رشید حسین ضلع اپر چترال کے علاقے بروک کے ایک بنیادی مرکز صحت میں (بی ایچ یو) میں پرائمری ہیلتھ کیئر( پی ایچ سی) ٹیکنیشن تعینات ہیں۔ 31 اگست کو تحصیل مستوج کے علاقے ہرچین سے انہیں اطلاع ملی کہ وہاں گورنمنٹ گرلز مڈل سکول میں ایک طالبہ میں کسی پراسرار بیماری کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔ طالبہ کو بی یچ یو لاکر تشخیص کی گئی تو پتا چلا کہ انہیں چکن پاکس ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے، چکن پاکس چونکہ تیزی سے دوسروں کو منتقل ہونے والی بیماری ہے اس لئے ہسپتال انتظامیہ نے طبی عملے پر مشتمل پوری ٹیم مذکورہ سکول بھیج دی اور وہاں ابتدائی طور پر کلاسوں میں بچوں کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کردیا۔ جب سکول کی تمام طالبات کا طبی معائنہ کیا گیا تو ان میں سے 34 طالبات اور تین خواتین اساتذہ بشمول سکول کی صدر مدرس چکن پاکس سے متاثرہ نکلیں جس کے بعد سکول میں فری میڈیکل کمیپ منعقد کرکے طالبات اور اساتذہ کو ادویات فراہم کی گئیں۔
ہرچین کے رہائشی ظفراللہ نے بتایا کہ علاقے میں چکن پاکس کے مریضوں میں اچانک اضافے سے لوگوں میں تشویش پھیل گئی تھی اور ہر گھر میں کوئی نہ کوئی بچہ اس وبائی مرض میں مبتلا ہوگیا تھا۔
یہ علاقہ یونین کونسل لاسپور کی حدود میں آتا ہے جہاں کے رہنے والے گل رحیم بتاتے ہیں کہ ہرچین کے سکول میں جب پہلی متاثرہ بچی سامنے آئے تو مقامی لوگوں نے فوری طور پر مقامی بنیادی صحت مرکز کو آگاہ کردیا تھا تاکہ فوری طور پر اس مرض کی روک تھام اور علاج کیا جاسکے۔
مرض کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے محکمہ صحت نے ضلعی انتظامیہ سے سکول بند کرنے کیلئے کہہ دیا جس کے بعد انتظامیہ نے محکمۂ تعلیم اور محکمہ صحت کی مشاورت کے بعد علاقے میں تین چار سکول بند کرا دیے۔
صوبائی محکمہ صحت نے علاقے میں ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا جس کے بعد مستوج کے تمام دیہات میں چکن پاکس کے بارے میں عوامی آگہی مہم شروع کردی گئی۔ اس مہم کے دوران مستوج، بریپ، سورلاسپور، بروک اور بونی کے علاوہ تحصیل موڑکھو کے گاؤں سہت میں بھی درجنوں بچے اور بچیوں کے چکن پاکس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
اپر چترال میں محمکۂ صحت کے مطابق چکن پاکس سے متاثرہ افراد کی تعداد 119ہے، جن میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو اب صحت یاب ہوگئے ہیں۔ لیکن اس بیماری کا دوسرے علاقوں تک پھیلنا خطرناک ہے۔ محکمہ صحت نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں میں بخار کی علامت واضح ہونے پر فوری طور پر قریبی ہسپتال سے رجوع کریں۔
ضلع اپر چترال کے محکمۂ صحت کے ای پی آئی کوآرڈینیٹر اور چکن پاکس کیلئے فوکل پرسن ڈاکٹر ولی خان نے بتایا کہ یہ ایک عام متعدی بیماری ہے جو ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے۔ اس کی ابتدا تیز بخار سے ہوتی ہے اور پھر مریض کے جسم کے مختلف حصوں پر چکن پاکس کے دانے نکل آتے ہیں۔
ان میں درد اور خارش ہوتی ہے جو چھیڑنے سے پھٹ جاتے ہیں، جس سے نکلنے والے مادے کے باعث یہ جسم کے مختلف حصوں ہاتھ پیر، بغلوں رانوں اور پیٹ تک پھیل جاتے ہیں اور مریض کو شدید تکلیف ہوتی ہے۔ایک ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور میل ملاپ کی وجہ سے بھی یہ دوسروں کو لگ جاتا ہے۔
ڈاکٹر ولی خان کے مطابق اس مرض کا دورانیہ ایک سے دو ہفتے تک ہوتا ہے کیونکہ اس کی ویکسین دستیاب نہیں۔ اسی لئے پہلے مرحلے میں مریضوں کو الگ دیا جاتا ہے اور انہیں بخار کی دوائیں پیراسٹامول اور بروفن وغیرہ دی جاتی ہیں تاکہ مریض کے بخار اور درد میں کمی آسکے۔
ڈاکٹر ولی نے بتایا کہ ہرچین کے گورنمنٹ ہائی سکول سے چکن پاکس کے 65 مریض، گورنمنٹ گرلز مڈل سکول میں 46، گورنمنٹ بوائز سکول سور لاسپور میں 57 ، اے کے ایس رمان میں 18 ، اے کے ایس بروک میں تین، سہت میں10، بی ایچ یو، زوندر مگام میں 12، اورین سکول بونی میں 12 اور گورنمنٹ بوائز سکول بونی میں تین کیس رپورٹ ہوئے۔
پریپ میں پانچ، جی پی ایس مارتھنگ میں آٹھ، میراگام نمبرون میں چھ، گورنمنٹ بوائز سکول میراگام نمبر ٹو میں دو، گورنمنٹ بوائز سکول تریچ میں تین اور کل 251 مریضوں میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ نو سمتبر کو بروک لاسپور سے سات اور گیارہ ستمبر کو چار نئے کیس سامنے آئے ہیں۔
ضلع اپر چترال کے بعد لوئر چترال کے علاقے گرم چشمہ ، سیاہ آرکاری ویلی میں بھی چکن پاکس کی وبا پہنچنے کی اطلاع ہے جس سے ابتدائی طور پر 50 بچے متاثر ہوئے جن کا علاج مقامی مراکز صحت میں جاری ہے جبکہ لوئر چترال میں بھی محکمہ صحت نے متاثرہ علاقوں میں سکولوں کو ایک ہفتے کے لئے بند رکھنے کی تجویز کا مراسلہ ڈی سی کو بھیج دیا ہے۔
ضلع لوئر چترال کے کوآرڈینیٹر ای پی آئی اور چکن پاکس پر فوکل پرسن ڈاکٹر فرمان نظار کے مطابق لوئر چترال کے علاقوں آرکاری گرم چشمہ سے 30 جبکہ یونین کونسل آیون سے 40 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے بعد صوبائی محکمہ صحت کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس نے ریپڈ ریسپانس ٹیمیں (آر آر ٹی) تشکیل دیں جو تمام چودہ یونین کونسلوں میں جا کر مختلف مقامات پر چکن پاکس کے کیسز کا جائزہ لیں گی اور پھر یہی آر آر ٹی ٹیمیں جامع رپورٹ ضلعی ہیلتھ آفس اور ڈی جی ہیلتھ کو فراہم کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں
اپر دیر میں ٹائیفائیڈ کی نئی قسم کی وبا: بیماریوں کے خلاف آزمودہ دوائیں بے اثر کیوں ہوتی جا رہی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ تشخیص کے بغیرعام بخار اور معمولی نوعیت کی علامات کو چکن پاکس قرار دینے سے عوام میں خوف و ہراس پھیلتا ہے، اس لئے محکمہ صحت کے ٹیموں کے ساتھ ڈی جی ہیلتھ کی طرف سے آنی ہوئی پبلک ہیلتھ سرویلیئنس کی ٹیمیں بھی مختلف علاقوں کے دورے کر رہی ہیں تاکہ اس بارے میں حقائق پر مبنی رپورٹ مرتب کرکے صوبائی محکمہ صحت کو ارسال کرسکیں۔
اس کے ساتھ محکمہ صحت کی ٹیمیں مختلف علاقوں میں مدارس، مساجد ، جامعات اور سکولوں میں بھی جارہی ہیں تاکہ علماکرام و دیگر حضرات بھی اپنے اپنے علاقوں میں آگاہی مہم میں بھرپور حصہ لیں۔
ڈاکٹر فرمان کے مطابق محکمہ صحت، لوئر چترال نے سکولوں میں آنے والے کیسز کے بارے میں بروقت آگاہی کیلئے محکمہ تعلیم کے ساتھ اشتراک کار کا نظام وضع کیا ہے، جبکہ ضلع بھر کے صحت مراکز میں نگرانی کا نظام بھی قائم کیا گیا ہے، جو مزید تیزی کے ساتھ چکن پاکس جیسی بیماری پر فوری ردعمل کی خاطر محکمہ کو اطلاع دے گا۔
اس کے علاوہ صوبائی محکمہ صحت نے صوبے مں بیماریوں کی نگرانی اور ان کی روک تھام کے اقدامات سے متعلق یونٹ سے تعلق رکھنے والے صحت عامہ کے ماہرین کی خدمات اپر اور لوئر چترال کی ڈی ایچ اوز کے سُپرد کر دی ہیں جو چکن پاکس کو روکنے اور اسے اسی علاقے تک محدود رکھنے کیلئے تکنیکی خدمات فراہم کریں گے۔
تاریخ اشاعت 27 ستمبر 2023