کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں مکمل: کیا بلدیاتی نمائندے مسائل کا بوجھ ہلکا کر پائیں گے؟

postImg

فضل تواب

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں مکمل: کیا بلدیاتی نمائندے مسائل کا بوجھ ہلکا کر پائیں گے؟

فضل تواب

loop

انگریزی میں پڑھیں

بلوچستان کے 36 میں سے 35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔ تاہم کوئٹہ میں اب تک یہ انتخابات التواء کا شکار تھے جس کے باعث اختیارات نچلی سطح پر منتقلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی شکایات بڑھتی جا رہی تھیں۔

تاہم حلقہ بندیاں اور بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت میں انتخابات کا التوا تاخیر کا شکار تھا۔

سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت سول سائٹی کی جانب سے آئندہ عام انتخابات سے قبل کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرانے کے پرزور مطالبات کے بعد بالآخر یہ قدم اٹھا لیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے شہر کی حلقہ بندیوں کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے جو 2017 کی مردم شماری کے تحت کی گئی ہیں۔

بلدیاتی انتخابات کے لیے کوئٹہ کو چار زون (ٹاؤن میونسپل کارپوریشنوں) میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں زرغون، چلتن، تکتو اور سریاب شامل ہیں۔ ان چاروں زونز کی 172 یونین کونسلوں کے 641 وارڈ میں بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ صوبائی بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے بعد دیہی علاقوں کو ختم کرکے پورے کوئٹہ کو شہری علاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔

نئی حلقہ بندیوں کے مطابق زرغون ٹاؤن کو 45 یونین کونسلوں پر تقسیم کیا گیا ہے جس میں 163 وارڈ بنائے گئے ہیں۔

اس ٹاؤن میں کلی عالم خان، شابو، سمنگلی روڈ، سرِخ پل تک، کلی اسماعیل، سبزل روڈ پدکلی چوک، بروری روڈ، وحدت کالونی، جوائنٹ روڈ، ھدہ جیل روڈ، منو جان روڈ، چمن پھاٹک، پی ٹی سی ایل کالونی، زرغون روڈ، ریلوے کالونی، ڈبل روڈ ، تیل گودام، علمدار روڈ، مری آباد، پشتون آباد، کاسی روڈ، مین بازار، پٹیل باغ، سرکی روڈ، جان محمدروڈ، سٹیلائیٹ ٹاون بلاک 1، کاکڑ کالونی اچگزئی مارکیٹ، شالدرہ، قلندر مکان اور بلوچی سٹریٹ شامل ہیں۔

دوسرے زون چلتن ٹاؤن کو 45 یونین کونسلوں پر تقسیم کر کے حلقہ بندی کی گئی ہیں جہاں کل 171 وارڈ بنائے گئے ہیں۔

چلتن ٹاؤن میں ھزارہ ٹاؤن، کرانی، بروری روڈ پدکلی چوک کا مغربی علاقہ، ترِہ، ابرھیم زئی، رئیسانی روڈ، ارباب کرم خان روڈ، عیسیٰ نگری، شاہ زمان روڈ، کلی شیخان، ڈبل روڈ، سریاب روڈ، سیٹلائیٹ ٹاؤن بلاک 2،3،4،5، غوث آباد، یونیورسٹی، لوڑ کاریز، مشرقی بائی پاس، قمبرانی روڈ، بینک کالونی، کلی جیو، اختر آباد، ھزار گنجی اور کرانی کا علاقہ شامل ہیں۔

سریاب ٹاؤن کو 38 یونین کونسلوں پر تقسیم کرکے حلقہ بندیاں کی گئی ہیں جہاں کل 145 وارڈ قائم کیے گئے ہیں۔

اس میں کیچی بیگ، حبیب خان، عزیز خان، تختانی بائی پاس، ھزار گنجی، ماں غنڈی، سریاب کسٹم، شیخ زاید، انڈسٹریل ایریا، بوسہ منڈی، تیرہ میل اور اس کے تمام مضافاتی علاقے شامل ہیں۔

چوتھے زون تکتو ٹاؤن کو 42 یونین کونسلوں پر تقسیم کرکے حلقہ بندی کی گئی ہیں جہاں 161 وارڈ ہوں گے۔

تکتو ٹاؤن میں کچلاک، سملی، بلیلی، نوحصار، اغبرگ، پنجپائی، ھنہ اوڑک، نواں کلی، سرہ غڑگئی، کلی گل محمد خیزئی چوک، خروٹ آباد، کوتوال، شیخ ماندہ، چشمہ، پی ایم ڈی سی، زڑخو، سورینج اور ڈیگاری کا علاقہ شامل ہیں۔

کوئٹہ میں مخصوص نشستوں کے لئے تمام یونین کونسلوں میں خواتین، مزدروں، کسانوں اور اقلیتوں کے لیے صرف ایک ایک نشست مخصوص کی گئی ہے۔ لیکن جن یونین کونسلوں میں پانچ وارڈ بنائے گئے ہیں ان کی یونین کونسلوں میں دو خواتین منتخب کی جائیں گی۔

ٹاؤن کمیٹی اور ڈسٹرکٹ کونسل میں خواتین کی 30 فیصد جبکہ مزدوروں،کسانوں اور اقلیتوں کی 10 فیصد نمائندگی ہو گی جن کا انتخاب یونین کونسل میں منتخب کونسلر، ٹاؤن میں یونین کونسل کے منتخب وائس چئیرمین اور ڈسٹرکٹ کونسل میں ٹاؤن کے منتخب چئیرمین کریں گے۔
کوئٹہ شہر میں کچرے کے ڈھیر، سیوریج کے خراب نظام، پارکنگ اور پینے کے صاف پانی جیسے مسائل ہیں۔ سڑکیں گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، نالیاں بند ہیں، گندے نالوں پر تجاوزات عام ہیں، پینے کا صاف پانی ناپید ہے اور تعلیم سمیت صحت کی سہولیات نہ ہونے کے باعث مکینوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان حالات میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے مسائل میں کسی حد تک کمی آنے کی امید ہے لیکن متعدد سیاسی گروہ حلقہ بندیوں سے مطمئن نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

قبائلی اضلاع میں مقامی حکومتوں کے انتخابات: 'بے اختیار نمائندے کونسلوں میں بیٹھ کر کیا کریں گے'۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سابق کونسلر اسلم رند الزام عائد کرتے ہیں کہ یہ حلقہ بندیاں سفارش اور بندربانٹ کی بنیاد پر ہوئی ہیں۔ ایک علاقے میں تین وراڈ پر مشتمل یونین کونسل بنائی گئی ہے تو بعض علاقوں میں یونین کونسل چار وارڈ پر مشتمل ہے۔

اسی طرح یہ الزام بھی سننے میں آ رہا ہے کہ آبادی کے تناسب کو مدنظر رکھے بغیر کئی حلقے بہت چھوٹے اور کئی بہت بڑے بنا دیے گئے ہیں۔ شہر کے حلقوں کو کم کرکے اطراف کے حلقوں کو بڑھایا گیا ہے جو نانصافی ہے۔

ایک سابق بلدیاتی نمائندے کا کہنا ہے کہ جب ایک حلقہ صوبائی حلقے جتنا بڑا بنا دیا جائے گا تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔

اسلم رند کہتے ہیں کہ کوئٹہ کو 3 لاکھ آبادی کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا لیکن اب اس کی آبادی 30 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جس کی وجہ سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔

کوئٹہ کے علاوہ بلوچستان کے 35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا عمل 2 ماہ قبل مکمل ہو چکا ہے، بلوچستان میں 907 مقامی بلدیاتی ادارے فعال ہیں جبکہ مجموعی طور پر مخصوص نشستوں سمیت 11 ہزار بلدیاتی نمائندے منتخب ہوئے ہیں۔

تاریخ اشاعت 26 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

فضل تواب فری لانس جرنلسٹ ہیں۔ وہ گزشتہ دس سالوں سے بلوچستان سے سماجی، سیاسی، معاشی اور سیکورٹی پر رپورٹ کررہے ہیں۔

thumb
سٹوری

ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے کاشتکار ہزاروں ایکڑ گندم کاشت نہیں کر پا رہے۔ آخر ہوا کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمحمد زعفران میانی

سموگ: ایک سانس ہی ہم پر حرام ہو گئی

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل

پرانی کیسٹس،ٹیپ ریکارڈ یا فلمی ڈسک ہم سب خرید لیتے ہیں

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.