بے موسمی بارش نے تمباکو کے گڑھ صوابی میں کسانوں کی محنت پر پانی پھیر دیا

postImg

عبدالستار

postImg

بے موسمی بارش نے تمباکو کے گڑھ صوابی میں کسانوں کی محنت پر پانی پھیر دیا

عبدالستار

خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی کی صفیہ خاتون (فرضی نام) تمباکو کی کاشت کار ہیں۔ اِس سال انہوں نے اپنی پانچ ایکڑ زمین پر یہ فصل کاشت کی تھی۔ انہیں امید تھی کہ فصل اچھی ہو گی جسے فروخت کر کے وہ اپنا نو لاکھ روپے قرضہ اتار دیں گی جو انہوں نے اپنے بیٹے کو روزگار کے لئے سعودی عرب بھجوانے اور روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے لئے لے رکھا تھا۔

تاہم مئی جون میں پڑنے والے خلاف معمول بارشوں اور ژالہ باری نے ان کی فصل تباہ کر دی۔

اب ان پر قرض کے ساتھ ان اخراجات کا بوجھ بھی آن پڑا ہے جو انہوں نے فصل کی تیاری پر خرچ کئے تھے۔

وہ کہتی ہیں کہ اگر حکومت نے انہیں مدد مہیا نہ کی تو وہ دوبارہ تمباکو کاشت نہیں کریں گی۔

صفیہ کے علاوہ صوابی میں تمباکو کے دیگر کاشت کار بھی یہی بات کر رہے ہیں جن کی فصل ان بارشوں میں خراب ہو گئی ہے۔

جگن ناتھ گاؤں کے منفاد خان نے دس جریب (پانچ ایکڑ) زمین پر تمباکو کاشت کیا تھا جس پر ان کا فی جریب ڈیڑھ لاکھ روپے تک خرچہ آیا جبکہ اس سال تمباکو کمپنیوں کے مقرر کردہ نرخوں کے مطابق انہیں ایک جریب سے چار لاکھ روپے آمدنی کی توقع تھی۔ لیکن بارش اور ژالہ باری نے ان کی محنت پر پانی پھیر دیا۔

منفاد خان اور ان کے گاؤں کے دیگر افراد دہائیوں سے تمباکو کاشت کرتے آئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ تمباکو کی فصل تیار کرنے کے موسم میں بارش اور ژالہ باری کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن اس قدر شدید موسمی حالات انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔

وہ کہتے ہیں کہ سگریٹ ساز کمپنیاں تمباکو سے اربوں روپے کماتی ہیں اور حکومت کو ٹیکس کی مد میں بہت بڑی رقم ادا کرتی ہیں۔

"اگر تمباکو کے کاشت کاروں کی مدد نہ کی گئی تو آئندہ سال کاشت کار یہ فصل کاشت نہیں کر سکیں گے"۔

پاکستان میں کاشت ہونے والے تمباکو کا 98 فیصد (ورجینیا تمباکو) خیبر پختونخوا میں اگایا جاتا ہے جس کی 60 فیصد پیداوار ضلع صوابی سے حاصل ہوتی ہے۔ تمباکو اس شہر کی معیشت کی بنیاد ہے اور شہر کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی کا روزگار اسی فصل سے وابستہ ہے۔

تمباکو کی فصل جون کے آغاز سے اگست کے آخر تک تیار ہوتی ہے جسے بعدازاں سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔

رواں سال اس موسم میں ہونے والی بارشوں اور ژالہ باری نے صوبے کے مختلف اضلاع میں جہاں گندم کی فصل اور پھلوں کے باغات کو نقصان پہنچایا ہے وہیں تمباکو کے کاشت کاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

پختونخوا کسان جرگہ کے آرگنائزر محمد علی ڈاگیوال کا کہنا ہے کہ صوابی کی تحصیل رزڑ اور لاہور میں تمام زرعی اراضی پر صرف تمباکو ہی کاشت ہوتا ہے۔ یہ ناصرف صوابی بلکہ پورے خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی نقد آور فصل ہے۔ پیٹرولیم کے بعد قومی خزانے کو تمباکو سے ہی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں سب سے زیادہ ریونیو جمع ہوتا ہے۔ جس کی مالیت پچھلے سال 150 ارب روپے سے زیادہ تھی۔

محمد علی بتاتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بے وقت بارشوں اور ژالہ باری سے تقریبا سات ہزار جریب (ساڑھے تین ہزار ایکڑ) پر تمباکو کی فصل متاثر ہوئی ہے جس نے مقامی معیشت کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔

ڈاکٹر ذوالفقار پشاور یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی موسمی حالات میں زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

"کبھی ژالہ باری تو کبھی زیادہ بارشیں، کبھی گرمی اور کبھی سردی کی شدید لہر جیسے عوامل فصلوں کو خراب کر دیتے ہیں اور پچھلے چند سال سے ایسا ہونا معمول بن گیا ہے"۔

وہ محکمہ زراعت کو تجویز دیتے ہیں کہ زرعی تحقیقی اداروں کے ذریعے فصلوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے میں تحقیق کرائی جائے اور کسانوں کو بدلتے موسمی حالات سے متاثر ہونے والی فصلوں کے متبادل چیزوں کی کاشت کے بارے میں آگاہی اور عملی مدد فراہم کی جائے۔

صوابی کے کاشتکاروں اور ان کی نمائندہ تنظیموں نے تمباکو کے کسانوں کو ریلیف دلانے کے لئے ایک چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کیا ہے جس میں انہوں نے حکومت پاکستان، پاکستان ٹوبیکو بورڈ اور تمباکو کمپنیوں سے ضلع صوابی کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

محمد علی ڈاگیوال نے بتایا کہ تمباکو کے کاشت کار زرعی ٹیکس، مالیے اور آبیانے کی معافی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے 157 ارب روپے میں سے کاشتکاروں کیلئے ریلیف پیکیج کی فراہمی، تمباکو سے جمع شدہ تمباکو ڈویلپمنٹ سیس کی رقم سے کاشتکاروں کی مالی امداد اور کمپنیوں کی جانب سے اپنے ایگریمنٹ ہولڈر کاشتکاروں کیلئے امدادی رقم مہیا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

'سیلاب ہمارے لیے بہت بڑا عذاب ثابت ہوا': کوہستان میں پھلوں اور سبزیوں کے کاشتکار حکومت کی عدم توجہی پر نالاں

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو امدادی اداروں اور عالمی برادری سے ملنے والے کسی بھی طرح کے مالی وسائل میں کسانوں کے لئے رقم مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

صوابی کی ضلعی انتطامیہ نے ژالہ باری سے متاثرہ علاقوں کا سروے شروع کر رکھا ہے تاکہ کسانوں کو ہونے والے نقصان کا اندازہ لگایا جا سکے۔

 صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے میڈیا پرسن انور شہزاد کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں قدرتی آفات سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہو یا دیگر نقصانات ہوئے ہوں تو متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے پی ڈی ایم اے کوتفصیلی رپورٹ بھیجی جاتی ہے جس پر اتھارٹی حکومتی پالیسی کے مطابق لوگوں کو زرتلافی ادا کردیتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی پالیسی کے مطابق اگر قدرتی آفت میں فصلوں کا نقصان ہو تو کاشتکار کو فی ایکڑ (دو جریب) فصل کے عوض کم از کم 10 ہزار اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں اور تمباکو کے کاشت کاروں کو بھی اسی پالیسی کے مطابق ریلیف ملے گا۔

تاریخ اشاعت 4 جولائی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

عبدالستار نے انٹرنیشنل ریلیشن میں ماسٹرز ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ گزشتہ پندرہ سالوں سے وہ ملکی اور غیرملکی صحافتی اداروں کے لیے خیبرپختونخوا کے ضلع مردان سے رپورٹنگ کررہے ہیں۔

thumb
سٹوری

پنجاب حکومت کسانوں سے گندم کیوں نہیں خرید رہی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاحتشام احمد شامی
thumb
سٹوری

الیکٹرک گاڑیاں اپنانے کی راہ میں صارفین کے لیے کیا رکاوٹیں ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

سوات: نادیہ سے نیاز احمد بننے کا سفر آسان نہیں تھا

thumb
سٹوری

پسنی: پاکستان کا واحد "محفوظ" جزیرہ کیوں غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceملک جان کے ڈی

پنجاب: فصل کسانوں کی قیمت بیوپاریوں کی

چمن: حکومت نے جگاڑ سے راستہ بحال کیا، بارشیں دوبارہ بہا لے گئیں

thumb
سٹوری

بھٹہ مزدور دور جدید کے غلام – انسانی جان کا معاوضہ 5 لاکھ روپے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

ہندؤں کا ہنگلاج ماتا مندر، مسلمانوں کا نانی مندر"

thumb
سٹوری

نارنگ منڈی: نجی سکولوں کے طالب علموں کے نمبر زیادہ کیوں آتے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمعظم نواز

ای رکشے کیوں ضروری ہیں؟

لاہور میں کسان مظاہرین کی گرفتاریاں

thumb
سٹوری

گلگت بلتستان: انس کے سکول کے کمپیوٹر کیسے چلے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنثار علی
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.