گل حسن جلبانی تحصیل ہیڈکوارٹر چمبڑ (ضلع ٹنڈو الہیار) کے بلوچ محلے کے رہائشی ہیں۔ وہ اس شہر کے پہلے باخبر فرد ہیں جنہوں نے سولر کٹ کے حصول کے لیے ٹاؤن کمیٹی سے اپنی درخواست کی تصدیق کروائی اور اسے بذریعہ ڈاک سولر ہوم سسٹمز (ایس ایچ ایس) کے پراجیکٹ ڈائریکٹر آفس کراچی بھیج دیا ہے۔
انہوں نے صوبائی حکومت کا 100 یونٹ تک ماہانہ بجلی صرف کرنے والے خاندانوں کو سولر کٹس فراہم کرنے کا اعلان مقامی اخبار میں پڑھا تھا۔
گل حسن اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ تین کمروں کے گھر میں رہتے ہیں۔ بھاری بل کے خوف اور کم آمدنی کے باعث بجلی کی بچت ان کی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔
"میں نے وقت ضائع کیے بغیر درخواست پوسٹ کر دی۔ امید ہے مجھے سولر کٹ ضرور ملے گی۔سولر کٹ میں ایک پنکھا حکومت دے گی اور ایک ہم اپنا خرید لیں گے۔ پہلے بجلی کا جتنا بل آتا ہے اب اس سے بھی جان چھوٹ ہو جائے گی۔"

مفت سولر کٹس کن گھرانوں کو ملیں گی؟
صوبہ سندھ میں 26 لاکھ گھرانے بجلی سے محروم ہیں یعنی ان کے گھروں تک ابھی گرڈ پہنچ ہی نہیں پائی جبکہ سکھر (سیپکو)، حیدرآباد (حیسکو) اور کراچی (کے الیکٹرک) کی الیکٹرک کمپنیوں کی حدود میں 16 لاکھ صارفین 100 یونٹ سے کم بجلی خرچ کرتے ہیں۔
ان اعداد وشمار کو سامنے رکھتے ہوئے صوبائی حکومت نے غریب ترین گھرانوں کے لئے سولر ہوم سسٹمز (یا سولر کٹس) فراہم کرنے کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ اس سکیم کے حالیہ دوسرے مرحلے میں ایسے ڈھائی لاکھ خاندانوں کو مفت سولر کٹس دینے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔
ان میں سے ایک لاکھ 30 ہزار سولر کٹس ایسے آن گرڈ خاندانوں میں تقسیم کی جائیں گی جو ماہانہ 100 یونٹ سے کم استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ایک لاکھ 20 ہزار کٹس آف گرڈ علاقوں میں دی جائیں گی یعنی ان گھرانوں کو جو ابھی تک گرڈ کی بجلی سے محروم ہیں۔
سندھ میں متبادل توانائی منصوبوں کے ڈائریکٹر انجنیئر محفوظ قاضی بتاتے ہیں کہ ان علاقوں میں ننگر پارکر کے کچھ حصے (ضلع تھرپارکر)، سکھر اور خیرپور میرس میں دریا کے کچے کے علاقے کنگری اور صالح پٹ، جامشورو میں کوہستان کا ایریا، ضلع دادو میں جوہی اور کاچھو وغیرہ کے دیہات شامل ہیں۔

سولر کٹس حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
محکمہ توانائی سندھ کے پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ سولر ہوم سسٹم نے شہریوں سے یکم اگست اور چار اگست کو بذریعہ اخباری اشتہار درخواستیں مانگی تھیں۔ تاہم ایسے لگتا ہے کہ شہریوں کی بڑی تعداد اس حکومتی سکیم سے ابھی لاعلم ہے۔
وائس چیئرمین ٹاؤن کمیٹی چمبڑ طاہر حسین (جو قائم مقام چیئرمین بھی ہیں) بتاتے ہیں کہ دو ہفتوں میں ان سے ابھی تک صرف ایک صارف نے اپنی درخواست کی تصدیق کرائی ہے۔
محکمہ توانائی کے مطابق وہ خاندان جنہوں نے گذشتہ چھ ماہ کے دوران مسلسل ماہانہ 100 یونٹ سے کم بجلی صرف کی وہ ہوم سولر کٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
پراجیکٹ انتظامیہ کے مطابق سولر کٹ کے لیے شہری مجوزہ فارم پر کر کے اپنی یونین کونسل/ ٹاؤن کے چیئرپرسن یا کسی 17 گریڈ کے گزیٹڈ آفیسر سے تصدیق کروائیں گے۔ درخواست کے ساتھ شناختی کارڈ اور بجلی کے بل کی کاپی لگا کر سولر ہوم سسٹمز (ایس ایچ ایس)کے پراجیکٹ ڈائریکٹر آفس کو کراچی ارسال کر دیں۔
پراجیکٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آن گرڈ صارفین کی درخواستیں ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہوئیں تو ان کی قرعہ اندازی کی جائے گی۔ حق دار قرار پانے والے شہریوں کی سولر کٹس غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعے ان کے گھر پہنچائی اور نصب کرائی جائیں گی۔
جو گھرانے ان علاقوں کے رہائشی جہاں ابھی تک بجلی پہنچی ہی نہیں اور انہوں نے کسی دوسری سرکاری سکیم سے ابھی تک سولر کٹ حاصل نہیں کی، وہ اس سکیم کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔ انہیں اپنی تصدیق شدہ درخواست کے ساتھ صرف اپنے شناختی کارڈ کی کاپی لگانا ہو گی۔
درخواست دینے کی آخری تاریخ 20 اگست ہے۔
یہ بھی پڑھیں

"لگتا تھا بجلی، پنکھا ہمارے مقدر میں ہی نہیں، اچھا ہوا کسی کو تو غریبوں کی تکلیف یاد آئی"
سولر کٹس میں کیا کچھ شامل ہے اور یہ کب ملیں گی؟
پراجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ سولر سکیم میں کے الیکٹرک سمیت تینوں ڈسکوز کے ڈیٹا سے مدد لی گئی ہے اور یہ سارا عمل شفاف ہو گا۔ سولر کٹس کا سامان ستمبر کے آخری ہفتے یا اکتوبر تک پہنچ جائے گا۔
اس دوران درخواستوں کی جانچ پڑتال مکمل ہو جائے گی، اہل صارفین (ماہانہ سو یونٹ سے کم بجلی جلانے والے) کے انتخاب کے لیے اگر قرعہ اندازی کرنا پڑی تو وہ بھی ہو جائے گی۔
انہیں یقین ہے کہ صوبہ بھر میں نومبر میں کٹس (سولر ہوم سسٹم) کی تقسیم کا آغاز ہو جائے گا۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق نئی کٹس میں 180 وولٹ کا سولر پینل، سمارٹ پاور منییجمنٹ سسٹم بمع 30 امپئر (اے ایچ) لیتھیم آئرن فاسفیٹ بیٹری، تین ایل ای ڈی بلب، سولر پنکھا (پیڈسٹل) اور فون وغیرہ چارج کرنے کے پورٹس شامل ہیں۔
واضح رہے ہوم سولر سسٹمز (کٹس) کی تقسیم کے پہلے مرحلے میں صرف بینظر انکم سپورٹ سروے کے تحت دو لاکھ غریب خاندان شامل کیے گئے تھے۔ تاہم اب سولر سکیم کو توسیع دی گئی ہے۔
تاریخ اشاعت 20 اگست 2025