مالِ سرکار، دلِ بے رحم: راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کو دی جانے والی حیران کن تنخواہ اور مرعات۔

postImg

تنویر احمد

postImg

مالِ سرکار، دلِ بے رحم: راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کو دی جانے والی حیران کن تنخواہ اور مرعات۔

تنویر احمد

 

راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران امین کی تعیناتی کئی تنازعات کا شکار ہو چکی ہے۔ ایک طرف لاہور کے ایک مقامی وکیل شاہد اقبال نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کر رکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی تقرری غیر قانونی ہے تو دوسری طرف انہیں دی جانے والی تنخواہ اور دیگر مراعات بھی منظر عام پر آ گئی ہیں جو سب سے اونچے سرکاری گریڈ میں کام کرنے والے افسروں کو دی جانے والی تنخواہ اور مراعات سے کہیں زیادہ ہیں۔

صوبائی محکمہ ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینرنگ طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکشن کے مطابق عمران امین کی مجموعی تنخواہ 15 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔ اس میں سے تین لاکھ روپے ماہانہ بنیادی تنخواہ ہو گی جبکہ اس کے علاوہ انہیں ترقیاتی الاؤنس کی مد میں آٹھ لاکھ روپے ماہانہ ادا کئے جائیں گے۔ مزید برآں انہیں رہائشی الاؤنس کے طور پر دو لاکھ 40 ہزار روپے ماہانہ، یوٹیلٹی بِلوں کی ادائیگی کے لئے ایک لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ، ٹرانسپورٹ کے لئے ڈرائیور سمیت 1300 سی سی گاڑی اور صرف لاہور شہر میں استعمال کے لئے 300 لیٹر پٹرول اور موبائل فون کے خرچ سمیت ٹیلی فون کے بل کی مد میں 10 ہزار روپے ماہانہ بھی دیے جائیں گے۔ نوٹیفیکشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران امین کو دی جانے والی ٹی اے / ڈی اے اور صحت کی سہولیات 22 ویں گریڈ کے سرکاری افسر کے برابر ہوں گی۔

اس کے مقابلے میں گریڈ 22 کے باقاعدہ سرکاری ملازموں کی بنیادی تنخواہ ایک لاکھ 36 ہزار سات سو 20 روپے ماہانہ ہوتی ہے اور کل مراعات ملا کر ان کی مجموعی تنخواہ پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ نہیں ہوتی۔

اس نوٹیفیکشن کی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اسے 2 اپریل 2021 کو صوبائی سیکرٹری ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اور پبلک ہیلتھ انجینرنگ کے دستخطوں سے جاری کیا گیا لیکن اس میں درج کی گئی تنخواہ اور مراعات کا اطلاق 18 فروری 2021 سے ہو گا۔

جس وقت عمران امین کو چیف ایگزیکٹو آفیسر بنایا گیا اس وقت راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین انجینئر راشد عزیز تھے لیکن انہوں نے 20 مارچ 2021 کو اس عہدے سے اس بنا پر استعفیٰ دے دیا کہ ان کے اختیار لے کر عمران امین کو دے دیے گئے ہیں۔

عمران امین کی تقرری کو ممکن بنانے کے لئے فروری 2021 میں گورنر پنجاب نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2021 جاری کیا جو چار فروری 2021 کو پنجاب کے سرکاری گزٹ میں شائع ہوا۔ اس کے تحت اتھارٹی میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کا نیا عہدہ تخلیق کیا گیا جس پر بعد ازاں عمران امین کو تعینات کر دیا گیا۔ 

وکیل شاہد اقبال کہتے ہیں کہ یہ تقرری غیر قانونی ہے۔ اس کے خلاف دائر کی گئی رٹ میں انہوں نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ یہ تقرری کرنے سے پہلے پنجاب حکومت نے نہ تو اس آسامی کے خالی ہونے کے بارے میں کوئی اشتہار جاری کیا اور نہ ہی اس پر تقرری کے امیدواروں کو بلا کر ان کے انٹرویوز کیے۔ ان کے مطابق سپریم کورٹ کے کئی ایسے فیصلے موجود ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ "اشتہار دیے بغیر سرکاری عہدوں پر تقرری کرنا آئین اور قانون کے خلاف ہے"۔

لاہور ہائی کورٹ نے ان کی درخواست صوبائی چیف سیکرٹری کے پاس بھیج رکھی ہے لیکن شاہد اقبال کہتے ہیں کہ ابھی تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

دریائے راوی پر نیا شہر بنانے کا منصوبہ: 'عوام سے زمین لے کر خواص کو دی جا رہی ہے'۔

عمران امین درحقیقت پچھلے آٹھ ماہ سے خبروں میں ہیں۔ ان کا نام سب سے پہلےاس وقت منظر عام پر آیا جب ستمبر 2020 میں سندھ اور بلوچستان کے جزیروں کی وفاق کو ملکیت میں دینے کے لئے ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا۔ انہیں ان جزیروں کی ترقی کے لئے بنائی گئی پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا پہلا عبوری چئیرمین مقرر کیا گیا حالانکہ اس عہدے پر بھرتی کے لئے بھی نہ تو کوئی اشتہار دیا گیا اور نہ ہی اس کے لئے کسی امیدوار کا انٹرویو کیا گیا۔

عمران امین کی پیشہ وارانہ زندگی کی اہم بات یہ ہے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں راوی پر نیا شہر بسانے کے لئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے والی سنگاپور  کی کمپنی مائن ہارٹ کے پاکستان میں ڈائریکٹر آپریشنز رہ چکے ہیں۔ اسی کمپنی کی رپورٹ کے بعد ہی اس وقت کی صوبائی حکومت نے راوی پر نیا شہر بسانے کا منصوبہ ترک کر دیا تھا۔

یہ رپورٹ لوک سجاگ نے پہلی دفع 7 اپریل 2021 کو اپنی پرانی ویب سائٹ پر شائع کی تھی۔

تاریخ اشاعت 12 اکتوبر 2021

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

تنویر احمد شہری امور پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے ایم اے او کالج لاہور سے ماس کمیونیکیشن اور اردو ادب میں ایم اے کر رکھا ہے۔

thumb
سٹوری

خیبرپختونخوا میں وفاقی حکومت کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کس حال میں ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان
thumb
سٹوری

ملک میں بجلی کی پیداوار میں "اضافہ" مگر لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

سولر توانائی کی صلاحیت: کیا بلوچستان واقعی 'سونے کا اںڈا دینے والی مرغی" ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحبیبہ زلّا رحمٰن
thumb
سٹوری

بلوچستان کے ہنرمند اور محنت کش سولر توانائی سے کس طرح استفادہ کر رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی
thumb
سٹوری

چمن و قلعہ عبداللہ: سیب و انگور کے باغات مالکان آج کل کیوں خوش ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceحضرت علی
thumb
سٹوری

دیہی آبادی کے لیے بجلی و گیس کے بھاری بلوں کا متبادل کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعزیز الرحمن صباؤن

اوور بلنگ: اتنا بل نہیں جتنے ٹیکس ہیں

thumb
سٹوری

عبدالرحیم کے بیٹے دبئی چھوڑ کر آواران کیوں آ گئے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceشبیر رخشانی
thumb
سٹوری

"وسائل ہوں تو کاشتکار کے لیے سولر ٹیوب ویل سے بڑی سہولت کوئی نہیں"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

لاہور کے کن علاقوں میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

بلوچستان: بجلی نہ ملی تو لاکھوں کے باغات کوڑیوں میں جائیں گے

thumb
سٹوری

خیبر پختونخوا میں چھوٹے پن بجلی منصوبوں کے ساتھ کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.