پاکپتن: راؤ، مانیکا، کھگہ، ڈوگر اور جوئیہ خاندان آمنے سامنے، کس کو شہ مات ہو سکتی ہے؟

postImg

وارث پراچہ

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

پاکپتن: راؤ، مانیکا، کھگہ، ڈوگر اور جوئیہ خاندان آمنے سامنے، کس کو شہ مات ہو سکتی ہے؟

وارث پراچہ

loop

انگریزی میں پڑھیں

عام انتخابات جوں جوں قریب آ رہے ہیں ماحول بھی بنتا جا رہا ہے۔ بابا فرید کے ضلع پاکپتن میں دو قومی اور پانچ صوبائی حلقوں میں الیکشن ہو گا۔

پچھلے دونوں عام انتخابات میں ضلع پاکپتن کی بیشتر قومی اور صوبائی نشستیں ن لیگ نے جیتی تھیں ۔ اب بھی حالات ان کے حق میں ہیں لیکن تحریک انصاف کے نشان کا معاملہ طے ہونے میں تاخیر کی وجہ سے پارٹی امیدوار پریشانی میں مبتلا ہیں۔

دوسری طرف پیپلز پارٹی، تحریک لبیک پاکستان اور دیگر جماعتیں پی ٹی آئی اور ن لیگ کی کارکردگی پر تنقید کے نشتر چلا رہی ہیں۔ تحریک انصاف مظلومیت کو کیش کرانے کی بھر مہم چلا رہی ہے۔

اس ضلعے کی آبادی 21 لاکھ 36 ہزار 170 نفوس پر مشتمل ہے جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 12 لاکھ چار ہزار 136 ہے جن میں چھ لاکھ 48 ہزار 261 مرد اور پانچ لاکھ 55 ہزار 875 خواتین ووٹر ہیں۔

 ضلع پاکپتن کی پہلی قومی نشست این اے 139 میں شہر اور پاکپتن تحصیل کے بیشتر علاقے شامل ہیں۔ پچھلی بار یہ نشست ن لیگ کے احمد رضا مانیکا نے جیتی تھی اور پی ٹی آئی کے محمد شاہ کھگہ دوسرے نمبر پر آئے تھے۔آزاد امیدوار منصب علی ڈوگر اور راؤ نسیم ہاشم نے بالترتیب لگ بھگ ساڑھے 23 ہزار اور ساڑھے 25 ہزار ووٹ لیے تھے۔

اس بار منصب علی ڈوگر مسلم لیگ نواز میں واپس آ چکے ہیں جبکہ احمد رضا مانیکا یہاں سے دوبارہ ن لیگ کے امیدوار ہیں۔ راؤ نسیم ہاشم کی جگہ ان کے صاحبزادے راؤ عمر ہاشم پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں۔ ان کےکاغذات نامزدگی ابتدائی سکروٹنی میں مسترد ہوئے تھے۔

اس حلقے میں راجپوت (رانا اور راؤ) وٹو، چشتی، مانیکا، جٹ، کھوکھر، ملک، رحمانی، نوناری، بھٹی، سکھیرا اور مغل بڑی برادریاں ہیں۔


پاکپتن نئی حلقہ بندیاں 2023

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 145 پاکپتن 1 اب این اے 139 پاکپتن 1 ہے
قومی اسمبلی کا یہ حلقہ تحصیل پاکپتن کا شہری اور دیہی حلقہ ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے میں قصبہ کلیانہ قانون گوئی کے پٹوار سرکلز، بونگہ امام دین، چک نمبر 8 کے بی، ہوتہ، کوٹ بہاول، کوٹ بخشا، کوٹ حاکم اور ماڑی امب کو شامل کیا گیا ہے جبکہ پاکپتن تحصیل کے قصبہ نور پور قانون گوئی حلقے کے پٹوار سرکل رکھ ملکاں ہانس اور چک 93 ڈی کو نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 146 پاکپتن 2 اب این اے 140 پاکپتن 2 ہے
یہ حلقہ عارف والا تحصیل پر مشتمل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے معمولی تبدیلی یہ آئی ہے کہ حلقہ پاکپتن ون سے نکالے گئے پاکپتن تحصیل، نور پور قصبے کے پٹوار سرکلز رکھ ملکاں ہانس اور چک 93 ڈی کو شامل کرلیا گیا ہے جبکہ تحصیل پاکپتن کے  قصبہ کلیانہ قانون گوئی کے پٹوار سرکلز، بونگہ امام دیں، چک نمبر 8 کے بی، ہوتہ، کوٹ بہاول، کوٹ بخشا، کوٹ حاکم اور ماڑی امب کو نکال دیا گیا ہے۔

 2018 کا صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 191 پاکپتن 1 اب پی پی 193 پاکپتن 1 ہے
یہ حلقہ پاکپتن تحصیل کے قصبوں بونگہ حیات، گوبند پور اور پیرغنی کی آبادیوں پر مشتمل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے میں پاکپتن تحصیل کے دو پٹوار سرکل بہرام پور اورJaura کو شامل اور چک نمبر 18 ایس پی اور گُر دتہ کو نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 192 پاکپتن 2 اب پی پی 194 پاکپتن 2 ہے
 یہ پاکپتن کا شہری حلقہ ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے میں پاکپتن تحصیل کے دو پٹوار سرکل بہرام پور اور جوڑا کو نکال کر20 ایس پی پٹوار سرکل کو شامل کرلیا گیا ہے۔

2018 کا صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 193 پاکپتن 3 اب پی پی 197 پاکپتن 5 ہے
یہ حلقہ نورپور، ملکہ ہانس اور چک شفیع کی آبادیوں پر مشتمل ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقےمیں پاکپتن تحصیل کے پٹوار سرکل چک نمبر 18 ایس پی اور گُر دتہ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ چک نمبر 20 ایس پی کو نکال دیا گیا ہے۔

2018 کا صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 194 پاکپتن 4 اب پی پی 196 پاکپتن 4 ہے
یہ عارف والا کا شہری حلقہ ہے۔ جس میں قصبہ محمد نگر اور چک 72 ای بی کی آبادی بھی شامل ہے، نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے سے محمد نگر قصبے کے پٹوار سرکل 83 ای بی کو نکال کر 91 ای بی کو شامل کیا گیا ہے۔

2018 کا صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 195 پاکپتن 5 اب پی پی 195 پاکپتن 3 ہے
یہ حلقہ عارف والا تحصیل کی دیہی آبادی پر مشتمل ہے۔ جس میں قصبہ احمد یار اور قبولہ بھی شامل ہیں، نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقے سے چک 91 ای بی پٹوار سرکل کو نکال کر چک 83 ای بی پٹوار سرکل کو شامل کیا گیا ہے۔


اگرچہ پی ٹی آئی زیر عتاب ہے تاہم راؤ عمر ہاشم کی راجپوت برادری کا یہاں بڑا ووٹ بینک ہے۔ ان کے دادا راؤ ہاشم خان پیپلز پارٹی کے رہنما اور یہاں  1977ء سے 1997ء تک پارلیمٹیرین اور چیئرمین لینڈ کمیشن رہے جبکہ والد راؤ نسیم ہاشم ضلع نا ظم رہ چکے ہیں۔

 اسی طرح سابق رکن اسمبلی احمد رضا مانیکا بھی علاقے میں خاندانی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ کھگہ فیملی سے اس بار محمد شا ہ کی جگہ ان کے بھائی سابق ایم پی اے احمد شاہ کھگہ قومی نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

کھگہ خاندان بھی اس حلقے میں قابل ذکر ووٹ بینک رکھتا ہے۔ احمد شا ہ قومی اور ان کے بھائی محمد شاہ کھگہ صوبائی نشست پر ابھی تک آزاد حیثیت میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں تاہم وہ پیپلز پارٹی یا آئی پی پی کے امیدوار  ہو سکتے ہیں۔

اس نشست پر  ہونے والے معرکے میں برادریاں اور مقامی جوڑ توڑ کے ساتھ بڑی پارٹیوں کی حکمت عملی بھی اہم کردار ادا کرے گی۔ جس پارٹی نے کمزور حکمت عملی اپنائی اسے عوامی حمایت کے باوجود شہ مات ہو سکتی ہے۔

صحافی محمود احمد بتاتے ہیں کہ لیگی دھڑے قومی حلقے کی حد تک تو متفق ہیں لیکن صوبائی حلقوں میں ن لیگ تقسیم نظر آ رہی ہے۔ اگر ان اختلافات کا حل نہ نکالا گیا تو ن لیگ کو نقصان ہو سکتا ہے۔

این اے 140 میں زیادہ تر تحصیل عارف والہ آتی ہے۔گزشتہ انتخابات میں یہاں سے ن لیگ کے رانا ارادت شریف کامیاب قرار پائے تھے۔ تحریک انصاف کے امجد جوئیہ 37 ہزار ووٹوں کے فرق سے رنر اپ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار شوکت باجوہ چوتھے نمبر پر رہے تھے۔

اس نشست پر ہیومن پارٹی کے غلام مصطفیٰ نے 21 ہزار سے زائد اور ٹی ایل پی نے دس ہزار کے قریب ووٹ لیے تھے۔

اس حلقے میں ن لیگ کی جانب سے سابقہ رکن قومی اسمبلی رانا ارادت شریف ہی ہیں۔ یہاں راجپوت برادری کے ساتھ جوئیہ اور ارائیں برادری کا بھی کافی ووٹ ہے۔

 امجد جوئیہ تو ابھی تک خاموش ہیں لیکن اس حلقے سے ان کی برادری کے ڈاکٹر جنید ممتاز جوئیہ پیپلز پارٹی کے ممکنہ امیدوار بتائے جا رہے ہیں اور شوکت علی باجوہ بھی پی پی قیادت سے رابطے میں ہیں۔

 پی ٹی آئی کے نعیم ابراہیم اور تحریک لبیک کےچوہدری سلطان علی دونوں کا تعلق ارائیں برادری سے ہے۔ اس کا نقصان تحریک انصاف کو ہو سکتا ہے۔

یوں اس بار رانا ارادت، نعیم ابراہیم اور جنید ممتاز جوئیہ میں مقابلہ متوقع ہے تاہم ابھی تک یہاں ن لیگ کا پلہ بھاری لگ رہا ہے۔

احمد حسن اسی حلقے کے رہائشی ہیں۔وہ شکایت کرتے ہیں کہ ن لیگ یہاں سے مسلسل جیت رہی ہے لیکن پاکپتن میں کوئی اچھا ہسپتال، یونیورسٹی یا ٹیکنیکل کالج نہیں بنا۔ ترقیاتی کام گلی اور سولنگ تک محدود ہیں۔

 پی پی 193 پاکپتن ون میں بونگہ حیات، کانی پور، شام گڑھ وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں سے میاں حیات اور فاروق مانیکا ن لیگ کے ٹکٹ کے لیے کوشاں ہیں۔ میاں حیات سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے داماد اور سابق وزیر عطا مانیکا کے صاحبزادے ہیں جو پچھلے الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار تھے۔

اسی پارٹی کے فاروق مانیکا سابق ایم این اے احمد رضا کے بھائی ہیں اور انہوں نے پچھلی بار آزاد الیکشن لڑا تھا مگر پی ٹی آئی کے امیدوار سے سو ووٹوں سے ہار گئے تھے۔

 پچھلی بار یہاں سے پی ٹی آئی ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے فرخ ممتاز مانیکا اب استحکام پاکستان پارٹی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تحریک لبیک کے محمد افتخار گولڑوی اور آزاد امیدوار زاہد سرفراز وٹو بھی نمایاں امیدواروں میں شامل ہیں۔

اگرچہ اس نشست پر ن لیگ کے مضبوط امیدوار موجود ہیں تاہم یہ حلقہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں آئی پی پی کے پاس بھی آ سکتا ہے۔

پی پی 194 پاکپتن شہر، ملکہ ہانس وغیرہ پر مشتمل ہے جہاں چشتی، وٹو اور ارائیں اکثریتی برادریاں ہیں۔ اس حلقے میں امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ برادری ووٹ کرتا ہے اس لیے ماضی میں یہاں زیادہ تر ارائیں اور چشتی امیدوار کامیاب ہوتے رہے ۔ پچھلی بار یہ نشست ارائیں برادری کے حصے میں آئی تھی۔

صحافی احمد شہزاد بتاتے ہیں کہ اس صوبائی نشت پر ن لیگ تین دھڑوں میں بٹ چکی ہے جن میں ایک سابق ایم پی اے میاں نوید علی، دوسرا چودھری جاوید احمد اور تیسرا دھڑا چودھری بشیر احمد کا ہے۔ یہ تینوں ہی ٹکٹ کے لیے پُرامید ہیں۔

 وہ کہتے ہیں کہ اس صوبائی حلقے میں ارائیں برادری زیادہ مضبوط ہےاور ن لیگ کے تینوں امیدوار ارائیں برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔

"اگر میاں نوید علی کو ٹکٹ ملتی ہے تو ان کا مقابلہ چودھری جاوید سے متوقع ہے جو ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ ارائیں برادری سے دو امیدوار آنے کے باعث ن لیگ کو نقصان ہو سکتا ہے۔"

پی پی 195 میں منصب علی ڈوگر ن لیگ اور سلمان صفدر ڈھلوں پی ٹی آئی سے امیدوار ہیں۔ جبکہ محمد شاہ کھگہ بطور آزاد امیدوار سامنے آئے ہیں۔ اس نشست کے لیے تینوں امیدواروں میں کانٹے دار مقابلے کا امکان ہے۔

اس حلقے سے راؤ جمیل ہاشم نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے لیکن انہوں نے یہاں اپنی انتخابی مہم شروع نہیں کی۔

محمد اعظم مقامی سیاست سے اچھی طرح واقف ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ عارف والا شہر میں انفرادی ووٹ ہے یا یوں کہہ لیں کہ ووٹر آزاد ہے اور لوگ اپنی مرضی سے ووٹ دیتے ہیں۔ لیکن دیہی علاقوں میں دھڑا بندیاں اہمیت کی حامل ہیں۔ پی پی 195 اور پی پی دونوں تحصیل عارف والہ میں آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

حیدرآباد: "لوگ صرف پارٹی نشان کو ووٹ دیتے ہیں" کیا یہاں نتائج میں کوئی تبدیلی آئے گی؟

پی پی  196 سے ڈاکٹر فرخ جاوید ن لیگ اور سید فخرالسلام شاہ پی پی پی کے امیدوار ہیں۔ پی ٹی آئی کے نعیم ابراہیم اور راجہ طلعت سعید کے درمیان پارٹی ٹکٹ کے لیے مقابلہ ہے۔ یہاں احمد ذیشان کھوکھر مرکزی مسلم لیگ اورمفتی عبدالرسول رضوی تحریک لبیک کے امیدوار ہیں۔

اعظم کہتے ہیں کہ یہاں چک نمبر 149 ای بی میں ارائیں، 163 ای بی محمد نگر میں ڈاہا، 167 چک میں کمبوہ جبکہ 161ای بی میں وٹو برادری رہائشی پذیر ہے جبکہ 351 اور 353 ای بی میں گجر برادری کا ووٹ ہے۔ ان چکوک میں الگ الگ برادریاں اور اکٹھا ووٹ ہونے کے سبب امیدوار کے لیے جوڑ توڑ زیادہ کام آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 145،143,، 155 اور 157 ای بی یعنی چاروں چکوک راجپوت برادری کے ہیں جو عام طور پر ایک ہی امیدوار کے ساتھ جاتے ہیں اور یہی ووٹ قومی اور دونوں صوبائی حلقوں میں فیصلہ کردار ادر کرتا ہے۔

پی پی 197 میں عارف والا اور پاکپتن تحصیل دونوں کے علاقے نور پور، دھاپی، ملکہ ہانس، شافی وغیرہ شامل ہیں۔ اس نشست پر اگرچہ دیگر امیدوار بھی موجود ہیں تاہم ن لیگ کے کاشف علی چشتی اور پی ٹی آئی سے سلمان صفدر ڈھلوں کے درمیان فائنل ریس متوقع ہے۔

یہاں ٹی ایل پی کے امیدوار بھی خا صے سرگرم ہیں جو کاشف چشتی کا مذہبی ووٹ بینک متاثر کر سکتے ہیں۔ تاہم اس حلقے میں زور دار مقابلہ متوقع ہے۔

تاریخ اشاعت 15 جنوری 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

thumb
سٹوری

زرعی انکم ٹیکس کیا ہے اور یہ کن کسانوں پر لاگو ہوگا؟

arrow

مزید پڑھیں

عبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، عوام کے تحفظ کا ادارہ یا استحصال کاہتھیار؟

arrow

مزید پڑھیں

سہیل خان
thumb
سٹوری

کھانا بنانے اور پانی گرم کرنے کے لیے بجلی کے چولہے و گیزر کی خریداری کیوں بڑھ رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

پنجاب: حکومتی سکیمیں اور گندم کی کاشت؟

thumb
سٹوری

ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے کاشتکار ہزاروں ایکڑ گندم کاشت نہیں کر پا رہے۔ آخر ہوا کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحمد زعفران میانی

سموگ: ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل

پرانی کیسٹس،ٹیپ ریکارڈ یا فلمی ڈسک ہم سب خرید لیتے ہیں

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.