خیبرپختونخوا میں تمباکو کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہو گیا ہے جس کے باعث ایسے کاشت کار بھی خوش دکھائی دیتے ہیں جو قبل ازیں بارشوں اور ژالہ باری سے اس فصل کو ہونے والے نقصان کے بعد پریشانی میں مبتلا تھے۔
ضلع صوابی کے علاقے گوہاٹی سے تعلق رکھنے والے تمباکو کے کاشتکار خان محمد کہتے ہیں کہ پچھلے سال تک ایک ایکڑ پر کاشت کی گئی تمباکو کی فصل سے انہیں زیادہ سے زیادہ دو لاکھ روپے ملتے تھے۔ اس سال تمباکو کو ژالہ باری نے بھی متاثر کیا لیکن پھر بھی فی ایکڑ پیداوار کی قیمت دس لاکھ روپے تک وصول ہوئی ہے۔
مردان کے علاقے خان گڑھئی میں قائم پاکستان ٹوبیکو بورڈ ریسرچ سنٹر کے فارم مینیجر محمد عصمت اللہ نے بتایا کہ 2022 میں خیبر پختوںخوا میں تمباکو کی پیداوار 64 ملین کلوگرام رہی۔ رواں سال 85 ملین کلوگرام پیداوار متوقع تھی جبکہ برآمدات کیلئے تمباکو کی طلب پچھلے برس کی نسبت 30 فیصد زیادہ تھی۔
" اس سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث پیداوار میں کمی آئی اور بے وقت بارشوں اور ژالہ باری سے صوابی، چارسدہ اور تخت بائی (مردان) کے کچھ علاقوں میں پیداوار متاثر ہوئی۔"
مردان میں شیرگڑھ کے کاشتکار محمد علی نے بتایا کہ ٹوبیکو بورڈ کی جانب سے تمباکو کی فی کلو قیمت 325 مقرر کی گئی تھی لیکن کمپنیوں نے پہلے دن سے قیمت سو روپے زیادہ رکھی جس میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا جو گیارہ سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔
"جن علاقوں میں فصل قدرتی آفات سے بچ گئی ہے وہاں کے کاشتکار کو پانچ جریب (ڈھائی ایکڑ) کی پیداوار سے پچیس سے تیس لاکھ روپے تک آمدنی ہوئی ہے۔"
انہوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکار کو پہلی بار تمباکو کی درست قیمت ملی ہے کیونکہ اس تمباکو سے بننے والی سگریٹ ہزاروں روپے میں فروخت ہوتی ہے جس سے کمپنیاں بھاری منافع کماتی ہیں۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ قیمتوں میں ہونے والے اس اضافے سے کھیتوں کے اجارے (کاشت کیلئے ٹھیکے پر زمین لینے) کی فی ایکڑ قیمت بھی ابھی سے بڑھنا شروع ہوگئی ہیں۔
"تمباکو پر پہلے سے ہی بہت زیادہ خرچہ آتا ہے اور کاشتکار کو دوسری فصلوں کی نسبت محنت بھی بہت کرنا پڑتی ہے۔ زمین اجارے پر حاصل کرنے کے ریٹ بڑھنے سے تمباکو کی کاشت پر ہونے والے اخراجات میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔
ٹوبیکو بورڈ کے اسسٹنٹ کیمسٹ اور اسسٹنٹ ڈویلپمنٹ آفیسر کامران خان کہتے ہیں کہ اس سال خیبر پختوںخوا میں 29 ہزار ہیکٹر پر تمباکو کاشت کیا گیا تھا جس میں میدانی علاقے صوابی، چارسدہ اور مردان میں 15500 ہیکٹر زمین پر جبکہ پہاڑی علاقوں مانسہرہ اور بونیر میں 13500ہزار ہیکٹر پرتمباکو اگایا گیا جو کہ پچھلے سال سے صرف پانچ ہیکٹر زیادہ تھا۔
قیمتوں میں اضافے کی وجوہات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا چونکہ امسال برآمدی طلب زیادہ تھی اس لیے بورڈ نے کاشتکاروں کو اس کے مطابق تمباکو اگانے کی ہدایت کی تھی۔
پچھلے سال 64 ملین کلوگرام پیداوار میں سے 29ملین کلوگرام تمباکو برآمد ہوا اور 35 ملین کلوگرام ملکی کمپنیوں نے سگریٹ سازی کیلئے خریدا تھا۔امسال سال 40 ملین کلوگرام برآمد متوقع ہے جبکہ 45 ملین کلوگرام تمباکو ملکی کمپنیاں خریدیں گی۔
علاوہ ازیں ڈالر مہنگا ہونے سے بھی تمباکو کی قیمت بڑھی ہے۔ برآمد کنندگا نے تمباکو لینے میں دلچپسی لی اور فائدہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تمباکو ایکسپورٹ کرنے لگے۔
تیسری بڑی وجہ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی بتائی۔ جس کاشتکار نے مارچ سے پہلے تمباکو کاشت کیا تھا اس کو تیز بارشوں، آندھی اور ژالہ باری نے متاثر کیا۔ جیسے صوابی کے زیادہ تر علاقے، چارسدہ کے علاقے مندنی اور مردان کے علاقے تخت بھائی میں تمباکو کی فصل کو بہت نقصان پہنچا ۔
کامران خان نے بتایا کہ پیداوار میں کمی ہوئی تو مقامی بیوپاریوں اور کمپنیوں کے درمیان مقابلہ شروع ہوگیا، جس سے روزانہ کی بنیاد پر تمباکو کے نرخ فی کلو سو روپے کے حساب سے بڑھتے گئے اور یوں قیمت ایک ہزار روپے فی کلو سے بھی بڑھ گئی۔
تمباکو کی قیمتوں کے تعین کا طریق کار
کامران خان کے مطابق ہرسال نومبر میں ٹوبیکو بورڈ کے اہلکار فصل کا سروے کرتے ہیں اور پھر کاشتکار تنظیموں اور تمباکو خریدنے والی کمپنیوں کے نمائندے مل بیٹھ کر خریدو فروخت کیلئے فی کلو نرخ مقرر کرتے ہیں۔
اس سال کاشتکار سے تمباکو پر ہونے والے تمام اخراجات کی جانچ پڑتال کے بعد نرخ میں 35 فیصد مہنگائی کا اضافہ اور کاشتکاروں کیلئے مناسب منافع بھی شامل کیا گیا اور کم از کم قیمت 325 روپے فی کلو نرخ مقرر ہوئی جس کے تحت کمپنیاں کاشتکار کو اس سے کم قیمت نہیں دیں گی اور اگر وہ اس سے زیادہ قیمت دینا چاہیں تو اس پر پابندی نہیں ہو گی۔
صوابی کے علاقے یارحسین کے ت کے کاشتکاروں کی یونین کسان جرگہ کے صدر محمد علی ڈاگی وال نے بتایا کہ امسال سورج کی تپش زیادہ تھی اور فصل وقت سے پہلے تیار ہوگئی جس کی وجہ سے کاشتکاروں نے جلد ہی تمباکو کمپنیوں اور لوکل بیوپاریوں کو پیداوار بیچنا شروع کردی۔
"دیکھا جائے تو نرخ بڑھنے سے کاشتکار کے بجائے مڈل مین کو زیادہ فائدہ پہنچا ہے۔ جب مقامی بیوپاریوں اور تمباکو کی خریدار کمپنیوں نے سیزن کے ابتدائی دنوں میں کاشتکاروں سے خریداری کی تو قیمت بہت کم تھی، اکثر کاشتکار ماضی کے تجربات کے باعث خوف زدہ تھے سو انہوں نے جلد از جلد فصل بیچ دی۔"
یہ بھی پڑھیں
سگریٹ سازی کی صنعت: تمباکو کی خریداری میں رائج کوٹہ سسٹم کیسے کاشت کاروں کا استحصال کر رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمپنیوں کو چاہیے کہ جن کاشتکاروں سے کم قیمت پرتمباکو خریدا گیا انہیں آخری خریداری کے نرخ کے حساب سے ادائیگیاں کی جائیں۔
کامران خان نے کاشتکاروں کو خبردار کیا کہ آئندہ سال بھی وہ تمباکو کی فصل ٹوبیکو بورڈ کے ہدایت کے مطابق کاشت کریں، ایسا نہ ہو کہ موجودہ قیمت دیکھ کر کسان زیادہ تمباکو کاشت کریں اور پھر طلب کم اور رسد زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑے۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اگر کاشت کاروں نے قیمتیں دیکھ کر تمباکو کی کاشت بڑھا دی تو گندم اور سبزیوں سمیت دیگر اجناس کی کمی ہو سکتی ہے۔
انجمن کاشتکاران خیبرپختونخوا کے صدر نعمت شاہ نے بتایا کہ تمباکو کا منافع دیکھ کر کاشتکار آئندہ زیادہ سے زیادہ رقبے پر یہ فصل کاشت کریں گے۔ اس رجحان کور روکنے کے لیے حکومت کو چاہیے کہ کاشتکاروں کو گندم و دیگر غذائی اجناس کیلئے سستی کھاد اور قرضے فراہم کرے تاکہ ان کی پیداوار متاثر نہ ہو۔
تاریخ اشاعت 25 ستمبر 2023