جنوبی پنجاب میں طلبا کونسلوں کے انتخابات میں ساڑھے چار ہزار سے زیادہ مڈل اور ہائی سکولوں کے لگ بھگ 12 لاکھ طلبا و طالبات نے حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے اپنے نمائندے منتخب کیے ہیں۔ان انتخابات میں 14ہزار امیدوار صدر، نائب صدر اور جنرل سیکرٹری کی نشستوں پر کامیاب ہوئے۔
جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان میں طلبا و طالبات اپنے امیدواروں کو کامیاب کرانے کے لیے جوش و خروش کے ساتھ انتخابی مہم چلاتے رہے۔
ملتان شہر کے تعلیمی مرکز گلگشت کالونی میں واقع گورنمنٹ کمپری ہینسو بوائز ہائی سکینڈری سکول میں سٹوڈنٹ کونسل کے انتخابات میں محمد عبداللہ صدر، دلاور عباس نائب صدر اور محمد جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔
محمد عبداللہ نے بتایا کہ طلبا اور سکول انتظامیہ کے درمیان رابطے کا فقدان رہا ہے۔ البتہ اب طالب علم انہیں اپنے مسائل بتاتے ہیں جنہیں وہ متعلقہ حکام تک پہنچا دیتے ہیں۔ مثلاً ان سکول کی پانی والی موٹر خراب تھی جس کے بارے میں سکول انتظامیہ کو نشاندہی کی ہے اور امید ہے کہ یہ جلد مرمت کروا دی جائے گی
دلاور عباس نے کہا کہ اگرطلبا کو نصاب پڑھنے میں دشواری ہوئی تو وہ ان کے لیے خصوصی کلاسوں کا انعقاد کرائیں گے۔ نیز سکول میں منعقد ہونے والی نصابی اور غیرنصابی سرگرمیوں کے انعقاد میں انتظامیہ سے تعاون کریں گے۔
جنرل سیکرٹری محمد نے بتایا کہ وہ ہفتے میں ایک بار مختلف کلاسوں میں جا کر طلبا کے مسائل معلوم کرتے ہیں اور انتظامیہ کے نوٹس میں لاتے ہیں۔
اس سکول کے پرنسپل روشن بادشاہ خان نے بتایا کہ سیکرٹری ایجوکیشن کے حکم پر ہونے والے انتخابات کا مقصد طلبا کو ذمہ دار شہری بنانا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی انہیں اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ہائی جیک کرے۔ ان انتخابات میں امتحانات میں پوزیشنیں لینے والے طلبا نے حصہ لیا اور جو پڑھائی میں قدرے کمزور تھے انہیں انتخاب میں حصہ لینے سے منع کیا گیا کیونکہ یہ ان کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
ان کا خیال ہے کہ سٹوڈنٹ کونسلوں کو بااختیار بنانے سے پہلے سکولوں کے مسائل حل ہونے چاہئیں۔
"ہمارے سکول کا نان سیلری بجٹ بہت کم ہے۔ 2012ء میں سکول کا نان سیلری بجٹ 20لاکھ روپے سہ ماہی تھا۔ اس وقت سکول کا بجلی کا بل 30 سے 35 ہزار روپے تھا۔ اب یہ بجٹ آٹھ لاکھ روپے ہے جبکہ بجلی کا بل ڈھائی سے تین لاکھ روپے ماہانہ ہے۔"
ان کے مطابق حکومت کی جانب سے سکولوں کو سٹوڈنٹ کونسلز کے انتخابات کی مد میں کوئی اضافی بجٹ نہیں دیا جا رہا۔ انتخابات، تقریب حلف برادری اور اعلیٰ تعلیمی افسروں کے دورے بھی سکول کو اپنے نان سیلری بجٹ میں سے پورے کرنا ہوتے ہیں۔ سکول کونسلیں بننے کے بعد بچوں کی مشاورت سے ہی سکول کا فنڈخرچ کیا جائے گا۔
گورنمنٹ گرلز سکینڈری سکول شمس آباد کی پرنسپل رخسانہ پروین نے بتایا کہ سٹوڈنٹ کونسلوں کے انتخابات سے بچیوں میں قائدانہ صلاحیتیں جنم لیتی ہیں اور انہیں ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ بھی سکھایا جا رہا ہے۔
ملتان کے گورنمنٹ کمپری ہینسو گرلز سکول کی پرنسپل زریں اختر کا کہنا ہے کہ کونسلوں کے انتخاب سے بچیوں کے تعلیمی نتائج پر منفی اثرات مرتب نہیں ہونے چاہیے۔انہیں خدشہ ہے کہ سکولوں میں یونین سے طالبات میں اتفاق کی بجائے نفاق پیدا ہوگا۔
ایک طالب علم کے والد ملک عبید نے کہا کہ طلبا کونسلوں کے الیکشن نہیں ہونے چاہئیں۔
"کونسلوں کے الیکشن تعلیمی اداروں کا پُرامن ماحول خراب کر سکتے ہیں جیسے طلبا یونینوں نے کالجوں کا ماحول خراب کیا تھا۔ سکول میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔"
حکام کے مطابق یہ انتخابات طلبا و طالبات کو بااختیار بنانے، فیصلہ سازی، مشاورت اور انتظامی امور تک رسائی دینے اور انہیں جمہوری عمل سے روشناس کرانے کے لیے تیسری مرتبہ کرائے گئے ہیں۔
پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر یاسر شریف کہتے ہیں کہ اگر سٹوڈنٹ کونسل انتخابات کا تسلسل جاری رہا تو آنے والے دنوں میں ان کے نقائص دور ہو جائیں گے اور بہتر نظام سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق "جب طلبا کو اپنے حقوق کے بارے میں شناسائی ہو جائے گی تو اس کا فائدہ ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں
میڈیکل کالجوں کے داخلہ ٹیسٹ میں بد انتظامی: 'پی ایم سی نے ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگا دیا'۔
ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن جنوبی پنجاب آغا ظہیر عباس شیرازی اس معاملے پر کہتے ہیں کہ اس نظام کے نقائص کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یہ دیکھنا ہے کہ اس سے طلبا کے مسائل حل ہو رہے ہیں یا ان میں اضافہ ہوا ہے۔ سٹوڈنٹ کونسل کے انتخابات میں امیدواروں کی نامزدگیوں، انتخابی مہم، الیکشن کمشنر کی تقرری، پولنگ کے عمل اور الیکشن ٹریبونل کی بھی مکمل جانچ پڑتال کی گئی ہے۔
گورنمنٹ سول لائنز گریجویٹ کالج ملتان کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید احمد نے بتایا ہے کہ جب تک طلبا و طالبات کو خود مختار نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک سٹوڈنٹ کونسلیں مثبت نتائج نہیں دے سکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ 1980ء کی دہائی میں طلبا سیاست میں بیرونی عناصر کے آنے سے نوجوانوں کو منشیات مافیاز اور جرائم پیشہ افراد نے نقصان پہنچایا۔
جنوبی پنجاب کے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کالجز میاں عطاالحق سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ سکول سٹوڈنٹ کونسل کے انتخابات کو کالج کی سطح پر رائج کریں گے تو انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت نے کرنا ہے اور ابھی ایسی کوئی بات زیرغور نہیں۔
تاریخ اشاعت 11 اکتوبر 2023