تینتالیس سالہ شعیب اعوان گوجرانوالہ کے محلہ گورو نانک پورہ کے رہائشی ہیں۔ وہ 15 سال سے دبئی میں میں مقیم ہیں اور وہاں گاڑیوں کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔ ان کی اہلیہ اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ساتھ یہاں اپنے شوہر کے آبائی گھر میں رہتی ہیں۔
شعیب اعوان ہر ماہ ایک معقول رقم بیوی بچوں کو بھیجتے رہے اور باقی جمع پونجی سے گوجرانوالہ کی ماسٹر سٹی ہاؤسنگ سکیم میں نو مرلے کا کمرشل پلاٹ خرید لیا۔
وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس پلاٹ کی 25 لاکھ روپے ڈاؤن پیمنٹ ادا کی اور تین سال تک ساڑھے پانچ لاکھ سہ ماہی قسط باقاعدگی سے ادا کرتے رہے۔ اقساط مکمل ہو ئیں تو وہ پلاٹ پر مکان تعمیر کرنے کے لیے پاکستان واپس آ گئے۔
واپسی پر انہیں معلوم ہوا کہ ان کو بیچا گیا پلاٹ گوجرانوالہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے پاس 'رہن' تھا۔ اس لیے وہ فی الوقت پلاٹ کا قبضہ نہیں لے سکتے اور نہ ہی یہاں عمارت کا نقشہ منظور ہوسکتا ہے۔
"جی ڈی اے والوں نے مجھے کہا کہ آپ سے دھوکہ کیا گیا ہے۔ اپنی رقم کی واپسی کے لیے پولیس یا عدالت سے رجوع کریں۔"
انہوں نے بتایا کہ وہ دن رات محنت کر کے ایک ایک روپیہ جوڑتے رہے اور یہ سوچ کر سرمایہ کاری کی کہ آخر اپنے ملک ہی واپس جانا ہے۔ اگر انہیں اس دھوکے کا اندازہ ہوتا تو وہ دبئی میں ہی سرمایہ کاری کر لیتے اس طرح کم از کم ان کی رقم تو محفوظ رہتی۔
شعیب اعوان دو ماہ تک جی ڈی اے، پولیس، ڈی سی آفس اور سوسائٹی آفس کے درمیان شٹل کاک بنے رہے۔ مگر اب وہ مایوس ہو کر سمندر پار واپس جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ 91 لاکھ روپے دے کر بھی پلاٹ کے مالک نہیں بن سکے اور پلاٹ کا قضیہ حل کرنے میں جتنا وقت صرف ہو رہا ہے اس سے دبئی میں ان کا روزگار متاثر ہو گا۔
ماسٹر سٹی ہاؤسنگ سکیم میں صرف شعیب اعوان سے ہی دھوکہ نہیں ہوا بلکہ یہاں سرمایہ کاری کرنے والے پانچ سو سے زیادہ لوگ پریشان ہیں۔اس سکیم کے مالک شیخ مقصود اقبال نے جب یہ ہاؤسنگ منصوبہ شروع کیا تو توقعات یہی تھیں کہ چونکہ یہ بڑا کاروباری گروپ ہے اس لئے یہ سکیم کامیاب ہو گی اور یہاں لوگوں کو تمام سہولتیں دی جائیں گی۔
ماسٹر سٹی سکیم مئی 2015 ء میں منظور کرائی گئی تھی۔ اس کے فیز ون کا کل رقبہ دو ہزار 337 کنال تھا جس میں ڈویلپرز کو پانچ سال میں سڑکیں، سیوریج ، بجلی، پانی اور گیس وغیرہ کی سہولیات دی جانا تھیں۔ لیکن ایسا نہیں ہوا اور وقت کے ساتھ ماسٹر سٹی سے لوگوں کی امیدیں دم توڑنے لگیں۔
ماسٹر سٹی کے رہائشیوں کی تعداد اب ایک ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔ لیکن کسی کو بجلی تو کسی کو گیس کنکشن کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آخر کار یہاں کے مکین احتجاج پر مجبور ہو گئے۔ یہ لوگ کئی مہینوں سے روزانہ شام کو اکٹھے ہوتے ہیں اور مظاہرہ کرتے ہیں۔
جی ڈی اے نے ماسٹر سٹی ہاؤسنگ کے مالک شیخ مقصود اقبال سمیت ڈویلپرز کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے الزامات کے تحت تھانہ صدر میں مقدمہ درج کرا دیا ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شیخ مقصود اقبال نے رہن شدہ پلاٹ ملکیت میں ردوبدل کر کے بیچ دیے اور ماسٹر سٹی کے رہائشیوں کو وعدے کے مطابق بجلی، گیس، سیوریج اور واٹر سپلائی کی سہولیات مہیا نہیں کی گئیں۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہاؤسنگ سکیم میں بطور گارنٹی چار سو پلاٹ رہن شدہ ہیں جنہیں غیر قانونی طور پر بیچ دیا گیا۔ پارکوں اور قبرستان وغیرہ کے لیے مختص چند فلاحی پلاٹوں کو بھی جعلسازی سے فروخت کر دیا گیا ہے تاہم اس مقدمے میں کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ جی ڈی اے اعجاز اکبر بھٹی بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس سوسائٹی کے تمام دفاتر کو سیل کر دیا ہے۔ رہن شدہ پلاٹوں کا قبضہ لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ متاثرین اپنی شکایات درج کرائیں تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ علاوہ ازیں یہ کیس نیب کو بھجوانے پر بھی غور ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ماسٹر سٹی کا فیز ٹو چار ہزار کنال رقبے پر شروع کیا گیا ہے۔اس کی کوئی منظوری نہیں لی گئی جبکہ اس کی فائلیں بیچی جا رہی ہیں۔ جی ڈی اے نے اشتہار شائع کیے ہیں اور شہر میں بینر لگوائے ہیں کہ عوام اس سوسائٹی کی فائلیں خریدنے سے پہلے ادارے سے رابطہ کریں۔
اِس نمائندے نے ماسٹر سٹی کے چیئرمین شیخ مقصود اقبال سے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے رابطے کی متعدد بار کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہ ہو سکے۔ تاہم ان کے بیٹے اور ماسٹر سٹی کے ڈائریکٹر شیخ احمد بن مقصود اعتراف کرتے ہیں کہ ان کی سکیم کو مشکلات ہیں مگر یہ جلد بحران سے نکل آئے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ گوجرانوالہ کی ہر سوسائٹی کے مکینوں کو مالکان یا انتظامیہ سے شکایات ہیں۔ تاہم وہ اپنی سوسائٹی کے مسائل حل کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
گوجرانوالہ میں جعلی پیرس
کمشنر گوجرانوالہ نوید حیدر شیرازی نے بتایا ہے کہ گوجرانوالہ میں301 ہاؤسنگ سکیمیں غیر منظور شدہ جبکہ 56 منظور شدہ ہیں۔غیر قانونی سکیموں کے خلاف کارروائی کے لیے جی ڈی اے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
وہ اعتراف کرتے ہیں کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف ایکشن لینا اداروں اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ اس میں کوتاہی سے حکومتی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے اور سادہ لوح لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کو قانون کے دائرے میں لایا جائے گا۔
ماسٹر گروپ ملک کے بڑے کاروباری اداروں میں شمار ہوتا ہے اور'ماسٹر ٹائلز' اس ادارے کا کامیاب پراجیکٹ ہے۔ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (گیپکو) نے ماسٹر ٹائلز کے مالک شیخ محمود اقبال کے خلاف تھانہ سٹی کامونکی میں مقدمہ درج کرا دیا تھا جس میں چند روز قبل انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شیخ محمود اقبال پر الزام ہے کہ انہوں نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے گیپکو کو بارہ کروڑ 36 لاکھ روپےکے جو چیک دیے تھے وہ کیش نہیں ہوسکے۔ یوں انہوں نے گیپکو کے ساتھ دھوکہ دہی اور فراڈ کیا۔
ماسٹر ٹائلز کے ترجمان کہتے ہیں کہ ان کا ادارہ نہ صرف ایف بی آر بلکہ یوٹیلٹی بلوں پر بھی اربوں روپے سالانہ ٹیکس ادا کرتا ہے۔ مگر چیک باؤنس ہونے پر گیپکو نے 'غیرضروری جلد بازی' میں مقدمہ درج کرا دیا۔
تاریخ اشاعت 18 اکتوبر 2023