'بلوچ عورت مارچ': عالمی یوم خواتین پر بلوچ عورتوں کی پکار

postImg

اشرف بلوچ

postImg

'بلوچ عورت مارچ': عالمی یوم خواتین پر بلوچ عورتوں کی پکار

اشرف بلوچ

ہر سال کی طرح اس بار بھی 8 مارچ کو ملک بھر میں عالمی یوم خواتین منایا گیا۔ اس موقع پر ملک کے متعدد شہروں میں خواتین نے 'عورت مارچ' کیے لیکن کراچی میں بلوچ خواتین نے یہ دن ذرا ہٹ کر منایا اور آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک ''بلوچ عورت مارچ'' کے نام سے ریلی نکالی جس کا مقصد بلوچ خواتین پر جبر کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

ریلی میں خواتین، مردوں اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے اختتام پر سیاسی و سماجی کارکنوں نے بلوچ خواتین کے مسائل پر گفتگو کی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی سیکرٹری جنرل سمی دین محمد بلوچ  کا کہنا تھا کہ بلوچ خواتین صرف اپنے ارد گرد مردوں کے ہاتھوں ہی استحصال کا نشانہ نہیں بنتیں بلکہ انہیں ملک کے دیگر حصوں کی خواتین کے مقابلے میں دہرے مسائل کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ عورت مارچ مردوں کے خلاف نہیں بلکہ اس نظام کے خلاف ہے جو ظلم و تشدد کو فروغ دیتا ہے۔ بلوچ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے اور نوکریوں کی اجازت نہیں ہے۔ ان کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے۔ بنیادی طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی خواتین دوران زچگی انتقال کر جاتی ہیں اور غیرت کے نام پر قتل کے واقعات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔

اس حوالے سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے لوک سجاگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں شرح خواندگی دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہت کم ہے اور یہاں سرداری نظام اور مذہبی شدت پسندی بھی موجود ہے۔ ان مسائل کے باعث خواتین کو تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں مردوں کی طرح اپنے کیریئر کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے بلوچستان میں ہمیشہ خواتین کو اجتماعی سزا کے زریعے سافٹ ٹارگٹ کے طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہیں جبراً لاپتہ بھی کیا جاتا ہے اور وہ جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہیں۔

بلوچ دانشور اور مورخ ڈاکٹر شاہ محمد مری نے بلوچ عورت مارچ کے حوالے سے سجاگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'پوری دنیا میں خواتین تعلیم و صحت کی سہولیات کے فقدان، فسطائیت، بنیاد پرستی، ماحولیاتی تبدیلی اور سماجی حقوق کی پامالی، جاگیرداری، نسل پرستی اور دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں اور بلوچ خواتین ان سے الگ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین کے کچھ مسائل دوسری خواتین سے الگ ہیں کہ ان کے عزیز و رشتہ دار لاپتہ ہیں، انہیں غیرضروری تلاشی، چیک پوسٹوں پر جانچ پڑتال اور چھاپوں کا سامنا رہتا ہے۔ یہ خواتین صوبائی حق خود ارادیت، ساحل اور وسائل کے تحفظ اورجاگیرداری اور سرداری نظام کے خلاف بولتی ہیں۔ لاپتہ افراد کے مسلئے پر آج سب سے بڑا کردار بلوچ خواتین کا ہے۔ کوہ سلیمان کی عورتیں مکران کی عورتوں سے ہم آواز ہیں اور انہوں نے بلوچ قبائلی ڈھانچے کا خاتمہ کر دیا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی سیکریٹری برائے خواتین اور رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے سجاگ سے بات کرتے ہوئے  کہ خواتین کو تعلیم سے دور رکھنا، وراثتی حق نہ دینا اور سماجی جہالت بلوچ قوم کی میراث نہیں بلکہ ریاست کی تشکیل کردہ پالیسیوں کے ثمرات ہیں۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں عدالتوں نے خواتین کی حقوق کے حوالے سے آج تک کوئی ایسا فیصلہ نہیں دیا جسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکے ،کہ عدالتیں گھریلو تشدد، صحت اور کام کی جگہ پر استحصال کے خلاف خواتین کو تحفظ دینے میں سنجیدہ ہیں۔ بلوچستان میں خواتین کی تعلیم کے خلاف مذہبی شدت پسندوں کی سرگرمیوں پر بھی عدالت نے کوئی توجہ نہیں دی۔

تاریخ اشاعت 16 مارچ 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

اشرف بلوچ کا بنیادی تعلق گریشہ ضلع خضدار سے ہے۔ کراچی یونیورسٹی سے شعبہ سوشیالوجی میں ایم اے کیا ہے اور وہیں سے ایم فل کر رہے ہیں۔ وقتاً فوقتاً بلوچستان کے سیاسی و سماجی اور تعلیمی مسائل پر لکھتے رہتے ہیں۔

خیبر پختونخوا: ڈگری والے ناکام ہوتے ہیں تو کوکا "خاندان' یاد آتا ہے

thumb
سٹوری

عمر کوٹ تحصیل میں 'برتھ سرٹیفکیٹ' کے لیے 80 کلومیٹر سفر کیوں کرنا پڑتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceالیاس تھری

سوات: موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں سے گندم چھین لی ہے

سوات: سرکاری دفاتر بناتے ہیں لیکن سرکاری سکول کوئی نہیں بناتا

thumb
سٹوری

صحبت پور: لوگ دیہی علاقوں سے شہروں میں نقل مکانی پر کیوں مجبور ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضوان الزمان منگی
thumb
سٹوری

بارشوں اور لینڈ سلائڈز سے خیبر پختونخوا میں زیادہ جانی نقصان کیوں ہوتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

یہ پُل نہیں موت کا کنواں ہے

thumb
سٹوری

فیصل آباد زیادتی کیس: "شہر کے لوگ جینے نہیں دے رہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
thumb
سٹوری

قانون تو بن گیا مگر ملزموں پر تشدد اور زیرِ حراست افراد کی ہلاکتیں کون روکے گا ؟

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

تھرپارکر: انسانوں کے علاج کے لیے درختوں کا قتل

دریائے سوات: کُنڈی ڈالو تو کچرا نکلتا ہے

thumb
سٹوری

"ہماری عید اس دن ہوتی ہے جب گھر میں کھانا بنتا ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.