کاروکاری: سندھ میں غیرت کے نام پر موت کا کھیل چھ ماہ میں 123 جانیں لے گیا

postImg

برکت میرانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

کاروکاری: سندھ میں غیرت کے نام پر موت کا کھیل چھ ماہ میں 123 جانیں لے گیا

برکت میرانی

loop

انگریزی میں پڑھیں

غلام رسول  بھٹو اور زرینہ بخش بھٹو ایک ہی گاؤں میں پیدا ہوئے۔دونوں کے والدین اوباڑو کے گوٹھ لک پور میں رہتے تھے اور دونوں کی برادری بھی ایک ہے۔  دونوں کاتعلق بھٹو برادری سے ہے۔

اٹھائیس سالہ غلام رسول اور بائیس سالہ زرینہ نے 2016 میں پسند کی شادی کر لی۔ چالیس روز کے بعد غلام رسول  کیخلاف ان کی بیوی زرینہ کے اغوا کا مقدمہ درج ہو گیا اور پولیس نے میاں بیوی کو گرفتار کر لیا۔

جب انہیں عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تو زرینہ نے بیان دیا کہ اس نے غلام رسول کے ساتھ اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ فاضل جج نے دونوں کو آزاد کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ جس کے بعد پولیس نے انہیں چھوڑ دیا۔مگر مقدمہ درج کرانے والے لڑکی کے رشتہ داروں  اور مقامی وڈیروں نے 15 فروی 2017ء کو خود ساختہ جرگہ بلا لیا۔

جرگے والوں نےمیاں بیوی پر سیاہ کاری کا الزام لگا کر غلام رسول پر پانچ لاکھ جرمانہ اور ان کی یتیم بھتیجی فاطمہ کو ونی کر نے کا فیصلہ سنادیا۔

جرگے کا فیصلہ نہ ماننے پر وڈیروں نے غلام رسول کے گھر دھاوا بول دیا۔ان کے والد بہاول بھٹو اور والدہ کو  تشدد  کا نشانہ بنایا اور ان کے گھر، دکان اور زمین پر بھی قبضہ کر لیا۔

 غلام رسول بتاتے ہیں کہ پسند کی شادی کرنے پر ان کے  خاندان پر ظلم ڈھائے گئے تو وہ احتجاج کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے اور 18 مارچ 2018 سے پریس کلب کے سامنے کیمپ لگا لیا۔ ایک ماہ قبل ان کے بوڑھے والد قرآن لے کر وڈیروں کے پاس  گئے۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے والد گھر، زمین اور دکانوں کی واپسی کے لیے گئے تھے۔ اس پر وڈیروں نے دوبارہ جرگہ بلا لیا او ان کی 13 سالہ بھتیجی آسیہ کو ونی کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ دس روز قبل اسلام آباد سے واپس آئے ہیں اور ضلع رحیم یارخان کے قصبے کوٹ سبزل میں رہ رہے ہیں۔ وہاں سے انہوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام کے ذریعے لوگوں کو اس ظلم سے آگاہ کیا۔

غلام رسول کی وڈیو وائرل ہونے پر سندھ کے نگران وزیر داخلہ حارث نواز نے جرگے کا نوٹس لے لیا اور سیکرٹری داخلہ سندھ نے پولیس کو فوری کارروائی اور مبینہ واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

 اوباوڑو پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم نصیر اور مدد علی بھٹو کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غلام رسول اور زرینہ نے پسند کی شادی کی تھی۔ اب سات سال بعد آٹھ اگست 2023 ءکو  زرینہ بھٹو کے والد الہیٰ بخش  نے اپنی برادری کے 14 اور چار نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر جرگہ کیا۔

پولیس کے مطابق جرگے نے غلام رسول بھٹو پر 10 لاکھ روپے جرمانہ اور ان کی 12 سالہ  بھتیجی آسیہ کو ونی میں دینے کا فیصلہ دیا تھا جس پر سرکار کی مدعیت میں  مقدمہ درج کر دو ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ باق مفرور ملزموں کو بھی جلد  گرفتار کر لیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود سندھ میں اب بھی سیاہ کاری کے نام پر خود ساختہ جرگے ہو رہے ہیں۔ رواں سال گھوٹکی میں چار جرگے کر کے بچیوں کو ونی میں دینے کا حکم سنایا گیا ہے۔

داد لغاری تھانے کے حدود میں 13 جون 2023ء کو ایک جرگہ ہوا ۔اس میں ایک فریق پر سات لاکھ جرمانہ اور چھ سالہ بچی فاطمہ کو ونی کیا گیا ۔اس کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیااور اس کے تین ملزم ضمانت پر ہیں۔

روانتی میں چھ جولائی کو  جرگہ ہوا ۔اس میں 22 لاکھ جرمانے کے ساتھ ایک لڑکی داؤدہ کوش کو ونی میں دیا گیا۔سات اگست کو اوباوڑو میں جرگہ کیا گیا جس میں13 سالہ آسیہ بھٹو کو ونی میں دینے کا فیصلہ سنایا گیا۔

داد لغاری میں 15 اگست کو جرگہ کر کے عروج پتافی کو ونی میں دینے کا فیصلہ سنایا گیا ہے۔ یہ چاروں وہ ہیں جن میں ملزموں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے جبکہ ایسے جرگے بھی ہو رہے ہیں جو رپورٹ نہیں ہو سکے۔

جو لوگ ان جرگوں  کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہیں وہاں پسند کی شادی کرنے والوں کو سیاہ کاری کا الزام لگا کر قتل کر دیا جاتا ہے۔ سندھ کے مختلف اضلاع میں رواں سال جنوری سےجون تک چھ ماہ میں غیرت کے نام پر 123 قتل کئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

راجن پور: تین سال میں غیرت کے نام پر 50 افراد قتل، 44 واقعات میں ملزم سزا سے بچ نکلے

خواتین کےحقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیم سندھ سُھائی آرگنائزیشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر عائشہ حسن دھاریجو  بتاتی ہیں کہ یہاں خواتین کو بھیڑ بکریوں کی طرح قتل کیا جا رہا ہے۔ چھ ماہ میں 91 عورتیں اور 32 مرد قتل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے لوک سجاگ کو بتایا کہ جیکب آباد اس قتال میں سرفہرست ہے جہاں 12 عورتوں اور سات مردوں کی سیاہ کاری کے الزام میں جان لے لی گئی۔کشمور میں 11 عورتیں اور پانچ مرد قتل ہوئےاور شکارپور میں 10 عورتیں اور دو مرد ہلاک کر دیئے گئے۔

ڈاکٹر عائشہ کہتی ہیں کہ گھوٹکی میں چھ عورتیں اور ایک مرد جان سے گئے۔ سکھر  میں نو خواتین اور ایک مرد کو غیرت کی بھنٹ چڑھایا گیا۔خیرپور میں چار عورتیں اور ایک مرد قتل ہوا جبکہ لاڑکانہ میں چار خواتین اور ایک مرد کی جان لی گئی جبکہ دیگر اضلاع میں 35 عورتیں اور 14 مرد قتل ہوئے۔

تاریخ اشاعت 2 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

برکت اللہ میرانی ضلع میرپور ماتھیلو گھوٹکی سے تعلق رکھتے ہیں، دیہی آبادی اور زراعت کے سماجی معاشی مسائل ان کے دلچسپی کے موضوعات ہیں۔

thumb
سٹوری

انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں کا برا حال آخر نوجوان انجنیئر کیوں نہیں بننا چاہتے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

سولر سسٹم اور لیتھیم بیٹری: یک نہ شد دو شد

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

بلوچستان کی دھوپ اور قیمتی ہوائیں ملک کو کیسے گرین توانائی کا حب بنا سکتی ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان

پاکستان کے پانی کی کہانی

thumb
سٹوری

"ہمارا روزگار، ماحول، زمین سب تباہ کرکے بڑے شہروں کو بجلی دینا کوئی ترقی نہیں۔"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی میں تاخیر: "ہر بار کہتے ہیں فنڈز نہیں آئے، نام اگلی لسٹ میں ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceدانیال بٹ
thumb
سٹوری

پولیس سے چھپتے افغان طلبہ، ڈگری ادھوری رہنے کا خوف، نہ کوئی ہاسٹل نہ جائے پناہ

arrow

مزید پڑھیں

دانیال عزیز
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.