ذخیرہ اندوزی یا طلب و رسد میں عدم توازن: راجن پور میں ڈی اے پی کھاد کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا

postImg

مجاہد حسین خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ذخیرہ اندوزی یا طلب و رسد میں عدم توازن: راجن پور میں ڈی اے پی کھاد کی قلت کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا

مجاہد حسین خان

loop

انگریزی میں پڑھیں

ملک محمد افسر راجن پور کی یونین کونسل شکار پور کے موضع رقبہ داد کے کاشت کار ہیں۔ گزشتہ برس انہوں نے 50 ایکڑ پر اگیتی گندم کاشت کی تھی جس سے انہیں 50 من فی ایکڑ پیداوار حاصل ہوئی۔ کپاس کی چنائی مکمل ہونے کے بعد اس کی چھڑیاں تلف کر کے اب وہ گندم کے لیے زمین تیار کر رہے ہیں۔ اس بار ان کا اکتوبر کے پہلے ہفتے میں 115 ایکڑ پر گندم کاشت کرنے کا ارادہ ہے جس کے لیے انہیں بیج کے ساتھ ڈی اے پی کھاد کے 50 کلوگرام والے 115 تھیلوں کی ضرورت ہو گی۔

ملک افسر کہتے ہیں کہ ان کے پاس کپاس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم موجود ہے۔ وہ اس سے بیج اور بیجائی کے وقت زمین میں ڈالی جانے والی ڈی اے پی کھاد خریدنے کے لیے زرعی مارکیٹ گئے۔ وہاں انہیں موجودہ مقررہ قیمت 11 ہزار 843 روپے فی تھیلے کے حساب سے ڈی اے پی نہیں ملی۔

چند دکان داروں نے کہا کہ کھاد فیکٹری سے نہیں آ رہی۔ البتہ مارکیٹ میں گاہکوں کی تلاش میں رہنے والے پرائیویٹ ایجنٹوں نے انہیں 14 ہزار روپے فی تھیلا ڈی اے پی فراہم کرنے کی آفر کی۔

اگر وہ ان سے 14 ہزار روپے فی تھیلے کے حساب سے 115 بیگ ڈی اے پی خریدیں تو انہیں تقریباً ڈھائی لاکھ روپے اضافی  دینا ہوں گے جو ان کے لیے ایک بڑی رقم ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ اس معاملے میں فعال کردار ادا کرے تاکہ گندم کے کاشت کاروں کو ڈی اے پی کمپنی کے مقرر کردہ نرخ پر اور بروقت کھاد مل سکے۔

راجن پور کے بعد کسان جعلی اور دو نمبر ڈی اے پی کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ یونین کونسل جہان پور کے موضع چک جلال پور کے کاشت کار محمد یعقوب بھی انہی میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ڈھائی ایکڑ رقبے پر چاول کاشت کیے ہیں۔

شہر میں ڈی اے پی نہ ملنے  کے باعث ڈیڑھ ماہ قبل انہوں نے اپنے نزدیکی علاقے چک شہید کے آڑھتی سے 16 ہزار 800  روپے میں اس کے دو بیگ خریدے۔ یہ کھاد غیر معروف کمپنی کی تھی۔ پوچھنے پر آڑھتی نے بتایا کہ یہ نئی کمپنی ہے اور کھاد کا نتیجہ بہت اچھا ہے، آپ بے فکر ہو کر استعمال کریں۔

محمد یعقوب کہتے ہیں کہ آڑھتی کے مطمئن کرنے پر انہوں نے اسی غیر معروف کمپنی کی ڈی اے پی اپنے کھیت میں ڈالی لیکن ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود انہیں اپنی فصل میں کوئی بہتری نظر نہ آئی۔ ان کے ساتھ والے رقبے والے کسان نے راجن پور سے معروف کمپنی کی ڈے اے پی لے کر ڈالی تو اس کی فصل سرسبز ہے اور لہلہا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غلط کھاد سے ان کی رقم اور فصل دونوں کا نقصان ہوا۔

ڈی اے پی کھاد کی قلت کے بارے میں راجن پور میں اینگرو فرٹیلائزرز کے ڈیلر آفتاب خان بزدار کا کہنا ہے کہ ڈالر ریٹ بڑھنے سے آئے روز کھادوں کے نرخ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کا فائدہ اٹھانے کے لیے مقامی انویسٹر کھاد کو سٹاک کر رہا ہے۔ یہ لوگ دکان یا گودام کی بجائے گھروں میں سٹاک کرتے ہیں جس کے باعث انتظامیہ آسانی سے ان تک نہیں پہنچ پاتی۔ اس کام میں بعض ناجائز منافع خور دکان دار بھی ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔

ڈی اے پی کی قلت کی دوسری وجہ طلب و رسد میں عدم توازن ہے۔ ملک میں زیادہ تر کھاد بنانے والی کمپنیاں ڈے اے پی بیرونی ممالک سے منگواتی ہیں۔ صرف فوجی فرٹیلائزرز بن قاسم لمیٹڈ ہی اپنے پلانٹ پر ڈی اے پی تیار کرتی ہے جس سے ملکی ضرورت کا بمشکل 30 فیصد پورا ہوتا ہے۔

ڈی اے پی کی قلت اور مہنگائی  سے اندیشہ ہے کہ اس مرتبہ گندم کے کاشت کار ڈی اے پی کا ایک بیگ ایک ایکڑ کے بجائے دو ایکڑ میں ڈالیں گے جس سے گندم کی پیداوار میں کمی کا اندیشہ ہے۔

راجن پور کھاد سپرے مارکیٹ کے صدر حاجی محمد اشرف ڈی اے پی کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کے بارے میں کہتے ہیں کہ چونکہ یہ تقریباً پانچ چھ ماہ سے درآمد نہیں کی گئی اس لیے اس کی قلت ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹنگ بڑھ گئی ہے۔

 ان کا کہنا ہے کہ گندم کی کاشت کا موسم سر پر ہے مگر ابھی تک کسی بندرگاہ پر ڈی اے پی کا کوئی جہاز نہیں پہنچا، نہ ہی کھاد کمپنیاں ملکی ضرورت کے مطابق بکنگ لے رہی ہیں۔ اگر مارکیٹ میں کھاد ضرورت کے مطابق مہیا کی جائے تو ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ ختم ہو جائے گی۔

راجن پور میں ڈی اے پی کی قلت اور مہنگی فروخت پر اسسٹنٹ کمشنر محمد عامر خان جلبانی کا کہنا ہے کہ اول، مارکیٹ میں کھاد کی کمی نہیں ہے۔ دوم، گندم کی کاشت میں ابھی ایک ماہ تاخیر ہے اس لیے پرائیویٹ سرمایہ کار سرگرم ہیں جن کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ گندم کی کاشت پر کسانوں کو ڈی اے پی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

کاشت کاروں کو جعلی کھاد کی فروخت کے بارے میں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) محمد آصف کا کہنا ہے کسانوں کو معیاری کھاد کی فراہمی ان کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے وہ وقتاً فوقتاً ضلع بھر سے کھادوں کے نمونے لے کر لیبارٹری کو بھیجتے رہتے ہیں۔ اگر کسی نمونے کی منفی رپورٹ آ ئے تو اس ڈیلر کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

کھاد ڈیلر یا محکمہ زراعت: یوریا کھاد کی قلت کا ذمہ دار کون ہے؟

ان کا کہنا ہےکہ غیرمعیاری اور جعلی کھاد زیادہ تر دور دراز علاقوں میں کاشت کاروں کو آڑھتی وغیرہ سپلائی کرتے ہیں اگر ہمیں کوئی اطلاع ملے تو اسی وقت اس آڑھت پر چھاپہ مار کر کھاد کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ کپاس کے موجودہ سیزن میں انہوں نے نرخ نامے سے مہنگی کھاد فروخت کرنے پر مختلف دکان داروں پر 14 لاکھ روپے جرمانہ کیا جبکہ غیرمعیاری کھاد بیچنے والے سات دکان داروں پر مقدمہ درج کرایا۔

ان کا کہنا ہے کاشت کاروں کو چاہیے کہ کمپنی کے منظور شدہ ڈیلر سے کھاد خریدیں تاکہ غیرمعیاری اور جعلی کھاد سے بچ سکیں۔ اگر کہیں ایسی کھاد فروخت ہوتی دیکھیں تو محکمہ زراعت کو اطلاع دیں۔ جعل سازوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تاریخ اشاعت 12 ستمبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

مجاہد حسین خان کا تعلق راجن پور سے ہے۔ مختلف قومی اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔

thumb
سٹوری

گیس لیکج اور سلنڈر پھٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات: "توانائی کے متبادل ذرائع انسانی زندگیاں بچا سکتے ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

بجلی کے لیے اربوں روپے کے ڈیم ضروری نہیں

thumb
سٹوری

کروڑہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ: ترقی یا مقامی وسائل کی قربانی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

کیا زیتون بلوچستان کی زراعت میں خاموش انقلاب ثابت ہو گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان
thumb
سٹوری

سولر سسٹم اور لیتھیم بیٹری: یک نہ شد دو شد

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعبداللہ چیمہ
thumb
سٹوری

بلوچستان کی دھوپ اور قیمتی ہوائیں ملک کو کیسے گرین توانائی کا حب بنا سکتی ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان

پاکستان کے پانی کی کہانی

thumb
سٹوری

"ہمارا روزگار، ماحول، زمین سب تباہ کرکے بڑے شہروں کو بجلی دینا کوئی ترقی نہیں۔"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی میں تاخیر: "ہر بار کہتے ہیں فنڈز نہیں آئے، نام اگلی لسٹ میں ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceدانیال بٹ
thumb
سٹوری

پولیس سے چھپتے افغان طلبہ، ڈگری ادھوری رہنے کا خوف، نہ کوئی ہاسٹل نہ جائے پناہ

arrow

مزید پڑھیں

دانیال عزیز
thumb
سٹوری

سوات کی توروالی کمیونٹی ورلڈ بینک سے کیا چاہتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسہیل خان
thumb
سٹوری

"لگتا تھا بجلی، پنکھا ہمارے مقدر میں ہی نہیں، اچھا ہوا کسی کو تو غریبوں کی تکلیف یاد آئی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.