چار دہائیوں سے ضلع بنانے کا مطالبہ کرتے لیاقت پور کے شہری: 'ہمیں چھوٹی چھوٹی سہولیات کے لیے بھی رحیم یار خان جانا پڑتا ہے'

postImg

وحید رُشدی

postImg

چار دہائیوں سے ضلع بنانے کا مطالبہ کرتے لیاقت پور کے شہری: 'ہمیں چھوٹی چھوٹی سہولیات کے لیے بھی رحیم یار خان جانا پڑتا ہے'

وحید رُشدی

رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے علاقے ٹھکو میں رہنے والے 90 سالہ میوہ کلر دل اور پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ ایک دن طبعیت زیادہ بگڑنے پر اہلخانہ انہیں لیاقت پور کے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال لے گئے جو اس علاقے سے 55 کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔ ڈاکٹروں نے معائنہ کرنےکے بعد انہیں 100 کلومیٹر دور رحیم یار خانے کے شیخ زاید ہسپتال کو ریفر کر دیا جہاں پہنچنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہو گیا۔

میوہ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اگر ان کے علاقے میں کوئی اچھا ہسپتال ہوتا یا لیاقت پور اور رحیم یار خان پہنچنے کے لیے بہتر سڑکیں موجود ہوتیں تو ان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

لیاقت پور کا شمار رقبے کے لحاظ سے جنوبی پنجاب کی بڑی تحصیلوں میں ہوتا ہے۔ لیکن یہاں سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کی ناکافی سہولتوں کی وجہ سے لوگوں کے لیے کہیں آنا جانا جوکھم کا کام ہے اور ضلع مرکز سے دوری کی وجہ سے ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آئے روز سفری مشکلات اور مایوسی کا سامنا رہتا ہے۔

لیاقت پور کے مرکز سے 17 کلومیٹر دور چک 143 عباسیہ کے محمد خالد کو اپنی بیٹی کا ڈومیسائل بنوانے کے لیے کاغذات مکمل کرنے کی غرض سے لیاقت پور کے کئی چکر لگانا پڑے۔ اس کے بعد ڈپٹی کمشنر آفس رحیم یار خان میں دستاویزات جمع کرانے، ان پر اعتراضات دور کرنے اور پھر ڈومیسائل وصول کرنے کے لیے انہیں کئی مرتبہ رحیم یار خان جانا آنا پڑا جس پر ان کا بہت سا وقت اور پیسہ خرچ ہو گیا۔

''ہمیں چھوٹی چھوٹی سہولیات حاصل کرنے کے لیے بھی رحیم یار خان جانا پڑتا ہے۔ اگر ہمارے یہ کام لیاقت پور میں ہی ہو جائیں تو یہاں کے لوگ بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں۔''

بار ایسوسی ایشن لیاقت پور کے صدر سردار اسد نواز خان کا کہنا ہے کہ لیاقت پور کے دور دراز دیہات سے ضلعی ہیڈکوارٹر تک پہنچنے میں طویل وقت صرف ہوتا ہے۔ اگر اس تحصیل کو ضلع کا درجہ دے دیا جائے تو یہاں کی تقریباً گیارہ لاکھ آبادی کی بہت سی مشکلات ختم ہو جائیں گی۔

<p>4644  مربع کلومیٹر پر پھیلی لیاقت پور تحصیل کی آبادی 11 لاکھ ہے<br></p>

4644  مربع کلومیٹر پر پھیلی لیاقت پور تحصیل کی آبادی 11 لاکھ ہے

لیاقت پور کا احاطہ کرنے والے صوبائی اسمبلی کے حلقے 255 کے سابق ایم پی اے رئیس محمد اقبال ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لیاقت پور شہر کا اپنے ضلعی ہیڈ کوارٹر رحیم یار خان سے فاصلہ 100 کلومیٹر ہے مگر جب کچے کے مواضع، عباسیہ کے چکوک اور چولستان کے ٹوبہ جات سے لوگ تکلیف دہ سفر کے بعد لیاقت پور پہنچتے اور یہاں سے ضلعی ہیڈکوارٹر جاتے ہیں تو یہ فاصلہ ڈیڑھ سے پونے دو سو کلومیٹر تک جا پہنچتا ہے۔

 وہ کہتے ہیں کہ 2002ء سے 2007ء کے دوران بطور رکن صوبائی اسمبلی انہوں نے لیاقت پور کو ضلع کا درجہ دلانے کی کوشش کی تھی مگر انہیں کامیابی نہ مل سکی۔

لیاقت پور کو ضلع بنانے کا مطالبہ پچھلی چار دہائیوں سے جاری ہے۔ اس حوالے سے جدوجہد کرنے والی مقامی تنظیم ''ضلع بناؤ تحریک'' کے چیئرمین سید شجر حسین نقوی نے لوک سجاگ کو بتایا کہ شہر کے لوگ اس سلسلے میں موجودہ و سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، بہت سے عوامی اجتماعات میں بھی لیاقت پور کو ضلع بنانے مطالبات کیے گئے ہیں اور بار ایسوسی ایشن و انجمن تاجران سمیت علاقے کی پیشہ وارانہ و سماجی تنظیموں کی طرف سے حکام کو قراردادیں اور خطوط بھی بھجوائے گئے مگر کسی نے اس مطالبے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

شجر حسین نقوی اس مطالبے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ننکانہ صاحب جیسی چھوٹی تحصیل کو بھی ضلعے کا درجہ دے دیا گیا ہے تو لیاقت پور کو ضلع بنانے میں کیا قباحت ہے۔

''لودھراں کو اس وقت ضلع بنایا گیا جب اس کی آبادی بہت کم تھی اور اس کا اپنے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ملتان سے فاصلہ 70 کلومیٹر اور بہاولپور سے 15 کلومیٹر تھا۔ حافظ آباد جیسے چھوٹے شہر کو بھی اس لیے ضلعے کا درجہ مل گیا کہ وہاں کی سیاسی قوتیں زیادہ موثر تھیں۔''

یہ بھی پڑھیں

postImg

لیاقت پور کا ڈائلیسز سنٹر: دس سال سے کھڑی خالی عمارت

سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے سیاسی معاون اور پی پی 256 سے تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے عامر نواز خان چانڈیہ نے 2018ء میں اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد ایوان میں اپنی پہلی تقریر میں لیاقت پور کو ضلع کا درجہ دینے کی قرارداد پیش کی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے پنجاب بورڈ آف ریونیو کے ذریعے کمشنر بہاولپور اور ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان سے اس بارے میں رپورٹ بھی طلب کر لی تھی لیکن اس دوران حکومت ختم ہو گئی۔

اس رپورٹ میں لیاقت پور کو ضلع کا درجہ دینے کی صورت میں سب تحصیل خان بیلہ اور ضلع بہاولپور کے تاریخی قصبہ اوچ شریف کو اس کی تحصیلیں بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔

سابق تحصیل ناظم لیاقت پور اور پی پی 255 سے سابق ایم پی مخدوم سید مسعود عالم شاہ کا کہنا ہے کہ پنجاب کی متعدد تحصیلوں کو ضلعے کا درجہ دیا جا چکا ہے مگر لیاقت پور کو اہلیت کے تقاضے پورے کرنے کے باوجود نجانے کیوں ضلع نہیں بنایا جا رہا۔

تاریخ اشاعت 19 اپریل 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

وحید رُشدی, لیاقت پور، ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے صحافی اور سماجی کارکن ہیں۔ علاقائی اور سیاسی و سماجی مسائل پر لکھتے ہیں۔

"بلاسفیمی بزنس": پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ

thumb
سٹوری

ضلع تھرپارکر خودکشیوں کا دیس کیوں بنتا جا رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

معلومات تک رسائی کا قانون بے اثر کیوں ہو رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

ریاست خاموش ہے.....

وہ عاشق رسولﷺ تھا مگر اسے توہین مذہب کے الزام میں جلا دیا

وزیراعلیٰ پنجاب کے مسیحی ووٹرز سہولیات کے منتظر

thumb
سٹوری

پانی کی قلت سے دوچار جنوبی پنجاب میں چاول کی کاشت کیوں بڑھ رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض

سندھ، عمرکوٹ: ایک طرف ہجوم کی شدت پسندی، دوسری طرف مانجھی فقیر کا صوفیانہ کلام

جامشورو پار پلانٹ: ترقیاتی منصوبوں کے سہانے خواب، مقامی لوگوں کے لیے خوفناک تعبیر

سندھ: وزیر اعلیٰ کے اپنے حلقے میں کالج نہیں تو پورے سندھ کا کیا حال ہو گا؟

thumb
سٹوری

لاہور کی چاولہ فیکٹری کے مزدوروں کے ساتھ کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceکلیم اللہ
thumb
سٹوری

جامشورو تھرمل پاور سٹیشن زرعی زمینیں نگل گیا، "کول پاور پراجیکٹ لگا کر سانس لینے کا حق نہ چھینا جائے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.