کہانی گھر گھر کی: سیالکوٹ کے گاؤں میں چھ بچوں کی ماں گھریلو تشدد سے ہلاک۔

postImg

رضا گیلانی

postImg

کہانی گھر گھر کی: سیالکوٹ کے گاؤں میں چھ بچوں کی ماں گھریلو تشدد سے ہلاک۔

رضا گیلانی

شازیہ بی بی اس وقت جناح ہسپتال لاہور میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ وہ ضلع سیالکوٹ کے کند نامی گاؤں کی رہنے والی ہیں جہاں ان کے جیٹھ محمد بوٹا نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر 27 ستمبر 2020 کو ان کو آگ لگا دی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کا زندہ بچنا تقریباً نا ممکن ہے* کیونکہ ان کا جسم 95 فیصد جھلس چکا ہے۔

سجاگ کو موصول ہوئے ایک ویڈیو بیان میں شازیہ بی بی کا کہنا ہے کہ اس روز وہ اپنے گھر کے برآمدے میں کھانا پکا رہی تھیں جب انکے سسرال والوں نے انکی کمر پر تیل پھینک کر انھیں چولہے کی جانب دھکیل دیا جس سے ان کے پورے جسم پر آگ لگ گئی اور جب وہ چیختی چلاتی وہاں سے بھاگیں تو ان کے دیور نے ان پر پانی ڈال کر آگ بجھائی۔ حالانہ وہ شدید زخمی تھیں پھر بھی ان کے سسرال والے کئی گھنٹوں تک انھیں ہسپتال لے جانے سے انکار کرتے رہے اور اصرار کرتے رہے کہ وہ انھیں ہسپتال اسی صورت میں لے کر جائیں گے اگر وہ اپنے بیان میں یہ کہیں کہ ان کو غلطی سے چولہے پر گرنے کے باعث آگ لگی ہے۔ جب شازیہ بی بی نے انھیں اپنے بچوں کا واسطہ دیا اور یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ ان کے خلاف بیان نہیں دیں گی تو وہ انھیں ہسپتال لے کر گئے۔

اس تمام وقوعے کے بارے میں شازیہ بی بی کے بھائی کی شکایت پر ضلع سیالکوٹ کی تحصیل پسرور کے تھانہ پھلورہ میں ایک ایف آئی آر درج ہو چکی ہے جہاں تعینات پولیس نے ان کی ساس رشیداں بی بی اور سسر بشیر احمد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تاہم ان کے جیٹھ تا حال مفرور ہیں۔

شازیہ بی بی کے بھائی محمد شہزاد نے سجاگ کو بتایا کہ آگ لگنے کی اطلاع ان کو انکی بہن کے محلے والوں نے دی جس کے بعد انھوں نے فوری طور پر پولیس سے رابطہ کیا اور ان کو جناح ہسپتال لے آئے۔

سجاگ سے بات کرتے ہوئے شازیہ بی بی کے دو بھائیوں اور والدہ نے بتایا کہ ان کی شادی اپنے خالہ زاد رانا فردوس سے تقریباً سولہ سال پہلے ہوئی۔ ان کے چھ بچے ہیں جن میں سے ایک بیٹی وہ اپنے بے اولاد دیور کو دے چکی ہیں۔

شازیہ بی بی کے لواحقین کے مطابق ان کے شوہر عمان کے شہر مسقط میں مقیم ہیں مگر اچھی تنخواہ ہونے کے باوجود وہ اپنی بیوی کو خرچہ نہیں بھیجتے اور اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر کئی سال سے شازیہ بی بی پر ظلم کرتے آ رہے ہیں۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’چونکہ ہمارا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے لہٰذا اس کے سسرال والے اس کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کرتے رہے اور وقتاً فوقتاً اس پر تشدد بھی کرتے رہے لیکن ہم اسے سسرال رہنے پر ہی مجبور کرتے رہے‘۔

مئی 2020 میں شازیہ بی بی کو مارنے پیٹنے کی وجہ سے ان کے جیٹھ محمد بوٹا کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 354 (کسی عورت پر تشدد کر کے ہتکِ عزت کرنا) کے تحت ایک ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے لیکن وہ اس مقدمے میں ضمانت پر رہا ہو گئے۔

شازیہ بی بی کے لواحقین کے مطابق آگ لگنے کے واقعے کو چار دن گزر جانے کے باوجود ان کے شوہر رانا فردوس نے تا حال ان سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اپنی بیوی کا حال احوال دریافت کیا ہے۔ تاہم محمد بوٹا ان کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے چکا ہے اس لئے وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ انھوں نے حکامِ بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دیں اور موت سے لڑتی انکی بیٹی کو انصاف فراہم کریں۔

شازیہ بی بی کے سسر اور ساس کی گرفتاری کے باوجود ان کا مؤقف ابھی تک سامنے نہیں آ سکا۔ شازیہ بی بی کے وکیل عبداللہ اعوان کا کہنا ہے کہ فردِ جرم عائد ہونے کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ وہ اپنے دفاع میں کیا کہتے ہیں۔

شازیہ بی بی جیسی کئی شادی شدہ خواتین اپنے سسرال کی لگائی ہوئی آگ کا شکار ہو چکی ہیں کیونکہ ایسے واقعات پنجاب کے طول و عرض میں عام ہیں۔ ایسڈ سروائورز فاؤنڈیشن پاکستان (ایک غیر سرکاری تنظیم جو 2007 سے تیزاب گردی سے متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہی ہے)  کی ایک رپورٹ کے مطابق 2017 سے لے کر 2019 تک اس صوبے میں عورتوں کے مختلف طریقوں سے جلنے کے کم از کم 1586 واقعات رو نما ہو چکے ہیں۔ 

٭ شازیہ بی بی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 3 اکتوبر کو انتقال کر گئیں۔ 

یہ رپورٹ لوک سجاگ نے پہلی دفعہ 30 ستمبر 2020 کو اپنی پرانی ویب سائٹ پر شائع کی تھی۔

تاریخ اشاعت 20 مئی 2022

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

رضا گیلانی نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے سیاسیات میں بی اے آنرز کیا ہے۔ وہ نظم و نسق، ادارہ جاتی بدعنوانی، کارکنوں کے حقوق اور مالیاتی انتظام کے امور پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔

خیبر پختونخوا: ڈگری والے ناکام ہوتے ہیں تو کوکا "خاندان' یاد آتا ہے

thumb
سٹوری

عمر کوٹ تحصیل میں 'برتھ سرٹیفکیٹ' کے لیے 80 کلومیٹر سفر کیوں کرنا پڑتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceالیاس تھری

سوات: موسمیاتی تبدیلی نے کسانوں سے گندم چھین لی ہے

سوات: سرکاری دفاتر بناتے ہیں لیکن سرکاری سکول کوئی نہیں بناتا

thumb
سٹوری

صحبت پور: لوگ دیہی علاقوں سے شہروں میں نقل مکانی پر کیوں مجبور ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضوان الزمان منگی
thumb
سٹوری

بارشوں اور لینڈ سلائڈز سے خیبر پختونخوا میں زیادہ جانی نقصان کیوں ہوتا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

یہ پُل نہیں موت کا کنواں ہے

thumb
سٹوری

فیصل آباد زیادتی کیس: "شہر کے لوگ جینے نہیں دے رہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
thumb
سٹوری

قانون تو بن گیا مگر ملزموں پر تشدد اور زیرِ حراست افراد کی ہلاکتیں کون روکے گا ؟

arrow

مزید پڑھیں

ماہ پارہ ذوالقدر

تھرپارکر: انسانوں کے علاج کے لیے درختوں کا قتل

دریائے سوات: کُنڈی ڈالو تو کچرا نکلتا ہے

thumb
سٹوری

"ہماری عید اس دن ہوتی ہے جب گھر میں کھانا بنتا ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.