بجلی کی بلنگ کا نیا نظام لوگوں کے لیے مصیبت کیسے بنا؟

postImg

نعیم احمد

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

بجلی کی بلنگ کا نیا نظام لوگوں کے لیے مصیبت کیسے بنا؟

نعیم احمد

loop

انگریزی میں پڑھیں

محمد عثمان، بجلی کا بل ہاتھ میں لیے فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) آفس کے باہر کھڑے ہیں۔ فیسکو نے انہیں جون کا 202 یونٹ کا بل آٹھ ہزار 140 روپے بھیجا ہے جبکہ پچھلے ماہ انہیں 133 یونٹ جلانے پر دو ہزار 476 روپے بل آیا تھا۔

فیصل آباد کے علاقے بابو والا کے رہائشی عثمان کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو اگلے تین ماہ کے لیے 50 ارب روپے کے ریلیف کا اعلان کیا ہے لیکن وہ فیسکو کی اووربلنگ کے باعث اس سے محروم رہیں گے۔

حکومتی پالیسی کے تحت ماہانہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین 'پروٹیکٹیٹڈ کیٹیگری' میں آتے ہیں جن کے لیے بجلی کا نسبتاً کم نرخ ( 10.06 روپے فی یونٹ) مقرر ہے۔ اگر کسی مہینے 200 سے ایک یونٹ بھی زیادہ کا بل آ جائے تو انہیں اگلے چھ ماہ کے لیے اس کیٹیگری سے نکال دیا جاتا ہے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی گزشتہ ماہ کی اووربلنگ کے نتیجے میں جو گھریلو صارفین پروٹیکٹیڈ کیٹیگری سے نکال دیے گئے تھے اب انہیں چھ ماہ تک اضافی ادائیگیوں کی سزا بھگتنا پڑے گی۔

اووربلنگ کی بڑھتی شکایات پر وزیراعظم کے نوٹس اور ایف آئی اے کی انکوائری کے باوجود صارفین کی مشکلات میں کمی نہیں آئی۔

تاہم فیسکو سمیت تمام ڈسکوز  نے بلنگ کے لیے حال ہی میں 'پروریٹا' سافٹ وئیر کا استعمال شروع کیا ہے تاکہ 30 یا 31 دن کی اوسط ریڈنگ کے حساب سے بل بھیجے جا سکیں۔ لیکن نئے سافٹ وئیر کے بعد بھی محمد عثمان سمیت لاکھوں صارفین اووربلنگ کا شکار ہو گئے ہیں۔

فیسکو ترجمان طاہر محمود شیخ اعتراف کرتے ہیں کہ اوور بلنگ سے جون میں تقریباً 14 ہزار صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئے تھے۔

تاہم وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ متاثرہ افراد کو تصیح شدہ بل جاری کر دیے گئے ہیں اور انہیں اگلے ماہ کے بل میں ریلیف دیا جائے گا۔

پروریٹا سافٹ وئیر کیا ہے؟

فیصل آباد کے سافٹ وئیر ڈویلپر محمد عاصم بتاتے ہیں کہ پروریٹا ( Pro-Rata) سافٹ وئیر خود کار حساب کتاب کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جسے عام طور پر اکاؤنٹنگ، کاروباری لاگت، محصولات، وسائل کی منصفانہ یا درست تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

"پروریٹا کا زیادہ تر استعمال سبسکرپشن بیسڈ کاروبار، موبائل اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں اور انشورنس کرنے والے اداروں میں ہوتا ہے۔"

وہ کہتے ہیں کہ یہ سوفٹ وئیر جہاں ایکوریسی اور ایفیشنسی کے حوالے سے مشہور ہے وہیں اس کے استعمال میں پیچیدگیاں بھی ہیں۔ شاید انہی مسائل کی وجہ سے بجلی کمپنیوں کو اووربلنگ کی زیادہ شکایات کا سامنا ہے۔

 اووربلنگ کیسے ہوئی؟

ڈسکوز کے معاملات پر نظر رکھنے والے صحافی عامر نوید چوہدری بتاتے ہیں کہ نیپرا کی تحقیقات کے مطابق 'پروریٹا' کے نفاذ کے بعد صرف ایک ماہ (جون) میں مجموعی طور پر تین لاکھ 26 ہزار 350 پروٹیکٹڈ صارفین متاثر ہوئے جن میں سے 62 فیصد کا تعلق پنجاب کی چار کمپنیوں سے ہے۔

"متاثرین میں لیسکو کے 49 ہزار 795، فیسکو کے 27 ہزار 645، میپکو کے 62 ہزار 765 اور گیپکو کے 63 ہزار 265 صارفین شامل ہیں۔"

وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ سال نیپرا  نے کمپنیوں کی اووربلنگ کے خلاف انکوائری کی تھی جس کے بعد رواں سال 'پروریٹا' سسٹم لانچ کیا گیا اور اب اووربلنگ کا سارا الزام سافٹ ویئر پر ڈال دیا گیا ہے حالانکہ میٹر ریڈنگ کا نظام وہی پرانا ہے۔

"صارفین پر ان دنوں کا بل بھی ڈال دیا گیا جو بجلی ابھی انہوں نے استعمال ہی نہیں کی تھی۔ یوں بہت سے صارفین نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں چلے گئے۔"

ان کا کہنا ہے کہ میٹر ریڈر 30 دن میں اوسطاً چار سے پانچ ہزار میٹروں کی ریڈنگ کرتا ہے یعنی روزانہ تقریبا ڈیڑھ سے دو سو میٹر کی ریڈنگ نوٹ ہوتی ہے جسے روزانہ بیچ وائز سسٹم میں فیڈ کیا جاتا ہے۔

"پروریٹا سسٹم نے ترتیب وار 30 دن کا بل ایشو کرنے کی بجائے یکم سے 30 تاریخ تک کا مہینہ شمار کرکے بل بنا دیے یعنی جس میٹر کی ریڈنگ 20 تاریخ کو 30 دن مکمل ہونے پر ہوئی تھی اس کو سسٹم نے اپنی جانب سے دس دن کا اضافی بل ڈال دیا۔"

وہ بتاتے ہیں کہ صرف پروٹیکٹڈ صارفین کو ہی اووربلنگ نہیں ہوئی بلکہ 300 یا اس سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو بھی سلیب کی تبدیلی کے باعث بھاری نقصان ہوا ہے۔

عامر نوید چوہدری سمجھتے ہیں کہ میٹر ریڈنگ کے نظام اور سافٹ وئیر کو درست طور پر سنکرونائز نہ کرنا ڈسکوز کی ناکامی ہے جس کی وجہ سے اووربلنگ کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے متضاد دعوے

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ترجمان رائے مسعود احمد کا دعویٰ ہے کہ لاہور کے کسی صارف کو اوور بلنگ نہیں ہوئی۔

"پہلے میٹر ریڈر ذاتی فائدے کے لیے بلنگ کے دنوں کو ایڈجسٹ کرسکتے تھے لیکن اب پروریٹا سافٹ وئیر کی وجہ سے یہ راستہ بند ہو چکا ہے۔"

تاہم ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو) کے ترجمان جمشید نیازی تصدیق کرتے ہیں کہ میپکو کے تقریباً 49 ہزار پروٹیکٹڈ صارفین اووربلنگ سے متاثر ہوئے۔

لیکن ملتان کے صحافی رانا بلال احمد کہتے ہیں کہ اووربلنگ سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میپکو کے دعووں سے کہیں زیادہ ہے۔

"میپکو  نے متاثرہ صارفین کو کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا۔ انہیں کہا جا رہا ہے کہ انکوائری ہو رہی ہے۔ اوور بلنگ ثابت ہوئی تو اگلے ماہ کے بل میں ریلیف دیا جائے گا۔"

گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (گیپکو) کے ترجمان رانا محمد جہانگیر کا دعویٰ ہے کہ گیپکو صارفین کو اووربلنگ کی کوئی شکایت نہیں ہے۔

تاہم ان کا یہ دعویٰ درست معلوم نہیں ہوتا ہے کیونکہ گزشتہ سال نیپرا کی جانب سے اووربلنگ پر کی گئی انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ گیپکو  نےصرف دوماہ (جولائی، اگست) میں 16 لاکھ 55 ہزار سے زائد صارفین کو اوور بلنگ کی تھی۔

گوجرانوالہ کے صحافی شہباز خان بھی تصدیق کرتے ہیں کہ گیپکو سے ریڈنگ کیے بغیر اوسط ریڈنگ کے حساب سے بل بھیجے جاتے ہیں جس سے اوور بلنگ کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔

"لوگ اپنی قیمتی اشیاء بیچ کر بجلی کے بل ادا کر رہے ہیں لیکن حکومت ڈسکوز کے خلاف کاروائی کی بجائے انکوائری، انکوائری کھیل رہی ہے۔"

اوور بلنگ کیوں کی جاتی ہے؟

عامر نوید چوہدری بتاتے ہیں کہ بجلی کی ترسیل کا نظام جب سے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو منتقل ہوا ہے تب سے اوور بلنگ جاری ہے۔

پہلے لوگ برداشت کر لیتے تھے لیکن اب بجلی اتنی مہنگی ہو گئی ہے کہ اصل بل ادا کرنا بھی ناممکن ہو چکا ہے۔

"اووربلنگ کی بڑی وجہ وہ غیر حقیقی اہداف ہیں جو ڈسکوز کو ہر مالی سال کے آغاز پر دیے جاتے ہیں۔ جون میں کیونکہ مالی سال ختم ہونا ہوتا ہے اس لیے کم خسارہ دکھانے کے لیے ڈسکوز اس مہینے زیادہ اووربلنگ کرتی ہیں۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب میں اووربلنگ کی شکایات اس لیے بھی زیادہ ہیں کیونکہ یہاں دیگر صوبوں کی نسبت بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی شرح زیادہ ہے۔

"اس طرح پنجاب کے صارفین کو دیگر صوبوں کے ان صارفین کے بجلی کے بلوں کا مالی بوجھ بھی اٹھانا پڑتا ہے جو بل ادا نہیں کرتے ہیں۔"

اس بات کی تصدیق نیپرا کی طرف سے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی سالانہ پرفارمنس اویلیوایشن رپورٹ سے بھی ہوتی ہے۔

نیپرا کی ویب سائٹ پر دستیاب آخری اویلیوایشن رپورٹ  سال 23-2022ء کی ہے جس کے مطابق ڈسکوز نے بجلی کی ترسیل و تقسیم کی مد میں 166 ارب روپے جبکہ ریکوری کی مد میں 263 ارب روپے کا خسارہ کیا۔

رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں نیپرا ایکٹ کے سیکشن 27 اے کے تحت صارفین کو سستی، قابل اعتماد اور پائیدار خدمات تک رسائی کا ہدف حاصل نہیں کر سکیں۔ جس کی بڑی وجہ پاور سیکٹر میں عدم اصلاحات اور ڈسکوز کی خراب کارکردگی ہے۔

اووربلنگ کا حل کیا ہے؟

عامر نوید چوہدری تجویز کرتے ہیں کہ اوور بلنگ کے مسئلے کو مستقل حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈسکوز کو غیر حقیقی اہداف نہ دیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

کرے کوئی بھرے کوئی: فیسکو کی صارفین سے کروڑوں روپے کی لوٹ مار؟

"کوئی بھی ڈسٹری بیوشن کمپنی نہ تو سو فیصد لاسز ختم کر سکتی ہے اور نہ ہی سو فیصد ریکوری یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ جب تک یہ دباو برقرار رہے گا اوور بلنگ ختم نہیں ہو سکتی ہے۔"

دوسری طرف نیپرا رپورٹ میں تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے انہیں چھوٹی اکائیوں (اداروں) میں تقسیم کرنے یا صوبوں کے حوالے کر کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجکاری پر زور دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال نیپرا کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈسکوز کی طرف سے جولائی اور اگست کے مہینے میں مجموعی طور پر ایک کروڑ سات لاکھ  کے قریب صارفین کو اووربلنگ کی گئی۔

تاہم پاور ڈویژن نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا جس کی وجہ سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہو سکی تھی۔

اب وزیر اعظم نے اوور بلنگ کی مرتکب بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف ایک بار پھر تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیا ہے لیکن اگر پچھلے سال ہی نیپرا کی رپورٹ پر کاروائی ہو جاتی تو شاید لاکھوں صارفین کو رواں سال اوور بلنگ کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

تاریخ اشاعت 18 جولائی 2024

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

نعیم احمد فیصل آباد میں مقیم ہیں اور سُجاگ کی ضلعی رپورٹنگ ٹیم کے رکن ہیں۔ انہوں نے ماس کمیونیکیشن میں ایم ایس سی کیا ہے اور ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے صحافت سے وابستہ ہیں۔

لیپ آف فیتھ: اقلیتی رہنماؤں کے ساتھ پوڈ کاسٹ سیریز- رومانہ بشیر

آنند کارج شادی ایکٹ: کیا سکھ برادری کے بنیادی حقوق کو تحفظ مل جائے گا؟

پنجاب: سکھ میرج ایکٹ، آغاز سے نفاذ تک

thumb
سٹوری

"ستھرا پنجاب" کے ورکروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا ذمہ دار کون ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceکلیم اللہ

سندھ: 'سب کچھ ثابت کر سکتے مگر اپنی بیوی کا شوہر ہونا ثابت نہیں کر سکے'

thumb
سٹوری

موسمیاتی تبدیلیاں یا ہائبرڈ بیج؟ دھان کی اگیتی کاشت سے کسانوں کو نقصان کیوں ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceآصف ریاض

نمائندے ووٹ لے کر اسمبلی پہنچ جاتے ہیں، اقلیت راہ دیکھتی رہتی ہے

سندھ: ہندو میرج ایکٹ تو پاس ہو گیا مگر پنڈتوں کی رجسٹریشن کب ہو گی؟ نکاح نامہ کب تیار ہو گا؟

thumb
سٹوری

آٹو میٹک مشینوں کے اس جدید دور میں درجنوں سیورمین کیوں مارے جا رہے ہیں ؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 4، وسیم نذیر

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 3، طلحہ سعید

انرجی بحران: سجاگ کی خصوصی پوڈ کاسٹ سیریز قسط 2، میاں سلطان محمود

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.