ضلع بہاولپور میں قومی اسمبلی کے پانچ اور پنجاب اسمبلی کے 10 انتخابی حلقے ہیں۔ 2023ء کی مردم شماری کے مطابق نئی انتخابی حلقہ بندیوں میں الیکشن کمیشن نے یہاں چار قومی اور آٹھ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی حدود میں تبدیلیاں کی ہیں۔
ان تبدیلیوں سے مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ (ن) کے ممکنہ امیدوار مطمئن نظر آتے ہیں۔ تاہم بعض جماعتوں نے نئی حلقہ بندیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
بہاولپور شہر کا قومی حلقہ این اے 170 نئی حلقہ بندی کے بعد اب این اے 168 ہو گیا ہے اور اس میں مزید کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
حلقہ این اے167 خانقاہ شریف (سابقہ این اے176 ) سے بستی ملکانی پٹوار سرکل ہتھیجی قانون گوئی حلقہ پٹوار کو کاٹ کر این اے 166 احمد پور شرقیہ (سابقہ این اے174 ) میں شامل کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح حماتیاں قانون گوئی حلقہ این اے 165 یزمان (این اے 172) سے نکال کر این اے167 خانقاہ شریف میں شامل کر دی گئی ہے۔
این اے 166 احمد پور شرقیہ سے حلقہ قانون گوئی قلاب، قانون گوئی چنی گوٹھ اور چنی گوٹھ ٹاؤن کمیٹی کو بھی نکال لیا گیا ہے۔ یہ آبادیاں اب این اے165 یزمان میں شامل کر دی گئی ہیں۔
این اے164 خیرپور ٹامیوالی/حاصل پور (سابقہ این اے171 ) میں سوائے نام کے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
حلقہ پی پی 253 بہاول پور نو (سابقہ پی پی245 ) میں چارج نمبر 10 اور چارج نمبر 11 کے علاقے شامل کیے گئے ہیں جبکہ اس حلقے سے عباسی ٹاؤن ویسلاں، آلہ آباد کالونی، بسم اللہ کالونی، کینٹ وغیرہ کی آبادیاں حلقہ پی پی 254 (سابقہ پی پی 246) میں منتقل کر دی گئی ہیں۔
حلقہ پی پی 251 کے نمبر میں تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ تاہم اس حلقے سے ملکانی بستی پٹوار سرکل کا علاقہ نکال کر پی پی 249 احمد پور شرقیہ کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔ جبکہ کوٹ داؤ گھلو پٹوار سرکل اور میانی پٹوار سرکل کی آبادی وڑھیلاں پی پی 251 میں شامل کی گئی ہے۔
حلقہ پی پی 252 میں حماتیاں قانون گوئی کی آبادی شامل کر دی گئی ہے جبکہ واہی بہاول شاہ پٹوار سرکل، کوٹلہ موسی خان پٹوار سرکل اور ملکانی پٹوار سرکل پی پی 249 میں شامل کر دیے گئے ہیں۔
حلقہ پی پی 250 سے واہی بہاول شاہ پٹوار سرکل اور کوٹلہ موسیٰ خان پٹوار سرکل نکال کر اس کی آبادی برابر کی گئی ہے۔
حلقہ پی پی 248 کی آبادیوں ہیڈ راجکاں قانون گوئی اور سلاری چولستان قانون گوئی کو حلقہ پی پی247 میں شامل کیا گیا ہے۔ حلقہ پی پی248 سے ہیڈ راجکاں اور سلاری چولستان قانون گوئی نکالنے کے بعد اس حلقے میں کلاب قانون گوئی، چنی گوٹھ قانون گوئی اور ٹاؤن کمیٹی چنی گوٹھ شامل کر دی گئی ہے۔
حلقہ پی پی 245 کے سابقہ (پی پی247 ) اور حلقہ پی پی 246 (سابقہ پی پی248 ) میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما حسین احمد مدنی بتاتے ہیں کہ حلقوں میں غیر متوقع تبدیلیوں نے امیدواروں کے ساتھ ووٹرز کو بھی پریشان کر دیا ہے کیونکہ ووٹر جب امیدواروں کو جانتا ہی نہیں ہو گا تو اچھے امیدوار کا انتخاب کیسے کر سکے گا۔
وہ کہتے ہیں کہ ووٹرز کو پولنگ سٹیشن پر لانے میں مشکلات ہوں گی اور دھاندلی کے خدشات بھی بڑھ جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کو حلقوں کی تبدیلیوں کے فیصلے پر ازخود نظرثانی کرنی چاہیے۔
ضلعی صدر مسلم لیگ (ن) خالد محمود ججہ نے نئی حلقہ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ حلقوں میں تبدیلی کا عمل قانون کے مطابق کیا گیا ہے، انہیں کسی قسم کی پریشانی نہیں ہے اور نہ ہی انہیں کسی حلقے پر کوئی اعتراض ہے۔
حلقہ این اے 165 یزمان سے امیدوار اور مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کے فرزند ولی داد چیمہ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آزاد ہے، جو حلقہ بھی فائنل ہو گا وہ الیکشن لڑ لیں گے۔ گزشتہ الیکشن میں حلقہ تبدیل ہونے کے باوجود طارق چیمہ نے کامیابی حاصل کی تھی۔
امیر جماعت اسلامی ضلع بہاولپور سید ذیشان اختر نے کہا کہ یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ مخصوص امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لیے من پسند حلقے بنائے گئے ہیں۔ وہ ان حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سابقہ حلقہ بندیوں کو بحال رکھا جائے۔
رہنما جمعیت علمائے اسلام (ف) کےامیدوار قومی اسمبلی محمد صفدر شہباز کا کہنا تھا کہ انہیں حلقہ بندیوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جبکہ صدر انصاف لائرز فورم جنوبی پنجاب ملک محمد صادق جوئیہ بتاتے ہیں کہ پی ٹی آئی سے کسی معاملے پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے اس لیے وہ حلقہ بندیوں پر کوئی رائے نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں
نئی حلقہ بندیوں میں راجن پور کو اضافی صوبائی نشست مل گئی، حلقوں میں مواضعات کی تبدیلی سے انتخابی امیدواروں کو پریشانی
سماجی کارکن مظہر شہزاد کا خیال ہے کہ حلقہ بندیاں مخصوص لوگوں کو نوازنے کی ایک سازش ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ من پسند امیدواروں کو ان کی مرضی کے مطابق حلقے دے کر کامیاب کرانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔
شہری محمدایوب باجوہ کہتے ہیں کہ 2018ء میں حلقہ بندیاں تبدیل کی گئیں، اب پانچ سال بعد دوبارہ وہی پریکٹس کی جا رہی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے اگر حلقہ بندیاں تبدیل کرنا مقصود تھا تو کم از کم اردگرد کی قانون گوئیاں شامل کی جاتیں۔ حلقوں کو مشرق سے لے کرمغرب تک لمبی پٹی بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کہا کہ حلقہ این اے 165 یزمان سے حماتیاں قانون گوئی اس لیے علیحدہ کر دی گئی ہے کہ اس حلقہ میں سابق ایم پی اے چوہدری احسان الحق نے چوہدری طارق بشیر چیمہ کا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور سابق ایم پی اے اس علاقے میں اپنا ذاتی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ چوہدری طارق کو اب یہاں سے زیادہ ووٹ ملنے کی امید نہیں تھی۔
تاریخ اشاعت 2 نومبر 2023