باجوڑ کا منی سولر گرڈ، چار سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا، اب پینلز اکھاڑنا پڑیں گے

postImg

شاہ خالد

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

باجوڑ کا منی سولر گرڈ، چار سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا، اب پینلز اکھاڑنا پڑیں گے

شاہ خالد

loop

انگریزی میں پڑھیں

محمد زبیر اپنی آرا مشین پر لکڑی کی کٹائی (چیرائی) میں مصروف ہیں جو باجوڑ کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوراٹر خار کی ترکھان مارکیٹ میں واقع ہے۔ آج ہفتے کا روز ہے انہیں بہت سا کام نپٹانا ہے۔ وہ تیزی سے کام کر رہے ہیں کیونکہ دن کے 11 بج رہے ہیں اور چار بجتے ہی بجلی چلی جائے گی۔

 خار بازار میں ٹیسکو (ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی) کے میٹرز کی تنصیب کا سسٹم نہیں ہے۔ یہاں صبح آٹھ سے شام چار بجے تک بجلی فراہم کی جاتی ہے اور کمپنی کے ٹھیکیدار ہر دکان دار سے ان کے کام کے نوعیت کے مطابق 350 سے 1200 روپے روزانہ کے حساب سے بل وصول کرتے ہیں۔

محمد زبیر بجلی کے بھاری بل، سپلائی کے کم دورانیے اور طویل لوڈشیدنگ سے تنگ ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ انہیں ٹیسکو کے ٹھیکیدار کو ہر ماہ 25ہزار سے 28 ہزار روپے بطور فکسڈ بل جمع کرانے پڑتے ہیں۔ ورکشاپ کا کرایہ، کاریگروں کی تنخواہیں دیگر اخراجات علاوہ ہیں۔ ہفتے میں ایک چھٹی ہوتی ہے۔

 بعض اوقات مرمت یا کسی دوسری وجہ سے بجلی بند ہوتی ہے تو پورا دن خسارے کا ہوتا ہے۔ ایسے میں اتنا بل ناقابل برداشت ہو رہا ہے۔

صرف محمد زبیر ہی نہیں یہاں کام کرنے والے 210 آرا مشینوں، فرنیچر ورکشاپس کے مالکان، دکان دار اور سیکڑوں کاریگر بھی پریشان ہیں۔

عبدالحکیم جان قریبی مارکیٹ میں 20 سال سے خراد کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مشین کے لیے 500 روپے روزانہ پر بجلی کنکشن لگوا رکھا ہے لیکن انہیں بھی اکثر جنریٹر استعمال کرنا پڑتا ہے۔

"حکومت نے برسوں پہلے یہاں منی سولر گرڈ منصوبہ شروع کیا تھا وہ مکمل ہو جاتا تو ہمیں اس بے اعتباری بجلی اور جنریٹر کے دوگنا خرچے سے نجات مل سکتی تھی۔"

13 لاکھ لوگوں کے لیے ایک چھوٹا سا گرڈ گھروں، بازاروں کو تین گھنٹے بجلی ملتی ہے

ضلع باجوڑ کی آبادی لگ بھگ 13 لاکھ نفوس  پر مشتمل ہے جہاں واپڈا کا صرف ایک 132 کے وی گرڈ قائم ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکورٹر خار کی 15 ہزار آبادی اور نواح کو 67 میگا واٹ بجلی مل رہی ہے جس میں ایک ایکسپریس لائن بھی شامل ہے جو میٹر والے کمرشل اداروں کو یونٹس کی بنیاد پر 23 گھنٹے بجلی فراہم کرتی ہے۔

تاہم رہائشی علاقوں، بازاروں والے فیڈرز کو میٹرز نہ ہونے کی وجہ سے باری باری تین تین گھنٹے سپلائی دی جاتی ہے۔

خار ضلع باجوڑ کا سب سے بڑا تجارتی مرکز ہے جہاں تاجر یونین کے مطابق ساڑھے تین ہزار دکانیں ہیں۔ ان میں دودھ فروش سے پرنٹنگ پریس مالکان تک تقریباً ایک ہزار 200 سو لوگ ایسے ہیں جن کا کاروبار بجلی کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

اس صورت حال کے پیش نظر پختونخوا انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) نے خار میں عادل چوک کے مقام پر چار سال قبل منی سولر گرڈ کا منصوبہ شروع کیا تاکہ کاروباری افراد کو رعایتی نرخوں پر بلا تعطل بجلی فراہم کی جا سکے۔

مذکورہ آف گرڈ 175 کے وی پراجیکٹ کے لیے 10کنال زمین پر 580 واٹ کے 324 سولر پینل نصب کیے گئے۔ حفاظتی دیوار کی تعمیر بھی مکمل ہے لیکن ابھی تک یہاں سے بجلی کی ترسیل شروع نہیں ہوسکی۔

پراجیکٹ ڈائریکٹر اسفندیار خٹک بتاتے ہیں کہ باجوڑ سولر گرڈ بھی نو منی گرڈز کا حصہ ہے جو ضم شدہ اضلاع میں لگائے جا رہے ہیں۔ ان پر 2019ء میں کام شروع کیا تھا اور ان کے لیے ساڑھے 57 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔

ان تمام گرڈز کو جون 2024ء میں مکمل ہونا تھا لیکن فنڈز بروقت جاری نہ ہونے اور کووڈ کے باعث کام روکنا پڑا۔

باجوڑ سولر گرڈ 70 فیصد مکمل ہو چکا لیکن اب بارش میں ڈوبنے کے خطرے سے دوچار ہے

پیڈو کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد منی سولر گرڈز پراجیکٹ کے نگران ہیں۔ وہ تصدیق کرتے ہیں کہ ضم شدہ اضلاع کے نو منی گرڈز میں سے صرف مہمند منی گرڈ ہی فعال ہو سکا ہے۔ خیبر منی گرڈ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جس کی بعد باجوڑ میں کام دوبارہ شروع ہوگا۔

منی سولر گرڈ اور خار بازار کے درمیان ایک کلو میٹر کا فاصلہ ہے جس کے لیے ٹرانسمشن لائن بچھائی جانی تھی۔ ذوالفقار احمد کے بقول کمیونٹی نے اپنے گھروں کے ساتھ لائن گزارنے کی اجازت نہیں دی جس سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔ تاہم اب یہ لائن دوسرے راستے سے گزاری جائے گی جہاں کسی کو اعتراض نہیں۔ ممکن ہے اس منصوبے میں التوا کی وجہ ٹرانسمشن لائن بھی رہی ہو مگر کچھ تکنیکی مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر پیڈو (الیکٹریکل) محمد نعمان بتاتے ہیں کہ دیگر منصوبوں کی طرح باجوڑ سولر گرڈ کا تخمینہ بھی چار کروڑ روپے تھا جو حکومت سالانہ ترقیاتی پروگرام سے دے رہی ہے۔ گرڈ کا مجموعی طور پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے صرف لائین بچھانے کا کام باقی ہے۔

تاہم جب خار بائی پاس روڈ بنی تو سولر گرڈ بہت نیچے رہ گیا اور یہاں سے بارش کا پانی نہیں نکل رہا یعنی گرڈ کسی بھی وقت بارش میں ڈوب سکتا ہے۔

پیڈو حکام کے مطابق اب نصب شدہ پینلز کو اکھاڑ کر پہلے بھرائی کرنا ہو گی اور پھر انہیں دوبارہ نصب کیا جائے گا۔ اس کام کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہو گی جس کی منظوری لینا ابھی باقی ہے۔

منی سولر گرڈ سے کاروباری افراد کو 16 روپے یونٹ بجلی ملے گی

ذوالفقار احمد بتاتے ہیں کہ سولر منی گرڈ کو کمیونٹی بیس آرگنائزیشن (سی بی او) کے حوالے کیا جائے گا جو اس کو چلائے گی اور کاروباری افراد کو واپڈا کمرشل ریٹ سے بہت کم نرخ یعنی تقریباً 16 روپے یونٹ بجلی دے گی۔

سی بی او کمیٹی میں باجوڑ کا ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر، تاجر برادری کا صدر اور جنرل سیکر ٹری شامل ہوں گے۔ منی گرڈ سے ہونے والی آمدنی اس کے آپریشنل اخراجات (مینٹنینس اور سٹاف کی تنخواہوں) پر خرچ ہوگی۔ پہلے دو سال متعلقہ کمپنی ہی گرڈ کی مینٹنینس کی ذمہ دار ہو گی۔

صدر تاجر یونین واجد علی شاہ کہتے ہیں کہ انہوں نے جب سے عہدہ سنبھالا ہے دوسرے مسائل اتنے تھے کہ سولر گرڈ کی طرف توجہ کی فرصت ہی نہیں ملی۔ انہیں نہیں معلوم کہ یہ گرڈ کہاں لگایا جا رہا ہے اور اس سے کاروباری افراد کو کیا فوائد ملیں گے۔

تاہم سابق صدر حاجی امیر رحمٰن بتاتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے سال گرڈ کو فعال کرانے کی بہت کوششیں کیں لیکن ٹرانسمشن لائن کا روٹ مسئلہ بنا ہوا تھا۔

"ہم نے اس کا حل نکالنے کے لیے منی گرڈ کے ذمہ داران اور افسران سے تین ملاقاتیں کیں مگر مقامی انتظامیہ اور پیڈو حکام نے کوئی اجلاس نہیں بلایا۔ اس تاخیر سے کاروباری افراد کئی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔"

عمر رسیدہ ٹرک باڈی میکر نعمت اللہ بتاتے ہیں کہ خار میں برسوں پہلے بلاتعطل فری بجلی دستیاب ہوتی تھی لیکن پھر ٹھیکیدار آ گئے اور بجلی مہنگی ہو گئی۔ اب انہیں جنریٹر وارے نہیں کھاتا اور سولر پینلز لگانے کے پیسے نہیں ہیں۔

"طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث ہمیں معمولی ٹانکہ (ویلڈنگ سے) لگانے کے لیے بعض اوقات گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ حکومت گرڈ منصوبہ جلد فعال کام کرے تاکہ مشکلات کم ہوں۔"

انتظار نہ بل، جس نے پہلے ہی اپنا سولر سسٹم لگا لیا وہ فائدے میں رہا

خار بازار کے ٹیلر ماسٹر سبز علی خان ان خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے تین سال قبل اپنی دکان پر سولر پینلز لگا لیے تھے۔ وہ بتاتے ہیں کہ پہلے وہ واپڈا کی بجلی پر کام کرتے تھے لیکن طویل لوڈ شیڈنگ اور زیادہ بل نے سولر سسٹم لگانے پر مجبور کر دیا۔

مجھے سولر کا بہت فائدہ ہوا۔ میرے آٹھ کاریگر صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بلاتعطل کام کرتے ہیں۔ جو کاریگر پہلے دو جوڑے تیار کرتا تھا وہ اب چار کر لیتا ہے جس سے نہ صرف کام بروقت ہو جاتا ہے بلکہ گاہکوں میں اِضافہ بھی ہوا ہے۔"

وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سولر سسٹم پر ڈھائی لاکھ روپے خرچ کیے جس میں آٹھ پینلز اور ایک انورٹر شامل ہیں ۔ اس سے آٹھ سلائی مشینیں اور دو استریاں آسانی سے چلتی ہیں۔ اس وقت پینل مہنگے تھے مگر اب تو وہ بھی سستے ہو گئے ہیں۔

"میری بجلی کے ہر ماہ بھاری بل اور جنریٹر پر ہزاروں روپے خرچ سے جان چھوٹ گئی ہے جو ہماری استطاعت سے باہر ہو گیا تھا۔"

باجوڑ کے رہائشی ریسرچر اور سولر انرجی پر کام کرنے والے وقاص احمد کہتے ہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث رواں سال بھی یہاں کلاؤڈبرسٹ کے واقعات اور سیلابوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے۔

"دنیا بھر میں لوگ ماحول دوست انرجی اپنا رہے ہیں، بڑے بڑے سولر پارکس بن رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے قبائلی اضلاع میں اس پر توجہ نہیں دی جا رہی۔ باجوڑ منی گرڈ سمیت تمام سولر منصوبے جلد مکمل ہونے چاہیئیں جن سے سستی بجلی میسر ہوگی اور ماحول پر منفی اثر بھی نہیں ہو گا۔"

تاریخ اشاعت 21 ستمبر 2025

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

شاہ خالد کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ وہ مختلف علاقائی اور قومی نیوز ویب سائٹس، میگزین، اخبارات اور ریڈیو کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔

thumb
سٹوری

باجوڑ کا منی سولر گرڈ، چار سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا، اب پینلز اکھاڑنا پڑیں گے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشاہ خالد
thumb
سٹوری

گوادر کول پاور پلانٹ منصوبہ بدانتظامی اور متضاد حکومتی پالیسی کی مثال بن چکا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

اینٹی ریپ قوانین میں تبدیلیاں مگر حالات جوں کے توں: "تھانے کچہری سے کب کسی کو انصاف ملا ہے جو میں وہاں جاتا؟"

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

'کوئلے کے پانی نے ہمیں تباہ کردیا'

thumb
سٹوری

آئے روز بادلوں کا پھٹنا، جھیلوں کا ٹوٹنا: کیا گلگت بلتستان کا موسمیاتی ڈھانچہ یکسر بدل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر
thumb
سٹوری

بپھرتے موسموں میں پگھلتے مسکن: کیا برفانی چیتوں کی نئی گنتی ان کی بقا کی کوششوں کو سہارا دے پائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشازیہ محبوب
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سولر کچرے کی تلفی: نیا ماحولیاتی مسئلہ یا نئے کاروبار کا سنہری موقع؟

arrow

مزید پڑھیں

لائبہ علی
thumb
سٹوری

پاکستان میں تیزی سے پھیلتی سولر توانائی غریب اور امیر کے فرق کو مزید بڑھا رہی ہے

arrow

مزید پڑھیں

فرقان علی
thumb
سٹوری

پرانی پٹرول گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی: کیا ریٹروفٹنگ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی کو ٹاپ گیئر میں ڈال دے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفرحین العاص

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.