گلگت کو پلاسٹک کی آلودگی سے پاک کرنے اور خواتین کو مالی خودمختاری مہیا کرنے کا منفرد منصوبہ

postImg

شیرین کریم

postImg

گلگت کو پلاسٹک کی آلودگی سے پاک کرنے اور خواتین کو مالی خودمختاری مہیا کرنے کا منفرد منصوبہ

شیرین کریم

گلگت کے علاقے نگرل کی سکینہ عباس کپڑے کے تھیلے بناتی ہیں۔ اپنے اس کام میں انہوں نے چھ خواتین کو ملازمت بھی دے رکھی ہے۔ سکینہ ان خواتین کو ایک تھیلا بنانے کا 35 روپے معاوضہ دیتی ہیں۔ جو خاتون جتنے زیادہ تھیلے تیار کرتی ہے اس کا معاوضہ بھی اتنا ہی بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ہر خاتون کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ کام کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کرے۔

سکینہ نے یہ کام پانچ لاکھ روپے قرضہ لے کر شروع کیا تھا جو انہیں پلاسٹک فری گلگت بلتستان پراجیکٹ کے تحت ملا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے ماحول دوست کاروباری سرگرمیوں میں مدد دی جا رہی ہے جن میں روزمرہ استعمال کے لیے کپڑے کے تھیلوں کی تیاری بھی شامل ہے۔

علاقے سے پلاسٹک کی آلودگی کا خاتمہ کرنے کے لیے یہ منصوبہ گلگت بلتستان کے ادارہ تحفظ ماحولیات نے شروع کیا ہے جس میں قراقرم کوآپریٹو بینک اور گلگت بلتستان دیہی امدادی پروگرام کے تعاون سے قرضے مہیا کیے جا رہے ہیں۔

ادارہ تحفظ ماحولیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر خادم حسین بتاتے ہیں کہ اس منصوبے کی مالیت نو کروڑ 60 لاکھ روپے ہے۔ اس کے ذریعے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں بلا سود قرضے دیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پہلے سال کئی خواتین کو کپڑے کے تھیلے بنانے کے لیے پانچ پانچ لاکھ روپے، پلاسٹک کے تھیلوں کا کاروبار کرنے والے چار افراد کو کپڑے کے تھیلوں کی فروخت شروع کرنے کے لیے دس دس لاکھ اور بڑے پیمانے پر کپڑے کے تھیلے بنانے کے مشینی یونٹ لگانے کے لیے 95 لاکھ روپے قرضہ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بہت جلد علاقے میں کپڑے کے تھیلے بنانے کا ایک چھوٹا اور دو بڑے یونٹ کام شروع کر دیں گے جن کے لیے مشینری خرید لی گئی ہے اور کارکنوں کو تربیت دینے کا عمل جاری ہے۔

ان کا کہنا کہ گلگت بلتستان میں ہر سال پلاسٹک کے تقریباً دس ٹن تھیلے آتے ہیں، جنہیں ایک مرتبہ استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے جو سڑکوں گلیوں، کھیتوں اور آبی گزرگاہوں سمیت ماحول میں ہر جگہ پھیل جاتے ہیں۔

ریجنل ہیڈکوارٹر ہسپتال گلگت کے ڈاکٹر شان عالم کا کہنا ہے کہ علاقے میں کینسر اور دمے کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ گھروں میں آگ جلاتے وقت اس میں پلاسٹک کے تھیلے بھی ڈال دیتے ہیں۔ جب یہ پلاسٹک پگھلتا ہے تو اس سے نکلنے والے دھوئیں میں شامل خطرناک کیمیائی مادے سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر خطرناک بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔

سکینہ عباس بتاتی ہیں کہ وہ کپڑے سے جو تھیلے تیار کرتی ہیں انہیں دھو کر بار بار استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ تحفظ ماحول کے اس کام میں خواتین کو شریک کرنا حکومت کا بہت اچھا فیصلہ ہے۔ اگر مزید بہتر نتائج کا حصول مقصود ہے تو حکومت کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں خواتین کو اس منصوبے کا حصہ بنائے اور انہیں قرضے فراہم کرے۔

سماجی کارکن نیک پروین ان کی تائید کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ اگر خواتین کو مالی طور پر خودمختار بنانے کے اقدامات کیے جائیں تو اس سے ناصرف خود انہیں بلکہ بحیثیت مجموعی پورے معاشرے کو فائدہ ہو گا۔

دنیور کی رہنے والی صنوبر پچھلے 10 سال سے سلائی کڑھائی کا کام کر رہی ہیں۔ انہیں بھی کپڑے کے تھیلے بنانے کے لیے حکومت سے مالی معاونت ملی ہے۔ پہلے وہ اکیلے کام کرتی تھیں لیکن سکینہ کی طرح اب انہوں نے بھی مزید خواتین کو بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فی الوقت چند ہی لوگوں کو یہ گرانٹ ملی ہے۔ اگر اس کا دائرہ وسیع کر دیا جائے تو خواتین اور اس منصوبے کے لیے بہت اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

خادم حسین پُرامید ہیں کہ اس منصوبے سے گلگت بلتستان کو پلاسٹک کی آلودگی سے بڑی حد تک چھٹکارا مل جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ماحول دوست کاروباری سرگرمیوں کے منصوبے کو گلگت بلتستان کے تمام اضلاع تک وسعت دی جائے گی جبکہ جیل میں قیدیوں سے بھی کپڑے کے تھیلے بنوائے جا رہے ہیں جو لوگوں کو سستے داموں فراہم کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

سولر پینلز سے پانی کا حصول: بلوچستان میں پھلوں کے کاشتکار متبادل توانائی کی جانب منتقل ہونے لگے

اگلے مرحلے میں حکومت نے قراقرم ایریا ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر ہنزہ میں بھی ڈھائی کروڑ مالیت کا ایسا ہی منصوبہ شروع کیا ہے جس میں ضلعی انتظامیہ کا تعاون بھی میسر ہے۔

ماحولیاتی تحفظ کی خاطر اقدام اٹھاتے ہوئے گلگت بلتستان حکومت نے ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کی بوتلوں، تھیلیوں اوردیگر سامان پر 25 اگست سے مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں تمام سرکاری محکموں، ذیلی دفاتر، خودمختار اداروں، نیم سرکاری اداروں میں اور میٹنگز، سیمینارز، ورکشاپس وغیرہ میں پانی کی پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال پرمکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس پابندی کی خلاف ورزی پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

تاریخ اشاعت 30 اگست 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

شیرین کریم گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی فری لانس صحافی ہیں۔ شیرین مختلف قومی اور بین الاقوامی صحافتی اداروں کے لیے لکھتی رہتی ہیں۔

'کوئلے کے پانی نے ہمیں تباہ کردیا'

thumb
سٹوری

آئے روز بادلوں کا پھٹنا، جھیلوں کا ٹوٹنا: کیا گلگت بلتستان کا موسمیاتی ڈھانچہ یکسر بدل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر
thumb
سٹوری

بپھرتے موسموں میں پگھلتے مسکن: کیا برفانی چیتوں کی نئی گنتی ان کی بقا کی کوششوں کو سہارا دے پائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشازیہ محبوب
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سولر کچرے کی تلفی: نیا ماحولیاتی مسئلہ یا نئے کاروبار کا سنہری موقع؟

arrow

مزید پڑھیں

لائبہ علی
thumb
سٹوری

پاکستان میں تیزی سے پھیلتی سولر توانائی غریب اور امیر کے فرق کو مزید بڑھا رہی ہے

arrow

مزید پڑھیں

فرقان علی
thumb
سٹوری

پرانی پٹرول گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی: کیا ریٹروفٹنگ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی کو ٹاپ گیئر میں ڈال دے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفرحین العاص

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

thumb
سٹوری

انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں کا برا حال آخر نوجوان انجنیئر کیوں نہیں بننا چاہتے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.