ضلع گھوٹکی کی پانچ تعلقے یا تحصیلیں ہیں اور ہر ایک میں ایک پبلک لائبریری ہے لیکن تعلقہ اوباڑو اور ڈہرکی کی سرکاری لائبریریاں بند پڑی ہیں، گھوٹکی کی امیر بخاری پبلک لائبریری بھی فعال نہیں ہے جبکہ اظہر گیلانی لائبریری صرف مونو ٹیکنک انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کے لئے مخصوص رکھی گئی ہے۔
تیرہ سال پہلے سابق ضلعی ناظم علی گوھر مہر نے اپنے آبائی تعلقے خان گڑھ میں ایک لائبریری کی عمارت تعمیر کروائی تھی لیکن اسے تاحال کسی محکمے کے حوالے نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے عمارت خالی پڑی ہے۔
لوک سجاگ نے حال ہی میں میرپور ماتھیلو کی تعلقہ پبلک لائبریری کا دورہ کیا۔
یہاں سندھ یونیورسٹی کے گریجوایٹ اعجاز احمد سی ایس ایس کی تیاری میں مصروف ہیں۔
پرسکون ماحول میں پڑھنے اور مختلف موضوعات پر علمی مواد حاصل کرنے کے لئے وہ اس لائبریری میں آتے ہیں لیکن انہیں یہاں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔
وہ بتاتے ہیں کہ لائبریری میں صرف پرانی کتابیں موجود ہیں جن کے نئے ایڈیشن نہیں ملتے۔ نہ تو بجلی آتی ہے اور نہ ہی پینے کے پانی اور بیت الخلا کا کوئی بندوبست ہے۔
"لائبریری میں ڈھنگ سے بیٹھنےکا بھی مناسب انتظام نہیں جس کی وجہ سے اپنی کتابیں ساتھ لا کر پرسکون ماحول میں مطالعے کا مقصد بھی پورا نہیں ہوتا۔"
گورنمنٹ گرلز مڈل سکول کی لیڈی ٹیچر موراں میرانی کو شکایت ہے کہ اس لائبریری میں خواتین کے بیٹھنے کا الگ انتظام نہیں ہے جس کی وجہ سے طالبات یہاں کا رخ نہیں کرتیں۔
میرپور ماتھیلو کی یہ لائبریری 1988ء میں ایک کمرے میں قائم کی گئی تھی جسے 2005ء میں موجودہ عمارت میں منتقل کیا گیا جو ایک بڑے ہال اور دو کمروں پر مشتمل ہے۔ اس میں ایک کمرہ عملے کے بیٹھنے اور ایک سٹور روم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
لائبریری کے انچارج سعید احمد بتاتے ہیں کہ وہ 1992ء سے یہاں کام کر رہے ہیں اور اس عرصہ میں لائبریری کو کہیں سے کوئی فنڈ نہیں ملے۔
"لائبریری میں فرنیچر کی کمی ہے۔الماریاں 18 سال پرانی ہیں۔ لائبریری میں صرف چار میزیں اور 20 کرسیاں ہیں۔ بیشتر کتابیں وہی ہیں جو لائبریری کے قیام کے وقت دی گئی تھیں۔ 2020ء میں میونسپل کمیٹی نے 200 کتابیں فراہم کیں اور کچھ عرصہ پہلے نجی ادارے ایف ایف سی ماتھیلو نے 400 کتب عطیہ کی ہیں۔ یہاں مجموعی طور پر دو ہزار 700 کتابیں ہیں جن کی حفاظت کا مناسب انتظام نہیں ہے۔"
تعلقہ لائبریری میں ایک سال پہلے تک 30 سے زیادہ سندھی اور اردو اخبارات آتے تھے جو بل ادا نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔
اب یہاں صرف چار سندھی اخبار آتے ہیں۔ لائبریری میں یہ اخبار پہنچانے والے ہاکر کا کہنا ہے کہ پچھلے پانچ سال سے کبھی وقت پر بل ادا نہیں کیا گیا اور اب بھی لائبریری کے ذمے چھ ماہ کا بل واجب الادا ہے۔
یہ لائبریری میونسپل کمیٹی چلاتی ہے۔ پانچ ماہ تک بل ادا نہ کرنے کی وجہ سے اس سال جنوری میں لائبریری کی بجلی کاٹ دی گئی تھی جو اب تک بحال نہیں ہوئی۔
تین سال پہلے میونسپل کمیٹی نے لائبریری کی عمارت کی مرمت کرائی، اس میں ٹائلیں لگوائیں اور بیرونی دروازے کے سامنے چھوٹا سا لان بھی بنایا گیا۔ لیکن دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب ٹائلیں اکھڑ گئی ہیں اور لان ویران پڑا ہے۔
لائبریری میں پانچ ملازم کام کرتے ہیں جن میں انچارج کے علاوہ ایک کلرک، دو اٹینڈنٹ اور ایک چوکیدار شامل ہیں۔
ان کی تنخواہ میونسپل کمیٹی سے آتی ہے۔ سعید احمد میونسپل کمیٹی میں لائبریری کے لئے مختص ہونے والے سالانہ بجٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔
ان کا کہنا ہےکہ وہ کمیٹی کو کئی مرتبہ تحریری طور پر کہہ چکے ہیں کہ لائبریری کی بجلی بحال کرائی جائے اور اس میں سہولتیں مہیا کی جائیں لیکن ان کی شکایات پر کبھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
2017ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع گھوٹکی کی آبادی ساڑھے 16 لاکھ تھی اور تعلقہ میرپور ماتھیلو کی سوا چار لاکھ۔
تعلقے کے صدر مقام میرپورماتھیلو شہر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے ڈگری کالج اور ہائی سکول قائم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
کتابیں جمنیزیم میں ڈھیر اور عمارت پر تالا: کیا تربت پبلک لائبریری پر قبضہ ہو چکا ہے؟
شہر میں چار بڑے پرائیوٹ سکول بھی ہیں جن میں بارہویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے۔ ان تمام ادروں میں سے صرف ایک نجی سکول میں ہی لائبریری موجود ہے لیکن اس سے صرف سکول کے طلبہ ہی استفادہ کر سکتے ہیں۔
لائبریری میں سہولتوں کے فقدان اور اس کے لئے مختص کردہ فنڈ کی بابت میونسپل ایڈمنسٹریٹر زاہد نائچ سے کئی مرتبہ رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔
مقامی سماجی رہنما علی نواز جلبانی سمجھتے ہیں کہ لائبریریاں نوجوان نسل کو منفی سرگرمیوں سے بچاتی اور انہیں مثبت راہ پر ڈالتی ہیں۔
"اگر تعلقہ لائبریری کو ضروری سہولیات سے مزین کر دیا جائے تو یہ شہر کے نوجوانوں پر احسان ہو گا"۔
تاریخ اشاعت 10 جون 2023