کرے کوئی بھرے کوئی: فیسکو کی صارفین سے کروڑوں روپے کی لوٹ مار؟

postImg

نعیم احمد

postImg

کرے کوئی بھرے کوئی: فیسکو کی صارفین سے کروڑوں روپے کی لوٹ مار؟

نعیم احمد

ندیم شاہد، اپنے گھر کا بل درست کرانے کے لیے فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے ملت ٹاون سب ڈویژن آفس آئے ہوئے ہیں، انہیں اپنا بجلی کا بل ٹھیک کرانا ہے۔ فیسکو اہلکار انہیں تین دن سے مسلسل چکر لگوا رہے ہیں۔ انہیں ہر روز کسی نہ کسی بہانے یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ "کل آ کر پتہ کریں"۔

ندیم کہتے ہیں کہ ان کے بل پر ان کے میٹر کی 15 جون تک کی ریڈنگ 42 ہزار 264 درج ہے جبکہ گزشتہ ماہ کی ریڈنگ 41 ہزار 944 تھی۔ اس طرح انہیں 320 یونٹ کا بل بھجوایا گیا۔

"میرے پاس 24 جون 2024ء کو لی گئی اپنے میٹر کی تصویر ہے جس پر اب تک کل استعمال شدہ یونٹس 42 ہزار 265 واضح نظر آ رہے ہیں۔ اگر اس بل پر درج ریڈنگ کو درست مان لیا جائے تو پچھلے دس روز میں ہم نے صرف ایک یونٹ بجلی جلائی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ بل میں اضافی یونٹس ڈالنے سے ان کا سلیب ریٹ تبدیل ہو گیا ہے جس سے انہیں کم از کم دس ہزار روپے اضافی ادا کرنا پڑیں گے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ فیسکو لائن لاسز کا نقصان اور ریکوری کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے اوور بلنگ کرتی ہے۔

پنجاب کے آٹھ اضلاع فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، سرگودھا، خوشاب، میانوالی اور بھکر کے تقریباً 53 لاکھ صارفین کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی فیسکو کے خلاف ہر سال گرمیوں میں اووربلنگ کی شکایات بڑھ جاتی ہیں۔

اس بار بھی صرف ندیم شاہد اکیلے نہیں ہیں بلکہ فیسکو دفاتر اور سوشل میڈیا پر اووربلنگ کی شکایت کرنے والوں کی بھرمار نظر آتی ہے۔

ایک طرف اوور بلنگ کے ذریعے شہریوں سے کروڑوں روپے اضافی وصول کیے جانے کی شکایات  ہیں اور دوسری طرف دس ہزار سے زائد حاضر سروس اور تقریباً 12 ہزار ریٹائرڈ فیسکو ملازمین کو سالانہ لگ بھگ چار کروڑ یونٹ بجلی مفت فراہم کی جاتی ہے۔

فیسکو ترجمان طاہر محمود شیخ بتاتے ہیں کہ کمپنی ملازمین کے مفت یونٹس کی تعداد کا تعین بنیادی پے سکیل کے مطابق کیا جاتا ہے جس کی قیمت شعبہ آپریشن اینڈ مینٹینس کے بجٹ سے ادا کی جاتی ہے۔

اوور بلنگ کے حوالے سے فیسکو ترجمان نے دعویٰ کیا کہ 30 دن سے زائد کی میٹر ریڈنگ پر صارف سے زائد رقم وصول نہیں کی جاتی بلکہ سلیب بینفٹ دینے کے بعد اضافی دنوں کی رقم اگلے مہینے قسط کے ذریعے وصول کی جاتی ہے۔

تاہم کریم ٹاون کے رہائشی شفیق اقبال فیسکو کا یہ دعویٰ درست تسلیم نہیں کرتے۔

وہ بتاتے ہیں کہ اگست 2023ء میں انہیں 40 دن کی ریڈنگ کا بل بھیجا گیا اور پھر نومبر کے بل میں ایک ہزار روپے انسٹالمنٹ کی مد میں اضافی وصول کر لیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ میٹر ریڈنگ لیٹ ہونے کی شکایت لے کر فیسکو کے متعلقہ دفتر گئے تو بتایا گیا کہ انہیں 30 دن کی اوسط کے حساب سے بل بھیجا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

فیسکو دفتر دوبارہ رجوع کرنے پر بھی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔

رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت فیسکو سے حاصل معلومات کے مطابق اگست 2023ء میں 37 ہزار 889 صارفین کو 30 سے زائد دنوں کے بل بھجوائے گئے تھے۔

 نومبر 2023ء میں 38 لاکھ 96 ہزار 514 صارفین سے بجلی کے بل میں شامل کی گئی قسط کی مد میں ایک ارب 89 کروڑ 12 لاکھ روپے سے زائد کی اضافی وصولیاں کی گئیں۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ فیسکو اہلکار صرف ان صارفین کے بل درست کرتے ہیں جو بار بار چکر لگوانے کے باوجود اپنا حق لینے کے لیے ڈٹے رہتے ہیں۔ بیشتر صارفین میٹر کٹنے کے ڈر سے تھک ہار کر مقرر تاریخ سے پہلے ہی بل جمع کرا دیتے ہیں۔

فیسکو کے ریکارڈ کے مطابق جنوری 2018ء سے اگست 2023ء کے درمیان نیپرا میں صرف آٹھ صارفین نے میٹر ریڈنگ میں تاخیر کی شکایات درج کرائی تھیں۔

تاہم فیسکو کے کسٹمر کیئر سنٹرز اور دفاتر میں اوور بلنگ کی شکایات لے کر آنے والے صارفین کی تعداد کہیں زیادہ ہوتی ہے لیکن نہ تو ان شکایات کو کسی رجسٹر میں درج کیا جاتا ہے اور نہ ہی صارفین کو 'شکایت نمبر' دیا جاتا ہے۔

فیسکو کے ایک لائن مین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا  کہ ہر میٹر ریڈر کو ماہانہ کم از کم چار سے پانچ ہزار میٹرز کی ریڈنگ کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

"کام کے بوجھ کی وجہ سے کئی علاقوں کی میٹر ریڈنگ میں تاخیر ہو جاتی ہے جس پر ان صارفین کو اضافی بل جمع کرانا پڑتے ہیں۔"

وہ کہتے ہیں کہ بعض اوقات عملے کی غلفت کے باعث فیسکو دفاتر میں ریڈنگ کو کمپیوٹر میں بروقت فیڈ نہیں کیا جاتا جس کا نقصان صارفین کو ہوتا ہے۔

"کنزیومر سروس مینوئل کے مطابق میٹر ریڈنگ کے لیے میٹر ریڈرز کے پاس ہینڈ ہیلڈ ڈیوائس ہونا ضروری ہے لیکن فیسکو میں کسی میٹر ریڈر کو یہ ڈیوائس مہیا نہیں کی گئی۔ ہمیں میٹر ریڈنگ کے لیے ذاتی موبائل استعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس سے بعض اوقات میٹر ریڈنگ کا ڈیٹا ضائع ہو جاتا ہے۔"

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی گزشتہ سال کی انکوائری رپورٹ بھی اوور بلنگ سے متعلق صارفین کے الزامات کی تصدیق کرتی ہے۔

"بعض کیسز میں میٹر ریڈنگ کی تصاویر یا تو غیر واضح ہوتی ہیں یا جان بوجھ کر نہیں لی جاتیں۔ اسی طرح ماہانہ ریڈنگ 30 دنوں سے زائد ہونے کی وجہ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین بھی ان پروٹیکٹڈ سلیب کی زد آ جاتے ہیں جس سے انہیں اضافی ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں۔''

یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ فیسکو نے گزشتہ سال جولائی اور اگست میں مجموعی طور پر تقریباً 12 لاکھ صارفین کو 30 دن سے زائد کی ریڈنگ کے بل بھیجے تھے۔

"ان میں سے تقریبا تین لاکھ صارفین کو زائد ریڈنگ اور سلیب میں تبدیلی کے باعث اضافی ادائیگیاں کرنا پڑیں جبکہ 52 ہزار سے زائد صارفین کو ان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں جانے سے نقصان ہوا۔"

رپورٹ کے مطابق ان میں 914 لائف لائن صارفین (50 یونٹ سےکم بجلی جلانے والے) بھی شامل تھے جنہیں اوور بلنگ کی وجہ سےنان لائف لائن صارفین میں شامل کر دیا گیا۔

نیپرا رپورٹ میں نو ہزار 704 صارفین کے بلوں پر میٹر ریڈنگ کی تصاویر موجود نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اووربلنگ کی ایک اور بڑی وجہ خراب میٹرز کو بروقت تبدیل نہ کرنا ہے۔ گزشتہ سال جون میں فیسکو کے خراب میٹرز کی تعداد 24 ہزار 540 تھی جن میں سے 319 میٹر جولائی اور 33 میٹر اگست میں تبدیل کئے گئے دیگر میٹر تبدیل ہی نہیں کیے گئے۔

اس انکوائری رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں جان بوجھ کر اپنی نااہلی چھپانے کے لیے اوور بلنگ کرتی ہیں جس کی وجوہ ڈسکوز کی وصولیوں میں کمی اور بجلی چوری میں اضافہ ہے۔

نیپرا  نے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو متاثرہ صارفین کو پروٹیکٹڈ اور لائف لائن صارف کی حیثیت پر سمجھوتہ کیے بغیر نظرثانی شدہ بل جاری کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن فیسکو نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔

علاوہ ازیں نیپرا نے اوور بلنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے اور شفاف میٹر ریڈنگ کے لیے ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن فیسکو نے اس پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

فیسکو کے ایک ریٹائرڈ آڈٹ آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ فیسکو حکام خود بجلی چوری جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس کا نقصان پورا کرنے کے لیے صارفین پر اوور بلنگ کی جاتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ بجلی چوری میں ملوث افراد کو بھی مک مکا کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے اور یہ بوجھ بھی ریگولر بل دینے والے صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔

"اوور بلنگ سے فائدہ اٹھانے والے چونکہ خود فیکسو افسران اور ملازمین ہیں اس لیے کمپنی میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنائے بغیر اوور بلنگ سے نجات ملنا ممکن نہیں۔"

یہ بھی پڑھیں

postImg

بےقابو لائن لاسز یا بجلی چوری کی سزا بل ادا کرنے والے کیوں بھگت رہے ہیں؟

فیسکو کا اپنا ریکارڈ بھی یہی ثابت کرتا ہے کہ کمپنی میں احتساب اور شفافیت نہ ہونے کے برابر ہے۔

رائٹ آف ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل کی گئی معلومات کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران بوگس یا غلط میٹر ریڈنگ کے الزام میں صرف سات میٹر ریڈرز کے خلاف تحقیقات شروع کی گئیں جو ابھی تک مکمل نہیں ہو پائیں۔

اسی طرح پانچ سال میں بجلی چوری کرانے میں ملوث 40 ملازمین کے خلاف محکمانہ کاروائی شروع کی گئی جن میں سے بیشتر کیسز یا تو زیر التوا ہیں یا پھر اہلکاروں کو معمولی سزا و جرمانہ کرکے ملازمت پر بحال رکھا گیا ہے۔

دوسری طرف پچھلے پانچ سال میں بجلی چوری کے الزام میں 51 ہزار صارفین کو دو ارب روپے سے زائد کے ڈی ٹیکشن بل جاری کیے گئے۔ اس کی نشاندہی نیپرا رپورٹ میں بھی کی گئی ہے کہ ڈسکوز،  صارفین پر ڈی ٹیکشن بلز کی اضافی رقم ڈالنے میں ملوث ہیں۔

تاہم نیپرا بھی صارفین سے وصول کی گئی اربوں روپے کی اضافی رقوم واپس کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

ریٹائرڈ آڈٹ افسر نے تجویز دی کہ صارفین اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے 'کنزیومر رائٹس پروٹیکشن سوسائٹی' بنائیں اور فیسکو کے بورڈ آف گورنرز میں مؤثر نمائندگی کا مطالبہ کریں۔ تب ہی فیسکو میں شاید کچھ شفافیت آ سکتی ہے۔

تاریخ اشاعت 2 جولائی 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

نعیم احمد فیصل آباد میں مقیم ہیں اور سُجاگ کی ضلعی رپورٹنگ ٹیم کے رکن ہیں۔ انہوں نے ماس کمیونیکیشن میں ایم ایس سی کیا ہے اور ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں۔

چمن بارڈر بند ہونے سے بچے سکول چھوڑ کر مزدور بن گئے ہیں

thumb
سٹوری

سوات میں غیرت کے نام پر قتل کے روز بروز بڑھتے واقعات، آخر وجہ کیا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceوقار احمد

گلگت بلتستان: اپنی کشتی، دریا اور سکول

thumb
سٹوری

سندھ زرعی یونیورسٹی، جنسی ہراسانی کی شکایت پر انصاف کا حصول مشکل کیوں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

خیبر پختونخوا، 14 سال گزر گئے مگر حکومت سے سکول تعمیر نہیں ہو سکا

thumb
سٹوری

فصائی آلودگی میں کمی کے لیے گرین لاک ڈاؤن کے منفی نتائج کون بھگت رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود
thumb
سٹوری

آن لائن گیمز سے بڑھتی ہوئی اموات کا ذمہ دار کون؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

سندھ میں ایم ڈی کیٹ دوبارہ، "بولیاں تو اب بھی لگیں گی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمنیش کمار

میڈ ان افغانستان چولہے، خرچ کم تپش زیادہ

ہمت ہو تو ایک سلائی مشین سے بھی ادارہ بن جاتا ہے

جدید کاشت کاری میں خواتین مردوں سے آگے

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں: دریائے پنجکوڑہ کی وادی کمراٹ و ملحقہ علاقوں کو برفانی جھیلوں سے کیا خطرات ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسید زاہد جان
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.