ملتان کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس کی دوائیں ختم، غریب مریضوں کا علاج بند ہو گیا

postImg

شہزاد عمران خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ملتان کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس کی دوائیں ختم، غریب مریضوں کا علاج بند ہو گیا

شہزاد عمران خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

بہاری کالونی ملتان کے 27 سالہ فہد انور موبائل ریپئرنگ کا کام کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انہیں بخار ہوا اور قے آنے لگی۔ مقامی ڈاکٹر سے دوا لینے کے بعد انہیں قدرے افاقہ ہوا۔ بعدازاں  ایک رشتہ دار کو ضرورت پڑنے پر وہ خون عطیہ کرنے مقامی ہسپتال پہنچے تو وہاں ہونے والے ٹیسٹ سے ان میں یرقان کی تشخیص ہوئی۔

فہد انور بتاتے ہیں کہ وہ علاج کے لیے چوک فوارہ کے قریب شہباز شریف ہسپتال گئے جہاں مرض کی تشخیص کے لیے ان کے دوبارہ ٹیسٹ لیے گئے۔ ان کی رپورٹ دیکھ کر ڈاکٹر نے بتایا کہ ادویات اور ویکسین کے ذریعے ان کا علاج ہو گا۔ 26 جون کو انہیں انجکشن اور ایک ماہ کی ادویات دے کر گھر بھیج دیا گیا اور ایک ماہ کے بعد دوبارہ آنے کو کہا گیا۔ ڈاکٹر نے یہ بھی بتایا کہ اس علاج میں چھ ماہ لگیں گے اور اس دوران دوا میں ناغہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس کے بعد 26 جولائی اور 24 اگست کو وہ ہسپتال سے دوا لے آئے۔ آئندہ ماہ دوا لینے کے لیے وہ 24 ستمبر کو ہسپتال پہنچے تو وہاں ڈاکٹر نے کہا کہ اس بار دوا نہیں ملے گی کیونکہ سٹاک ختم ہو چکا ہے اور دوا بازار سے خریدنا پڑے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دو ماہ تک دوا آنے کا امکان نہیں ہے۔

فارمیسی سے ایک ماہ کی دوا تقریباً چھ ہزار روپے میں مل رہی تھی۔ چونکہ اس وقت ان کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے اس لیے وہ دوا خریدے بغیر واپس آ گئے۔

شہباز شریف ہسپتال میں ہیپا ٹائٹس پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر ہمال اعتراف کرتے ہیں کہ ان کے پاس ادویات کا سٹاک ختم ہو گیا ہے۔

"حالیہ دنوں میں آنے والے مریضوں سے ہم استدعا کر رہے ہیں کہ وہ بازار سے ادویات خرید کر اپنا علاج جاری رکھیں۔ سات روز سے زیادہ ناغے کی صورت میں سابقہ علاج بھی بے سود ہو جاتا ہے اور پہلے سے کھائی ہوئی دوائی کااثر زائل ہو جاتا ہے۔"

اس استفسار پر کہ کیا محکمہ صحت کو ان ادویات کے ختم ہونے کی اطلاع دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ابھی تک محکمے کو آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی ان کی فراہمی کے لیے لیٹر بھیجا گیا ہے۔

ملتان کے نواحی علاقے دنیا پور کے پچیس سالہ مرید حسین مستری کا کام کرتے ہیں۔ کام کے دوران انہیں تھکاوٹ اور پیٹ میں درد کی شکایت رہنے لگی۔ وہ ملتان میں تھے کہ ان طبیعت زیادہ بگڑ گئی۔ ساتھی انہیں شہبازشریف ہسپتال لے گئے جہاں انہیں بتایا گیا کہ وہ یرقان میں مبتلا ہیں۔

"ہسپتال میں ہیپاٹائٹس کنٹرول کے شعبے میں بھیج دیا جہاں میرے دوبارہ ٹیسٹ ہوئے۔ اس کے بعد ویکسین لگا کر مجھے گھر بھیج دیا گیا اور کہا کہ پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد دوا بھی ملے گی۔ مجھے 28 ستمبر کو بلایا گیا کہ ہیپاٹائٹس کی دوا  لے لوں لیکن موقع پر موجود ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ دوا دستیاب نہیں، آپ اسے بازار سے خرید لیں۔ جب آ جائے گی تو یہاں سے  لے جانا۔"

ان کا کہنا ہے کہ مختلف کمپنیوں کی یہ دوا مارکیٹ میں چھ ہزار سے 12 ہزار روپے میں ملتی ہے اور ان کے لیے اتنی مہنگی دوا لینا ممکن نہیں۔

ہسپتال کی ایم ایس ڈاکٹر صائمہ ارم بتاتی ہیں کہ اگست کے دوسرے ہفتے میں ہیپاٹاٹس کی ادویات ختم ہو گئی تھیں جس کے باعث ستمبر میں آنے والے مریضوں کو دوا کے حصول میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے شہباز شریف ہسپتال میں روزانہ ہیپاٹائٹس کے 25 سے 30 مریضوں کا اندراج ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

پنجاب میں انسولین موجود ہونے کے باوجود ملتان کے سرکاری ہسپتالوں میں نایاب

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2022ء سے اگست 2023ء تک اس ہسپتال میں ہیپاٹائٹس کے 3901 مریض رجسٹرڈ کیے گئے۔ اس دوران 6555 مریضوں کی بلڈ سکریننگ کی گئی جن میں سے 4680 مریضوں میں ہیپا ٹائٹس سی ری ایکٹو پایا گیا جبکہ 892 مریض ہیپاٹاٹس بی ری ایکٹو میں مبتلا تھے۔ یہاں  2365 مریضوں کی ویکسینیشن کی گئی۔

نشتر ہسپتال سے حاصل کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ہسپتال میں ہیپاٹائٹس سے بچاﺅ اور علاج کے کلینک میں رواں برس 81079 مریضوں کی یرقان کی تشخیص کے لیے سکریننگ کی گئی۔ اس میں ہیپاٹائٹس (بی) کے 1853 مریض سامنے آئے۔ اسی طرح 4010 مریضوں میں ہیپاٹائٹس (سی) پازیٹو پایا گیا جو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ہسپتال میں شعبہ پتھالوجی کے سربراہ ڈاکٹر ایس۔ ایم عباس نقوی نے بتایا کہ پاکستان یرقان کے مریضوں کے حوالے سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جس کی وجوہات میں ناقص خوراک اور انتقال خون کے وقت بداحتیاطی اور عوام میں شعور کی کمی شامل ہیں۔

ڈاکٹر سلطان احمد کھر ماہر امراض جگر، معدہ و آنت ہیں۔ انہوں ان کا کہنا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے اکثر ادویات کی فراہمی میں تعطل آ جاتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کے علاج میں مشکلات پیش آنا معمول بن چکا ہے۔

تاریخ اشاعت 13 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

thumb
سٹوری

خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریض کیوں بڑھ رہے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
thumb
سٹوری

نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف سندھ میں احتجاج اور مظاہرے کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار
thumb
سٹوری

پنجاب: محکمہ تعلیم میں 'تنظیم نو' کے نام پر سکولوں کو'آؤٹ سورس' کرنے کی پالیسی، نتائج کیا ہوں گے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

برف کے پہاڑؤں پر موت کا بسیرا ہے، مگر بچے بھی پالنے ہیں

thumb
سٹوری

سموگ: یہ دھواں کہاں سے اٹھتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ری ، عبدالل

پرانی کیسٹس،ٹیپ ریکارڈ یا فلمی ڈسک ہم سب خرید لیتے ہیں

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

خیبر پختونخوا، 14 سال گزر گئے مگر حکومت سے سکول تعمیر نہیں ہو سکا

thumb
سٹوری

فصائی آلودگی میں کمی کے لیے گرین لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کون بھگت رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.