کام وہ آن پڑا ہے جو بنائے نہ بنے: بلوچستان میں پبلک سروس کمیشن کا امتحان دینے والے امیدواروں کی مایوس کن پریشانی

postImg

اشرف بلوچ

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

کام وہ آن پڑا ہے جو بنائے نہ بنے: بلوچستان میں پبلک سروس کمیشن کا امتحان دینے والے امیدواروں کی مایوس کن پریشانی

اشرف بلوچ

loop

انگریزی میں پڑھیں

اگست کے آغاز میں تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بلوچستان کے نوجوانوں کی بڑی تعداد وفاقی اور صوبائی پبلک سروس کمیشن کے امتحان کی تیاری کرنے لگتی ہے۔ اس مقصد کے لیے یہ نوجوان ملک کے بڑے شہروں جیسا کہ لاہور، کراچی اور صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا رخ بھی کرتے ہیں جہاں وہ خصوصی کلاسیں لینے کے ساتھ لائبریریوں میں مطالعہ کرتے ہیں۔ تاہم اس مرتبہ ان امیدواروں پر ایک مشکل آن پڑی ہے۔

سی ایس ایس کاخصوصی امتحان (سپیشل سی ایس ایس کمپیٹیٹو اگزامینیشن) رواں برس 12 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔ دوسری جانب بلوچستان پبلک سروس کمیشن نے امتحانات کی تاریخ 26 اگست مقرر کر دی ہے۔ یہ پی سی ایس امتحانات اسسٹنٹ کمشنر، سیکشن آفیسر اور سروس اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن گریڈ 17 کی نشستوں کے لیے ہونے ہیں۔

امیدواروں کی بڑی تعداد مطالبہ کر رہی ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن اپنے امتحانات خصوصی سی ایس ایس امتحان کے بعد لے۔ ان امیدواروں نے کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی اپنے مطالبے کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔

نادرعلی نامی امیدوار کہتے ہیں کہ اصولی طور پر پہلے وہ امتحانات منعقد ہونے چاہئیں جن کی ڈیٹ شیٹ پہلے آ چکی ہے۔ سپیشل سی ایس ایس کی ڈیٹ شیٹ پی سی ایس کی ڈیٹ شیٹ سے 15 دن پہلے آئی ہے۔ اس صورت میں پہلے سپیشل سی ایس ایس کا امتحان منعقد ہونا چاہیے جس کے لیے یہامیدوار کافی مدت سے محنت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سپیشل سی ایس ایس کی ڈیٹ شیٹ آنے پر تمام امیدواروں کی توجہ اس امتحان کی طرف ہو گئی ہے اور اس کے بعد اچانک پی سی ایس کے امتحانات کا اعلان کر دیا گیا۔ اگر امیدوار پی سی ایس کے امتحان میں شرکت کریں گے تو سی ایس ایس سپیشل کے امتحان کی تیاری متاثر ہو گی۔

احتجاج میں شریک ایک امیدوار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ  سپیشل سی ایس ایس کا امتحان 40 سال بعد منعقد ہو رہا ہے لیکن سوچے سمجھے انداز میں پہلے پی سی ایس کے امتحانات لے کر بلوچستان کے امیدواروں کے لیے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔

مقابلے کا خصوصی امتحان سی ایس ایس کے امتحانات میں خالی رہ جانے والی اسامیوں پُر کرنے کے لیے لیا جاتا ہے۔ موجودہ امتحانات میں پنجاب اور آزاد کشمیر سے اقلیتیں، خیبر پختونخوا سے خواتین اور اقلیتیں جبکہ سندھ، بلوچستان اور سابق قبائلی اضلاع سے عام امیدوار حصہ لیں گے۔ یہ امتحان رواں برس فروری میں ہونا تھا لیکن مزید اسامیاں شامل کرکے اسے آگے کی تاریخ رکھ دی گئی۔

بلوچستان پبلک سروس کمیشن موسم کی مناسبت سے اکثر امتحانات گرمیوں میں لیتا ہے تاہم ماضی میں یہ امتحان جنوری اور دسمبر میں بھی ہو چکے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے رہنما و سینیٹر طاہر بزنجو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا  ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی جانب سے سی ایس ایس سپیشل کے امتحانات سے ایک مہینہ قبل پی سی ایس کے امتحان کا اعلان غیر منصفانہ ہے اور امیدوار اتنی قلیل مدت میں دو امتحانات کی تیاری ایک ساتھ نہیں کر سکتے۔"

انہوں نے طلبا کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے  کہ وہ ذاتی طور پر چیئرمین سینیٹ و متعلقہ اداروں سے اس مسئلے پر بات کریں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور ایم پی اے ثنا اللہ بلوچ نے بلوچستان اسمبلی میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سی ایس ایس اور پی سی ایس کے نوجوان احتجاج کر رہے ہیں کہ امتحان کی تیاری کے موقع پر ان کے سر پر تلوار لٹکا دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

تربت کے نوجوانوں کا اعلیٰ تعلیم کا خواب سراب ثابت ہو رہا ہے

اس مسئلے پر سپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی نے رولنگ دیتے ہوئے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ اس قلیل مدت میں امیدواروں کو تیاری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لہٰذا پی سی ایس کے امتحانات کو نومبر میں منعقد کروایا جائے۔

نادر علی کا کہنا ہے کہ سپیکر کی رولنگ کے باوجود بھی کہا جا رہا ہے کہ پی سی ایس کے امتحانات اعلان شدہ تاریخ ہی پر ہوں گے۔ اگر سپیکر کی رولنگ پر مسئلہ حل نہیں ہوا تو عدالت سے رجوع کرنا ہی آخری راستہ ہے۔

اس نمائندے نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کا موقف جاننے کے لیے ادارے کے سیکرٹری سے رابطہ کیا جہاں ان کے پرسنل اسسٹنٹ نے بتایا کہ پی سی ایس کے امتحانات مقررہ تاریخ ہی پر ہوں گے جن کے انعقاد کی تیاری جاری ہے اس کی وجہ یہ ہےکہ سردی کا موسم آنے والا ہے جس میں امتحان لینا مشکل ہو گا اور اس سلسلے میں پہلے ہی تاخیر ہو چکی ہے۔

تاریخ اشاعت 10 اگست 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

اشرف بلوچ کا بنیادی تعلق گریشہ ضلع خضدار سے ہے۔ کراچی یونیورسٹی سے شعبہ سوشیالوجی میں ایم اے کیا ہے اور وہیں سے ایم فل کر رہے ہیں۔ وقتاً فوقتاً بلوچستان کے سیاسی و سماجی اور تعلیمی مسائل پر لکھتے رہتے ہیں۔

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

سولر سسٹم اور لیتھیم بیٹری: یک نہ شد دو شد

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

بلوچستان کی دھوپ اور قیمتی ہوائیں ملک کو کیسے گرین توانائی کا حب بنا سکتی ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان

پاکستان کے پانی کی کہانی

thumb
سٹوری

"ہمارا روزگار، ماحول، زمین سب تباہ کرکے بڑے شہروں کو بجلی دینا کوئی ترقی نہیں۔"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی میں تاخیر: "ہر بار کہتے ہیں فنڈز نہیں آئے، نام اگلی لسٹ میں ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceدانیال بٹ
thumb
سٹوری

پولیس سے چھپتے افغان طلبہ، ڈگری ادھوری رہنے کا خوف، نہ کوئی ہاسٹل نہ جائے پناہ

arrow

مزید پڑھیں

دانیال عزیز
thumb
سٹوری

سوات کی توروالی کمیونٹی ورلڈ بینک سے کیا چاہتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسہیل خان
thumb
سٹوری

"لگتا تھا بجلی، پنکھا ہمارے مقدر میں ہی نہیں، اچھا ہوا کسی کو تو غریبوں کی تکلیف یاد آئی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.