راجن پور میں زیرزمین پانی میں کیمیائی مادوں کی مقدار خطرناک حد سے تجاوز کر گئی، شہریوں کی صحت اور زندگی کو خطرہ

postImg

مجاہد حسین خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

راجن پور میں زیرزمین پانی میں کیمیائی مادوں کی مقدار خطرناک حد سے تجاوز کر گئی، شہریوں کی صحت اور زندگی کو خطرہ

مجاہد حسین خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

نجیب اللہ اپنی اہلیہ اور تین بیٹوں کے ساتھ راجن پور کی سادات کالونی میں رہتے ہیں۔ چند ماہ قبل ان کے خاندان کے تمام افراد کا وزن کم ہونے لگا اور بچے سست رہنے لگے جس سے انہیں پریشانی لاحق ہوئی۔ انہوں نے شہر کے فزیشن ڈاکٹر ایوب ملک سے رابطہ کیا جنہوں نے چند لیبارٹری ٹیسٹ لکھ کر دیے جن کی رپورٹ ملنے پر ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ گھر کے تمام افراد کا ایچ پائیلوری ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ یہ جسم میں پایا جانے والا ایک بیکٹیریا ہے جو ان کے نظام انہضام کو متاثر کر رہا ہے۔

 ادویات تجویز کرنے کے ساتھ ڈاکٹر نے انہیں پینے کے پانی کا لیبارٹری ٹیسٹ کرانے کی بھی ہدایت کی۔ اگلے روز وہ گھر میں لگے نلکے کا تازہ پانی لے کر شہر میں موجود سرکاری واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری گئے۔ دوسرے روز انہیں پانی کی ٹیسٹ رپورٹ مل گئی جس میں لکھا تھا کہ پانی میں ٹی ڈی ایس (مجموعی حل شدہ مواد) کی سطح 1640 پی پی ایم اور کثافت (حل شدہ کیلشیم اور میگنیشیم) کی سطح 850 پی پی ایم ہے۔ اس کےعلاوہ پانی میں کلورائیڈ لیول 260 بتایا گیا۔

ڈاکٹر نے اس رپورٹ کو دیکھ کر بتایا کہ ان کے گھر کا زیر زمین پانی مضر صحت ہو چکا ہے جس کا استعمال مزید بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

قاسم علی راجن پور کے علاقے مچھی درہ میں رہتے ہیں۔ اگست کے اوائل میں انہیں پیٹ کے ایک جانب شدید درد ہوا۔ اہلخانہ انہیں ہسپتال لے گئے جہاں ان کے ایکسرے اور خون کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔ رپورٹ ملنے پر معلوم ہوا کہ ان کے گردے میں پتھری ہے۔ ادویات کے ساتھ انہیں بھی زیر زمین پانی ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا گیا۔

پانی کی رپورٹ کے مطابق اس میں ٹی ڈی ایس 1130 پی پی ایم، کثافت 600 پی پی ایم اور آرسینک پانچ پی پی ایم تھا۔ ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ مضر صحت پانی پینے کی وجہ سے ان کے گردے خراب ہو رہے ہیں۔

ماہر امراض گردہ و مثانہ ڈاکٹر شاہد حسین کا کہنا ہے کہ ٹی ڈی ایس اور ہارڈنس کی زیادہ مقدار والا پانی پینے سے گردوں اور مثانے پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیادہ عرصہ ایسا پانی پینے سے مثانے کا انفیکشن اور گردوں میں پتھریاں بننے لگتی ہیں۔ بروقت علاج نہ کیا جائے تو گردے فیل بھی ہو سکتے ہیں جس کے بعد مریض کو زندگی بھر کے لیے ڈائیلیسز کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔

راجن پور کے سینئر فزیشن ڈاکٹر محمد ایوب ملک کہتے ہیں کہ پانی میں موجود غیر حل پذیر دھاتوں اور نمکیات کی زیادتی سے دل، گردے، جگر، معدے اور انتڑیوں کی بیماریوں اور ذیابیطس میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان نمکیات اور دھاتوں کی ایک خاص مقدار جیسا کہ ٹی ڈی ایس 300 سے 500 پی پی ایم صحت کے لیے ضروری ہے۔ اس سے کم مقدار سے بھی انسانی جسم بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ راجن پور شہر کا زیر زمین پانی تیزی سے خراب ہو رہا ہے۔ 2010ء تک زیر زمین پانی کا ٹی ڈی ایس 400 پی پی ایم تک تھا جو اب بڑھ کر 1200 اور چند علاقوں میں 1600 پی پی ایم سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پانی میں ٹی ڈی ایس 300 سے 500 پی پی ایم تک ہونا چاہیے جبکہ 1000 پی پی ایم تک قابل برداشت ہے۔ اسی طرح پانی کی کثافت زیادہ سے زیادہ 500 پی پی ایم تک ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

راجن پور کے صحت افزا مقام پر جوہڑ کا مضر صحت پانی: ماڑی واٹر سکیم کی تکمیل میں کیا رکاوٹ ہے؟

اگر ٹی ڈی ایس 1000 پی پی ایم اور کثافت 500 پی پی ایم سے بڑھ جائے تو ایسا پانی انسانی صحت کے لیے مضر شمار ہو گا جسے پینے سے دل کی بیماری، ذیابیطس، معدے کے مسائل جیسے پیٹ میں درد اور اسہال وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ زیادہ عرصہ تک ایسا پانی پینے سے گردوں کی بیماریاں اور جگر کی خرابی جنم لے سکتی ہے۔

سماجی کارکن تنزیل الرحمٰن علوی نے محمد حسین کالونی میں 24 ہزار لیٹر روزانہ کی صلاحیت کا آر او (ریورس اوسموسس) پلانٹ نصب کر رکھا ہے جہاں سے شہری بلا معاوضہ پینے کا صاف پانی حاصل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سوا لاکھ سے زیادہ آبادی کے شہر میں روزانہ چند ہزار لیٹر صاف پانی کی فراہمی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔ اس کے لیے سرکاری سطح پر لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر ہر محلے میں آر او پلانٹ لگ جائیں تو تمام شہریوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب ہو گا جس سے ہسپتالوں میں مریضوں کی شرح میں غیرمعمولی کمی آ سکتی ہے۔

تاریخ اشاعت 6 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

مجاہد حسین خان کا تعلق راجن پور سے ہے۔ مختلف قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔

thumb
سٹوری

کھیت ڈوبے تو منڈیاں اُجڑ گئیں: سیلاب نے سبزی اور پھل اگانے والے کسانوں کو برسوں پیچھے دھکیل دیا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحسن مدثر

"کوئلے نے ہمارے گھڑے اور کنویں چھین کربدلے میں زہر دیا ہے"

thumb
سٹوری

بلوچستان 'ایک نیا افغانستان': افیون کی کاشت میں اچانک بے تحاشا اضافہ کیا گل کھلائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

سجاگ رپورٹ
thumb
سٹوری

بجلی بنانے کا ناقص نظام: صلاحیت 45 فیصد، پیداوار صرف 24 فیصد، نقصان اربوں روپے کا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

باجوڑ کا منی سولر گرڈ، چار سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا، اب پینلز اکھاڑنا پڑیں گے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشاہ خالد
thumb
سٹوری

گوادر کول پاور پلانٹ منصوبہ بدانتظامی اور متضاد حکومتی پالیسی کی مثال بن چکا

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

اینٹی ریپ قوانین میں تبدیلیاں مگر حالات جوں کے توں: "تھانے کچہری سے کب کسی کو انصاف ملا ہے جو میں وہاں جاتا؟"

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

'کوئلے کے پانی نے ہمیں تباہ کردیا'

thumb
سٹوری

آئے روز بادلوں کا پھٹنا، جھیلوں کا ٹوٹنا: کیا گلگت بلتستان کا موسمیاتی ڈھانچہ یکسر بدل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفہیم اختر
thumb
سٹوری

بپھرتے موسموں میں پگھلتے مسکن: کیا برفانی چیتوں کی نئی گنتی ان کی بقا کی کوششوں کو سہارا دے پائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشازیہ محبوب
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.