ضلع تھرپارکر کے محمد رفیق سمیجو گزشتہ چھ ماہ سے حیدرآباد میں مقیم ہیں۔ وہ صبح سات بجے شہر میں شمس العلما ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتا لائبریری کے دروازے پر پہنچ جاتے ہیں تاکہ سندھ یونیورسٹی جامشورو کے داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کر سکیں۔
لائبریری میں کرسیاں کم ہیں اور یہاں آنے والےلوگوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اسی لیے سبھی کو کرسیاں نہیں ملتیں اور لوگوں کو فراسیوں پر بیٹھنا پڑتا ہے۔
اس لائبریری سے استفادہ کرنے والوں میں طلبہ و طالبات کی اکثریت ہے جو صبح سویرے لائبریری کے دروازے پر قطار باندھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جو پہلے پہنچتا ہے کرسی اسی کو ملتی ہے۔
محمد رفیق کو یہاں آتے ہوئے پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے۔ عموماً وہ روزانہ یہاں پہنچنے والے پہلے لوگوں میں ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس عرصہ میں سات آٹھ مرتبہ انہیں نشست نہیں مل سکی۔
ان کا کہنا ہےکہ اگر لائبریری میں سہولیات بڑھا دی جائیں تو سبھی طلبہ کو پرسکون طریقے سے بیٹھ کر پڑھنے کا موقع ملے گا۔
لائبریری کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے لائبریری میں مزید فرنیچر نہیں رکھا جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ سندھی ادبی سنگت کے سیکرٹری جنرل تاج جویو نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک آئینی درخواست داخل کی تھی جس میں انہوں نے لائبریری میں جگہ کی کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے محکمہ ثقافت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے تھے۔ اس پر عدالت نے کمشنر حیدر آباد اور محکمہ ثقافت و نوادرات سے جواب طلب کیا تھا۔
اس کے نتیجے میں حیدرآباد ڈویژن کے ایڈیشنل کمشنر نے فروری 2020ء میں محکمہ ثقافت و نوادرات سندھ کے سیکرٹری کو ایک محکمہ جاتی خط بھیجا جس کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی نشاندہی پر لائبریری کی توسیع کے لیے اس جگہ/عمارت کا انتخاب کیا گیا جہاں اس وقت قاسم آباد پولیس سٹیشن قائم ہے۔
جس جگہ پولیس سٹیشن ہے وہ عمارت محکمہ صنعت کے پرنٹنگ پریس کے لیے مختص تھی مگر اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ اب وہ داؤد پوتا لائبریری کو سونپی گئی ہے۔
داؤد پوتا لائبریری سندھ میوزیم اور سندھی لینگویج اتھارٹی کے بیچ واقع ہے۔ لائبریری اور موجودہ قاسم آباد پولیس سٹیشن کے درمیان سڑک ہے۔ توسیعی منصوبے میں لائبریری اور مجوزہ بلاک بی کے درمیان سڑک پر پل کی تعمیر بھی شامل ہے تاکہ مطالعہ کرنے والوں کو پیدل آنے جانے میں آسانی ہو۔
2019ء میں تاج جویو کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست داخل ہونے کے بعد ڈویژنل کمشنر حیدرآباد، ڈی آئی جی سندھ پولیس، محکمہ ثقافت، محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے پرونشل بلڈنگ ڈویژن کے انجنیئروں اور افسروں نے کئی بار لائبریری کی توسیع کے لیے دورے کیے۔
عمارت پہلے سے موجود ہے لیکن اسے بطور لائبریری قابل استعمال بنانے کے لیے مرمت اور تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں انجینئروں کی طرف سے بلاک بی کی منصوبہ بندی اور نقشہ تیار کر لیا گیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ٹھیکیدار کو کام شروع کرنے کے لیے متعلقہ محکمہ پراونشل بلڈنگ ڈویژن کی طرف سے ورک آرڈر بھی جاری کیا گیا ہے۔
ریکارڈ کے مطابق داؤد پوتا لائبریری کے توسیعی منصوبے کے تحت ایگزیکٹو انجنیئر پراونشل بلڈنگ ڈویژن حیدرآباد نے ٹھیکیدار میسرز ہوتچند بھورو مل کو دسمبر 2020ء میں بلاک بی کے مختلف حصوں کی مرمت اور بحالی کے لیے تين کروڑ 48 لاکھ روپے کا ورک آرڈر جاری کیا۔ اس کے لیے ٹھیکیدار کی طرف سے سکیورٹی کے سات لاکھ روپے ایگزیکٹو انجنیئر کے دفتر میں تاحال جمع ہیں۔
ٹھیکیدار ہوتچند کے مطابق انہیں دو سال میں یعنی 2022ء تک کام مکمل کرنا تھا۔ تاہم پولیس کی جانب سے تھانہ خالی نہ کرنے کی وجہ سے کام شروع ہی نہیں ہو سکا۔
پراونشل بلڈنگ ڈویژن حیدرآباد کے ایگزیکٹو انجنیئر نے قاسم آباد پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او کو سات اپریل 2021ء کو اپنے محکمہ جاتی خط میں لکھا کہ ڈویژنل کمشنر حیدرآباد کی صدارت میں 18 فروری 2019ء کو ہونے والے اجلاس کے فیصلے کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کے لیے یہ جگہ (تھانے والی عمارت) خالی کریں۔
2019ء سے ستمبر 2023ء تک کمشنر حیدرآباد کے ہاں اجلاس ہوتے رہے، کمشنر اور ڈی آئی جیز نے لائبریری کے دورے کیے مگر ابھی تک داؤد پوتا لائبریری کا بلاک بی تعمیر نہیں ہو سکا اور تھانہ اپنی جگہ قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں
میرپور ماتھیلو کی تعلقہ پبلک لائبریری کا 'آنکھوں دیکھا حال'
لائبریری کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشارت علی بلوچ کے بقول وہ متعلقہ سرکاری افسروں خاص طور پر ڈی آئی جی حیدرآباد اور کمشنر حیدرآباد سے گزشتہ دو سال میں درجنوں ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر آنے والا کمشنر اور ڈی آئی جی تھانے کی کسی اور جگہ منتقلی اور لائبریری کی جگہ خالی کرنے کی یقین دہانی کراتا ہے لیکن اس پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔
موجودہ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دھاریجو نے اس نمائندے سے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک ہفتے میں لائبریری کا دورہ کرنے کے بعد اس بارے میں کوئی موقف دے سکیں گے۔ تاہم ایک ہفتہ گزرنے کےباوجود یہ دورہ نہیں ہو سکا۔
اس سے پہلے ڈی آئی جی حیدرآباد کے پبلک ریلیشنز افسر سے رابطہ کیا گیاتو انہوں نے جواب دیا کہ اس پر خود ڈی آئی جی صاحب ہی بات کر سکتے ہیں۔
لائبریری کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشارت علی بلوچ نے بتایا کے ان کی تھانے والی جگہ خالی کروانے کے لیے موجودہ ڈی آئی جی پولیس حیدرآباد اور کمشنر حیدرآباد سے کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور اس حوالے سے اجلاس بھی ہو چکے ہیں مگر ان کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا۔
تاریخ اشاعت 4 اکتوبر 2023