نیٹ میٹرنگ میں مشکلات: ملتان میں صارفین شمسی توانائی کے مالی ثمرات سے محروم

postImg

صہیب اقبال

postImg

نیٹ میٹرنگ میں مشکلات: ملتان میں صارفین شمسی توانائی کے مالی ثمرات سے محروم

صہیب اقبال

ملتان میں شہریوں کی بڑی تعداد تیزی سے شمسی توانائی کی جانب منتقل ہو رہی ہے تاہم  انہیں اس سے تاحال زیادہ فائدہ نہیں ہو رہا کیونکہ ان لوگوں کو 'نیٹ میٹرنگ' کی سہولت حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

نیٹ میٹرنگ وہ طریقہ کار ہے جس کے تحت صارفین اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی متعلقہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو بیچ کر اپنا بل کم کر سکتے ہیں۔یہ بجلی شمسی توانائی سے حاصل کی جاتی ہے۔

بوسن روڈ ملتان پر واقع ڈی ایچ اے میں رہنے والے محمد یاسین انہی لوگوں میں سے ایک ہیں۔

42 سالہ یاسین کے مطابق ان کے گھر میں نصب 10 کے وی کے سولر سسٹم پر  12 لاکھ روپے لاگت آئی اور یہ ماہانہ 1100 سے 1200 یونٹ یونٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔

نیٹ میٹرنگ کے لیے وہ اپنے گھر گرین میٹر لگوانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کو درخواست دے رکھی ہے۔ تاہم کئی ماہ گزرنے کے باوجود ان کے ہاں گرین میٹر نہیں لگ سکا۔

یاسین نے بتایا کہ انہوں ںے سولر سسٹم کے ساتھ نجی کمپنی سے 27 ہزار روپے کا میٹر خریدا ہے۔ اس کی فائل ایکسیئن واپڈا کو دے رکھی ہے لیکن ابھی تک میپکو کی ٹیم ان کے سولر سسٹم کا معائنہ کرنے نہیں پہنچی۔ اس تاخیر سے ان کے اضافی یونٹ ضائع ہو رہے ہیں۔

گلگشت کالونی کے رہائشی چوہدری لیاقت کے گھر  میں بھی 10 کے وی کا سولر سسٹم ہے۔ انہوں نے پانچ ماہ قبل اپنے سولر سسٹم کے ساتھ نیٹ میٹرنگ کی درخواست متعلقہ ایکسیئن کو دی تھی۔ اس کے بعد میپکو کی ٹیم نے دی گئی معلومات اور گھر پر موجود سولر سسٹم کا بغور جائزہ لیا اور فائل کو درست قرار دے کر اپنی رپورٹ بھیج دی۔

ایکسیئن نے فائل ایس ڈی او میپکو گلگشت سب ڈویژن کو اور انہوں نے لائن سپرٹینڈنٹ کو دے دی۔ سولر سسٹم کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد لائن سپرٹینڈنٹ نے گرین میٹر کو معائنے کے لیے میپکو کی ایم ٹی این لیب بھیجا۔ لیب سے منظوری کے بعد بالآخر لائن مین نے گرین میٹر واپڈا سے منسلک کر دیا۔

لیکن واپڈا کی جانب سے گرین میٹر لگنے کے تین ماہ تک انہیں امپورٹ یونٹ کا بل آتا رہا۔ بعدازاں میپکو نے ایکسپورٹ یونٹ منفی کیے اور بل بھیجا۔ وہ کہتے ہیں کہ گرین میٹر کے ذریعے فوراً ہی یونٹ ایکسپورٹ ہونا چاہیے تھا۔ تاہم بعض گرین میٹر صارفین کے ایکسپورٹ یونٹ امپورٹ یونٹس سے منہا ہونے میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔

چوہدری لیاقت کا کہنا ہے کہ اگر ایکسپورٹ یونٹ جلد از جلد امپورٹ یونٹ سے منفی ہوں گے  تو صارفین کو گرین میٹر کا بروقت فائدہ ہو سکے گا۔

ملتان میں میپکو کے سرکل آفیسر فرحان شبیر کا دعویٰ ہے کہ کمپنی کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

"سولر سسٹم اور واپڈا دونوں سے  منسلک میٹر گرین میٹر کہلاتے ہیں۔ اس سے صارفین سولر سے بجلی بنا کر واپڈا کو دے سکتے ہیں اور پھر واپڈا سے یونٹس واپس بھی لے سکتے ہیں۔ گرین میٹر صارف پِیک آورز (عموماً شام پانچ بجے سے رات 11 بجے تک) میں واپڈا کو دو یونٹ دیتے ہیں اور ایک لیتے ہیں جبکہ آف پیک آورز میں ایک یونٹ سے ایک ہی لیتے ہیں۔"

سب ڈویژن اور نیپرا سے گرین میٹر لگوانے کے پیمانے الگ الگ ہیں۔ سب ڈویژنل پانچ کلو واٹ سے 25 کلو واٹ تک کی تنصیب کرتا ہے جبکہ 25 کلو واٹ سے زیادہ کے سولر سسٹم کی اجازت نیپرا دیتا ہے۔

"نیٹ میٹرنگ کے لیے شمسی توانائی کی کمپنیوں کے پاس نیپرا کا لائسنس ہوتا ہے۔ بعض کمپنیاں فائل کے ساتھ میٹر لگوا کر دیتی ہیں جبکہ بعض فائل کو صارف کے حوالے کر دیتی ہیں جس کے ذریعے وہ خود گرین میٹر نصب کراتا ہے۔ گرین میٹر سولر کمپنی ہی رکھنے کی مجاز ہے۔ اس کی فائل بھی سولر کمپنی ہی کے پاس ہوتی ہے۔"

طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سولر سسٹم 25 کلو واٹ سے کم ہونے کی صورت میں فائل واپڈا کے متعلقہ ایکسیئن کے دفتر میں جاتی ہے۔ وہ اس کا جائزہ لے کر اپنی ٹیم کو بھیجتا ہے۔ ٹیم اس میٹر کو چیک کرتی اور اپنی رپورٹ مرتب کرتی ہے۔ اس کے بعد ایکیسیئن متعلقہ سب ڈویژن کی تکنیکی ٹیم کو سولر سسٹم اور گرین میٹر چیک کرنے کا کہتے ہیں تاکہ ان کی فائل سے مطابقت کا پتا چل سکے۔ اس فائل کو دیکھ واپڈا کی ٹیم ایک بار پھر گھر کا دورہ کرتی ہے۔

تمام معاملات درست پائے جانے پر واپڈا حکام فائل کی منظوری دیتے ہیں۔ یہ فائل پہلے ایس ڈی او اور اس کے بعد لائن سپرنٹنڈںٹ کے پاس جاتی ہے جو اس کی منظوری دے کر این او سی لیٹر جاری کرتے ہیں۔ آخر میں سولر کمپنی کا گرین میٹر معائنے کے لیے واپڈا کی ایم این ٹی لیب بھیجا جاتا ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں لائن مین میٹر انسٹال کرتا ہے۔ چھ ہزار روپے سرکاری فیس ادا کرنے کے بعد گرین میٹر لگا کر فعال کر دیا جاتا ہے

یہ بھی پڑھیں

postImg

نہ والڈ سٹی اتھارٹی بنی، نہ فنڈ ملے: ملتان کے گھنٹہ گھر کا بُرا وقت بدلتے بدلتے پھر رک گیا؟

میپکو ہیڈکوارٹر میں ڈائریکٹر کمرشل اسد حماد کے مطابق ملتان سرکل میں اس وقت گرین میٹر لگانے کے عمل کی مکمل نگرانی کی جا رہی ہے نیز صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے ایک علیحدہ ڈیسک قائم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے نیٹ میٹرنگ صارفین کی شکایات کے حوالے سے کہا کہ بعض اوقات صارف کا سولر سسٹم اس کی فائل سے مطابقت نہیں رکھتا اس لیے دوبارہ فائل فراہم کرنے کا کہا جاتا ہے جبکہ بعض اوقات گرین میٹر بھی ایم این ٹی لیب میں درست قرار نہیں پاتا جس سے صارف کو نجی کمپنی سے میٹر کی تبدیلی کا کہا جاتا ہے۔

ان کے مطابق چند قوانین میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ تقریباً تین ماہ تک گرین میٹر کے نئے صارف کو اپنے امپورٹ یونٹ کا ہی بل ادا کرنا ہوتا ہے تاہم تیسرے مہینے میں اگر اس کے یونٹ اضافی ہوں تو اس کے حصے میں رقم آ جاتی ہے۔ اب صارف وہ اضافی یونٹس استعمال کرے یا رقم حاصل کر لے یہ اس کی صوابدید ہے۔ بعض سب ڈویژنوں میں تین ماہ سے زیادہ عرصے تک امپورٹ یونٹس کے بل کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں جن کے ازالے کے لیے میپکو کی جانب سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ڈائریکٹر کمرشل نے بتایا کہ ملتان سرکل میں اب تک 4300 گرین میٹر لگ چکے ہیں۔

سی او میپکو انجینئر اسلم بھروانہ کہتے ہیں خہ نیٹ میٹرنگ کے وسیع ہونے سے بجلی کے شارٹ فال میں نمایاں کمی ہو گی جس سے نہ صرف صارفین بلکہ واپڈا کو بھی فائدہ ہوگا۔

تاریخ اشاعت 14 جولائی 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

صہیب اقبال عرصہ دس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں مختلف اخبارات میں کالم اور فیچر لکھتے ہیں اور چینلز کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں۔

thumb
سٹوری

بپھرتے موسموں میں پگھلتے مسکن: کیا برفانی چیتوں کی نئی گنتی ان کی بقا کی کوششوں کو سہارا دے پائے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

شازیہ محبوب
thumb
سٹوری

تھر،کول کمپنی"بہترین آبی انتظام کا ایوارڈ" اور گوڑانو ڈیم میں آلودہ پانی نہ ڈالنےکا حکومتی اعلان

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سندھ میں ڈھائی لاکھ غریب خاندانوں کے لیے مفت سولر کٹس

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

سولر کچرے کی تلفی: نیا ماحولیاتی مسئلہ یا نئے کاروبار کا سنہری موقع؟

arrow

مزید پڑھیں

لائبہ علی
thumb
سٹوری

پاکستان میں تیزی سے پھیلتی سولر توانائی غریب اور امیر کے فرق کو مزید بڑھا رہی ہے

arrow

مزید پڑھیں

فرقان علی
thumb
سٹوری

پرانی پٹرول گاڑیوں کی الیکٹرک پر منتقلی: کیا ریٹروفٹنگ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تبدیلی کو ٹاپ گیئر میں ڈال دے گی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفرحین العاص

دن ہو یا رات شاہ عبدالطیف کا کلام گاتے رہتے ہیں

thumb
سٹوری

انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں کا برا حال آخر نوجوان انجنیئر کیوں نہیں بننا چاہتے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.