تیس سالہ انیسہ ضلع خيرپور کی تحصيل فيض گنج کی رہائشی ہیں، وہ خود سکول ٹيچر اور ان کے شوہر کمال خان سنٹرل جيل خيرپور ميں اے ايس آئی ہیں۔ اس لیے چند سال قبل وہ بھی اپنے بچوں کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں منتقل ہو گئیں۔
انہوں نے عريشا کالونی ميں گھر کرائے پر لے رکھا ہے۔ شادی کو آٹھ سال ہوگئے ہیں۔ تین بچوں میں بيٹی صائمہ سات سال کی ہے۔اس کے بعد عاصم اور چيزل پیدا ہوئے۔
رواں سال آٹھ مارچ کی شام تین سالہ چيزل کو دست اور قے شروع ہو گئی۔ انيسہ بیٹےکو سول ہسپتال لے گئیں جہاں انہیں داخل کر لیا گیا ليکن صبح تک کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ کمال خان شام کو ڈيوٹی سے گھر پہنچے تو چيزل زندگی کی جنگ ہار چکا تھا۔
انیسہ کو ڈاکٹروں نے بتايا کہ "بچے کو خراب پانی پينے کی وجہ سے ڈائريا کے ساتھ ہیضہ بھی ہوگیا تھا۔"
سرکاری ریکارڈ کے مطابق اسی رات کو سول ہسپتال خيرپور ميں ہیضہ سے دو بچوں سمیت پانچ مريض فوت ہو گئے تهے۔
ڈاکٹر اعجاز گاجانی خيرپور ميڈيکل کالج ہسپتال کے سینئر فزيشن اور ڈسٹرکٹ افسر ہیلتھ رہ چکے ہيں۔ وہ بتاتے ہیں کہ پانی ميں موجود خطرناک بیکٹیریا کی وجہ سے بیماريوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ رواں سال جنوری میں میڈیکل کالج ہسپتال، اس سے منسلک سٹی ہسپتال اور لیڈی ولنگٹن ہسپتال میں ٹائیفائیڈ، هيپاٹائٹس اے، پیچش اور ہیضہ جیسی بيماريوں کے چار ہزار سے زائد مريض داخل ہوئے۔ ان میں سے ساڑھے تين سو مریضوں کی موت ہوگئی۔
خيرپور میرس صدیوں پرانا شہر ہے۔18ویں صدی کے اواخر میں تالپوروں کے ہاتھوں کلہوڑا خاندان کی شکست کے بعد يہ شہر 172 سال رياست خيرپور کا صدر مقام ہی رہا۔ خيرپور رياست کے خاتمے کے بعد 1955ء ميں خيرپور کو ضلع بنا دیا گيا تها۔
گذشتہ پانچ برسوں کے دوران خيرپور شہر کی آبادى میں تيزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ دیہات سے نقل مکانی کر کے یہاں آباد ہوئے ہيں۔ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق اس شہر کی آبادی سات لاکھ 77 ہزار تھی جو اب آٹھ لاکھ 85 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ کئی سالوں سے سرکاری واٹر سپلائی سکیم شہر کی نصف سے زیادہ آبادی کو صاف پانی فراہم نہیں کر پا رہی جس سے پينے کے پانی کی شديد قلت ہے۔ زیر زمین پانی بھی پينے کے قابل نہيں رہا اور شہری نلکوں کامضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔
بينظير بهٹو شہيد ٹيکنيکل يونيورسٹی خيرپور کے پروفيسر ڈاکٹر عاصم علی ابڑو نے پينے کے پانی پر پی ايچ ڈی کی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ 22 نومبر 2022ء ميں شہر کے 35 سے زائد علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کیے گئے تھے۔
"بنارس کالونی،عريشاکالونی، سول ہسپتال، ٹیکنکل کالج، جانوری گوٹھ پوليس لائنز، غريب آباد، شاہی بازار، ميرعلی بازار، چوڑيگر بازار سمیت خيرپور کے 70 فيصد علاقوں کا پانی پينے کے قابل ہی نہيں ہے۔
پروفيسر عاصم کا کہنا ہے کہ لقمان سے پنج ہٹی ،فيض آباد اور ريڈيو پاکستان سے خيرپور کے ڈسٹرکٹ جيل تک زیرزمين پانی ميں فالتو نمکیات کے ساتھ آرسينک (سنکھیا ) کی اضافی مقدار موجود ہے۔
محکمہ پبلک ہیلتھ کے ایگزيکٹو انجنيئر شبیر حيدر نے لوک سجاگ کو بتایا کہ خيرپور واٹر ورکس سے روزانہ ڈهائی لاکھ گيلن پانی سپلائی ہو رہا ہے۔ لیکن شہر کے ليے روزانہ چار لاکھ 78ہزار گيلن سے زیادہ پانی چاہیے۔اسی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دسمبر 2022ء ميں ايڈووکيٹ منظور انصاری نے ہسپتالوں میں زیادہ اموات پر سیاست دانوں اور انتظامیہ کے خلاف سيشن کورٹ ميں دائر کی تھی۔ جس میں شہر میں خراب پانی کی فراہمی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تاہم اس سال فروری ميں ان کی وفات کے بعد کيس کی سماعت نہیں ہو سکی۔
ہسپتالوں کے اعدادو شمار کے مطابق رواں سال جون تک شہر کے تينوں سرکاری ہسپتالوں ميں 29ہزار 590 مريض داخل ہوئے ان میں سے ایک ہزار985 مريض فوت ہوگئے۔جبکہ گزشتہ سال 55 ہزار357 مريض داخل ہوئے تھے جن میں سے دو ہزار 357 زندگی کی جنگ ہار گئے تھے۔
یوں سرکاری ڈیٹا کے مطابق پچھلے ڈيڑھ سال میں خيرپور شہر کے سرکاری ہسپتالوں ميں چار ہزار 342 مريض فوت ہوگئے۔جن میں پانچ سو بچے شامل تھے۔
کے ايم سی کے پروفيسر ڈاکٹر فرخ بهنبهرو کہتے ہیں کہ زیادہ تر اموات خراب پانی سے جنم لینے والی بیماریوں کی وجہ سے ہوئیں۔ صاف پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔
خيرپور واٹر ورکس کے انچارج الطاف ابڑو نے لوک سجاگ کو بتایا کہ سید قائم علی شاہ نے مير واه اور روہڑی کینال پر 15 پمپنگ سٹيشنز بنوائے تھے۔ یہ منصوبہ 2019ء میں مکمل ہوا تھا۔ ان میں سے سات پمپس کی موٹریں 2022ء کی شدید بارشوں ميں جل گئیں جن کی اب تک مرمت نہیں ہو سکی۔
"ہم نے محکمے نے بارہا حکومت کو شہر کے تمام لوگوں کو بلا تعطل پانی کی فراہمی کے لیے تجاویز بهيجیں ليکن تاحال اس پر کوئی عمل نہيں ہو سکا"۔
الطاف ابڑو نے بتایا کہ انہوں نے 21 اکتوبر 2022ء کو ورکس اینڈ ڈولپمينٹ ڈيپار ٹمينٹ سندھ کو پبلک ہیلتھ کے ایگزيکيٹو انجنيئر کے توسط سے چٹھی بھیجی، فروری 2023ء کو یاد دہانی کا خط بھیجا گیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں
راجن پور میں زیرزمین پانی میں کیمیائی مادوں کی مقدار خطرناک حد سے تجاوز کر گئی، شہریوں کی صحت اور زندگی کو خطرہ
"ہم نے حکومت کو ںے شہر میں مزيد پانچ بڑے تالاب، تين بڑے ٹينک اور ميرواه کئنال پر پانچ اور روہڑی کینال پر چار پمپنگ سٹيشنز لگانے اور جلے ہوئے سات پمپنگ سٹيشنز کی موٹریں مرمت کرانے کی مانگ کی ہے"۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر اس منصوبے پر عمل کیا جائے تو مزيد تين لاکهه شہريوں کو پينے کا صاف پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر خيرپور احمد فواد شاه نے لوک سجاگ کو بتایا کہ انہیں عہدے کا چارج لیے صرف ایک مہینہ ہوا ہے۔
"ہم پبلک ہیلتھ اور خيرپور ميونسپل شہريوں کو صاف پانی فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہيں۔تاہم تيزی سے بڑهتی ہوئی آبادی کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہيں"۔
سابقہ ایم این اے سيده نفيسہ شاه نے لوک سجاگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا واہ کینال میں چار اور روہڑی کینال میں تین پمپوں کی ایک سال سے بندش بد انتظامی کا معاملہ ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
سابقہ ایم این اے ڈاکٹر مہرين بهٹو نے لوک سجاگ کو بتايا کہ انہوں نے اپنے ايم اين اے فنڈ سے خيرپو ر شہر کے سا تھ اپنے حلقے ميں دو ہزار ہينڈ پمپ تقسيم کیے تھے۔
"اس کے ساتھ ساتھ تحصيل کنگری کے ٹاون پير جوگوٹھ اور احمدپور ميں پينے کے پانے کے منصوبے مکمل کروائے۔ شہر کی پانچ یونین کونسلوں میں واٹر فلٹر پلانٹ بهی لگوائے تهے"۔
تاریخ اشاعت 4 نومبر 2023