چونگی امر سدھو کے پانی میں انسانی فضلے کی تصدیق، واسا کی جانب سے سب ٹھیک ہے کا اعلان

postImg

کلیم اللہ

loop

انگریزی میں پڑھیں

postImg

چونگی امر سدھو کے پانی میں انسانی فضلے کی تصدیق، واسا کی جانب سے سب ٹھیک ہے کا اعلان

کلیم اللہ

loop

انگریزی میں پڑھیں

لاہور کے علاقے چونگی امرسدھو کی ستارہ کالونی کے بچوں اور بڑوں کو  قریبی نجی واٹر فلٹریشن پلانٹ اور پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی سے  پینے کا پانی لاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

ریحانہ بی بی اسی گنجان آباد کالونی میں تین مرلہ کے مکان میں اپنے خاوند، دو بیٹوں اور چار بیٹیوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ان کی بہن نسرین شفقت کو سستی اور تھکاوٹ رہتی تھی۔ ایک نجی لیبارٹری کے ٹیسٹ اور شیخ زاید ہسپتال لاہور کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان  کا جگر مکمل خراب ہو چکا ہے جس کا علاج ادویات سے ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بھتیجے نے اپنے جگر کا حصہ عطیہ کیا، "ہم نے جگر ٹرانسپلانٹ کے لیے رشتہ داروں سے قرض لیا اور اس کے بعد لاہور کے شیخ زاید ہسپتال میں بہن کا یہ پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ ہوا"۔

وہ اپنی بہن کے جگر کی خراب کا سبب علاقے کے گندے پانی کو سمجھتی ہیں۔

"یہاں کا پانی پینے کی قابل تو دور کی بات کھانے پکانے، غسل اور وضو کے قابل بھی نہیں۔ اس میں اکثر بدبو آتی ہے۔ بارش ہونے کے بعد اس میں انسانی فضلے تک دیکھا گیا ہے۔"

چون سالہ نسرین شفقت نے بتایا کہ 2007ء میں ان میں ہیپاٹائٹس سی کی تصدیق ہوئی اور 2014ء میں ان کا جگر ٹرانسپلانٹ ہوا تھا۔ وہ بھی آلودہ پانی کو اپنی بیماری کا سبب سمجھتی ہیں۔

ستارہ کالونی کی خستہ حال گلی میں اپنے گھر کے باہر مٹی کے برتنوں کی دکان میں بیٹھے 65 سالہ محمد اشرف سرکاری پانی استعمال نہیں کرتے۔

وہ کہتے ہیں کہ بے قاعدگی سے آنے والا سرکاری پانی اتنا گندہ ہوتا ہے کہ ہر چند دن بعد پانی کی ٹینکی صاف کرنی پڑتی ہے۔ واٹر سپلائی کے پائپ لائنز اور سیورج لائن کا مسئلہ جوں کا توں ہے البتہ پانی کا بل باقاعدگی سے آتا ہے۔

وہ اپنے گھر میں تین سو فٹ گہرے بور سے حاصل ہونے والا پانی استعمال کرتے ہیں لیکن ان کے مطابق کہ اب یہ پانی بھی خراب ہوتا جا رہا ہے۔

رواں سال ماحولیات پر کام کرنے والے گروپ ایکشن ریسرچ کولیکٹو (اے آر سی) نے لاہور کے گھروں میں فراہم کیے جانے والے پانی میں آلودگی کی سطح اور اس کی کیمیائی خصوصیات پر تحقیق کی۔

لاہور میں 850 مختلف مقامات کا دورہ کرنے، 700 مقامات سے پانی کے نمونے اکٹھے کرنے اور مستند لیبارٹریوں میں ان کی جانچ کے بعد جاری شدہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ لاہور میں چھ مقامات پر پانی میں بہت زیادہ  تعداد ای کولی اور کالیفارمز بیکٹیریا کی پائی گئی ہے۔ ان علاقوں میں چونگی امرسدھو، چرڑ، کریانوالہ، خڑاس محلہ، مصطفیٰ آباد اور کوٹ خواجہ سعید شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پانی میں ان بیکٹیریا کی موجودگی سیوریج یا جانوروں کے فضلے کی نشاندہی کرتی ہے لہٰذا ان چھ مقامات پر بیشتر گھروں میں فراہم کردہ پانی انسانوں اور جانوروں کے فضلے سے آلودہ ہونے کا امکان ہے۔

میپنگ واٹر اِن اکویلٹی کے نام سے جاری اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چونگی کے 72 نمونوں میں سے 45 فیصد میں کالیفارمز اور ای کولی پایا گیا۔ اسی علاقے میں کیے گئے گھریلو سروے سے پتاچلا کہ 37 فیصد رہائشی پچھلے چند ہفتوں میں اسہال یا جلد کے انفیکشن میں مبتلا ہوئے۔ مصطفیٰ آباد میں 54 نلوں کے نمونوں میں سے 65 فیصد کالیفارمز سے آلودہ تھے۔

سروے کے مطابق  81 فیصد رہائشی اسہال یا جلدی بیماریوں میں مبتلا رہے۔ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں گھرے چرڑ نامی علاقے کو لاہور کنٹونمنٹ بورڈ سے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ یہاں  بھی پانی کے نمونے شدید آلودہ تھے۔

کئی مقامات پر پانی میں سیسے کی مقدار مقررہ سطح سے بہت زیادہ پائی گئی۔ ان میں لاہور کے رنگ روڈ کے ساتھ واقع رہائشی علاقہ شادی پورہ شامل ہے جہاں لوہے کی متعدد فاؤنڈریز ہیں۔

یہاں کے پانی میں سیسے کی مقدار 15 سو 50 مائیکروگرام ہے جبکہ مقررہ حد 50 مائیکروگرام ہے۔ باون اور 82 فیصد بالغ آبادی اور 10 سال تک کے بچوں میں بالترتیب 52 اور 82 فیصد انیمیا یا خون کی کمی کا ممکنہ سبب یہی ہے۔ انیمیا کی علامات میں تھکاوٹ، پٹھوں میں درد، اور سر درد شامل ہیں جس کی شکایت یہاں کے رہائشی کرتے رہتے ہیں۔

یہاں کی 36 فیصد خواتین کے ہاں مُردہ بچوں کی پیدائش اور 10 فیصد میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

خيرپور ميرس ميں آلودہ پانی نے ڈيڑھ سال ميں ہزاروں جانیں لے لیں

یہاں کے رہنے والے 30 سالہ محمد سلیم علاقے کے مسائل پر آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے علاقہ مکینوں اور دوسرے ساتھیوں کے ساتھ  مل کر پانی کے مسئلے پر کئی بار بار احتجاج کیا۔ یہاں تک کہ واسا کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر بھی دھرنا دیا۔ ایسے موقعوں پر انہیں حل کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے لیکن بعد میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔

"ڈائریکٹر واسا نے کہا تھا کہ اس علاقے میں نئے پائپ لائن بچھائے جائیں گے جس سے مسئلہ حل ہو جائے گا لیکن ایسا ابھی تک نہیں کیا گیا۔"

اے آر سی  کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نوشین زیدی کہتی ہیں کہ جب پہلی دفعہ انہوں نے واسا سے اس ریسرچ کی بنیاد پر شکایت کی تو واسا والوں نے چونگی امر سدھو سے پانی کے نمونے لیے اور ان کی بنیاد پر کہا کہ پانی صاف پانی ہے۔ علاقہ مکین بھی شکایت کرے تو واسا اہلکار انہیں یہی جواب دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے لیے انہوں نے لاہور کے دیگر علاقوں کی طرح چونگی امر سدھو سے بھی پانی کے نمونے لیے۔ یہاں کے نمونوں میں گٹر کا پانی ملا ہوا تھا البتہ واسا یہ ماننے کو تیار نہیں۔

"واسا کے حکام عوام کو صاف پانی مہیا کرنے کی ذمہ داری لینے کے لیے سرے سے تیار ہی نہیں ہے"۔

چونگی امر سدھو میں واسا ایس ڈی او عمیر رضا نے فون پر متعدد بار رابطہ کرنے اور دو دفعہ ان کے دفتر جانے کے باوجود اپنا مؤقف نہ دیا۔

تاریخ اشاعت 18 نومبر 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

کلیم اللہ نسلی و علاقائی اقلیتوں کو درپیش مخصوص مسائل پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے لیڈز یونیورسٹی لاہور سے ماس کمیونیکیشن میں بی ایس آنرز کیا ہے۔

thumb
سٹوری

پنجاب حکومت کسانوں سے گندم کیوں نہیں خرید رہی؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاحتشام احمد شامی
thumb
سٹوری

الیکٹرک گاڑیاں اپنانے کی راہ میں صارفین کے لیے کیا رکاوٹیں ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

سوات: نادیہ سے نیاز احمد بننے کا سفر آسان نہیں تھا

thumb
سٹوری

پسنی: پاکستان کا واحد "محفوظ" جزیرہ کیوں غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceملک جان کے ڈی

پنجاب: فصل کسانوں کی قیمت بیوپاریوں کی

چمن: حکومت نے جگاڑ سے راستہ بحال کیا، بارشیں دوبارہ بہا لے گئیں

thumb
سٹوری

بھٹہ مزدور دور جدید کے غلام – انسانی جان کا معاوضہ 5 لاکھ روپے

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنعیم احمد

ہندؤں کا ہنگلاج ماتا مندر، مسلمانوں کا نانی مندر"

thumb
سٹوری

نارنگ منڈی: نجی سکولوں کے طالب علموں کے نمبر زیادہ کیوں آتے ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceمعظم نواز

ای رکشے کیوں ضروری ہیں؟

لاہور میں کسان مظاہرین کی گرفتاریاں

thumb
سٹوری

گلگت بلتستان: انس کے سکول کے کمپیوٹر کیسے چلے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceنثار علی
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.