادہ پڑتا ہے" تو پلہ کس کا بھاری ہے؟

دوسری طرف احسان ٹوانہ بھی دھڑے کی سیاست میں مہارت رکھتے ہیں اور کئی دہائیوں سے متحرک ہیں۔ انہوں نے علاقے میں خاصے ترقیاتی کام کرائے مگر وہ کئی پارٹیاں بدل چکے ہیں۔

صوبائی حلقہ 84 خوشاب فور میں کرم الٰہی بندیال مسلم لیگ ن کے امیدوار  ہیں اور زبیر حیات اترا استحکام پارٹی کے ٹکٹ کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے فتح خالق بندیال اور اکرم نیازی بھی یہاں سےکاغذات نامزدگی جمع کرا چکے ہیں۔

یہ صوبائی حلقہ قومی نشست این اے 88 میں آتا ہے۔ اس نشست کے لیے امیدوار کرم الہی بندیال پرانے سیاست کار اور دو مرتبہ ممبر پنجاب اسمبلی رہ چکے ہیں۔ فتح خالق بندیال پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے ہیں۔ جبکہ ملک زبیر حیات نیا چہرہ ضرور ہیں مگر ان کے والد ملک حیات اترا یہاں سے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے اور وہ خود یوسی چیئرمین رہے ہیں۔

اگرچہ یہاں کئی نشستوں پر دلچسپ مقابلوں کی توقع کی جا رہی ہے تاہم پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم اور مقامی دھڑوں کی صف بندی امیدواروں کی ہار جیت میں اہم کردار ادا کرے گی۔

تاریخ اشاعت 29 دسمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

جہان خان کا تعلق ضلع خوشاب کی تحصیل قائد آباد سے ہے۔ پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں بطور لیکچرر (ہسٹری) ملازم ہیں۔ لٹریچر اور تاریخ کے مضامین میں خصوصی دل چسپی ہے.

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

خیبر پختونخوا، 14 سال گزر گئے مگر حکومت سے سکول تعمیر نہیں ہو سکا

thumb
سٹوری

فصائی آلودگی میں کمی کے لیے گرین لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کون بھگت رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

آن لائن گیمز سے بڑھتی ہوئی اموات کا ذمہ دار کون؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

سندھ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ، "بولیاں تو اب بھی لگیں گی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار

میڈ ان افغانستان چولہے، خرچ کم تپش زیادہ

ہمت ہو تو ایک سلائی مشین سے بھی ادارہ بن جاتا ہے

جدید کاشت کاری میں خواتین مردوں سے آگے

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں: دریائے پنجکوڑہ کی وادی کمراٹ و ملحقہ علاقوں کو برفانی جھیلوں سے کیا خطرات ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان

جاپانی پھل کی دشمن چمگادڑ

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.