فیکٹری میں بوائلر کیوں پھٹتے ہیں؟ انسانی غلطی یا کچھ اور ؟

postImg

نعیم احمد

postImg

فیکٹری میں بوائلر کیوں پھٹتے ہیں؟ انسانی غلطی یا کچھ اور ؟

نعیم احمد

مزدوروں کے عالمی دن پر یکم مئی کا سورج طلوع ہونے سے کچھ دیر پہلے فیصل آباد کے علاقے رسول پور میں واقع ڈائنگ فیکٹری علی رضا انٹرپرائزز کا بوائلر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے موقع پر موجود مشین آپریٹر معین اکرم جاں بحق ہو گئے۔

معین کے تایا زاد بھائی امانت علی نے بتایا ہے کہ حادثے کی اطلاع ملنے پر جب وہ فیکٹری پہنچے تو معین شدید زخمی حالت میں لاوارث پڑے تھے۔

"ہم ریسکیو 1122 کی ایمبولینس بلا کر خود اسے  لے کر الائیڈ ہسپتال گئے ہیں لیکن تب تک وہ دم توڑ چکا تھا۔"

انہوں نے بتایا کہ فیکٹری انتظامیہ نے معین کو بروقت ہسپتال منتقل کرنے کی بجائے حادثے کو چھپانے کی کوشش میں ریسکیو 1122 یا پولیس کو اطلاع نہیں دی تھی۔

اس سے پہلے 21 اپریل کو فیصل آباد کے سرگودھا روڈ پر واقع سرگودھا کلاتھ ملز میں بوائلر پھٹنے سے پانچ مزدور جاں بحق اور سات زخمی ہو گئے تھے۔

ریسکیو ترجمان محمد زاہد کے مطابق یہ واقعہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ڈیڑھ بجے کے قریب پیش آیا تھا۔

"سٹیم بوائلر پریشر زیادہ ہونے کی وجہ سے بلاسٹ ہوا تھا جس سے فیکٹری کی لوہے کی چھت بھی گر گئی تھی۔"

ریسکیو ریکارڈ کے مطابق اس حادثے میں بہاولنگر کے محمد اعظم، فیاض احمد اور ان کا بیٹا محمد سلمان، بہاولپور کے ظہور، پاکپتن کے عبدالوحید، عارف والا کے محمد وسیم اور مستنصر جبکہ فیصل آباد کے ابوبکر، شعیب، سہیل، دو بھائی عمیر رشید اور زنیر رشید زخمی ہوئے تھے۔

بعدازاں ان میں سے فیاض احمد اور ان کا بیٹا محمد سلمان، محمد وسیم، مستنصر اور زنیر دم توڑ گئے۔ دیگر متاثرین کے علاج و بحالی کا عمل تاحال جاری ہے۔

مرنے والے مزدوروں میں شامل زنیر کے بھائی عمیر نے بتایا ہے کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ رات کا کھانا کھانے کے بعد واپس فیکٹری کے دوسرے شعبے میں اپنی ڈیوٹی پر آئے ہی تھے کہ زور دار دھماکا ہوا جس کے بعد ہر طرف آگ لگ گئی۔

"دھماکے کی آواز اس قدر شدید تھی کہ میں زمین پر گر گیا۔ اس دوران فیکٹری کی چھت بھی ٹوٹ کر نیچے آ  گری اور مجھ سمیت کئی مزدور ملبے تلے دب کر چیخ و پکار کرنے لگے۔"

ریسکیو 1122 سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جون 2019ء سے مئی 2024ء کے عرصے میں فیصل آباد کی مختلف فیکٹریوں میں بوائلر پھٹنے یا آتشزدگی کے 20 واقعات پیش آئے جن میں 13 مزدور جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔

مزدور رہنما بابا عبدالطیف انصاری نے لوگ سجاگ کو بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مزدوروں کی حفاظت اور صحت کے اقدامات پر توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

"لیبر ڈیپارٹمنٹ کی عدم توجہ کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری میں چائلڈ لیبر عام ہے۔

ٹھیکیداری نظام کے تحت مزدوروں سے حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجرت سے بھی کم معاوضے پر کام کروانے والے مل مالکان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔"

انہوں نے بتایا کہ گیس کی زیادہ قیمت کے باعث بہت سی ٹیکسٹائل ملیں استعمال شدہ کپڑے، مکئی کی فصل کی باقیات، گندم کی بھوسی، خشک پتے، برادہ اور اس طرح کے دیگر غیر معیاری ایندھن کا استعمال کرتے ہیں جس سے لاکھوں مزدوروں کی صحت اور زندگی کو مختلف خطرات درپیش ہیں۔

یکم مئی کو بوائلر پھٹنے کے حادثے پر علی رضا انٹرپرائزز کے مالک علی رضا اور جنرل منیجر احمد مبین کے خلاف تھانہ چک جھمرہ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322 اور 202 جبکہ 21 اپریل کو سرگودھا کلاتھ ملز میں بوائلر پھٹنے کے حادثے پر بوائلر انجینئر راحت شاہ کے خلاف تھانہ ملت ٹاون میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 کے تحت الگ الگ ایف آئی آرز درج ہیں۔

تھانہ ملت ٹاون کے ایس ایچ او سفیان بٹر نے بتایا ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد ملزم راحت شاہ کو گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے جبکہ مل کے مالک نے عبوری ضمانت کرالی ہے۔

تھانہ چک جھمرہ کے تفتیشی سب انسپکٹر بشیر احمد نے بتایا کہ حادثے کے بعد سے نامزد ملزم روپوش ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ویسٹ شبیر احمد کلیار  نے لوک سجاگ کو بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مزدوروں کے لیے حفاظتی اقدامات بہتر بنانے، کم ازکم اجرت پر عملدرآمد کروانے اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ان کا محکمہ ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرگودھا کلاتھ ملز میں بوائلر پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے قانون کے مطابق مل مالکان سے پانچ لاکھ روپے فی کس کے حساب سے 25 لاکھ روپے وصول کر کے معاوضہ کمیشن کے ذریعے مزدورں کے ورثاء کو ادا کر  دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جو مزدور زخمی ہوئے ہیں ان کو معاوضے کی ادائیگی کا تعین کورٹ آف معاوضہ کمیشن کی طرف سے کیا جائے گا جو عدالت کی ہدایت کے مطابق ادا کروا دی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ علی رضا انٹرپرائزز میں بوائلر پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے مزدور کے ورثاء کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے بھی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بوائلر پھٹنے کے واقعات میں تواتر سے انسانی جانوں کے ضیاع پر اٹھنے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی چیف فیصل وسیم نے لوگ سجاگ کو بتایا کہ اس طرح کے حادثات کی بنیادی وجہ انسانی لاپروائی ہوتی ہے۔

"سرگودھا روڈ پر ہونے والے بوائلر حادثے میں بھی ابتدائی طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ بوائلر سٹیم کا پریشر زیادہ ہونے سے پھٹا ہے۔ سٹیم اور پریشر کنٹرول کرنے کے لیے آٹومیٹک آلات لگے ہوتے ہیں۔ ڈیوٹی عملہ انہیں نظر انداز کر دے تو حادثے کو روکنا ناممکن ہے۔"
 
انہوں نے بتایا کہ 2021ء میں سمانہ پل کے قریب فیکٹری میں بوائلر پھٹنے کا حادثہ بھی اس وجہ سے پیش آیا تھا کہ بوائلر آپریٹر رات کو ڈیوٹی کے دوران سو گیا تھا اور بوائلر سٹیم کے زیادہ پریشر کی وجہ سے پھٹ گیا تھا۔

"بوائلر انسپکٹر  کی جانب سے فٹنس سرٹیفیکٹ کے اجرا  کے بعد بوائلر کو طے شدہ قواعد وضوابط کے مطابق چلانا مل انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔"

انہوں نے کہا فیکٹری میں کوالیفائیڈ بوائلر انجینئر اور دیگر عملہ موجود ہوتا ہے۔ تاہم ان کے بقول اکثر ایسے حادثات عملے کی غفلت یا فیول سپلائی میں کمی بیشی کے باعث پیش آتے ہیں۔

فیصل وسیم نے بتایا کہ سرگودھا کلاتھ ملز والے حادثے کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی انکوائری کر رہی ہے جس کی رپورٹ جلد وزیر اعلی پنجاب کو پیش کر دی جائے گی۔

"اصل مسئلہ یہ ہے کہ انسپکشن کے وقت مل مالکان عارضی طور پر تربیت یافتہ عملہ رکھ لیتے ہیں۔ بعد میں پیسے بچانے کے لیے غیر تربیت یافتہ افراد کو ڈیوٹی پر رکھ لیا جاتا ہے ۔"

ان کا کہنا تھا کہ سرگودھا کلاتھ ملز میں حادثے کے وقت بوائلر انجینئر ڈیوٹی پر موجود نہیں تھا اور اس کی جگہ رات کی شفٹ میں سی کلاس بوائلر آپریٹر ڈیوٹی دے رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

سیالکوٹ: لاکھوں صنعتی مزدور سوشل سکیورٹی کی سہولیات سے کیوں محروم ہیں؟

"اگر بوائلر چل رہا ہے تو چاہے دن ہو یا رات بوائلر انجینئر کا ڈیوٹی پر موجود ہونا ضروری ہے لیکن بیشتر فیکٹری مالکان پیسے بچانے کی خاطر دن اور رات کی شفٹ میں الگ الگ بوائلر انجینئر رکھنے کی بجائے ایک ہی بندے سے کام چلانے کو ترجیح دیتے ہیں۔"

ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بوائلر پھٹنے کے بڑھتے واقعات اور حفاظتی اقدامات کی کمی سے متعلق ٹیکسٹائل انڈسٹری کا موقف جاننے کے لیے لوک سجاگ نے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق اور دیگر صنعتی تنظیموں کے عہدیداروں سے رابطہ کیا لیکن کسی نے اس حوالے سے بات کرنے پر آمادگی کا اظہار نہیں کیا۔

تاہم پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی سیفٹی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2019ء میں پنجاب حکومت کی طرف سے قانون میں ترمیم کے بعد لیبر ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے فیکٹریوں کے معائنے پر پابندی عائد ہے۔
 
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری عالمی سطح پر دیگر حریف ممالک سے مسابقت برقرار رکھنے کے لیے پیداواری لاگت میں کمی کی خاطر ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کروانے کو ترجیح دیتی ہے۔

عالمی برانڈ بھی سپلائر فیکٹریوں میں حفاظتی اقدامات پر توجہ نہیں دیتے ہیں کیونکہ وہ ان کے براہ راست مالک یا آپریشنز کے ذمہ دار نہیں ہوتے۔
 
رپورٹ کے مطابق ان حالات میں برآمدی آرڈرز کے حصول کے لیے فیکٹری مالکان پیداواری لاگت اور اخراجات میں کمی کے لیے جو کٹوتیاں کرتے ہیں اس کی قیمت بالآخر مزدوروں کو اپنی زندگیاں داؤ پر لگا کر ادا کرنی پڑتی ہے۔

تاریخ اشاعت 11 مئی 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

نعیم احمد فیصل آباد میں مقیم ہیں اور سُجاگ کی ضلعی رپورٹنگ ٹیم کے رکن ہیں۔ انہوں نے ماس کمیونیکیشن میں ایم ایس سی کیا ہے اور ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں۔

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

خیبر پختونخوا، 14 سال گزر گئے مگر حکومت سے سکول تعمیر نہیں ہو سکا

thumb
سٹوری

فصائی آلودگی میں کمی کے لیے گرین لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کون بھگت رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

آن لائن گیمز سے بڑھتی ہوئی اموات کا ذمہ دار کون؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

سندھ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ، "بولیاں تو اب بھی لگیں گی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار

میڈ ان افغانستان چولہے، خرچ کم تپش زیادہ

ہمت ہو تو ایک سلائی مشین سے بھی ادارہ بن جاتا ہے

جدید کاشت کاری میں خواتین مردوں سے آگے

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں: دریائے پنجکوڑہ کی وادی کمراٹ و ملحقہ علاقوں کو برفانی جھیلوں سے کیا خطرات ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.