ملتان میں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظام سے شہریوں کی صحت کو خطرہ

postImg

بلال حیات

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

ملتان میں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظام سے شہریوں کی صحت کو خطرہ

بلال حیات

loop

انگریزی میں پڑھیں

ملتان میں روزانہ کم از کم تقریباً 1100 ٹن کوڑا کرکٹ اکٹھا ہوتا ہے جو شہر میں واقع کھاد فیکٹری کے عقب میں ایک بہت بڑے گڑھے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اس کچرے کو اکٹھا کرنے کی ذمہ داری ملتان ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کی ہے جو روزانہ تقریباً 700 ٹن کچرا ہی جمع کر پاتی ہے اور باقی گلی محلوں میں اور سڑکوں کے کنارے پڑا رہ جاتا ہے۔

ابتدائی طور پر یہ کچرا شہر کے پانچ مختلف مقامات پر فلتھ ڈپوؤں میں جمع کیا جاتا ہے۔ ان میں اندرون ملتان کی شاہین مارکیٹ کے فلتھ ڈپو میں اسی علاقے کے گلی محلوں کا کوڑا جمع ہوتا ہے۔ دوسرا فلتھ ڈپو آغا پور فلٹریشن پلانٹ کے ساتھ گورنمنٹ سکول آغا پور کے سامنے قائم کیا گیا ہے۔ تیسرا بی بی پاک مائی قبرستان کی دیوار کے ساتھ ہے۔ چوتھا شاہ رکن عالم کالونی میں 'کے' بلاک اور پانچواں فلتھ ڈپو سبزی منڈی روڈ پر بنایا گیا ہے۔

شاہین مارکیٹ میں فلتھ ڈپو کے قریب سائیکلوں کا کاروبار کرنے والے امجد نے بتایا کہ صبح 11 بجے تک کمپنی کی مشینری یہاں کچرا جمع کرتی رہتی ہے۔ اس کے بعد دن بھر اس کی شہر سے باہر منتقلی جاری رہتی ہے۔ اس دوران کچرا اڑ کر دکانوں میں آتا ہے اور لوگوں کو اس کی بدبو پریشان کرتی رہتی ہے۔

آغا پور میں فلٹریشن پلانٹ پر پانی بھرنے کے لیے آنے والے شہری ندیم کا کہنا ہے کہ فلٹریشن پلانٹ کے سامنے فلتھ ڈپو نہیں ہونا چاہیے۔ اس کی موجودگی میں یہ جگہ آلودہ ہو گئی ہے جبکہ بہت بڑی آبادی یہاں پانی بھرنے آتی ہے۔

اسی فلتھ ڈپو کے قریب سکول سے اپنے بچوں کو لانے والے شہری افضل نے بتایا کہ فلتھ ڈپو قریب ہونے کی وجہ سے سکول کے بچے آلودہ فضا میں سانس لیتے ہیں اور انہیں بیماریاں لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔

پاک مائی قبرستان اور شاہ رکن عالم کالونی کے فلتھ ڈپو سے بھی لوگوں کو اسی طرح کی شکایات ہیں۔

ویسٹ مینجمںٹ کمپنی شہر کی 68 یونین کونسلوں سے کوڑا اٹھاتی ہے جس کے پاس عملے اور مشینری کی کمی ہے۔ جمع شدہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے بھی کمپنی کے پاس مناسب جگہ نہیں۔

2010ء میں سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے شہر بھر سے جمع ہونے والے کچرے کو تلف کرنے کے لیے حبیبہ سیال کے مقام پر 12 ایکڑ رقبہ حاصل کیا اور کم و بیش چھ کروڑ کی لاگت سے وہاں لینڈ فل سائٹ بنائی۔ دو برسوں سے کمپنی نے یہاں مزید کچرا منتقل کرنے کا عمل روک دیا ہے کیونکہ یہ تقریباً بھر چکی ہے۔

ملتان ویسٹ منیجمنٹ کمپنی کے سینئر منیجر فہیم لودھی نے بتایا کہ حبیبہ سیال والی لینڈ فل سائٹ اب صرف عید الاضحٰی کے مواقع پر قربانی کے جانوروں کی آلائشیں ٹھکانے لگانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

"ایشیائی ترقیاتی بینک کی مدد سے نئی لینڈ فل سائٹ کے لیے جگہ تلاش کی جا رہی ہے۔ حبیبہ سیال سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر 250 ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے لیکن اس کے لیے بڑے بجٹ کی ضرورت ہے۔"

اس کمپنی کا قیام 2013ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔ ضلعی حکومت کی جانب سے اس کے لیے 2200 اہلکار بھرتی کیے گئے۔ صفائی کی مشینری اور لینڈ فل سائٹ کے لیے جگہ بھی فراہم کی گئی۔ تاہم 10 سال گزرنے اور آبادی بڑھنے کے باوجود نہ تو مزید عملہ بھرتی کیا گیا، نہ مشینری خریدی گئی اور نہ ہی نئی لینڈ فل سائٹ کے لیے جگہ حاصل کی گئی۔ بھرتی ہونے والے اہلکاروں میں سے 600 ریٹائر ہو چکے ہیں۔ 650 کے قریب اہلکار 50 سال سے زیادہ عمر کو پہنچ چکے ہیں جبکہ 200 اہلکار دفاتر اور دیگر مقامات پر ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں۔

کمپنی حکام کے مطابق اس کے پاس صفائی کے لیے 1050 سے 1200 تک کارکن ہیں جبکہ آبادی کے لحاظ سے کمپنی کو 3600 اہلکاروں کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

ندی کے حال کو اب دیکھ کر افسوس ہوتا ہے: 'صنعتی فضلے، گندے پانی اور کوڑاکرکٹ کی آمیزش سے مردان کی کلپانی ندی کا پانی شدید آلودہ ہو گیا ہے'۔

سالانہ 80 کروڑ روپے سے زیادہ کا بجٹ لینے والی اس کمپنی کے عملے کو شکایت ہے کہ انہیں صحت کی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں۔ 52 سالہ اہلکار بشیر کچرے کو فلتھ ڈپو تک پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہیپا ٹائٹس سی میں مبتلا ہیں لیکن کچرا اٹھانے کے لیے انہیں جو ریڑھی دی گئی ہے اس کے ٹائروں میں ہوا تک نہیں ہوتی۔

ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شاہد یعقوب نے بتایا کہ صفائی کرنے والا عملہ صبح چار بجے سے دوپہر 12 بجے تک شہر میں صفائی کرتا ہے البتہ اس کے پاس مشینری پرانی ہے کیونکہ کمپنی کے قیام سے اب تک نئی مشینری نہیں خریدی گئی۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ نئی لینڈ فل سائٹ کے لیے جگہ کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ  چار سال قبل نئی مشینری کی خریداری کا عمل شروع ہوا لیکن اب تک پرکیورمنٹ اور فنانس کا سٹاف اسے مکمل نہیں کر پایا۔

کمشنر ملتان ڈویژن عامر خٹک نے اس حوالے سے بتایا کہ ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی 40 کروڑ روپے کی لاگت سے جلد مشنیری خرید رہی ہے جس کے بعد مسائل میں کمی آئے گی۔

تاریخ اشاعت 24 اکتوبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

بلال حیات کا تعلق ملتان سے ہے۔ وہ گزشتہ سات برسوں سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ منسلک ہیں۔ معاشی سیاسی و سماجی مسائل پر ان کے تجزیئے اور بلاگ اخبارات اور سوشل میڈیا پر شائع ہوتے ہیں۔

لیپ آف فیتھ: اقلیتی رہنماؤں کے ساتھ پوڈ کاسٹ سیریز- رومانہ بشیر

آنند کارج شادی ایکٹ: کیا سکھ برادری کے بنیادی حقوق کو تحفظ مل جائے گا؟

پنجاب: سکھ میرج ایکٹ، آغاز سے نفاذ تک

thumb
سٹوری

"ستھرا پنجاب" کے ورکروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا ذمہ دار کون ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceکلیم اللہ

سندھ: 'سب کچھ ثابت کر سکتے مگر اپنی بیوی کا شوہر ہونا ثابت نہیں کر سکے'

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں یا ہائبرڈ بیج؟ دھان کی اگیتی کاشت سے کسانوں کو نقصان کیوں ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض

نمائندے ووٹ لے کر اسمبلی پہنچ جاتے ہیں، اقلیت راہ دیکھتی رہتی ہے

سندھ: ہندو میرج ایکٹ تو پاس ہو گیا مگر پنڈتوں کی رجسٹریشن کب ہو گی؟ نکاح نامہ کب تیار ہو گا؟

thumb
سٹوری

آٹو میٹک مشینوں کے اس جدید دور میں درجنوں سیورمین کیوں مارے جا رہے ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 4، وسیم نذیر

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 3، طلحہ سعید

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 2، میاں سلطان محمود

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.