ضلع سیالکوٹ میں حلقہ بندیوں سے ایک صوبائی حلقہ کم ہونے سے بعض امیدوار پریشان ہیں۔ کیونکہ ختم کیے گئےحلقے کی آبادیاں اب پسرور، ڈسکہ اور سیالکوٹ کے دیگر صوبائی حلقوں میں تقسیم کر دی گئی ہیں۔ تاہم اعتراضات بھی داخل ہو چکے ہیں۔
2017ء میں ضلع سیالکوٹ کی آبادی 38 لاکھ 94 ہزار 938 تھی اور پچھلے الیکشن میں یہاں قومی اسمبلی کے پانچ اور صوبائی اسمبلی کے گیارہ حلقے تھے۔
حالیہ مردم شماری میں ضلع سیالکوٹ کی آبادی 44 لاکھ 99 ہزار 394 قرار پائی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب میں چار لاکھ 29 ہزار 929 کی آبادی پر ایک صوبائی حلقہ بنتا ہے۔
یوں نئی حلقہ بندیوں میں سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کی پانچ نشستیں تو برقرار ہیں لیکن ایک صوبائی حلقہ کم ہوگیا ہے۔ یعنی اب یہاں صوبائی حلقے دس ہو گئے ہیں۔
پہلے سیالکوٹ میں قومی حلقے این اے 72 سے این اے 76 تک تھے۔ اب ان کے سیریل نمبر این اے 70 سے این اے 74 تک ہو گئے ہیں۔ اسی طرح صوبائی حلقوں کے نمبر پی پی 35 سے پی پی 45 تک تھے جو اب پی پی 44 سے پی پی 53 تک ترتیب پائے ہیں۔
نئی حلقہ بندیوں کے تحت حلقہ پی پی 44 سیالکوٹ ون، ٹاون کمیٹی کوٹلی لوہاراں (چارج نمبر 8)، کوٹلی لوہاراں قانونگو ئی، پھوکلیاں، چپراڑ خاص قانونگو ئی اور کمبرانوالہ قانونگوئی کے پٹوار سرکل سروبہ پر مشتمل ہو گا۔
حلقہ پی پی 45 سیالکوٹ ٹو میں قانونگوئی حلقے گنہ کلاں اور سیالکوٹ 1، تحصیل ڈسکہ کی قانونگوئی بڈھا گورائیہ کے پٹوار سرکل رچارا اور مٹکے نگرا کے علاوہ مرزا گورائیہ قانونگو ئی کا پٹوار سرکل پیرو چک شامل ہیں۔
حلقہ پی پی 46 سیالکوٹ تھری، سیالکوٹ چھاونی، میٹرو پولیٹن کارپوریشن سیالکوٹ کے چارج نمبر 11 سے 16 اور سرکل نمبر ایک کے چارج 17 پر مشتمل ہو گا۔
پی پی 47 سیالکوٹ فور میں کارپوریشن سیالکوٹ کے چارجز نمبر 9 ، 10 ، 18 ، 19 اور سرکل نمبر ایک ماسوائے چارج 17 اور تحصیل سیالکوٹ ٹو قانونگو ئی کے پٹوار سرکل بھگوال نمبر 2 اور عدالت گڑھ نمبر1 شامل ہیں۔
حلقہ پی پی 48 سیالکوٹ فائیو میں تحصیل پسرور کی ٹاون کمیٹی چونڈہ (چارج نمبر 9 )، چوبارہ قانونگو ئی ماسوائے پٹوار سرکلز نگوال 1 ، نگوال 2 ، چاروہ 1 اور 2 ، پنڈی بھاگو شامل ہیں۔
اسی طرح پسرور1 قانونگوئی ماسوائے پٹوار سرکلز ججو پور اور کپور پور، پسرور قانونگوئی 2 ماسوائے پٹوار سرکل بلگاں اور کچیاں بھاٹیاں،قانونگوئی کالاس والا کے پٹوار سرکلز باسی والا ، بھلیر1، بھلیر 2 اور فقیراں والی کی آبادیاں بھی پی پی 48 کا حصہ بنائی گئی ہیں۔
حلقہ پی پی 49 سیالکوٹ چھ میں میونسپل کمیٹی پسرور (چارج نمبر 10) ، قانونگو ئی حلقوں چوبارہ ، چونڈہ قانونگوئی،پسرور1 ،پسرور 2 اور کالاس والا کے باقی(45، 46،47 او 48 میں شامل آبادیوں کے سوا) علاقے شامل ہیں۔ان کی علاوہ کنگرہ قانونگوئی اور سوکن ونڈ قانونگوئی ماسوائے پٹوار سرکلز مالوکے 1، مالوکے 2، قلعہ سوبھا سنگھ1، قلعہ سوبھا سنگھ 2 اور گائتھلیاں بھی اسی حلقے کا حصہ ہیں۔
حلقہ پی پی 50 سیالکوٹ سیون میں تحصیل ڈسکہ کے قانونگوئی وڈالہ سندھواں، بڈھا گورائیہ قانونگوئی کی باقی(پی پی 45 میں شامل پٹوار سرکلز کے سوا) آبادیاں، ڈسکہ 1 قانونگوئی کے پٹوار سرکلز راجہ گھمن ، گلوٹیاں خورد اور کلاں ، دھمونکے شامل ہیں۔
مرزا گورائیہ قانون گو حلقہ کے پٹوار سرکل اوڈووار اور آلومہر کے علاوہ قانونگوئی سوکن ونڈ کے پٹوار سرکل مالوکے 1 اور 2 ، گیتھیاں قلعہ سبھا سنگھ نمبر 1، 2 اور گائتھلیاں بھی اسی حلقے کو دیئے گئے ہیں۔
پی پی 51 سیالکوٹ- 8 میونسپل کمیٹی ڈسکہ کے چارج نمبر 7 ، 8 اور 9 ، ٹاون کمیٹی جامکے چیمہ چارج نمبر 6 ، ڈسکہ قانونگو ئی سوائے پٹوار سرکلز ( راجہ گھمن ، گلوٹیاں خود اور کلاں ، دھمو ، لدھے)، ڈسکہ 2 قانونگو ئی سوائے پٹوار سرکلز گوجرہ نمبر 1 اور 2 ، سندھانوالہ، مترانوالہ نمبر 1 اور 2، بمبانوالہ ، بھیڈے والا۔ مرزا گورائیہ قانونگوئی سوائے پٹوار سرکلز اوڈوار، آلو مہر، گوئنکے، ناگورے اور پیرو چک شامل ہیں۔
حلقہ پی پی 52 سیالکوٹ نو، قانونگوئی حلقے ڈسکہ 2 کے پٹوار سرکلز گوجرہ نمبر 1 اور 2 ، سندھانوالہ، مترانوالہ نمبر 1 اور 2، بمبانوالہ ، بھیڈے والا اور مرزا گورائیہ قانونگوئی کے پٹوار سرکلز گوئنکے، ناگورے ، ڈسکہ 1 کا پٹوار سرکل لدھے اور میونسپل کمیٹی سمبڑیال پر مشتمل ہے۔
ٹاون کمیٹی بھوپال والا چارج نمبر 5 ، گوجرہ قانونگوئی، سمبڑیال قانونگوئی سوائے پٹوار سرکلز حبیب پور، کالوکے ، کوٹھیالہ، ماجرا کلاں، چاوکے کلاں، رندھیو کوپرا ، پکی گڑھی نمبر 1 اور 2 بھی اسی حلقے کا حصہ ہیں۔
حلقہ پی پی 53 سیالکوٹ- 10 میں سیالکوٹ تحصیل کے علاقے کمبرانوالہ قانونگوئی ماسوائے پٹوار سرکل سروبہ، سیالکوٹ 2 قانونگوئی ماسوائے پٹوار سرکل بھاگووال نمبر2 ، عدالت گڑھ نمبر 1، سمبڑیال تحصیل کی قانونگوئی کے پٹوار سرکلز حبیب پور، کالوکے ، کوٹھیالہ، ماجرا کلاں، چاوکے کلاں، رندھیر کوپرا ، پکی گڑھی نمبر 1 اور 2 شامل ہیں۔
سابقہ صوبائی حلقہ پی پی 41 (سابقہ)سے ایم پی اے باؤ محمد رضوان اور پی پی 43 (سابقہ) سے ایم پی اے چودھری نوید اشرف کامیاب ہوئے تھے۔ نئی حد بندی میں ان دونوں حلقوں کے زیادہ تر علاقوں کو ملا دیا گیا ہے۔
اب یہ دونوں پی پی 50 میں آمنے سامنے ہیں اور دونوں دیہی علاقوں کے بڑے دھڑوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ چودھری نوید اشرف مسلم لیگ نون جبکہ باؤ رضوان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔تاہم اب وہ پی ٹی آئی میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
خوشاب میں ایک صوبائی نشست کا اضافہ، " پرانی غلطیوں کو کسی حد تک سدھار لیا گیا"
سیالکوٹ کی نئی حلقہ بندی پر الیکشن کمیشن میں 30 اکتوبر تک 17 اعتراضات جمع کرائے گئے تھے۔ زیادہ تر اعتراضات پی پی 48 سے پی پی 50 تک کے حلقوں پر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے دو درخواستیں پی پی 48 اور پی پی 49 کی حد بندی کے دفاع میں سامنے آئی ہیں۔
الیکش میں قابل ذکر اعتراض مسلم لیگ ( ن) کے جنرل سیکرٹری کاشف نیاز کی طرف سے جمع کرایا گیا ہے۔ پٹیشن میں استدعا کی گئی ہے کہ سیالکوٹ میں ختم کی جانیوالی نشست کو بحال کیا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شماریات بیورو نے آبادی کے اعداد و شمار سے متعلق کمیشن کی درست رہنمائی نہیں کی۔ لہٰذا ڈیٹا کا دوبارہ جائزہ لے کر ضلع سیالکوٹ کی گیارہ صوبائی نشتیں برقرار رکھی جائیں۔
اگر الیکشن کمیشن میں اعتراضات کی سماعت کے بعد بھی نیاحلقہ پی پی 50 برقرار رکھتا تو یہاں سیالکوٹ کے صوبائی حلقوں کا بڑا سیاسی معرکہ قرار دیا جا ئے گا۔
چودھری نوید اشرف گیارہویں حلقے کی بحالی کے لیے پرامید ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں ان پر فیصلہ 30 نومبر کو سنایا جائے گا۔
باؤ رضوان نے لوک سجاگ کو بتایا کہ ان کا تعلق پرویز الٰہی گروپ سے ہے اور وہ قومی حلقے سے بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے امیدوار ہیں۔ جیسا بھی حلقہ ہو الیکشن ہر حال میں لڑنا ہے۔"جن لوگوں کو پریشانی ہے وہ اپیلیں کر رہے ہیں، مجھے کوئی ٹینشن نہیں۔"
مقامی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے عمر فاروق کہتے ہیں کہ ضلعے کی نئی حلقہ بندی میں شہری صوبائی حلقے زیادہ متاثر نہیں ہوئے مگر دیہی حلقوں میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی ہے ۔تاہم سیالکوٹ میں سخت مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔
تاریخ اشاعت 13 نومبر 2023