ضلع خانیوال: روایتی سیاسی خاندان ہراج، ڈاہا، سید، پیر اور چودھری آمنے سامنے، کون کس کو مات دے گا؟

postImg

فیصل سلیم

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ضلع خانیوال: روایتی سیاسی خاندان ہراج، ڈاہا، سید، پیر اور چودھری آمنے سامنے، کون کس کو مات دے گا؟

فیصل سلیم

loop

انگریزی میں پڑھیں

ضلع خانیوال میں آئندہ ماہ چار قومی اور آٹھ صوبائی نشستوں پر انتخاب ہو گا۔ یہاں روایتی سیاسی خاندانوں میں زبردست مقابلے متوقع ہیں۔

 اس ضلعے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی مجموعی تعداد 19 لاکھ 42 ہزار 633 ہے جس میں 10 لاکھ 43 ہزار 272 مرد اور 8 لاکھ 99 ہزار 361 خواتین ووٹر ہیں۔

الیکش کمیشن کی ترتیب کے مطابق خانیوال کا پہلا قومی حلقہ این اے 144 کبیروالہ ہے جو تقریباً پچھلے 35 سال سے روایتی حریف گروپوں کا "میدان جنگ" چلا آ رہا ہے۔

 ہراج گروپ کے سربراہ رضا حیات ہراج اور سید گروپ کے سرپرست سابق سپیکر سید فخر امام ہیں۔

یہاں ابھی تک دونوں گروپوں کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

اس حلقے میں ہراج گروپ سے رضا حیات قومی اسمبلی اور ان کے نیچے دو صوبائی حلقوں میں ان کے بھائی اصغر حیات اور اکبر حیات ہراج امیدوار ہیں۔ سید گروپ سے سید عابد امام قومی اسمبلی اور  صوبائی نشستوں پر ڈاکٹر خاور شاہ اور سابق صوبائی وزیر حسین جہانیاں گردیزی امیدوار ہیں۔

مقامی سیاست پر نظر رکھنے والے سماجی کارکن فرخ رضا ترمذی بتاتے ہیں کہ این اے 144 میں بیرسٹر رضا حیات منجھے ہوئے سیاستدان ہیں اور مدمقابل سید فخر امام کے صاحبزادے عابد امام نوجوان ووٹر سے جڑے ہوئے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ کہ سید گروپ نے تاحال پی ٹی آئی سے اعلان لاتعلقی نہیں کیا اور یہ "نیم وابستگی" الیکشن میں اہم کردار ادا کرے گی۔ لیکن یہاں اگر پی ٹی آئی کے شہباز سیال یا ایسے کسی نوجوان رہنما کو پارٹی ٹکٹ ملتا ہے تو سید گروپ کو نقصان ہو گا۔


خانیوال نئی حلقہ بندیاں 2023

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 150 خانیوال 1 اب این اے 144 خانیوال 1 ہے
یہ حلقہ کبیر والہ تحصیل پر مشتمل ہے۔ اس میں کیبر والا شہر کے علاوہ سرائے سدھو، ککر ھٹہ کے قصبات بھی شامل ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے میں کبیر والا تحصیل کے حطاراں والا، عبدالحکیم ، باٹیاں والا ، امید گڑھ، گوبند گڑھ اور جلہ پہور پٹوار سرکل کو چھوڑ کر پورے قصبے عبدالحکیم قانون گو حلقے کو شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ مبارک پور، کوٹ بہادر،کوڑے والا، چک 14 ی اور بارے والا پٹوار سرکل کو نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 151 خانیوال 2 اب این اے 145 خانیوال 2 ہے
یہ حلقہ خانیوال شہر اور خانیوال تحصیل کی دیہی آبادی پر مشتمل ہے۔ مخدوم پور، خانیوال کہنہ بھی اس میں شامل ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے میں تحصیل کبیر والا کے پٹوار سرکلز، مبارک پور، کوٹ بہادر، کوڑے والا، چک 14 وی اور بارے والا پٹوار سرکلز شامل ہوئے ہیں۔ خانیوال تحصیل کے نانک پور چک نمبر 76 دس آر اور 91 اے دس آر پٹوار سرکل نکال دیے گئے ہیں۔ خانیوال دو قانون گو حلقے اور عبدالحکیم قانون گو حلقے کے زیادہ تر پٹوار سرکلز بھی اس حلقے سے نکال دیے گئے ہیں۔

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 152 خانیوال 3 اب این اے 146 خانیوال 3 ہے
یہ میاں چنوں تحصیل کا حلقہ ہے۔ جس میں میاں چنوں میونسپل کمیٹی آبادی سمیت تمام دیہات شامل ہیں۔ پہلے اس حلقے میں میاں چنوں تحصیل کا قصبہ ممبا قانون گو حلقہ شامل نہیں تھا لیکن نئی حلقہ بندیوں کے تحت اسے بھی اس حلقے کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

 2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 153 خانیوال 4 اب این اے 147 خانیوال 4 ہے
یہ جہانیاں تحصیل کا حلقہ ہے۔ جس میں خانیوال تحصیل کے کچھ قصبات اور دیہات بھی شامل ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے میں خانیوال قانون گو حلقہ اور نانک پور پٹوار سرکل کو شامل کیا گیا ہے جبکہ میاں چنوں تحصیل کے قصبہ ممبا قانون گو حلقے کو نکال دیا گیا ہے۔


وہ بتاتے ہیں کہ دوسری طرف ہراج گروپ کے ایک اہم رکن اور سابق ایم پی اے سید مختار حسین خود امیدوار ہیں جس سے ہرا ج گروپ متاثر ہو گا۔ تاہم دونوں گروپوں کے پاس مضبوط ووٹ بینک ہے اس لیے ہراج اور عابد امام کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

 اے این 145 میں ن لیگ سے محمد خان ڈاہا، حامد یار ہراج آزاد اور پیپلز پارٹی سے رانا عبدالرحمان امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف کے معاملات ابھی طے نہیں ہوئے۔

امتیاز علی مقامی سیاست کو مدتوں سے جانتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ابھی تک کی صورت حال میں یہاں بڑا مقابلہ محمد خان ڈاہا اور حامد یار ہراج کے مابین متوقع ہے۔ یہ دونوں امیدوار متعدد بار منتخب ہو چکے ہیں۔ اگر حامد یار پی ٹی آئی کے امیدوار بنے جس کا امکان کم ہے تو ن لیگ کو مزید ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

این اے 146 میں میاں چنوں تحصیل کا بیشتر علاقہ آتا ہے۔ یہاں دو بڑے زمیندار اور روایتی حریف ن لیگ سے پیر اسلم بودلہ اور آزاد امیدوار پیر ظہور حسین قریشی آمنے سامنے ہیں۔

پیر اسلم بودلہ نے پہلی بار میاں چنوں سے 2002ء میں پی پی کے ٹکٹ پر پیر ظہور حسین قریشی کے والد پیر شجاعت قریشی کو شکست دی تھی اور دوسری بار ق لیگ سے رکن قومی اسمبلی بنے تھے۔ 2018ء میں ظہور حسین قریشی نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اسلم بودلہ کو ہرایا تھا۔ دونوں مضبوط امیدوار ہیں۔

این اے 147 میں زیادہ تر تحصیل جہانیاں آتی ہے۔ یہاں ن لیگ کے چودھری افتخار نذیر اور پی ٹی آئی کے میاں نوید جہانیاں امیدوار ہیں۔ یہاں سے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے مرکزی رہنما علیم خان اور ایاز نیازی نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں۔

افتخار نذیر کاروباری بیک گراؤنڈ کے حامل ہیں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر پچھلے تین الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس بار افتخار نذیر کے ساتھ ان کے دونوں بھائی بھی صوبائی نشستوں پر ن لیگ کے امیدوار ہیں۔

میاں نوید جہانیاں ق لیگ کے دور میں ایم پی اے رہے ہیں اور  ان کے کریڈٹ میں بہت سے ترقیاتی کام ہیں۔

مقامی صحافی ماجد اسلم بتاتے ہیں کہ جہانیاں شہر میں ارائیں اور جٹ برادریوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور  دیہات میں میتلا اور واہلہ برادری کی اکثریت ہے۔ اسی طرح دیہات میں مقامی اور مہاجر (جالندھر، فیروز پور سے آنے والے) کی تقسیم بھی موجود ہے۔

 وہ کہتے ہیں کہ ارائیں برادری اور نئے مقامی (مہاجر) اپنی برادری سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی امیدوار میاں نوید کے حامی ہیں۔ جبکہ پرانے مقامی میتلا اور واہلہ برادری اب آئی پی پی کے ساتھ کھڑے ہیں تاہم یہاں ان کے امیدوار کا ابھی تک اعلان نہیں ہو سکا۔

"جٹ برادری بظاہر اپنے امیدوار افتخار نذیر کی حمایت کر رہی ہے لیکن خاصا ووٹ پاپولر سپورٹ کی بنا پر پی ٹی آئی کو جاتا دکھائی دیتا ہے"۔

ان کے خیال میں اس نشست پر فائنل ریس میں افتخار نذیر اور میاں نوید جہانیاں کے درمیان مقابلہ متوقع ہے۔

پی پی 205 اس ضلعے کا پہلا صوبائی حلقہ ہے۔ جہاں رضا ہراج کے بھائی اکبر حیات ہراج اور سید فخر امام کے کزن ڈاکٹر خاور شاہ میں زبردست مقابلے کا امکان ہے۔

یہاں مختار حسین شاہ کے صاحبزادے مرتضٰی شاہ بھی امید وار ہیں جو دونوں کے ووٹ پر اثر انداز ہوں گے۔

کبیر والہ میں ایک زمانے میں شیعہ سُنی کے نام پر بھی کھیل کھیلا  گیا تھا تاہم یہ کارڈ 2013ءکے بعد غیر موثر ہو چکا ہے۔

پی پی 206 میں حامد یار ہراج کے بھائی احمد یار ہراج آزاد امیدوار ہیں اور یہ نشست انہوں نے پچھلی بار بھی جیتی تھی۔ اب ان کا مقابلہ ن لیگ کے بیرسٹر اُسامہ سے ہو گا جو سابق ایم پی اے چودھری فضل الرحمان کے صاحبزادے اور راجپوت برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔

یہاں سے آزاد امیدوار رانا عبید افضل کا تعلق بھی راجپوت برادری سے ہے جو ہراج خاندان کے قریبی شمار کیے جاتے تھے۔ اگر وہ اسامہ فضل کے حق میں دستبردار نہیں ہوتے تو اس کا مسلم لیگ ن کے امیدوار کو زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔

پی پی 207 میں پچھلی بار پی ٹی آئی کے سید علی عباس نے ن لیگ کے عامر حیات ہراج کو شکست دی تھی۔ جس کی بڑی وجہ آزاد امیدوار پرویز اختر حسینی کے 20 ہزار ووٹ تھے۔

یہاں سے اب پی ٹی آئی کے علی عباس، ن لیگ کے عامر ہراج اور آزاد امیدوار پرویز اختر تینوں میدان میں موجود ہیں۔ ن لیگ کے رہنما انور رتھ بھی بطور آزاد امیدوار حلقے میں سرگرم ہیں جنہیں 10 سے 15 ہزار ووٹ رکھنے والی اوڈھ برادری کی حمایت حاصل ہے۔

پی پی 208 میں گزشتہ انتخابات میں ن لیگ کے رانا بابر جاپانی نے پی ٹی آئی کے جمشید شوکت ارائیں کو شکست دی تھی۔اب یہاں ارائیں برادری ہی کی ایک اور مضبوط شخصیت شاہد بشیر پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں جو ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

اس حلقے میں ارائیں برادری کا 30 ہزار کے لگ بھگ ووٹ تھا مگر نئی حلقہ بندی میں ان کا زیادہ تر ووٹ پی پی 207 میں چلا گیا ہے۔

سماجی کارکن اشعر نعمان بتاتے ہیں کہ یہاں ن لیگ کے قومی اور صوبائی امیدواروں میں اختلافات ہیں کیونکہ رانا بابر قومی نشست پر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے نہ ہوا تو ن لیگ کو نقصان ہو گا۔

پی پی 209 میں فیصل خان نیازی پی ٹی آئی، ضیا الرحمان ن لیگ اور ایاز نیازی آئی پی پی سے امیدوار ہیں۔ 2018ء کے انتخابات میں یہاں فیصل نیازی کو پی ٹی آئی کا ٹکٹ نہیں ملا تھا اور وہ مسلم لیگ ن کی ٹکٹ لے کر کامیاب ہو گئے تھے۔ لیکن بعد میں استعفیٰ دے کر دبارہ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔

صحافی ماجد اسلم کے مطابق فیصل خان نیازی علاقے میں خاصے مقبول ہیں۔ جبکہ ضیا الرحمان ن لیگ کے امیدورار قومی اسمبلی افتخار نذیر کے چھوٹے بھائی ہیں۔

 " نیازی برادری کا اکثریتی ووٹ فیصل نیازی اور کچھ ایاز نیازی کے ساتھ جائے گا۔ دیگر مقامی برادریوں کے بیشتر سرکردہ افراد بھی ایاز نیازی کی حمایت کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے بطور صوبائی مشیر حلقے میں خاصی ساکھ بنائی ہے۔"

پی پی 210 جہانیاں سے خالد جاوید ارائیں پی ٹی آئی، افتخار نذیر کے بھائی حاجی عطاالرحمان ن لیگ اور مجتبیٰ میتلا آئی پی پی سے متوقع ہیں۔ اس نشسست پر سابق تحصیل ناظم اور ایم پی اے چودھری کرم داد واہلہ نے بھی کاغذات جمع کرا رکھے ہیں۔

ماجد اسلم کے مطابق اس نشست پر کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔ تاہم خالد جاوید کو ارائیں و جٹ برادری دونوں کی سپورٹ حاصل ہے۔ واہلہ اور میتلہ میں کون امیدوار ہو گا یہ ابھی واضح نہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

ضلع سرگودھا میں ہائی وولٹیج مقابلے مریم نواز کے مد مقابل کون الیکشن لڑے گا؟

پی پی 211 میں پیپلز پارٹی کے متوقع امیدوار مسعود مجید ڈاہا ہیں اور پی ٹی آئی کے ممکنہ امیدوار کرنل(ر) عابد محمود یا عمران پرویز دھول ہو سکتے ہیں۔

 اس حلقے میں کمبوہ برادری کا خاصا ووٹ ہے اور اسی برادری سے ڈاکٹر شفیق الرحمان بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ لیکن سیف الرحمان کی قیادت میں کمبوہ برادری کا ایک بڑا دھڑا ن لیگ میں شامل ہو چکا ہے اور رانا سلیم کی حمایت کر رہا ہے۔

پی پی 212 کبیروالہ شہر اور نواحی علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس نشست پر حسین جہانیاں گردیزی اور اصغر حیات ہراج آمنے سامنے ہیں۔ جبکہ یہاں گردیزی خاندان کی حمایت سے روبینہ گردیزی بھی امیدوار ہیں۔ روبینہ گردیزی حیدر شاہ گردیزی کی بیٹی ہیں اور پہلی بار انتخابی میدان میں اتری ہیں۔ ان کی آمد سے حسین جہانیاں کو نقصان ہو سکتا ہے۔

 اطلاعات یہ بھی ہیں کہ روبینہ گردیزی ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں سے رابطے میں ہیں اور ٹکٹ لینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم حسین جہانیاں اس حلقے میں اپنے ترقیاتی منصوبوں اور پی ٹی آئی کے ووٹ سے ان اثرات کو زائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

 فرخ رضا سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے کشیدگی کے باعث پی ٹی آئی امیدواروں کے ٹکٹس کا فیصلہ تاحال نہیں ہو پایا۔ اس لیے بیشتر امیدوار انتخاب میں آزاد حیثیت میں حصہ لے رہے ہیں۔

اگرچہ ٹکٹوں کا اعلان ابھی نہیں ہوا تاہم زیادہ تر حلقوں سے ن لیگ کے امیدوار میدان میں آ چکے ہیں۔ ضلعی نائب صدر پیپلز پارٹی سید کرار حیدر بتاتے ہیں کہ اس ضلعے کی 12 نشستوں میں سے سات پر پیپلز پارٹی کے امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

جبکہ پی ٹی آئی کے سٹی سینئر نائب صدر ملک اعجاز کا دعویٰ ہے کہ خانیوال میں سنجیدہ ووٹر روایتی سیاست دانوں کی کارکردگی سے نالاں ہے اور پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہے۔

مسیحی برادری کا حلقہ بندی پر اعتراض

 اقلیتی نشست پر ضلع کونسل خانیوال کے سابق رکن اور مسیحی کمیونٹی کے رہنما جیکب وزیر بتاتے ہیں کہ یہاں شانتی نگر کی بڑی مسیحی آبادی کو ایک سابق وزیر کی درخواست پر خانیوال کے شہری حلقوں پی پی 206 اور این اے 145 سے کاٹ کر تحصیل جہانیاں کے حلقے پی پی 209 اور این اے 147 میں شامل کر دیا گیا ہے۔

جیکب وزیر کے مطابق شانتی نگر کے ساڑھے سات ہزار ووٹ خانیوال کے شہری حلقے سے نکالنے پر انہوں نے ملتان پریس کلب کے سامنے احتجاج بھی کیا لیکن الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست کو رد کر دیا ہے۔

جبکہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جیکب وزیر کی درخواست پر علاقے کا وزٹ کیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں درست ہیں۔

تاریخ اشاعت 12 جنوری 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

میڈیا سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں- گزشتہ آٹھ سال سے صحافت سے وابستہ ہیں اور ملکی و غیر ملکی فیلوشپ کا حصہ بھی رہ چکے ہیں-

thumb
سٹوری

"دنیا میں بچے صبح سکول جاتے ہیں، ہماری لڑکیاں جاگتے ہی پانی کی تلاش میں نکل پڑتی ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceخالدہ نیاز
thumb
سٹوری

فلیٹس اور بلند عمارتوں میں رہنے والوں کی سولر انرجی تک رسائی، ناممکن تو نہیں مگر انتہائی مشکل

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنور فاطمہ
thumb
سٹوری

تھر کول ریلوے منصوبہ "ایسے ہی زمین چھینی جاتی رہی تو یہاں کے باسی در بدر ہو جائیں گے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو
thumb
سٹوری

گھارو جھمپیر ونڈ کاریڈور، ونڈ کمپنیاں تو منافع کما رہی ہیں لیکن متاثرین کے پاس نہ زمین بچی ہے نہ ہی انہیں معاوضہ ملا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

قبائلی اضلاع میں بائیو گیس پلانٹس ماحول اور جنگلات کو بچانے میں کتنے مدد گار ہو سکتے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

مصباح الدین اتمانی

بجلی ہو نہ ہو چکیاں چلتی رہتی ہیں

thumb
سٹوری

میانوالی کی خواتین صحافی: 'شٹل کاک برقعے میں رپورٹنگ کے لیے نکلتی ہوں تو سرکاری اہلکار مجھے ان پڑھ سمجھتے ہیں یا پھر مشکوک'

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

دریائے سندھ کے قدرتی بہاؤ کے حق میں کراچی کے طلبا کا مارچ

thumb
سٹوری

کھیت مزدور عورتوں کے شب و روز: 'میں نے حمل کے آخری مہینوں میں بھی کبھی کام نہیں چھوڑا، اور کوئی چارہ بھی تو نہیں'

arrow

مزید پڑھیں

عثمان سعید

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف دریا میں احتجاجی مشاعرہ

thumb
سٹوری

سندھ: سرکاری ورکنگ ویمن ہاسٹلز پر سرکاری اداروں کا قبضہ کون سی سرکار چھڑوائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

عمر کوٹ میں قومی نشست پر ضمنی الیکشن سے متعلق پانچ اہم حقائق

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.