'ہم پر شرمندہ ہونے والے والدین اب ہمیں فخر سے قبول کرتے ہیں'

postImg

صہیب اقبال

postImg

'ہم پر شرمندہ ہونے والے والدین اب ہمیں فخر سے قبول کرتے ہیں'

صہیب اقبال

نادیہ ملک کے ٹرانس جینڈر ہونے کی وجہ سے ان کے والدین کو شرمندگی محسوس ہوتی تھی اس لیے انہوں نے بیس سال کی عمر میں ماں باپ کا گھر چھوڑ کر اپنے جیسے لوگوں کے ساتھ رہنا شروع کر دیا تھا۔ اب وہ پڑھ لکھ رہی ہیں تو والدین نے ناصرف انہیں قبول کر لیا ہے بلکہ اس پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔

ملتان سے تعلق رکھنے والی نادیہ کی عمر 32 سال ہے اور وہ اس شہر میں ٹرانس جینڈر افراد کے لیے مخصوص پاکستان کے پہلے سکول میں نوویں جماعت کی طالبہ ہیں۔ یہ مخصوص سکول گلگشت کے گورنمنٹ گرلز کمپری ہینسو ہائر سیکنڈری سکول میں دو سال پہلے قائم کیا گیا تھا۔ اب بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں بھی ایسے سکول بن گئے ہیں۔

نادیہ ملتان کے علاقے طارق آباد میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے ساتھ ہی رہتی ہیں لیکن ان کا اپنے والدین کے گھر بھی آنا جانا ہے۔ وہ سکول میں ڈیجیٹیل شعبے کی تعلیم میں مہارت حاصل کررہی ہیں۔ گزربسر کے لیے وہ دیگر ٹرانس جینڈر افراد کے ساتھ ڈانس پارٹیوں میں پرفارم کرتی ہیں لیکن اب ان کا اصل مقصد ٹیچر بننا اور اپنے جیسے لوگوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہے۔

نادیہ ملک جس سکول میں پڑھتی ہیں اس کی پراجیکٹ مینیجر علیشہ شیرازی خود بھی ٹرانس جینڈر ہیں۔ وہ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ ایجوکیشن میں زیر تعلیم اور پاکستان میں تعیلم کے مضمون کی پہلی پی ایچ ڈی سکالر ہیں۔ انہیں پاکستان کے اس پہلے ٹرانس جینڈر سکول کی پہلی ٹیچر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

علیشہ شیرازی بتاتی ہیں کہ ابتدا میں ان کے سکول میں 18 ٹرانس جیںڈر زیرتعلیم تھے جن کی تعداد اب 36 ہو گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ٹرانس جینڈر کو انہی کی کمیونٹی کے اساتذہ پڑھائیں تو ان کے لیے تعلیم حاصل کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔

<p>ان سکولوں میں پرائمری سے لے کر ہائیر سیکنڈری تک کی کلاسیں ہوتی ہیں<br></p>

ان سکولوں میں پرائمری سے لے کر ہائیر سیکنڈری تک کی کلاسیں ہوتی ہیں

اس سکول میں آٹھ اساتذہ تعینات ہیں جن میں چار ٹرانس جینڈر اور چار خواتین ہیں۔ بہاولپور میں قائم ایسے ہی سکول میں طلبہ کی تعداد 24ہے جہاں تین ٹرانس جینڈر اور تین خواتین اساتذہ پڑھاتی ہیں۔ ڈیرہ غازی خان کے ٹرانس جینڈر سکول میں 25 طلبہ پڑھتے ہیں جنہیں چار خواتین اساتذہ تعلیم دیتی ہیں۔

ان سکولوں کے اوقات تین سے پانچ بجے تک ہیں جہاں پرائمری ، مڈل، میٹرک اور ہائیر سیکنڈری کی کلاسیں ہوتی ہیں اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب پڑھایا جارہا ہے۔

جب کوئی ٹرانس جینڈر ان سکولوں میں داخلہ لینے آتا ہے تواس سے شناختی کارڈ یا ب فارم وصول کیا جاتا ہے۔ اس کے والدین کا نام اور پتہ درج کیا جاتا ہے۔ اگر اس نے پہلے کہیں تعلیم حاصل کی ہو تو وہاں کارزلٹ کارڈ مانگا جاتا ہے اور اس کے بعد ٹیسٹ لے کر داخلہ دے دیا جاتا ہے۔

بیس سالہ نشا خان ملتان کے ٹرانس جینڈر سکول میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کے والدین کا گھر ملتان کے علاقے کینٹ ولاز میں ہے اور وہ پچھلے چار سال سے سبزہ زار ٹاﺅن اپنی کمیونٹی کے ساتھ رہتی ہیں۔

نشا خان اس سے پہلے کبھی سکول نہیں گئی تھیں۔ وہ بیوٹیشن کی تربیت بھی حاصل کر رہی ہیں اور مستقبل میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈر اساتذہ کی وجہ سے انہیں پڑھائی میں آسانی ہوتی ہے۔

<p>ان سکولوں میں اب اب تعلیم کے ساتھ فنی تربیت بھی دی جا رہی ہے</p>

ان سکولوں میں اب اب تعلیم کے ساتھ فنی تربیت بھی دی جا رہی ہے

جنوبی پنجاب کے سیکرٹری تعلیم قیصر سلیم نے سجاگ کوبتایا کہ ٹرانس جینڈرز کے مخصوص سکولوں میں اب تعلیم کے ساتھ فنی تربیت بھی دی جارہی ہے۔

"اس مہینے ملتان کے ٹرانس جینڈر سکول میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی معاونت سے ووکیشنل لیب کا افتتاح کردیاگیا ہے جہاں طلبہ کو ٹیلرنگ، انڈسٹریل ٹیلرنگ، بیوٹی پارلر چلانے، مارکیٹنگ اور دیگر ہنر سکھائے جائیں گے۔''

 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹرانس جینڈر سکول سے تعلیم حاصل کرنے والی طالبات  کی بڑی تعداد نے نویں، دسویں ،گیارہویں اور بارہویں کے بورڈ امتحانات میں شرکت کی اور نمایاں پوزیشنیں حاصل کی ہیں۔

جنوبی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری تعلیم خواجہ مظہر الحق ٹرانس جینڈر سکول منصوبے کے نگران ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں اضلاع میں ٹرانس جینڈر کے یہ سکول پائلٹ پراجیکٹ کے تحت کھولے گئے ہیں جہاں ناخواندہ طلبہ کو پرائمری میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ابتدا میں انہیں لرننگ کلاسوں میں رکھا جاتا ہے اور دو تین ماہ بعد اگلی کلاس میں بھیج دیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ طلبہ ایک سال میں پرائمری کی تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ کے خلاف عدالتی درخواستیں: 'ناقدین اس قانون سے واقف ہی نہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ جو طلبہ ان سکولوں میں آنے سے پہلے بھی کہیں زیرتعلیم رہے ہوں اور انہوں نے کسی وجہ سے تعلیم چھوڑ دی ہو انہیں مڈل کلاس میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ کے امتحان دیتے ہیں۔

مظہرالحق کا کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈر سکولوں کا کوئی علیحدہ بجٹ نہیں ہوتا اور اس وقت چلائے جانے والے تینوں سکول سرکاری سکولوں کی عمارتوں میں ہی قائم ہیں اورانہیں پڑھانے والے اساتذہ بھی محکمہ تعلیم کے ملازم ہیں۔ تاہم آئندہ تعلیمی بجٹ میں اس منصوبے کے لیے باقاعدہ رقم مختص کی جائے گی۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پنجاب میں ٹرانسجینڈر افراد کی تعداد 12 ہزار 435 ہے جبکہ ضلع ملتان میں یہ کمیونٹی 563 افراد پرمشتمل ہے۔ تاہم ان لوگوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں کیونکہ بہت سی وجوہات کی بنا پر مردم شماری میں ٹرانس جینڈر افراد کی درست تعداد ریکارڈ نہیں ہوتی۔

تاریخ اشاعت 18 مارچ 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

صہیب اقبال عرصہ دس سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں مختلف اخبارات میں کالم اور فیچر لکھتے ہیں اور چینلز کے لیے رپورٹنگ کرتے ہیں۔

سینٹ کے پیچیدہ طریقہ انتخاب کی آسان ترین وضاحت

فیصل آباد: کرسمس کے بعد ایسٹر پر بھی مسیحی ملازمین تنخواہوں سے محروم

گندم: حکومت خریداری میں سنجیدہ نہیں، کسانوں کو کم قیمت ملنے کا خدشہ

thumb
سٹوری

گولاڑچی کے بیشتر کسان اپنی زمینوں کے مالک کیوں نہیں رہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضا آکاش

مسکان مسیح کے والدین کی "مسکان" کس نے چھینی؟

معذوروں کے چہرے پر خوشیاں بکھیرتے کمپیوٹرائزڈ مصنوعی اعضا

thumb
سٹوری

کیا قبائلی اضلاع میں سباون سکولز انشی ایٹو پروگرام بھی فلاپ ہو جائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceخالدہ نیاز
thumb
سٹوری

ضلع میانوالی کے سرکاری کالجوں میں طلباء کی تعداد کم کیوں ہو رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفیصل شہزاد

ڈیجیٹل امتحانی نظام، سہولت یا مصیبت؟

سندھ: ہولی کا تہوار، رنگوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

thumb
سٹوری

پانی کی تقسیم پر آگ کا کھیل: ارسا آرڈیننس، سندھ، پنجاب کی تکرار کو جھگڑے میں بدل سکتا ہے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

وادی تیراہ میں کھاد کی ترسیل اور امن و امان کے درمیان کیا تعلق ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاسلام گل آفریدی
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.