بجلی ہے نہ پانی نہ بیت الخلا: سیلاب سے برباد خیرپور ناتھن شاہ کے طلبہ کا امتحان ختم نہ ہو سکا

postImg

راشد لغاری

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

بجلی ہے نہ پانی نہ بیت الخلا: سیلاب سے برباد خیرپور ناتھن شاہ کے طلبہ کا امتحان ختم نہ ہو سکا

راشد لغاری

loop

انگریزی میں پڑھیں

ضلع دادو کی تحصیل خیرپور ناتھن شاہ کے ایک خیمہ سکول میں پرائمری سکول کے بچے مشکل حالات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے اثرات نے تاحال اس علاقے کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ یہاں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی پینے کا صاف پانی میسر ہے۔

عرضی نائچ نامی گاؤں میں واقع اس سکول میں پسینے میں شرابور تیسری اور پانچویں جماعت کے طالب علم فراز اور فیاض بتاتے ہیں کہ خیمے میں گرمی کی شدت اتنی ہے کہ پڑھنا لکھنا دشوار ہو جاتا ہے۔

گزشتہ برس ایم این وی ڈرین اور سپریو بند سے داخل ہونے والا سیلابی پانی عرضی نائچ کے بوائز پرائمری سکول کے علاوہ مڈل سکول اور گرلز پرائمری سکول میں جا پہنچا تھا۔

عرضی نائچ میں سو سے زیادہ بچوں کو تعلیم دینے والے بوائز سکول کی عمارت شکستہ ہو گئی ہے۔ اسی گاؤں میں واقع مڈل سکول کے استاد عبدالستار نائچ نے بتایا کہ سیلابی پانی سے سکول کی بیرونی دیوار منہدم ہو گئی اور کمرے اور واش روم بھی گر گئے تھے۔

"پانی اترنے پر یونیسف اور سیو دی چلڈرن نامی غیر سرکاری تنظیم نے خیمے لگا کر عارضی سکول قائم کرنے میں مدد دی۔ البتہ گرمیوں میں خیمے کے اندر پڑھنا اور پڑھانا کسی عذاب سے کم نہیں ہے۔ 10 مہینوں سے بچے اسی خیمے میں زیرتعلیم ہیں۔ بارشوں کا موسم لوٹ آیا ہے لیکن سکول کا تعمیراتی کام شروع نہیں ہوا۔"

انہوں نے بتایا کہ 2010ء میں آنے والے سیلاب کے دوران بھی سکول کی عمارت پانی میں گھس آیا تھا مگر یہ قائم رہی۔

یہاں سے چند کلومیٹر دور گرلز پرائمری سکول لدھاں کی طالبات خستہ حال کمرے کے فرش پر چٹایاں بچھائے بیٹھی ہیں۔

چوتھی جماعت کی طالبہ سلمیٰ کہتی ہیں کہ سیلاب کے بعدچند ماہ تک سکول بند رہا۔ پانی خشک ہونے کے بعد طالبات واپس آئیں تو کرسیاں اور ڈیسک کھڑے پانی میں خراب ہو چکے تھے۔ اب سکول کی ڈیڑھ سو طالبات تین کمروں میں فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

گزشتہ برس آنے والے سیلاب نے خیرپور ناتھن میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ چار لاکھ نفوس پر مشتمل اس تحصیل کے بیشتر علاقوں میں تین ماہ تک پانی کھڑا رہا۔ اس دوران مقامی سماجی کارکن عابد ببر اپنی کشتی میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچاتے رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خیرپور ناتھن شاہ کی 18 میں سے 15 یونین کونسلوں میں پانی ہی پانی تھا۔ صرف سیتا، بورڑی اور ککڑ محفوظ رہیں۔ بیشتر سکولوں کی عمارتیں گر گئیں یا ان کی بنیادیں ہل گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ عرضی نائچ اور لدھاں کے علاوہ کئی گاؤں جیسا کہ محمد بخش لغاری، لولجا، کاتڑی اور ستار ڈنو ڈیپر میں سکول خیموں میں منتقل ہو گئے ہیں۔ حکومت کی طرف سے سکولوں کی بحالی کا کام شروع نہیں ہوا۔ خیمے بھی تھر دیپ، سیو دی چلڈرن اور دیگر غیر سرکاری تنظیمیں دے رہی ہیں۔

خیرپور ناتھن شاہ میں تعلقہ ایجوکیشن آفیسر پرائمری لطف علی کھوسو نے لوک سجاگ کو بتایا کہ گزشتہ سیلاب میں اس تحصیل کی 15 یونین کونسلوں کے سارے پرائمری سکول پانی میں ڈوب گئے تھے۔ پٹڑائی بگھیو، ٹھارو آرائیں اور جبل ببر کے پرائمری سکولوں کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی عمارتیں گر چکی ہیں۔

ان کے مطابق پٹڑائی بگھیو نامی گاؤں میں ایک گرلز پرائمری سکول کی طالبات اس گرمی میں درخت کے نیچے پڑھ رہی ہیں۔ واش روم گر چکے ہیں جن کی غیر موجودگی میں لڑکیوں کو بہت دشواری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تھردیپ اور بعض دیگر غیر سرکاری تنظیمیں واش روم کی تعمیر کے لیے سروے کر رہی ہیں۔ تاہم سکول کی تعمیر کا کوئی شیڈول نہیں دیا گیا۔

لطف علی کھوسو نے بتایا کہ خیرپور ناتھن شاہ میں پرائمری سکولوں کی کل تعداد 335 ہے۔ ان میں 52 گرلز اور 283 بوائز سکول ہیں جن میں کل 32 ہزار طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ لڑکیوں کے آٹھ اور لڑکوں کے 30 پرائمری سکول مکمل طور پر خیموں میں منتقل ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

بہا کر لے گیا سیلاب سب کچھ: خیرپور کی بستی مہیر ویسر کا سرکاری سکول تین ماہ سے زیر آب، بچوں کی تعلیم چھوٹ گئی

خیرپور ناتھن شاہ میں تعلقہ ایجوکیشں آفیسر سیکنڈری علی بخش چانڈیو نے بتایا کہ تحصیل میں 17 ہائی اور سیکنڈری سکول قائم ہیں جن کا انفراسٹرکچر جزوی یا کلی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔

28 مئی کو محتسب اعلیٰ سندھ نے علاقے کا دورہ کیا اور ان سکولوں میں طلبا و طالبات کو درپیش مشکل حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے حکام کو سکولوں کی مرمت اور تعمیر کا کام مکمل کر کے رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔

ضلع دادو میں محکمہ ایجوکیشن ورکس کے انجنیئر محمد جمن زرداری کا کہنا ہے کہ محکمے نے تحصیل کے تمام سکولوں کی مرمت کے ٹینڈر جاری کر دیے ہیں اور ان کی تعمیر بھی جلد شروع ہو جائے گی۔

تاریخ اشاعت 22 جولائی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

راشد لغاری حيدرآباد سنده سے تعلق رکھتے ہیں. بطور رپورٹر صحافی. ماحولیات, انسانی حقوق اور سماج کے پسے طبقے کے مسائل کے لیے رپورٹنگ کرتے رہیں ہیں۔

thumb
سٹوری

پاکستان میں بڑھاپا خاموش بحران کی صورت کیوں اختیار کر رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشازیہ محبوب
thumb
سٹوری

خواجہ سراؤں کا جہنم: خیبر پختونخوا جہاں مقتولین کو دفنانے تک کی اجازت نہیں ملتی

arrow

مزید پڑھیں

User Faceخالدہ نیاز
thumb
سٹوری

آخر ٹماٹر، سیب اور انار سے بھی مہنگے کیوں ہو گئے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحلیم اسد
thumb
سٹوری

کھیت ڈوبے تو منڈیاں اُجڑ گئیں: سیلاب نے سبزی اور پھل اگانے والے کسانوں کو برسوں پیچھے دھکیل دیا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحسن مدثر

"کوئلے نے ہمارے گھڑے اور کنویں چھین کربدلے میں زہر دیا ہے"

thumb
سٹوری

بلوچستان 'ایک نیا افغانستان': افیون کی کاشت میں اچانک بے تحاشا اضافہ کیا گل کھلائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

سجاگ رپورٹ
thumb
سٹوری

بجلی بنانے کا ناقص نظام: صلاحیت 45 فیصد، پیداوار صرف 24 فیصد، نقصان اربوں روپے کا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

باجوڑ کا منی سولر گرڈ، چار سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا، اب پینلز اکھاڑنا پڑیں گے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشاہ خالد
thumb
سٹوری

گوادر کول پاور پلانٹ منصوبہ بدانتظامی اور متضاد حکومتی پالیسی کی مثال بن چکا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

اینٹی ریپ قوانین میں تبدیلیاں مگر حالات جوں کے توں: "تھانے کچہری سے کب کسی کو انصاف ملا ہے جو میں وہاں جاتا؟"

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

'کوئلے کے پانی نے ہمیں تباہ کردیا'

thumb
سٹوری

آئے روز بادلوں کا پھٹنا، جھیلوں کا ٹوٹنا: کیا گلگت بلتستان کا موسمیاتی ڈھانچہ یکسر بدل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.