وزیر آباد میں چیموں، چٹھوں کی سیاسی کشمکش جاری، مگر ڈیرے ویران ہیں

postImg

احتشام احمد شامی

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

وزیر آباد میں چیموں، چٹھوں کی سیاسی کشمکش جاری، مگر ڈیرے ویران ہیں

احتشام احمد شامی

loop

انگریزی میں پڑھیں

کٹلری کے لیے مشہور وزیر آباد کو ضلعے کا درجہ ملنے کے بعد پہلے عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی یہاں ضلع بنانےکا کریڈٹ لے رہی ہے تو مسلم لیگ ن علاقے میں ترقیاتی کاموں کی بنیاد پر انتخابی میدان میں اتر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے امیدوار ن لیگ اور پی ٹی آئی  کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

نو لاکھ 93 ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل ضلع وزیر آباد کے حصے میں ایک قومی (این اے 66) اور دو صوبائی (پی پی 35 اور پی پی 36 ) نشستیں آئی ہیں۔

یہاں رجسٹرڈ ووٹوں کی کل تعداد تقریباً چھ لاکھ 47 ہزار ہے جن میں سے تقریباً تین لاکھ 46 ہزار مرد  اور تین لاکھ کے لگ بھگ خواتین ووٹر ہیں۔

حلقہ این اے 66 پر ن لیگ سے ڈاکٹر نثار احمد چیمہ، پی ٹی آئی سے سابق سپیکر قومی اسمبلی حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے محمد احمد چٹھہ، پیپلز پارٹی سے چودھری اعجاز چیمہ ایڈووکیٹ اور جماعت اسلامی سے ناصر کلیر امیدوار کے طور پر سامنے آ چکے ہیں۔

اکیس دسمبر کو پولیس نے احمد چٹھہ کی گرفتاری کے لیے ان کے ڈیرے پر چھاپہ مارا جو نو مئی کو راہوالی کینٹ گوجرانولہ میں ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور قتل کے مقدمے میں اشتہاری تھے۔ پولیس کے مطابق ڈیرے پر موجود حامد ناصر چٹھہ اور ان کے دیگر ساتھیوں نے مفرور ملزم کو بھاگ جانے میں مدد کی جس پر احمد نگر پولیس نے حامد ناصر چٹھہ اور ان کے دوسرے صاحبزادے سابق ضلع گوجرانوالہ ناظم فیاض چٹھہ  پر بھی مقدمہ درج کر لیا ہے۔


وزیر آباد نئی حلقہ بندی 2023

2018  کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 79 گوجرانوالہ 1 اب این اے 66 وزیر آباد ہے
یہ حلقہ حال ہی میں بنائے گئے ضلع وزیر آباد کی آبادی پر مشتمل ہے۔ وزیر آباد پہلے گوجرانوالہ کی تحصیل تھی۔ اس حلقے میں ضلع وزیر آباد کی تمام شہری اور دیہی آبادی کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کی جغرافیائی حدود میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

2018 کا صوبائی حلقہ پی پی 51 گوجرانوالہ 1 اب پی پی 35  وزیر آباد 1 ہے
یہ وزیر آباد تحصیل کی شہری اور دیہی آبادی پر مشتمل حلقہ ہے۔ اس حلقے میں سوائے قصبہ احمد نگر قانون گو حلقے کے پوری تحصیل وزیر آباد شامل ہے۔ پرانے حلقے اور نئے حلقے کی جغرافیائی حدود میں بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں کی گئی ہیں۔ صرف قصبہ احمد نگر قانون گو حلقے کے کوٹ جعفر اور ونڈالہ پٹوار سرکلز نکالے گئے ہیں جو 2018 کے وقت اس حلقے کا حصہ تھے۔

2018 کا صوبائی حلقہ پی پی 52 گوجرانوالہ 2 اب پی پی 36 وزیر آباد 2 ہے
یہ حلقہ علی پور چھٹہ تحصیل پر مشتمل ہے۔ اس میں وزیر آباد تحصیل کا 51 ہزار آبادی کا قصبہ احمد نگر اور اس کے قریبی دیہات بھی شامل ہیں۔ وزیر آباد کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد علی پور چھٹہ قصبے کو تحصیل کا درجہ مل گیا ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں تحصیل وزیر آباد کے قصبہ احمد نگر قانون گو حلقے کے کوٹ جعفر اور ونڈالہ پٹوار سرکلز کو اب اس حلقے میں شامل کیا گیا ہے۔


 

پی پی 35 میں گکھڑ، علی پور چٹھہ، رسول نگر اور نواحی قصبات شامل ہیں۔ یہاں ن لیگ کی طرف سے عطا تارڑ کے بھائی سابق ایم پی اے بلال فاروق تارڑ، پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے چودھری ناصر چیمہ ، پیپلز پارٹی سے سرفراز ساہی اور جماعت اسلامی سے ڈاکٹر عبید اللہ گوہر متوقع امیدوار ہیں۔

تاہم ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ اپنے بھائی بلال تارڑ کو گوجرانوالہ کے حلقہ پی پی 59 سے ٹکٹ دلوانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ وہ پی پی 35 وزیر آباد کا پارٹی ٹکٹ اپنے قریبی ساتھی چودھری عنصر سندھو کو دلوانا چاہتے ہیں تاکہ دونوں حلقوں پر ان کی گرفت ہو لیکن پارٹی قیادت نے تا حال فیصلہ نہیں کیا۔

پی پی 36 وزیر آباد شہر اور گرد و نواح کے دیہات پر مشتمل ہے۔ یہاں سے ن لیگ کی مسز طلعت شوکت چیمہ، پی ٹی آئی کے محمد احمد چٹھہ، پیپلز پارٹی کے چودھری اعجاز سماں اور جماعت اسلامی کے مشتاق بٹ امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ن لیگ کے امتیاز اظہر باگڑی اور مستنصر علی گوندل بھی یہاں سے پارٹی ٹکٹ کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

 پچھلے الیکشن میں اس صوبائی نشست پر شوکت منظور چیمہ کامیاب ہوئے تھے لیکن تین جون 2020ء کو ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

ضمنی الیکشن میں ن لیگ نے مرحوم کی بیوہ مسز طلعت  کو امیدوار نامزد کیا تھا اور وہ اس سیٹ پر کامیاب ہو گئی تھیں اور اب دوبارہ ٹکٹ کی امیدوار ہیں۔

دریائے چناب کے کنارے آباد وزیر آباد زرخیز علاقہ ہے۔ یہاں 1778ء میں چٹھہ سردار پیر محمد اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کے والد سردار مہاں سنگھ کے درمیان لڑائیاں لڑی گئی تھیں۔ جن کا مقصد اس خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا تھا جس میں مہاں سنگھ کو کامیابی ملی تھی۔

اس تاریخی پس منظر میں چٹھہ خاندان کا پرانا اثر و رسوخ چلا آ رہا ہے۔ وزیر آباد میں جٹ برادری کی اکثریت ہے۔ جٹوں کی ذیلی برادریوں 'چیمہ اور چٹھہ' کے لوگ  یہاں کی سیاست پر حاوی ہیں۔ قومی اسمبلی سے یونین کونسل  تک کے چناؤ میں زیادہ تر مقابلہ انہی برادریوں میں رہتا ہے۔

1985 ء کے غیر جماعتی انتخابات میں حامد ناصر چٹھہ کامیاب ہوئے تھے۔ وہ پہلے وفاقی وزیر اور پھر سپیکر قومی اسمبلی بنے۔ لیکن 1988ء میں پیپلز پارٹی کے کرنل ریٹائرڈ غلام سرور چیمہ نے انہیں ہرا دیا تھا جو بے نظیر بھٹو کی کابینہ کا حصہ بھی رہے۔

 دو سال بعد حامد ناصر چٹھہ پھر کامیاب ہو گئے لیکن نواز شریف سے ان کا اختلاف ہو گیا اور  اگلے تین الیکشن انہوں نے جونیجو لیگ سے لڑے۔ وہ دو چناؤ جیتے اور ایک غلام سرور چیمہ سے ہار گئے جو تب ن لیگ کے امیدوار تھے۔

2002ء میں حامد ناصر چٹھہ پھر چناؤ جیت گئے تھے لیکن ان کا انتخابی زوال 2008ء سے شروع ہوا اور وہ اور ان کے صاحبزادے ضمنی الیکشن سمیت 2018ء تک مسلسل الیکشن ہارتے رہے۔ اب وہ ایک بار پھر عوام کے پاس جا رہے ہیں۔

 گزشتہ تین انتخابات میں سے دو الیکشن چٹھہ فیملی کو جسٹس ریٹائرڈ افتخار چیمہ نے ہرائے۔ تیسرے (پچھلا الیکشن) میں افتخار چیمہ کے بھائی ڈاکٹر نثار چیمہ نے حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے محمد احمد، جو  پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، کو شکست دی تھی۔ ڈاکٹر نثار ریٹائرڈ ڈی جی ہیلتھ ہیں اور ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈر تھے۔

حامد ناصر چٹھہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بڑے زمیندار اور پرانے اثر و رسوخ کے باعث کبھی ووٹ مانگنے لوگوں کے پاس نہیں گئے۔ آس پاس کے زمیندار ان کے ڈیرے پر آتے اور انہیں اپنی وفاداری کا یقین دلاتے رہے ہیں۔ ووٹروں سے ووٹ لینا  ہر گاؤں کے زمیندار کی ذمہ داری ہوتی تھی۔

تاہم حامد ناصر چٹھہ کو 2013ء میں ووٹ لینے کا یہ طریقہ کار ترک کرنا پڑا۔ انہوں نے اپنے صاحبزادے محمد احمد چٹھہ کے لیے دیہات کی کارنر میٹنگز میں جانا شروع کیا۔ تب ہی حلقے کے بیشتر لوگوں نے انہیں پہلی بار براہ راست دیکھا تھا۔

تین نومبر 2022ء کو وزیر آباد کے اللہ والا چوک میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر فائرنگ ہوئی تھی جس میں عمران خان سمیت کئی پارٹی رہنما زخمی ہو گئے تھے۔ یہ شہر طویل عرصہ ملکی سیاست میں موضوع گفتگو بنا رہا تھا۔ اس لیے اب پی ٹی آئی اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز یہیں سے کرنا چاہ رہی ہے لیکن ن لیگ ایسا نہیں چاہتی۔

اللہ والا چوک کے تاجروں نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اس چوک میں دوبارہ سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے۔ کیونکہ کنٹینر پر حملے کے چار پانچ ماہ بعد تک ان کا کاروبار شدید متاثر ہوا تھا۔

اگلے عام انتخابات میں وسطی پنجاب کی جن قومی نشستوں پر لوگوں کی نظریں جمی ہیں ان میں این اے 66 وزیر آباد بھی شامل ہے۔

پنجاب کی نگران حکومت نے وزیر آباد کا پہلا ڈپٹی کمشنر عمر فاروق وڑائچ کو تعینات کیا  تھا جن  کے والد امان اللہ وڑائچ گوجرانوالہ سے ن لیگ کے ایم پی اے تھے اور حالیہ الیکشن میں بھی گوجرانوالہ کے ایک صوبائی حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ عمر فاروق وڑائچ کو وزیر آباد میں ڈی آر او نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

گوجرانوالہ میں ٹکٹوں کے حصول کے لیے ن لیگ کے سیاسی پہلوانوں کا باہمی دنگل، اپنے اپنے اکھاڑے سنبھال لیے

میڈیا اور سوشل میڈیا پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس بارے آواز اٹھائی جا رہی تھی اور کچھ سیاسی جماعتوں کو بھی تحفظات تھے۔ جس پر الیکشن کمیشن نے ڈپٹی کمشنر وزیر آباد عمر فاروق وڑائچ کو بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر حلف لینے سے روک دیا اور الیکشن کمیشن کی ہدایات پر پنجاب کی نگران حکومت نے ڈپٹی کمشنر وزیر آباد کو فوری طور پر او یس ڈی بنا دیا ہے۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پولنگ سکیم بھی جاری کر دی ہے۔ جس کے مطابق ضلعے میں 397 پولنگ سٹیشنز بنائے جائیں گے۔ جن میں 119 مردانہ، 119 زنانہ  اور 159 مشترکہ ہوں گے۔ کل ایک ہزار 319 پولنگ بوتھس  میں سے 625 زنانہ اور 694 مردانہ ہوں گے۔

الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد بھی یہاں انتخابی گہما گہمی کہیں نظر نہیں آرہی۔ سیاسی تجزیہ کار سید ضمیر کاظمی بتاتے ہیں کہ  کچھ امیدوار ٹکٹوں کی بھاگ دوڑ میں مصروف ہیں اور پی ٹی آئی والے گرفتاریوں کے ڈر سے کھل کر میدان میں نہیں آ رہے۔

"البتہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے امیدوار ووٹرز کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ابھی تک تمام سیاستدانوں کے ڈیرے ویران نظر آ رہے ہیں۔ "

تاریخ اشاعت 26 دسمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

احتشام احمد شامی کا تعلق وسطی پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔ لوک سُجاگ کے علاؤہ وہ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ بطور فری لانس کام کرتے ہیں۔

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

خیبر پختونخوا، 14 سال گزر گئے مگر حکومت سے سکول تعمیر نہیں ہو سکا

thumb
سٹوری

فصائی آلودگی میں کمی کے لیے گرین لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کون بھگت رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

آن لائن گیمز سے بڑھتی ہوئی اموات کا ذمہ دار کون؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

سندھ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ، "بولیاں تو اب بھی لگیں گی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار

میڈ ان افغانستان چولہے، خرچ کم تپش زیادہ

ہمت ہو تو ایک سلائی مشین سے بھی ادارہ بن جاتا ہے

جدید کاشت کاری میں خواتین مردوں سے آگے

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں: دریائے پنجکوڑہ کی وادی کمراٹ و ملحقہ علاقوں کو برفانی جھیلوں سے کیا خطرات ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.