'میں جس مکان میں رہتا ہوں ۔۔۔': خواجہ سرا بلو رانی اپنا خریدا مکان اپنے نام کیوں نہ کروا سکیں؟

postImg

ونیزہ خان

postImg

'میں جس مکان میں رہتا ہوں ۔۔۔': خواجہ سرا بلو رانی اپنا خریدا مکان اپنے نام کیوں نہ کروا سکیں؟

ونیزہ خان

میرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے
میں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کردے

فاضل پور میں رہنے والی 47 سالہ بلو رانی خواجہ سرا ہیں۔ بیس برس قبل انہوں نے اپنا آبائی علاقہ شکار پور چھوڑا اور راجن پور سے 15 کلومیٹر دور اس چھوٹے سے شہر میں آ بسیں۔

بلو رانی کے مطابق انہوں نے اپنی برسوں کی کمائی ذاتی مکان حاصل کرنے پر خرچ کر دی لیکن وہ مکان ان کے نام نہ ہو سکا۔

"تب میرے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں تھا کیونکہ خواجہ سراﺅں کے شناختی کارڈ بنتے نہیں تھے۔ حل یہ نکالا کہ مکان کی رجسٹری اپنے ڈھولچی اللہ وسایا کے نام کر دی۔"

ڈھولچی کا بلورانی سے دیرینہ تعلق تھا اور دونوں تقریبات میں اکٹھے جاتے تھے۔

ڈھولچی اپنی زندگی ہی میں بیوی بچوں سمیت اسی مکان میں رہنے لگا۔ اللہ وسایا کی وفات کے بعد ان کی بیوہ اللہ بچائی نے مکان کی ملکیت کا دعویٰ کر دیا۔

اللہ بچائی بتاتی ہیں کہ وہ بلو رانی کا ڈھولچی تھا اور ویل کی صورت میں ہونے والی آمدنی سے اسے حصہ ملتا تھا۔

"یہ مکان میرے مرحوم شوہر نے اپنی کمائی سے خریدا تھا۔"

بلورانی کے مطابق رواں برس سات اپریل کی شام تھانے دار، چند کانسٹیبل اور بیوہ کا ایک رشتہ دار اس کے گھر گھس آئے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کے بائیں ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اس کارروائی کے پیچھے وہ بیوہ ہے جو مکان پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔

تشدد کے بعد وہ ڈی ایس پی صدر کے سامنے پیش ہوئی تو انہوں نے ایس ایچ او تھانہ فاضل پور کو قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی لیکن ابھی تک انصاف نہیں مل رہا۔

راجن پور کے قانون دان خلیل احمد دریشک کہتے ہیں کہ مذکورہ صورت حال میں جائیداد کے فروخت کنندہ و گواہان اور ہمسائیوں کی گواہی پر جائیداد اصل مالک کو مل سکتی ہے۔

بلو رانی کا بھی کہنا ہے کہ مکان کی خریداری کے گواہان موجود ہیں جن کی بنیاد پر اس نے مکان کی ملکیت کا دعویٰ کر رکھا ہے۔

عبدالواحد افتخار عرف نیناں سات سال سے راجن پور میں خواجہ سراﺅں کی تنظیم ٹرانس جینڈر ویلفیئر سوسائٹی کی صدر ہیں۔

وہ رواں سال مارچ سے پولیس خدمت مرکز میں وکٹم سپورٹ آفیسر کے طور پر ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کو شناختی بنوانے میں مدد دینے کے ساتھ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے انہیں امداد دلوانے میں معاونت کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں "بے نظیر انکم سپورٹ آفس میں 14 خواجہ سراﺅں کے نام لکھوا چکے ہیں لیکن پانچ ماہ بیت جانے کے باوجود بھی انہیں امداد نہیں ملی۔"

بے نظیر انکم سپورٹ آفیسر محمد کاشف کہتے ہیں کہ ان کا کام ڈیٹا اپنے ہیڈ آفس بھیجنا ہوتا ہے جہاں سے امداد کی حتمی منظوری ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے کرنے کے بعد رپورٹ اسلام آباد ہیڈ آفس بھیج دی ہے۔

"ٹرانس جینڈرز کے معاملے میں ہمیں مشکل یہ پیش آتی ہے کہ زیادہ تر غیر مقامی اور باہر سے آئے ہوتے ہیں۔ اکثر کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ہمارے سسٹم میں ان کا اندراج ممکن نہیں ہو پاتا"۔

ان کا کہنا ہے کہ نادرا کی ٹیمیں سروے کے لیے گھر گھر گئی تھیں۔خواجہ سرا فیملی کے ساتھ نہیں بلکہ اکیلے رہتے ہیں۔ روزی روٹی کمانے کے لیے وہ صبح سویرے گھر سے نکل جاتے ہیں اور شام یا رات تک واپس آتے ہیں۔ اس لیے کام کے اوقات میں وہ اکثر سروے ٹیموں کو دستیاب نہیں ہو پاتے۔

"قومی شناختی کارڈ کے حامل جتنے خواجہ سرا ہمارے پاس آ رہے ہیں ہم ان کا ڈیٹا اپنے ہیڈ آفس بھیج رہے ہیں۔اب دوبارہ سروے کیا جا رہا ہے جس میں خواجہ سرا بھی شامل ہوں گے۔ اس عمل میں چھ سے آٹھ ماہ لگ جائیں گے"۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

قانون بن گیا، اسے مانتا کوئی نہیں: وراثتی جائیداد میں حصہ لینے کے خواہش مند ٹرانس جینڈر افراد کی مشکلات ختم نہ ہو سکیں

عبد الواحد افتخار کہتی ہیں "دوسرے شہروں میں نادرا والے بالعموم اور فاضل پور والے بالخصوص شناختی کارڈ نہیں بنا کر دیتے۔"

فاضل پور میں نادرا آفس کے انچارج بلال احمد کا کہنا ہے کہ اس سال دو خواجہ سراﺅں کے شناختی کارڈ بنائے ہیں۔

"شناختی کارڈ کے لیے فیملی ممبر کی تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر خواجہ سراؤں سے ان کے خاندان والوں نے قطع تعلق کیا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ خود ہی شناختی کارڈ بنوانے نہیں آتے"۔

محکمہ سوشل ویلفیئر کی ڈپٹی ڈائریکٹر شازیہ نواز نے لوک سجاگ کو بتایا کہ اب تک شناختی کارڈ کے لیے 65 خواجہ سراﺅں کی نادرا میں رجسٹریشن ہو چکی ہے اور 55 کے ووٹ کا اندراج ہوا ہے۔

نیناں کے مطابق ضلع راجن پور میں اس وقت 300 کے قریب خواجہ سرا رہتے ہیں۔

 

تاریخ اشاعت 17 جون 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

ونیزہ خان کا تعلق راجن پور سے ہے۔ ونیزہ ایم ایس سی کی طالبہ ہیں اور اپنے علاقے کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرتی ہیں۔

خیبر پختونخوا: لاپتہ پیاروں کے قصیدے اب نوحے بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا کی ماربل انڈسٹری کے ہزاروں مزدور بیروزگار کیوں ہو رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبدالستار

تھر کول منصوبہ: 24 ارب رائیلٹی کہاں ہے؟

thumb
سٹوری

بحرین کے لوگ مدین ہائیڈرو پاور منصوبے کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

فنکار آج بھی زندہ ہے مگر عمر غم روزگار میں بیت گئی

thumb
سٹوری

رحیم یارخان مبینہ پولیس مقابلے میں مارا جانے والا ساجن ملوکانی کون تھا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: مقامی لوگ ہجرت کریں گے، چشمے سوکھ جائیں گے مگر بجلی گھر بنے گا

thumb
سٹوری

تھرپارکر: کیا نان فارمل ایجوکیشن سنٹر بچوں کو سکولوں میں واپس لا پائیں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو

ڈاکٹر شاہنواز کے قاتل آذاد ہیں اور انصاف مانگنے والوں پر تشدد ہورہا ہے

افغانستان سے تجارت پر ٹیکس: پاکستان میں پھل اور سبزیاں کیسے متاثر ہو رہی ہیں

انرجی ٹرانسزیشن کیا ہے اور اس کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟

thumb
سٹوری

ضلع تھرپارکر لائیو سٹاک کا سب سے بڑا مرکز مگر یہاں جانوروں کے علاج کی سہولیات کون دے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceجی آر جونیجو
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.