راجن پور میں کپاس پر سفید مکھی کا حملہ: حکومتی اقدامات فصل کو بچانے میں کتنے کارگر ہوں گے؟

postImg

مجاہد حسین خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

راجن پور میں کپاس پر سفید مکھی کا حملہ: حکومتی اقدامات فصل کو بچانے میں کتنے کارگر ہوں گے؟

مجاہد حسین خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

حق نواز راجن پور کے علاقہ حاجی پور کے کاشت کار ہیں۔ انہوں نے جون کے اوائل میں اپنے 10 ایکڑ رقبہ پر کپاس کاشت کی تھی جس کی بڑھوتری اچھی تھی۔ وہ وقت پر کپاس کو کھاد پانی دیتے رہے اور سات سے 10 دن بعد کیڑے مار ادویات کا سپرے بھی کرتے رہے۔ اگست تک ان کی فصل سر سبز و شاداب تھی لیکن ستمبر کے شروع میں موسم تبدیل ہونے پر متعدد دیگر کاشت کاروں کی طرح ان کے کھیت پر بھی کپاس کے پتوں کا رس چوسنے والی سفید مکھی کا حملہ ہو گیا جس کی شدت بڑھتی چلی گئی۔

دو ہفتوں کے اندر انہوں نے سفید مکھی کے تدارک کے لیے لگاتار چار مہنگے سپرے کرائے مگر خاطر خواہ فائدہ نہ ہوا۔ سپرے کے بعد ان کے کھیت سے سفید مکھی کچھ کم ہو جاتی مگر دوسرے روز اردگرد کے کھیتوں سے اڑ کر آنے والی مکھی حملہ آور ہو جاتی۔

ان کا کہنا ہے کہ سفید مکھی کے تدارک کے لیے سپرے پر تقریباً دو ہزار روپے فی ایکٹر خرچ ہوتے ہیں۔ جمع پونجی اسی پر ختم ہو نے پر وہ مایوس ہو گئے۔

 14 ستمبر کی صبح حق نواز کو اپنے کھیتوں کی جانب سے ہیلی کاپٹر کی تیز آواز سنائی دی۔ انہوں نے باہر نکل کر دیکھا تو ایک ہیلی کاپٹر ان کے کھیت سمیت آس پاس کے زرعی رقبے پر سپرے کر رہا تھا۔ یہ عمل ان کے لیے باعث حیرت و مسرت تھا۔ وہاں ان کی چند افسروں سے ملاقات ہوئی جن سے معلوم ہوا کہ کپاس کی فصل کو سفید مکھی سے بچانے کے لیے حکومت پنجاب کی طرف سے مفت سپرے کیا جا رہا ہے۔

محکمہ اطلاعات راجن پور کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب کی ہدایت پر سفید مکھی کا سپرے ضلعے کی تینوں تحصیلوں جام پور، راجن پور اور روجھان کے درجنوں مواضعات میں پچھیتی کاشت کی گئی کپاس پر کیا جا رہا ہے۔ کمشنر ڈیرہ غازی خان ناصر محمود بشیر کے مطابق "جن علاقوں میں سفید مکھی کا حملہ زیادہ ہے وہاں ڈرون اور ہیلی کاپٹروں سے کیمیائی سپرے کیا جا رہا ہے۔"

 ڈپٹی ڈائریکٹر زرعی اطلاعات پنجاب نوید عصمت کاہلوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں کپاس کی فصل اس وقت انتہائی نگہداشت کے مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے۔

اس مرحلے پر فصل کی بہتر دیکھ بھال سے ہی پیداواری ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ فی ایکڑ مطلوبہ پیداوار کے حصول کے لیے سفید مکھی کے مؤثر کنٹرول سمیت فصل کی نیوٹریشن مینجمنٹ پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے محکمہ زراعت کی جانب سے 1400 ہائی پریشر سپرے مشینیں فراہم کی گئی ہیں۔

سینئر زراعت آفیسر ظفر اللہ نے بتایا کہ راجن پور میں دو ڈرون اور دو ہیلی کاپٹر سفید مکھی کے تدارک کے لیے سپرے کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں روزانہ 1500 سے 2000 ایکڑ کپاس پر متوئی اور پیری پراکسی فین سپرے پھینکا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ضلع بھر میں تین لاکھ 69 ہزار 864 ایکڑ پر کپاس کاشت کی گئی ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ ایکڑ اگیتی کپاس تھی جس کی فی ایکڑ پیداوار 30 سے 35 من رہی، سفید مکھی کے حملے سے زیادہ نقصان پچھیتی کاشت والی کپاس کو پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک حاجی پور، محمد پور، داجل، میراں پور، کوٹلہ دیوان، الہ آباد، رکھ فاضل پور، مہرے والا، سکھانی والا، حضرت والا ،گجر والی، سید پور، رقبہ داد کوٹلہ، نور محمد، آسنی بیٹ، مغل عمر کوٹ اور بنگلہ ہدایت سمیت 50 سے زیادہ مواضعات میں سفید مکھی کے تدارک کے لیے سپرے کیا جا چکا ہے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے جہاں ہیلی کاپٹر اور ڈرون کے ذریعے سفید مکھی کے خلاف سپرے کو پچھیتی کاشت کی گئی کپاس کے کاشت کار پیداوار میں اضافے کے لیے اچھا اقدام شمار کر رہے ہیں وہیں جن کی فصل سفید مکھی کے حملے سے تباہ ہو چکی ہے وہ اسے آگ لگے پر کنواں کھودنے جیسے عمل سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

کپاس کے کیڑوں کے خلاف جاری کیمیائی جنگ: کیا سیڈ کمپنیاں 'میر جعفر' کا کردار ادا کر رہی ہیں؟

ایسے ہی ایک کاشت کار موضع جاگیر گبول کے نصراللہ گبول ہیں جن کی سات ایکڑ رقبے پر کاشت کی گئی کپاس سفید مکھی کے حملے سے پوری طرح تباہ ہو گئی ہے۔

 ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے ان کی کپاس کی تیار فصل سیلابی پانی کی نذر ہو گئی تھی۔ اس کے بعد گندم کی فصل اچھی ہوئی تو انہوں نے اس سے حاصل ہونے والی رقم کپاس پر خرچ کر ڈالی۔ ان کی فصل پر 20 اگست کے بعد سفید مکھی کا حملہ ہوا جس کے تدارک کے لیے انہوں نے اچھے سے اچھے سپرے کیے۔ ان پر ایک لاکھ 10 ہزار روپے خرچ ہو گئے مگر کپاس نہ بچ سکی۔ اگر حکومت پنجاب سفید مکھی کے حملے کے اوائل میں ڈرون اور ہیلی کاپٹروں سے سپرے کرتی تو ان سمیت سیکڑوں کاشت کار اس نقصان سے بچ سکتے تھے۔

تاریخ اشاعت 21 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

مجاہد حسین خان کا تعلق راجن پور سے ہے۔ مختلف قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔

سکردو: ٹراؤٹ فش ختم ہوتی جا رہی ہیں

thumb
سٹوری

فیکٹری میں بوائلر کیوں پھٹتے ہیں؟ انسانی غلطی یا کچھ اور ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

کیا بجلی سے چلنے والے رکشوں کی مہنگی بیٹری اور بجلی کے مسائل کا کوئی حل ہے؟

thumb
سٹوری

مردان کے گورنمنٹ گرلز سکول کے مالک کو غصہ کیوں آتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوسیم خٹک
thumb
سٹوری

ننگر پارکر: گیارہ سال پائپ لائن بچھانے میں لگے معلوم نہیں میٹھا پانی کب ملے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو

فیصل آباد: کسانوں کی خواتین بھی احتجاج میں شرکت کر رہی ہیں

بچے راہ دیکھ رہے ہیں اور باپ گھر نہیں جانا چاہتا

thumb
سٹوری

بھارت کا نیا جنم

arrow

مزید پڑھیں

User Faceطاہر مہدی

ننکانہ صاحب: کسانوں نے گندم کی کٹائی روک دی

thumb
سٹوری

کیا واقعی سولر پینل کی مارکیٹ کریش کر گئی ہے یا کچھ اور؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

" پنجاب میں آٹے کا بحران آنے والا ہے، حکومت کے لیے اچھا نہیں ہو گا"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceبلال حبیب
thumb
سٹوری

پنجاب حکومت کسانوں سے گندم کیوں نہیں خرید رہی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاحتشام احمد شامی
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.