نہری پانی کی کمی اور کیلے کی کاشت: بدین میں گندم اور آٹے کا بحران سر اٹھانے لگا

postImg

راشد لغاری

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

نہری پانی کی کمی اور کیلے کی کاشت: بدین میں گندم اور آٹے کا بحران سر اٹھانے لگا

راشد لغاری

loop

انگریزی میں پڑھیں

صوبہ سندھ میں ضلع بدین کا آخری شہر گلاب لغاری کبھی زرعی پیداوار کے لیے مشہور تھا جہاں چار سو لہلہاتے کھیت ہوا کرتے تھے لیکن اب وہاں زمینیں بنجر پڑی ہیں کیونکہ اس علاقے کی نہریں خشک ہو گئی ہیں۔

گلاب لغاری کے رہنے والے کاشت کار مولا بخش لغاری پانی کی قلت کے باعث نہر میراں خوری کی شاخ سے سیراب ہونے والی اپنی 40 ایکڑ زمین گزشتہ 10 برس سے اچھی طرح کاشت  کرنے سے قاصر ہیں۔ پچھلے سال انہوں نے سیلاب کے پانی سے ٹماٹر اور سرسوں کاشت کیے لیکن ان سے ہونے والی آمدنی قرض چکانے میں صرف ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ پانی کی عدم دستیابی پر دو ہفتے پہلے ایکسیئن روہڑی کنال حیدر آباد کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے پر انہیں کینٹ تھانے میں پانچ گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا اور دیگر ساتھیوں کے احتجاج کے بعد رہائی ملی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال پر جب بھی احتجاج کرنے آتے ہیں تو پولیس جھوٹے مقدمات درج کرنے کی دھمکی دیتی ہے۔

گلاب لغاری کے عبدالغفار لغاری روزنامہ عبرت کے رپورٹر ہیں۔ اپنے 25 سالہ کیریئر میں وہ باقاعدگی سے پانی کے مسائل پر رپورٹنگ کرتے چلے آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گلاب لغاری کی یونین کونسل مانک لغاری، غلام شاہ اور حاجی الہ ڈنو سریوال کی آبادی 50 ہزار سے زیادہ ہے جہاں کسان نہری پانی کا کمی کا شکار ہیں۔

گلاب لغاری کے کاشت کار مقبول احمد پانی کے لیے ایک سال سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے لوک سجاگ کو بتایا کہ انہیں روہڑی کینال کے نصیر واہ اور سرفراز کینال سے پانی ملتا تھا اور وہ ان نہروں کے آخری سرے (ٹیل)کے کاشت کار ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ ٹنڈو الہٰ یار اور دیگر شہروں کے طاقت ور زمین دار ان کے حصے کے پانی پر قابض ہو کر آخری سرے کے زمینوں کو بنجر بنا رہے ہیں۔

"ہم نے اب گندم، کپاس، چاول اور گنے کی فصلیں کاشت کرنا بند کر دی ہیں۔ قبل ازیں پانی عموماً روانی سے آتا تھا۔ کبھی بند بھی کر دیا جاتا تھا مگر ہماری ضرورتوں کے لیے کافی ہوتا تھا۔"

مقبول نے بتایا کہ گلاب لغاری کے قریب 100 سے زیادہ ایسے چھوٹے بڑے گاؤں ہیں جہاں زراعت تو دور کی بات پینے کا پانی بھی مشکل سے ملتا ہے۔ زیر زمین پانی کھارا ہو چکا ہے اور لوگوں کو کئی کلومیٹر سے بھر کر لانا پڑتا ہے۔ اس وقت نہر مراد واہ میں پانی نہیں ہے جس سے آخری سرے کی تقریباً 40 ہزار ایکڑ زمینیں بنجر پڑی ہیں۔

"روہڑی کینال کی شاخ زئنور کا پانی چوری کر کے کیلاکاشت کیا جا رہا ہے اس سے پانچ دیہات کی پانچ ہزار ایکڑ زرعی زمین کاشت نہیں ہو رہی۔ سرفراز کینال سے بھی کیلے کی کاشت ہو رہی ہے۔ نہر میراں خوری سے چار ہزار ایکڑ اراضی پر کیلے کی فصل سیراب کرنے کے لیے 11 ہزار ایکڑ کا پانی بند کیا گیا ہے۔ نصیر واہ کی چاکر شاخ کا پانی بھی بند ہو چکا ہے۔"

میں ہیں وہ ان کے حصے کا پانی چرا لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خوراک کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اب ان کے لیے گندم اگانا ممکن نہیں رہا۔

مقبول نے کہا  کہ زیادہ پانی استعمال کرنے کی وجہ سے دھان پر پابندی لگائی گئی مگر اب کیلا کاشت کیا جا رہا ہے۔ اسے دھان سے بھی زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ لوگ کیلے کے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں مگر گندم کے بغیر نہیں رہ سکتے۔

"ضلع بدین میں 80 فیصد اراضی پر گندم کی کاشت ہوتی تھی لیکن کم ہو کر 20 فیصد رہ گئی ہے۔ اس سے لوگ مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں

postImg

گندم کی نئی فصل سندھ کو ایک نئے غذائی بحران کے دہانے پر لے آئی ہے؟ سات اہم باتیں

صوبائی محکمہ زراعت کے مطابق 22-2021ء کے دوران سندھ میں 31 ہزار 963 ہیکٹرز پر کیلے کی کاشت ہوئی تھی۔ ضلع ٹھٹہ میں سب سے زیادہ آٹھ ہزار 271 ہیکٹرز پر کیلے کے باغات ہیں۔ خیرپور میں پانچ ہزار 550 ہیکٹر، نوشہرو فیروز میں چار ہزار 375 اور ضلع ٹنڈو الہٰ یار میں 1106 ہیکٹرز پر کیلا کاشت ہوتا ہے۔

مقبول کے مطابق ٹنڈو الہٰ یار میں محکمہ زراعت سندھ  کے بتائے گئے ہیکٹرز سے زیادہ رقبے پر کیلا  کاشت ہو رہا ہے۔

بدین میں روہڑی کینال کے آخری سرے پر واقع ملکانی شریف میں بھی طویل عرصہ سے پانی کی قلت ہے۔ یہاں کے کاشت کار طارق محمود نے بتایا کہ بااثر زمیندار پانی اپنے تصرف میں لے آتے ہیں جس سے بدین شہر کے قریبی علاقوں جرکسن اور سانگی فرہو میں پچھلے دس سال سے پورا پانی نہیں پہنچ رہا اور کاشت کاروں کے مسلسل احتجاج کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوا۔

تاریخ اشاعت 31 اگست 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

راشد لغاری حيدرآباد سنده سے تعلق رکھتے ہیں. بطور رپورٹر صحافی. ماحولیات, انسانی حقوق اور سماج کے پسے طبقے کے مسائل کے لیے رپورٹنگ کرتے رہیں ہیں۔

thumb
سٹوری

گناہ بے لذت: گلگت بلتستان میں لوڈشیڈنگ کم کر نے کے لیے ڈیزل جنریٹرز، بجلی تو پھر بھی نہ آئی اور آلودگی بڑھ گئی

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر

برطانیہ کی پنجابی دشمنی ہمارے حکمران لے کر چل رہے ہیں

thumb
سٹوری

'کسان کھڑی فصلوں پہ ہل چلا رہے ہیں، سبزیوں کی اتنی بے قدری کبھی نہیں دیکھی'

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض
thumb
سٹوری

شینا کوہستانی یا انڈس کوہستانی: اصلی 'کوہستانی' زبان کون سی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceزبیر توروالی
thumb
سٹوری

پاکستان میں لسانی شناختوں کی بنتی بگڑتی بساط: مردم شماریوں کے ڈیٹا کی نظر سے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceطاہر مہدی
thumb
سٹوری

'میواتی خود کو اردو کا وارث سمجھتے تھے اور اسے اپنی زبان مانتے رہے': ہجرت کے 76 سال بعد میواتی کو زبان کا درجہ کیسے ملا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceافضل انصاری
thumb
سٹوری

بڑے ڈیمز اور توانائی کے میگا منصوبےکیا واقعی ملک اور معیشت کے لیے ضروری ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان

درخت کاٹو یہاں سے بجلی گزرے گی

خزانے کے لالچ میں بدھ مت کے مجسموں کو خطرہ

thumb
سٹوری

'مادری زبان کے نام پر ہم پہ فارسی نہ تھوپیں، ہزارگی علیحدہ زبان ہے فارسی کا لہجہ نہیں'

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی

راوی کو پانی چاہئیے, روڈا نہیں

ماحولیاتی تبدیلی: پاکستان نے اہداف طے کر لئے ہیں بس دنیا کی طرف سے فنڈز کا انتظار ہے۔…

Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.