راجن پور کے دیہی مراکز صحت، جہاں ہر بیماری کا علاج پینا ڈول کی دو گولیاں ہیں

postImg

عمیراختر

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

راجن پور کے دیہی مراکز صحت، جہاں ہر بیماری کا علاج پینا ڈول کی دو گولیاں ہیں

عمیراختر

loop

انگریزی میں پڑھیں

راجن پور کے قصبے فاضل پور کے دیہی مرکز صحت میں پرچی کے نظام کو جدید بنا دیا گیا ہے اور اب مریضوں کو آن لائن رجسٹر ہونے کے بعد ٹوکن دیا جاتا ہے۔ اس طرح مریضوں کو قدرے سہولت میسر آئی ہے لیکن انہیں دی جانے  والی ادویات میں بڑے پیمانے پر کمی کر دی گئی ہے جس کے باعث یہاں آنے والے ایسے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے جو مارکیٹ سے مہنگے داموں ادویات نہیں خرید سکتے۔

ریکارڈ کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران یہاں 63 ہزار 252 مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔ روزانہ 50 سے 70 افراد کو علاج کے لیے ٹوکن جاری کیے جاتے ہیں۔

مرکز صحت میں ادویات کی قلت کے معاملے پر وہاں تعینات ایک کلرک کا کہنا ہے کہ پہلے یہاں ادویات کا ٹرک بھیجا جاتا تھا جن سے 70 فیصد مریض سہولت یاب ہوتے تھے لیکن اب عملے کو ہدایت ہے کہ ایک دن میں مریضوں کو صرف 30 ادویات جاری کرنا ہیں۔ ان میں پیناڈول، بروفن سیرپ، فلیجل گولیاں اور میتھی کوبال وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے تک ہسپتال میں ہر ماہ ادویات کے ٓ40 کارٹن آتے تھے جبکہ اب ماہانہ صرف 15 کارٹن آتے ہیں۔

راجن پور کا شمار پنجاب کے پسماندہ ترین اضلاع میں ہوتا ہے۔ یہاں کے سماجی کارکن ابرار خان دریشک کہتے ہیں کہ مہنگائی کی لہر نے فاضل پور جیسے پسماندہ علاقوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ اب یہاں لوگوں کی بڑی تعدادیا تو اپنا پیٹ پال سکتی ہے یا علاج معالجہ کروا سکتی ہے۔

حاجی پور کی 55 سالہ شرماں بی بی اس مرکز صحت میں علاج کے لیے آئی ہیں اور کہتی ہیں کہ یوں لگتا ہے ڈاکٹر ہم سے تنگ ہیں۔  ہم جب ہسپتال آتے ہیں تو کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔

"میں صبح سے طویل سفر کر کے یہاں آئی ہوں۔ پرچی ملنے اور قطار میں لگنے کے بعد ڈاکٹرنے چیک اپ کیا اوروہ دوائی لکھ دی جو ہسپتال نہیں بلکہ بازار سے ملے گی۔ اب میں مایوس ہو کر گھر جا رہی ہوں۔"

جوڑوں کے درد کا علاج کرانے کے لیے آنے والی ملوک بی بی نے بتایا کہ مرکز میں انہیں صرف پیناڈول دی گئی ہے اور جوڑوں کے درد کے لیے ڈکلوران جیل اور گولیاں باہر میڈیکل سٹور سے خریدنے کے لیے لکھ دی ہیں۔ وہ اتنی مہنگی ادویات خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتیں۔ پہلے یہ دوائیں انہیں مرکز صحت  سے مل جاتی تھیں اور ڈاکٹر تسلی سے چیک بھی کرتے تھے لیکن اب حالات بہت خراب ہیں۔

40 سالہ شاہدہ بی بی جلد پر شدید خارش اور آنکھوں کی الرجی کا شکار ہیں اور وہ مفت دوا لینے کی آس میں مرکز صحت آئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر نے پرچی پر ادویات لکھ دی ہیں۔ مرکز صحت سے پینا ڈول کی دو گولیاں ملی ہیں اور ڈاکٹر نے کہا ہے کہ الرجی لوشن اور آنکھوں کے ڈراپس انہیں باہر سے خریدنا ہوں گے۔

شاہدہ کے مطابق وہ پہلے آٹھ اگست کو ہسپتال آئیں، دوا نہ ملنے پر 16 اگست کو دوبارہ آئیں اور اس امید پر تیسری مرتبہ آئیں کہ انہیں دوا یہاں سے مل جائے گی مگر دو گولیوں کے سوا کچھ نہ ملا۔

"یہاں ہر بیماری کاعلاج دو گولی پیناڈول ہے۔خون کے  ٹیسٹ اور ایکسرے کی سہولت بھی نہیں، ہم جائیں تو کہاں جائیں۔"

مرکز صحت کے سینئر میڈیکل آفیسر (ایس ایم او) ڈاکٹر قاسم مستوئی نے دعویٰ کیا کہ ادویات موجود ہیں اور لوگوں کو فراہم بھی کی جا رہی ہیں۔ جب شاہدہ بی بی نے ان کے سامنے بتایا کہ الرجی لوشن نہیں ملا تو ڈاکٹر قاسم نے کہا کہ وہ ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوشش میں ہیں کہ ہسپتال کے نظام کو بہتر بنایا جائے اور لوگوں کو ہر طرح کی ادویات مہیا کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

ضلع قلعہ عبداللہ: 'میری اہلیہ کو لیڈی ڈاکٹر میسر آتی تو اس کی جان بچ سکتی تھی'

چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محمد ارشد خان اور ایس ایم او کے مطابق اب صوبائی ہیڈکوارٹر سے پیناڈول، بروفن، ہائیڈرلن سیرپ اور فلیجل کے علاوہ کچھ اینٹی بائیوٹیکس، سرنجیں اور ڈرپس ہی آتی ہیں جبکہ ایک سال قبل کم و بیش تمام ضروری دوائیں فراہم کی جاتی تھیں۔
ایس ایم او نے ادویات کی فراہمی سے متعلق کوئی بھی دستاویز دکھانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ انہیں افسران بالا کی جانب سے اجازت نہیں ہے۔

اسی حوالے سے سی ای او ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال راجن پور ڈاکٹر محمد راشد نے ٹیلی فونک رابطے پر بتایا کہ موجودہ معاشی بحران کی وجہ سے پنجاب حکومت کے پاس کوٹہ کم پڑ گیا ہے جس کے نتیجے میں ادویات کی فراہمی بھی کم کر دی گئی ہے لیکن اب اس نظام کو بہتر کیا جا رہا ہے۔ ادویات کی قلت جلد ختم ہو جائے گی۔

تاریخ اشاعت 23 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

عمیراختر کا تعلق راجن پور سے ہے۔ عمیراخترگزشتہ چند برسوں سے سوشل میڈیا پراردو بلاگ بھی لکھ رہے ہیں۔

چینی بنانے سے پہلے ہی شوگر ملز 25 ارب روپے کما لیتی ہیں

اس کے بال دھاگے کے تھےمگر ماں کے ہاتھ کی بنی گڑیا بیش قیمت تھی

واٹر کانفرنس: سندھ کا پانی دوسرے صوبوں کو ہرگز نہیں دیں گے

thumb
سٹوری

'میری کروڑوں کی زمین اب کوئی 50 ہزار میں بھی نہیں خریدتا': داسو-اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن پر بشام احتجاج کیوں کر رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

شوگر ملوں کے ترازو 83 ارب روپے کی ڈنڈی کیسے مار رہے ہیں؟ کین کمشنر کا دفتر کیوں بند ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض
thumb
سٹوری

دیامر میں درختوں کی کٹائی، جی بی حکومت کا نیا'فاریسٹ ورکنگ پلان' کیا رنگ دکھائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر

شیخ ایاز میلو: میرا انتساب نوجوان نسل کے نام، اکسویں صدی کے نام

thumb
سٹوری

بہاولپور میں طالبہ کا سفاکانہ قتل، پولیس مرکزی ملزم تک کیسے پہنچی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceزبیر خان

نئی نہروں کا مسئلہ اور سندھ کے اعتراضات

thumb
سٹوری

شام میں ملیشیا کے کیمپوں میں محصور پاکستانی جنہیں ریاست نے اکیلا چھوڑ دیا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceزبیر خان
thumb
سٹوری

زرعی انکم ٹیکس کیا ہے اور یہ کن کسانوں پر لاگو ہوگا؟

arrow

مزید پڑھیں

عبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، عوام کے تحفظ کا ادارہ یا استحصال کاہتھیار؟

arrow

مزید پڑھیں

سہیل خان
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.