ملتان کی سنٹرل اور ڈسٹرکٹ جیل کے جیمرز نے قریبی آبادیوں کی زندگی جام کر دی

postImg

شہزاد عمران خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ملتان کی سنٹرل اور ڈسٹرکٹ جیل کے جیمرز نے قریبی آبادیوں کی زندگی جام کر دی

شہزاد عمران خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

32 سالہ عمیر الیکٹرونکس کی دکان پر سیلز مین ہیں۔ وہ سنٹرل جیل ملتان سے متصل پیر کالونی میں رہتے ہیں جہاں اکثر و بیشتر موبائل فون کے سگنل ٹھیک نہیں آتے۔ اس خرابی کا سبب موبائل فون کے سگنل میں خلل ڈالنے والے جیمر ہیں جنہیں سنٹرل جیل میں نصب کیا گیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ 15 نومبر 2022ء کو زچگی کے لیے انہیں اپنی اہلیہ کو ہسپتال منتقل کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ریسکیو 1122 کو کال ملائی۔ چند کوششوں کے بعد ان سے فون پر رابطہ ہو گیا اور انہوں نے ایمبولینس پر مریضہ کو ہسپتال لے جانے کی درخواست کی۔ ریسکیو کے آپریٹر نے ان کا رابطہ ایمبولینس کے ڈرائیور سے کروا دیا جس نے کہا کہ مجھے راستہ سمجھاتے جائیں تاکہ میں بروقت پہنچ سکوں۔

"اسی دوران جیمرز کے باعث فون پر ہمارا رابطہ منقطع ہو گیا اور کوششوں کے باوجود بحال نہ ہوا۔ چنانچہ مجھے ہنگامی طور پر اپنی اہلیہ کو رکشے میں ہسپتال لے جانا پڑا۔ سڑکوں کی خراب حالت کے باعث وہ بہت اذیت سے گزرنے کے بعد ہسپتال پہنچیں۔ جیمرز سے قرب و جوار کے رہائشیوں کو ایمرجنسی میں اسی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور علاقہ مکین ہی نہیں ریسکیو حکام بھی اس صورتحال سے بہت تنگ ہیں۔"

ریسکیو ایمرجنسی آفیسر مجمد بلال نے بتایا کہ جیمرز کی وجہ سے جیلوں سے ملحقہ آبادیوں میں مریضوں تک پہنچنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ رابطہ قائم نہ رہنے سے بعض اوقات ایمبولینس مطلوبہ مقام تک پہنچ نہیں پاتی جس سے مریض کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

پاک اٹالین ماڈرن برن سنٹر ملتان کی ڈسٹر کٹ جیل کے قریب واقع ہے۔ یہاں برن یونٹ کے ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احمد علی ملک نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جیل میں لگے جیمرز کی وجہ سے موبائل فون اکثر و بیشتر خاموش رہتے ہیں۔ کسی بھی نمبر پر کال ملانے کی صورت میں کوئی جواب موصول نہیں ہوتا۔ ایمرجنسی کی صورت میں مشکل پیش آتی ہے۔ تاہم کچھ فاصلہ طے کرنے پر موبائل نیٹ ورک ٹھیک کام کرتا ہے۔

ڈسٹرکٹ جیل کے قریبی علاقے چونگی نمبر 1 محلہ حاجی پورہ کے رہائشی محمد طلحہ آٹوموبائل کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ 2022ء میں ان کے ماموں زاد بھائی محمد طیب کا انتقال ہو گیا تھا اور اطلاع ملنے پر دور دراز علاقوں سے آنے والے رشتہ داروں اور تعلق داروں کو ان سے رابطے میں دشواری ہو رہی تھی۔ ان میں سے بہت سوں کو گھر کا پتا معلوم تھا اس لیے وہ تو بروقت پہنچ گئے لیکن کاروباری ساتھیوں اور دفتر سے وابستہ دوستوں کو شدید مشکل کا سامنا رہا۔

دونوں جیلوں کے آس پاس بہت سی گنجان آبادیاں ہیں۔ ڈسٹرکٹ جیل ملتان یونین کونسل نمبر 35 میں واقع ہے۔ اس سے ملحقہ علاقوں میں چونگی نمبر ایک، محلہ حاجی پورہ، نشتر ہسپتال اور پاک اٹالین برن سنٹر شامل ہیں۔

سنٹرل جیل یونین کونسل نمبر 47 میں ہے جہاں مختلف صنعتیں بھی ہیں۔ بسکٹ اور دال فیکٹریوں کے علاوہ یہاں بہت سے گودام ہیں۔ گھریلو صنعتیں بھی کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ سنٹرل جیل کے نواح میں ہاشمی کینال ویو کالونی، غوث آباد، جیل روڈ اور شاہ شمس کالونی واقع ہیں۔ ان تمام آبادیوں کے مکین کسی نہ کسی طرح جیمرز سے متاثر ہو رہے ہیں۔

نشتر ہسپتال کے اعدادوشمار کے مطابق 2022ء میں یہاں 10 لاکھ 64 ہزار 412 مریض اور رواں برس جون تک 55 ہزار 322 مریض آئے۔ اٹالین برن سنٹر میں 2022ء میں 11 ہزار 298 مریض اور جون 2023ء تک چھ ہزار 625 مریض آئے۔ ایسے تمام لوگوں کو کسی نہ کسی طرح ان جیمرز کے باعث کوفت کا سامنا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

گوجرانوالہ میں چھ سال سے تکمیل کا انتظار کرتا سیف سٹی پراجیکٹ

اس معاملے میں جب آئی جی پنجاب جیل خانہ جات فاروق نذیر سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ مئی 2014ء میں ایک حساس ادارے کی جانب سے پنجاب کی 28 جیلوں میں موجود خطرناک ملزموں کے پاس موبائل فون کی موجودگی کی اطلاعات پر جیمرز لگائے گئے تھے۔ اگرچہ جیلوں سے ملحقہ آبادیوں میں موبائل فون کام نہ کرنے کی شکایات عام ہیں لیکن جیلوں میں لگے جیمرز کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔

مقامی شہری عطاءالہادی اس مسئلے کا حل یہ بتاتے ہیں کہ ملتان سمیت ہر جگہ جیلوں کو شہروں سے باہر منتقل کر دینا چاہیے۔ بیشتر جیلیں شہروں کے نواح میں قائم کی گئی تھیں لیکن وقت کے ساتھ آبادی بڑھی تو وہ شہروں کے درمیان میں آ گئیں۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ذوالقرنین نے بتایا کہ ان کی تنظیم اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات سے ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ اس مسئلے کے حل میں حائل رکاوٹیں دور کر کے ڈاکٹروں اور مریضوں کو پریشانی سے نجات دلائی جائے۔ اس کے بعد کچھ عرصے کے لیے سگنل بہتر ہوئے لیکن اب پھر وہی صورت حال ہے جس کا کوئی مستقل حل نکالا جانا ضروری ہے۔

تاریخ اشاعت 11 اگست 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

thumb
سٹوری

کوئٹہ شہر کی سڑکوں پر چوہے بلی کا کھیل کون کھیل رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

شاہ زیب رضا
thumb
سٹوری

"اپنی زندگی آگے بڑھانا چاہتی تھی لیکن عدالتی چکروں نے سارے خواب چکنا چور کردیے"

arrow

مزید پڑھیں

یوسف عابد

خیبر پختونخوا: ڈگری والے ناکام ہوتے ہیں تو کوکا "خاندان' یاد آتا ہے

thumb
سٹوری

عمر کوٹ تحصیل میں 'برتھ سرٹیفکیٹ' کے لیے 80 کلومیٹر سفر کیوں کرنا پڑتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceالیاس تھری

سوات: موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں سے گندم چھین لی ہے

سوات: سرکاری دفاتر بناتے ہیں لیکن سرکاری سکول کوئی نہیں بناتا

thumb
سٹوری

صحبت پور: لوگ دیہی علاقوں سے شہروں میں نقل مکانی پر کیوں مجبور ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضوان الزمان منگی
thumb
سٹوری

بارشوں اور لینڈ سلائڈز سے خیبر پختونخوا میں زیادہ جانی نقصان کیوں ہوتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

یہ پُل نہیں موت کا کنواں ہے

thumb
سٹوری

فیصل آباد زیادتی کیس: "شہر کے لوگ جینے نہیں دے رہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
thumb
سٹوری

قانون تو بن گیا مگر ملزموں پر تشدد اور زیرِ حراست افراد کی ہلاکتیں کون روکے گا ؟

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

تھرپارکر: انسانوں کے علاج کے لیے درختوں کا قتل

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.