4 مربعے پر 40 مربعے کی ہاؤسنگ سوسائٹی: ملتان کے لوگوں سے پلاٹ اور فائلوں کے نام دھوکے کا بازار گرم

postImg

عمران علی خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

4 مربعے پر 40 مربعے کی ہاؤسنگ سوسائٹی: ملتان کے لوگوں سے پلاٹ اور فائلوں کے نام دھوکے کا بازار گرم

عمران علی خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

نگانہ چوک ملتان کے تاجر چوہدری حسن نے اچھے مستقبل کی خواہش میں واپڈا ٹاﺅن فیز تھری میں 10 مرلے کے دو پلاٹوں کی فائلیں خریدیں اور ان میں سے ایک پلاٹ کے لیے یکمشت ساڑھے 16 لاکھ روپے ادائیگی کی جبکہ دوسری فائل کی نصف سے زیادہ اقساط جمع کروا چکے ہیں۔ تاہم چار سال بعد بھی انہیں معلوم نہیں کہ وہ اپنے پلاٹوں کے مالک بن پائیں گے یا نہیں کیونکہ ابھی تک یہ پلاٹ فائلوں کی حد تک ہی وجود رکھتے ہیں۔

ملتان کے علاقے ناردرن بائی پاس روڈ پر بنائی جانے والی سوسائٹی گلبرگ ایگزیکٹو ہاﺅسنگ 2020ء میں کورونا وبا کے دوران لانچ ہوئی تھی۔ آغاز میں انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر دھوم دھام سے کالونی میں پلاٹوں کی خریداری کے لئے سوشل میڈیا، پرنٹ، ریڈیو و دیگر ذرائع پر مارکیٹنگ مہم چلائی اورابتدائی مرحلے میں بہت سے لوگوں کو 5 مرلے سے لے کر ایک کنال تک کی فائلیں فروخت کر دیں۔

اس کے بعد اگلے دو سے ڈھائی سال کی تاخیر سے کالونی کے فیز  اے، بی اور سی کی قرعہ اندازی ہوئی اور لوگوں کو پلاٹ نمبر دے دیے گئے تاہم قرعہ اندازی کے ایک سال بعد بھی لوگوں کو پلاٹوں کے قبضے نہیں مل سکے۔

گلبرگ ایگزیکٹو ہاﺅسنگ کے پاس صرف 600 کنال اراضی ایم ڈی اے سے منظور شدہ ہے تاہم اس نے اپنے ملکیتی رقبے سے تین گنا زیادہ تعداد میں فائلیں لوگوں کو فروخت کرکے اربوں روپے سرمایہ اکٹھا کر لیا ہے جبکہ تاحال اس ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک بھی گھر تعمیر نہیں ہوا۔

اب تک کالونی میں ترقیاتی کام کے نام پرصرف انٹری گیٹ بنایا گیا ہے۔ کالونی کے نقشے میں بار بار بار تبدیلی سے فائلیں خریدنے والے مایوس ہوگئے ہیں اوراپنی فائل کو آدھی قیمت میں فروخت کرکے نقصان اٹھانے کو بھی تیار ہیں۔

گلبرگ ایگزیکٹو کے ایک متاثرہ شخص اعجاز مدثر نے بتایا کہ جب وہ کالونی میں پلاٹ خریدنے کے لیے کسی جاننے والے کے تعلق سے آئے تو مینیجنگ ڈائریکٹر سید زین مرتضیٰ زیدی نے بتایا کہ کالونی کو جلد قابل رہائش بنانے کے لئے پہلے 50 گھر بنانے والوں کو گلبرگ انتظامیہ کی جانب سے  50 آلٹو کاریں بھی دی جائیں گی تاہم یہ وعدہ بھی صرف ایک سہانا خواب تھا۔

ملتان کے علاقے شاہ شمس روڈ باوا صفرا کے رہائشی محمد معراج متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور خرادیے کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک دوست کے مشورے سے گلبرگ ایگزیکٹو میں 5 مرلے کا پلاٹ نومبر 2021 میں 12لاکھ 50 ہزار روپے میں خریدا تھا تاہم طویل عرصے تک کالونی کی قرعہ اندازی میں تاخیر کی گئی جس پر انہیں اپنے پلاٹ کے متعلق تشویش لاحق ہوئی۔ انہوں نے بعدازاں دوستوں کی مشاورت سے پلاٹ بہت کم قیمت پر فروخت کر دیا۔

 ایم ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اربن ٹاﺅن پلاننگ قسور محسن نے بتایا کہ گلبرگ ایگزیکٹو ملتان کی جانب سے اپنے خریداروں کو توسیعی منصوبے کے نام پر مزید پلاٹوں کی فروخت کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے تاہم ایم ڈی اے نے اسے غیر قانونی قرار دے دیا ہے اور تاحال منصوبے میں توسیع کے لیے کوئی درخواست بھی موصول نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ گلبرگ انتظامیہ کی جانب سے پیسے بٹورنے کی اطلاع پر سوشل میڈیا اور اخبارات کے ذریعے لوگوں کو سرمایہ کاری سے منع بھی کیا گیا تاہم لوگ اس پر توجہ نہیں دیتے اور جب کالونی کی غیرقانونی حیثیت معلوم ہوتی ہے تو پھر ایم ڈی اے کے پاس آ جاتے ہیں۔

 ملتان کے علاقے لاڑ 5 فیض کے قریب موضع گوپال پور میں بنائی جانیوالی سیون ونڈرز ہاﺅسنگ سوسائٹی جی ایف ایس ڈویلپرز کا منصوبہ ہے۔ اس کے مالکان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بہت بڑی کالونی لانچ کر رہے ہیں جو 40 مربع رقبے پر بنائی جا رہی ہے اور اس کی ابتدائی منظوری بھی لے لی گئی ہے تاہم چند روز قبل ایم ڈی اے انفورسمنٹ نے کالونی کی دیواروں کومنظور شدہ نہ ہونے پر مسمار کر دیا تھا اور ماڈل ٹاﺅن چوک پر واقع ان کے دفتر کو بھی غیرمعینہ مدت کے لئے سربمہر کر دیا گیا۔

کالونی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایم ڈی اے کے بجائے ضلع کونسل ملتان سے کالونی کی منظوری لی ہے۔ تاہم ضلع کونسل کے مطابق انہوں نے سیون ونڈرز ہاﺅسنگ سوسائٹی کی ابتدائی منظوری دی ہے جو 40 مربع پر محیط ہے۔ ایم ڈی اے کا دعویٰ ہے کہ جی ایف ایس بلڈرز کے پاس 40 مربع کے بجائے صرف 4 مربع زمین موجود ہے تو وہ کیسے کالونی کی فائلوں کے نام پر لوگوں سے بڑے پیمانے پر سرمایہ جمع کر سکتے ہیں۔

تاہم جی ایف ایس کے سی ای او عرفان وحید میمن کا کہنا ہے کہ کالونی کے لئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے  اور مزید زمین جلد حاصل کر لی جائے گی۔

ملتان میں ایسی بہت سی غیرمنظور شدہ رہائشی سکیمیں ہیں جہاں سرمایہ کاری کرنے والے لوگوں کی بڑی تعداد جمع پونجی سے محروم ہو چکی ہے۔ ڈویلپر اور ڈیلر ان سکیموں کی فائلوں کی خرید و فروخت کے ذریعے بھاری منافع تو کما رہے ہیں لیکن جن پلاٹوں کی فائلیں بیچی جاتی ہیں ان کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔

حال ہی میں ملتان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) نے 169 غیر قانونی ہاﺅسنگ کالونیوں کی جانب سے ملیکت کے ٹرانسفر لیٹر جاری کرنے پر پابندی عائد کردی ہے اور ان کی کھیوٹ بھی بلاک کر دی گئی ہیں۔ایم ڈی اے کی جانب سے متعلقہ ہاﺅسنگ کالونیوں کے مالکان کو ان کالونیوں میں پانی، سیوریج،گیس اور پارکوں کی سہولتیں فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

ایم ڈی اے سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملتان سمیت گرد و نواح میں 200 سے زیادہ غیر قانونی ہاﺅسنگ سکیمیں موجود ہیں جن کے مالکان نے عوام سے اربوں روپے وصول کیے لیکن انہیں کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

حیدر آباد میں زرعی اراضی پر پھیلتی ہاوسنگ سکیمیں، بلڈرز نے کاشت کاروں کی زندگی اجیرن کر دی

ترجمان ایم ڈی اے سید جاوید بخاری کہتے ہیں کہ ملتان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اخبارات، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے توسط سے نجی کالونیوں کے بارے میں عوام کو آگاہ کرتی رہتی ہے اور اپنی حدود میں بنائی جانیوالی نجی ہاﺅسنگ کالونیوں کی موثر مانیٹرنگ کرتی ہے۔ تاہم عوام کو بھی چاہئے کہ وہ خود پلاٹ خریدنے سے پہلے ایم ڈی اے کی ویب سائٹ اور دفاتر  سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کریں تاکہ وہ کسی دھوکے سے بچ سکیں۔

ماہر قانون سید اظہر بخاری الزام عائد کرتے ہیں کہ ایم ڈی اے کے اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر ایسی ہاؤسنگ سکیموں کا کام نہیں چل سکتا۔ جب کسی کے پاس زمین ہی نہیں ہے تو وہ کیسے ایم ڈی اے کی ناک کے نیچے فائلیں بیچ سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ مبینہ طور پر ایم ڈی اے اس فراڈ  سے چشم پوشی کرتی ہے۔اگر کسی غریب کی دکان تھوڑا سانقشے سے ہٹ کر ہو تو اس کے لوگ اسے گرانے پہنچ جاتے ہیں جبکہ غیرقانونی کالونیوں والے جب لوگوں کو لوٹتے ہیں تو ایم ڈی اے کی جانب سے دکھاوے کی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔

تاریخ اشاعت 16 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

عمران علی خان کا تعلق ملتان سے ہے۔ مختلف ملکی اخبارات اور میڈیا ہائوسز میں رپورٹنگ کے فرائض سرانجام دیئے ہیں۔ انسانی حقوق، کامرس سمیت مختلف سماجی و معاشرتی مسائل کے مسائل پر رپوٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

شام میں ملیشیا کے کیمپوں میں محصور پاکستانی جنہیں ریاست نے اکیلا چھوڑ دیا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceزبیر خان
thumb
سٹوری

زرعی انکم ٹیکس کیا ہے اور یہ کن کسانوں پر لاگو ہوگا؟

arrow

مزید پڑھیں

عبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، عوام کے تحفظ کا ادارہ یا استحصال کاہتھیار؟

arrow

مزید پڑھیں

سہیل خان
thumb
سٹوری

کھانا بنانے اور پانی گرم کرنے کے لیے بجلی کے چولہے و گیزر کی خریداری کیوں بڑھ رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

پنجاب: حکومتی سکیمیں اور گندم کی کاشت؟

thumb
سٹوری

ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے کاشتکار ہزاروں ایکڑ گندم کاشت نہیں کر پا رہے۔ آخر ہوا کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحمد زعفران میانی

سموگ: ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.