نارووال کا ویمن اینڈ چلڈرن پارک: 'اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ جو سیاست کی نذر ہو گیا'

postImg

عابد محمود بیگ

postImg

نارووال کا ویمن اینڈ چلڈرن پارک: 'اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ جو سیاست کی نذر ہو گیا'

عابد محمود بیگ

نارووال کے محلہ حیدر پارک کی نورین قیصرہ روزانہ علی الصبح نیو لاہور روڈ پر واک کرتی  ہیں۔ ان کی عمر تریپن برس ہے اور وہ کئی طرح کی بیماریوں کا علاج کروا رہی ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں ادویات دینے کے علاوہ صبح سویرے سیر کرنے کا مشورہ بھی دے رکھا ہے۔ سڑک کنارے چلتے ہوئے انہیں ہر وقت حادثے کا دھڑکا لگا رہتا ہے لیکن اپنے گھر کے قریب کوئی پارک نہ ہونے کی وجہ سے ان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔

نورین قیصرہ کا کہنا ہے کہ آٹھ سال پہلے حکومت نے نارووال شہر کے وسط میں پرانی کچہری کی عمارتوں کو گرا کر خواتین اور بچوں کو سیروتفریح کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 'آڈیو ویڈیو لرننگ پارک' کے نام سے ایک میگا پراجیکٹ پر کام شروع کیا تھا تو انہوں نے سوچا تھا کہ اب انہیں خطرناک سڑک پر واک نہیں کرنا پڑے گی لیکن ان کی یہ امید تشنہ رہی۔

''علاقے کی خواتین اور بچے اس منصوبے پر بہت خوش تھے۔ اس پر کام بھی تیزی سے شروع ہو گیا تھا اور امید تھی کہ اب خواتین کو پارک کے محفوظ ماحول میں واک کا موقع میسر آئے گا۔ لیکن وہ دن کبھی نہیں آیا۔''

محلہ محمد پورہ کی سکول ٹیچر نبیلہ عرفان کہتی ہیں کہ جب یہ پارک بنانے کا فیصلہ ہوا تو انہوں نے سوچا کہ اب خواتین اور بچوں کو چار دیواری میں سیروتفریح کے معیاری مواقع میسر آئیں گے لیکن ڈیڑھ سال بعد ہی اس منصوبے پر کام رک گیا تھا جو تاحال معطل پڑا ہے۔

محلہ اسلام پوری کی نورین اسلم اور فرح سلیم یونیورسٹی آف نارووال میں بی ایس آنرز کی طالبہ ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ وہ یونیورسٹی جانے کے لئے ویمن اینڈ چلڈرن آڈیو ویڈیو لرننگ پارک کی نامکمل عمارت کے قریب سے گزرتی ہیں تو انہیں خوف آتا ہے۔

''نجانے کیوں حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ ہی کروڑوں مالیت کے تعمیراتی منصوبوں کو بھی بند کر دیا جاتا ہے۔  اس منصوبے کی تکمیل سے سیاستدانوں کو نہیں بلکہ مقامی خواتین اور بچوں کو فائدہ ہونا تھا اور شاید اسی لئے یہ حکام کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔''

<p>اس منصوبے پر سات سال سے کام معطل ہے جس کی تکمیل کے لیے مزید 25 کروڑ روپے درکار  ہوں گے<br></p>

اس منصوبے پر سات سال سے کام معطل ہے جس کی تکمیل کے لیے مزید 25 کروڑ روپے درکار  ہوں گے

2015 میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے خواتین اور بچوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ تعلیمی سہولیات اور صحت مند سرگرمیاں فراہم کرنے کے لیے شہر کے وسط میں سات ایکڑ اراضی پر پرانی کچہری کی عمارتوں کو گرا کر 13 کروڑ روپے کی لاگت سے ویمن اینڈ چلڈرن آڈیو ویڈیو لرننگ پارک کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

اس پارک میں لائبریری، ہال، بینک شاپنگ سنٹر، ریسٹورنٹ، سینما ہال، ویٹنگ ایریا، ٹیلی سینٹر ہال، کیفے ٹیریا، سپر مارکیٹ اور دیگر سہولتیں دی جانا تھی۔

بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایس ڈی او محمد تنویر مغل بتاتے ہیں کہ یہ منصوبہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نارووال نے شروع کیا تھا اور اسے 2017 میں مکمل ہونا تھا۔ اس کا 55 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے جس پر 50 فیصد بجٹ خرچ ہوا ہے۔ چونکہ اس منصوبے پر کام سات سال سے معطل ہے اس لئے اب اس پر مزید 25 کروڑ روپے صرف ہوں گے۔

ضلع کونسل نارووال کی سابق خاتون رکن دلشاد بٹ کہتی ہیں کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک  منفرد منصوبہ تھا جو سیاست کی نذر ہو گیا ہے۔ اس پارک کے تعمیراتی فنڈ روکنا خواتین اور بچوں سے ان کے حقوق چھینے جانے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

سیاسی کھیل میں فٹ بال بنا سپورٹس کمپلیکس: نارووال کے سپورٹس سٹی پر اور کتنے ارب روپے لگیں گے؟

ایسوسی ایشن آف ہیومن رائٹس نارووال کے نائب صدر میاں محمد رفیق اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں تفریحی سرگرمیاں خواتین اور بچوں کا بھی بنیادی حق ہیں جسے یقینی بنانے کے لیے اس پارک کو جلد از جلد مکمل کیا جانا چاہیے۔

ڈپٹی کمشنر نارووال کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا تھا کہ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سسٹم ختم ہونے پر منصوبہ کے فنڈز روک دئیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وومن اینڈ چلڈرن آڈیوز ویڈیو لرننگ پارک کے منصوبہ پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے فنڈز کی فراہمی کیلئے پنجاب گورنمنٹ کو لکھا ہے۔

اس منصوبے کے خالق احسن اقبال نے بتایا کہ انہوں نے صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ویمن اینڈ چلڈرن آڈیو ویڈیو لرننگ پارک کو مکمل کرے اور اگر اس کے لئے یہ ممکن نہ ہو تو یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے حوالے کر دیا جائے جسے وہ خود مکمل کروا لیں گے۔

تاریخ اشاعت 2 مئی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

عابد محمود بیگ 30 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہیں اردو انگلش الیکٹرانک میڈیا کی صحافت اور انویسٹیگیش نیوز سٹوری پر کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

سولر سسٹم اور لیتھیم بیٹری: یک نہ شد دو شد

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

بلوچستان کی دھوپ اور قیمتی ہوائیں ملک کو کیسے گرین توانائی کا حب بنا سکتی ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان

پاکستان کے پانی کی کہانی

thumb
سٹوری

"ہمارا روزگار، ماحول، زمین سب تباہ کرکے بڑے شہروں کو بجلی دینا کوئی ترقی نہیں۔"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی میں تاخیر: "ہر بار کہتے ہیں فنڈز نہیں آئے، نام اگلی لسٹ میں ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceدانیال بٹ
thumb
سٹوری

پولیس سے چھپتے افغان طلبہ، ڈگری ادھوری رہنے کا خوف، نہ کوئی ہاسٹل نہ جائے پناہ

arrow

مزید پڑھیں

دانیال عزیز
thumb
سٹوری

سوات کی توروالی کمیونٹی ورلڈ بینک سے کیا چاہتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسہیل خان
thumb
سٹوری

"لگتا تھا بجلی، پنکھا ہمارے مقدر میں ہی نہیں، اچھا ہوا کسی کو تو غریبوں کی تکلیف یاد آئی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.