وہاڑی کی سیاست مدتوں سے زمیندار خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے۔ اب کون کہاں کھڑا ہے؟

postImg

مبشر مجید

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

وہاڑی کی سیاست مدتوں سے زمیندار خاندانوں کے گرد گھوم رہی ہے۔ اب کون کہاں کھڑا ہے؟

مبشر مجید

loop

انگریزی میں پڑھیں

ضلع وہاری میں آئندہ ماہ قومی اسمبلی کی چار اور پنجاب اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ امیدوار اگرچہ جوڑ توڑ میں مصروف ہیں تاہم ابھی تک انتخابی مہم کا روایتی رنگ نظر نہیں آ رہا۔

گزشتہ عام انتخابات میں اس ضلعے سے دو قومی حلقوں میں مسلم لیگ ن اور دو میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

 یہاں کی سیاست مدتوں سے روایتی زمیندار گھرانوں کے گرد گھوم رہی ہے جن میں دولتانہ، کھچی، منیس، بھابھہ، خاکوانی، جٹ، ارائیں، سید، چوہان، بھٹی اور ڈوگر خاندان نمایاں ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ضلع وہاڑی کی کل آبادی 34 لاکھ 30 ہزار 421 ہے۔ جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 19 لاکھ 29 ہزار 211 ہے جن میں آٹھ لاکھ 81 ہزار 137 خواتین اور 10 لاکھ 48 ہزار 74 مرد ووٹر ہیں۔

الیکشن کمیشن کی ترتیب سے وہاڑی کے پہلے قومی حلقے این اے 156 میں بورے والا شہر اور اس کی تحصیل کے دیہات شامل ہیں۔

 یہاں سے ن لیگ کے چودھری نذیر ارائیں، پی ٹی آئی سے عائشہ نذیر جٹ اور پیپلز پارٹی کے کامران یوسف گھمن امیدوار ہیں۔ جمیعت علما اسلام کے قاری شاہین اور ٹی ایل پی کے ڈاکٹر محمد شہباز و دیگر بھی میدان میں موجود ہیں۔

پچھلے الیکشن میں اس علاقے سے ن لیگ کے چودھری فقیر حسین ارائیں منتخب ہوئے تھے اور عائشہ نذیر بطور آزار امیدوار دوسرے نمبر پر آئی تھیں۔

اس حلقے میں ارائیں سب سے بڑی برادری ہے جو چودھری نذیر ارائیں کی حامی ہے جبکہ جٹ اور لنگڑیال برادریاں عائشہ نذیر کو سپورٹ کر رہی ہیں۔

اب کی بار اس نشست پر چودھری نذیر اور عائشہ نذیر جٹ میں فائنل ریس ہو گی۔


وہاڑی نئی حلقہ بندیاں 2023

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 162 وہاڑی 1 اب این اے 156 وہاڑی 1 ہے
یہ بورے والا تحصیل کا شہری اور دیہی حلقہ ہے اس میں قصبہ گگو منڈی اور شیخ فاضل بھی شامل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے میں عمر پور قانون گو حلقے کے چک نمبر 267 ای بی، چک نمبر 283 ای بی، چک نمبر 285 ای بی اور چک نمبر 287 ای بی پٹوار سرکلز کو شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ بورے والا قانون گو حلقہ ٹو کو اس حلقے سے نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 163 وہاڑی 2 اب این اے 157 وہاڑی 2 ہے
یہ بورے والا تحصیل کا دیہی حلقہ ہے اس میں وہاڑی تحصیل کے کچھ دیہات بھی شامل ہیں۔ 2024 کے انتخابات کے لیے اس حلقے میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے میں بورے والا قانون گو حلقہ ٹو کو شامل کیا گیا ہے جبکہ عمر پور قانون گو حلقے کے چک نمبر 267 ای بی، چک نمبر 283 ای بی، چک نمبر 285 ای بی اور چک نمبر 287 ای بی پٹوار سرکلز اور ویاڑی تحصیل کے قصبہ کسمسر قانون گوئی کے 18 ڈبلیو بی پٹوار سرکل کو نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 164 وہاڑی 3 اب این اے 158 وہاڑی 3 ہے
یہ وہاڑی کا شہری اور دیہی حلقہ ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے میں میلسی تحصیل کے قصبے مترو قانون گو حلقے اور وہاڑی تحصیل کے قصبے کسمسر کے 18 ڈبلیو بی پٹوار سرکل کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ملیسی تحصیل کے 7 آر (گڑھ موڑ) قانون گو حلقے کو نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 165 وہاڑی 4 اب این اے 159 وہاڑی 4 ہے
یہ مکمل طور پر میلسی تحصیل کا حلقہ ہے۔ اس حلقے میں میلسی شہر کے علاوہ جلہ جیم، سلطان پور، ٹبہ سلطان  کے قصبات شامل ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے میں میلسی تحصیل کے قصبے7 آر (گڑھ موڑ) قانون گو حلقے کو شامل کیا گیا ہے جبکہ اسی تحصیل کے قصبے مترو قانون گو حلقے کو نکال دیا گیا ہے۔


 این اے 157 بورے والا کے چکوک اور وہاڑی کے علاقوں لڈن، ماچھیوال وغیرہ پر مشتمل ہے۔ یہاں ن لیگ کے سابق ایم این اے ساجد مہدی سلیم، پی ٹی آئی سے سابق ایم پی اے اعجاز بندیشہ اور استحکام پاکستان پارٹی سے سابق وفاقی وزیر اسحاق خان خاکوانی امیدوار ہیں۔

اس قومی حلقے میں زیادہ دیہات شامل ہونے کی وجہ سے مقامی دھڑے بندیاں اہمیت کی حامل ہیں۔ چند روز قبل تک اس نشست پر ن لیگ اور آئی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی باتیں چل رہی تھیں مگر ن لیگ نے سید ساجد مہدی کا ٹکٹ کنفرم کر دیا ہے۔

 ساجد مہدی اس حلقے میں مضبوط امیدوار ہیں تاہم اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

این اے 158 میں وہاڑی شہر اور مضافات کے علاقے آتے ہیں۔ ن لیگ کی تہمینہ دولتانہ، ق لیگ کے رانا صغیر گڈو، پی ٹی آئی سے سابق رکن اسمبلی طاہر اقبال چودھری اور آفتاب خان کھچی امیدوار ہیں۔ جبکہ جماعت اسلامی نے جاوید حسین شاہ کو میدان میں اتارا ہے۔

ن لیگ کی مرکزی رہنما تہمینہ دولتانہ 2008ء میں ایم این اے بنی تھیں۔ مگر 2002ء کے انتخابات اور پچھلے دونوں چناؤ میں ہار چکی ہیں۔

تہمینہ دولتانہ کو یہاں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا کریڈٹ جاتا ہے جبکہ طاہر اقبال زیادہ وقت حلقے میں گزارتے ہیں اور لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔ انہیں اگر پارٹی نشان مل جاتا ہے تو دونوں میں ٹکر کا مقابلہ ہو سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کے دوسرے امیدوار آفتاب خان کھچی کے والد ممتاز خان کھچی چیئرمین ضلع کونسل منتخب ہوئے تھےجوچند روز قبل انتقال کر گئے۔ یہ یہاں کا پرانا سیاسی خاندان ہے۔

اس بار یہ حلقہ ن لیگ میں ٹکٹ پر اختلاف کا مرکز بنا رہا ہے۔ گزشتہ عام انتخابات میں یہاں سے ن لیگ کی تہمینہ دولتانہ ہار گئی تھیں لیکن اس قومی حلقے کے نیچے ایک صوبائی نشست پر ن لیگ کے میاں ثاقب خورشید جیت گئے تھے۔

جبکہ دوسری سیٹ پر نعیم بھابھہ نے آخری وقت میں ن لیگ کا ٹکٹ لینے سے انکار کر دیا تھا اور وہ سیٹ پی ٹی آئی کے رائے ظہور احمد کھرل جیت گئے تھے۔

 اس بار تہمینہ دولتانہ اپنے صاحبزادے عمران دولتانہ کو اس قومی نشست پر الیکشن لڑانا چاہتی تھیں لیکن ثاقب خورشید بھی ن لیگ کے ٹکٹ کے لیے کوشاں تھے مگر تہمینہ دولتانہ یہ نہیں چاہتی تھیں اس لیے انہوں نے خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے سٹی صدر شیخ عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ تہمینہ دولتانہ اچھے برے تمام حالات میں پارٹی کے ساتھ کھڑی رہیں۔ ان کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ بالکل درست ہے اور ان کی جیت بھی یقینی ہے۔

تاہم ن لیگ حلقہ پی پی 233 کے صدر چودھری سعید اختر اپنے سٹی صدر سے اتفاق نہیں کرتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ میاں ثاقب سینئر سیاست دان ہیں اور ہمیشہ کامیاب ہوئے ہیں۔ یہاں قومی نشست پر پارٹی ٹکٹ ثاقب خورشید کو ملنا چاہیے تھا۔

این اے 159 میں میلسی شہر، جلہ جیم اور ٹبہ سلطان پور کے علاقے شامل ہیں۔ یہ ہائی وولٹیج حلقہ ہے جہاں پی ٹی آئی سے اورنگزیب کھچی، ن لیگ کے سعید احمد منیس اور پیپلز پارٹی کے محمود حیات خان ٹوچی امیدوار ہیں۔

سابق ایم این اے اورنگزیب کھچی، پانچ بار رکن اسمبلی منتخب ہونے والے دلاور خان کھچی کے صاحبزادے اور سابق ضلع ناظم ممتاز کھچی کے بھتیجے ہیں۔ ان کا اس حلقے میں خاصا بڑا ووٹ بینک ہے۔

سعید احمد منیس سابق سپیکر پنجاب اسمبلی ہیں جو کئی بار رکن صوبائی اسمبلی اور ایم این اے منتخب ہو چکے ہیں۔ جبکہ محمود حیات خان بھی سابق ایم این اے ہیں اور اس حلقے میں خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ بلاشبہ اس نشست پر کانٹے دار مقابلہ ہو گا۔

ضلع وہاڑی کے آٹھ صوبائی حلقوں میں سے پچھلی بار چار مسلم لیگ ن اور چار ہی پی ٹی آئی نے جیتے تھے۔

پی پی 229 سے گزشتہ الیکشن میں یوسف کسیلیہ کامیاب ہوئے تھے اب بھی وہی ن لیگ کے امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی سے خالد محمود چوہان اور نذیر جٹ کے صاحبزادے عمر نذیر جٹ امیدوار ہیں۔ یہاں چودھری یوسف کسیلیہ ارائیں برادری کے علاوہ جٹ برادری سے بھی ووٹ لیتے ہیں۔
اس حلقے میں پی ٹی آئی سے خالد محمود چوہان امیدوار نامزد ہوں یا عمر نذیر دونوں صورتوں میں زبردست جوڑ پڑے گا۔

پی پی 231 بورے والا شہر میں سابق ایم پی اے خالد محمود ڈوگر ہی مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی سے سردار خالد نثار ڈوگر، ارشاد احمد ارائیں اور اکبر علی بھٹی سامنے آئے ہیں جو کہ تینوں مضبوط امیدوار ہیں۔

یہاں ن لیگ ہی کے سابق چیئرمین بلدیہ چودھری عاشق ارائیں اور سردار خالد ڈوگر کے درمیان اختلافات ہیں۔ اگر چودھری عاشق آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑتے ہیں تو وہ ارائیں برادری کے ن لیگی ووٹ پر اثر انداز ہوں گے جس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہو گا۔

اسی حلقے میں ٹی ایل پی سے سردار ذوالفقار ڈوگر امیدوار ہیں جن کا نقصان ن لیگ کو ہو سکتا ہے۔ یہاں پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق ایم پی اے حاجی عبدالحمید بھٹی ہیں جو کہ بھٹی برادری کا زیادہ ووٹ لینے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

پی پی 232 میں ملک نوشیر لنگڑیال مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں جبکہ بلال اکبر بھٹی آزاد کھڑے ہو گئے ہیں جس سے ن لیگ کے امیدوار متاثر ہوں گے۔ جماعت اسلامی نے یہاں اپنے نوجوان رہنما علی وقاص ہنجرا کو میدان میں اتارا ہے۔

تحریک انصاف سے طاہر انور واہلہ اور سابق ایم پی اے اعجاز سلطان بندیشہ امیدوار ہیں۔ صائمہ نورین اور عبدالوحید گریوال نے بھی کاغذات جمع کر رکھے ہیں۔ بندیشہ کو ٹکٹ ملا تو زبردست مقابلہ ہو گا۔

پی پی 230 میں ساہوکا سے لڈن تک کا علاقہ آتا ہے۔ یہاں تہمینہ دولتانہ کے صاحبزادے اور سابق ایم پی اے عرفان عقیل دولتانہ ن لیگ کے امیدوار ہیں۔ ق لیگ سے عمران خان سلدیرا، پیپلز پارٹی سے اصغر علی جٹ اور سلمان یوسف گھمن، جماعت اسلامی کے عمران علی اور کسان اتحاد کے ملک ذوالفقار اعوان امیدوار ہیں۔

تحریک انصاف سے افضل کریم بیٹو، شاہد مہدی نسیم اور ان کے صاحبزادے سلمان مہدی، نذیر جٹ کے صاحبزادے عمر نذیر میں سے کوئی ایک لڑے گا۔ یہ عرفان دولتانہ کا آبائی علاقہ ہے اور انہیں تہمینہ دولتانہ کی وجہ سے اچھا ووٹ مل سکتا ہے۔

شاہد مہدی نسیم، عمران خان سلدیرا اور سلمان یوسف گھمن بھی اس حلقے میں اچھا ووٹ بنک رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

ضلع سرگودھا میں ہائی وولٹیج مقابلے مریم نواز کے مد مقابل کون الیکشن لڑے گا؟

پی پی 233 میں سابق ایم پی اے میاں ثاقب خورشید ن لیگ کے امیدوار ہیں۔ تحریک انصاف سے سابق ایم پی اے رائے ظہور کھرل میدان میں آئیں گے تاہم طاہر انور واہلہ بھی موجود ہیں۔

رائے ظہور احمد کھرل سابق ایم پی اے ہیں جبکہ میاں ثاقب خورشید چار بار ممبر صوبائی اسمبلی اور 2 بار تحصیل ناظم منتخب ہو چکے ہیں۔

یہاں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، تحریک لبیک اور استحکام پاکستان پارٹی اور عوامی تحریک کے امیدوار بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تاہم خیال ہے کہ فائنل ریس ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ہو گی۔

پی پی 234 پر مسلم لیگ ن کے نعیم اختر بھابھہ اور تحریک انصاف کے زاہد اقبال چودھری اور سلمان خان بھابھہ، پیپلز پارٹی کے راؤ ندیم اختر میدان میں ہیں۔ جبکہ محمد خاں کھچی بھی بطور آزاد امیدوار دوڑ میں شریک ہیں۔

 اس حلقہ میں نعیم اختر بھابھہ، زاہد اقبال چودھری اور محمد خاں کھچی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

پی پی 235 سے ن لیگ کے خالق نواز ارائیں، تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر جہانزیب خان کھچی، پیپلز پارٹی کے کرنل نعیم خان نمایاں امیدوار ہیں۔ اس حلقے میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان معرکہ آرائی کی توقع ہے۔

 وہاڑی کے آخری صوبائی حلقہ پی پی 236 پر تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے علی رضا خاکوانی، ن لیگ کے آصف سعید منیس اور پیپلز پارٹی کے نواب علی خان خاکوانی امیدوار ہیں۔

 اس حلقہ میں تینوں امیدوار علاقے کے بڑے زمیندار، پڑھے لکھے اور نوجوان سیاست دان ہیں۔ یہاں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ٹکر کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔

تاریخ اشاعت 19 جنوری 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

مبشر مجید وہاڑی کے رہائشی اور گذشتہ چھ سال سے تحقیقاتی صحافت کر رہے ہیں۔ زراعت، سماجی مسائل اور انسانی حقوق ان کے خاص موضوعات ہیں۔

thumb
سٹوری

پسنی: پاکستان کا واحد "محفوظ" جزیرہ کیوں غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceملک جان کے ڈی

پنجاب: فصل کسانوں کی قیمت بیوپاریوں کی

چمن: حکومت نے جگاڑ سے راستہ بحال کیا، بارشیں دوبارہ بہا لے گئیں

thumb
سٹوری

بھٹہ مزدور دور جدید کے غلام – انسانی جان کا معاوضہ 5 لاکھ روپے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

ہندؤں کا ہنگلاج ماتا مندر، مسلمانوں کا نانی مندر"

thumb
سٹوری

نارنگ منڈی: نجی سکولوں کے طالب علموں کے نمبر زیادہ کیوں آتے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمعظم نواز

ای رکشے کیوں ضروری ہیں؟

لاہور میں کسان مظاہرین کی گرفتاریاں

thumb
سٹوری

گلگت بلتستان: انس کے سکول کے کمپیوٹر کیسے چلے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنثار علی

خیبر پختونخوا، دعویٰ : تعلیمی ایمرجنسی، حقیقت: کتابوں کے لیے بھی پیسے نہیں

thumb
سٹوری

کوئٹہ شہر کی سڑکوں پر چوہے بلی کا کھیل کون کھیل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

شاہ زیب رضا
thumb
سٹوری

"اپنی زندگی آگے بڑھانا چاہتی تھی لیکن عدالتی چکروں نے سارے خواب چکنا چور کردیے"

arrow

مزید پڑھیں

یوسف عابد
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.