پاکستان میں آن لائن آرڈر کریں: عرب امارات اور سعودیہ میں منشیات حاصل کریں

postImg

اسلام گل آفریدی

postImg

پاکستان میں آن لائن آرڈر کریں: عرب امارات اور سعودیہ میں منشیات حاصل کریں

اسلام گل آفریدی

پشاور میں محکمہ انسداد منشیات نے اپنی نوعیت کی ایک منفرد کارروائی میں دو ایسے ملزموں کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر گھر بیٹھ کر بیرونی ممالک میں منشیات کا کاروبار کر رہے تھے۔

محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و انسداد منشیات کے سرکل افسر محمد خالد کا کہنا ہےکہ دنیا میں انسداد منشیات کے قوانین اور سزاؤں میں سختی آنے کے بعد جرائم پیشہ افراد نے ٹیکنالوجی سے کام لینا شروع کر دیا ہے۔ اب واٹس ایپ اور گوگل میپ لوکیشن کے ذریعے گاہگ تک منشیات پہنچائی جاتی ہیں۔ اس دھندے میں ملوث افراد ایک بڑے نیٹ ورک کے شکل میں کام کررہے ہیں جن تک رسائی اور ان کی گرفتاری انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔

انہوںنے یہ بھی بتایا کہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی گرفتاریاں ہیں۔

چارسدہ سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ واجد (فرضی نام) میٹرک کے بعد مالی مشکلات کےباعث تعلیم چھوڑ کر 2020 کے اوائل میں سعودی عرب چلے گئے تھے۔ ایک ماہ بعد انہیں سعودی پولیس نے منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ دوران قید انہوں نے عربی سیکھی اور ساتھ ہی منشیات بیچنے کے لیے کئی ممالک کے شہریوں کواپنا گاہگ بنا لیا۔ تیرہ ماہ بعد جیل سے رہائی ملنے پر وہ پاکستان واپس لوٹے اور پچھلے آٹھ ماہ سے منشیات کی آن لائن فروخت کے کام سے وابستہ ہیں۔

واجد کا کہنا ہے کہ بڑے سمگلر عرب ممالک میں مال (منشیات) پہنچا کر اپنے ایجنٹ کے حوالے کر دیتے ہیں جو اسے وہاں مزید لوگوں میں تقسیم کر دیتا ہے۔ یہ لوگ نشہ آور مواد کے چھوٹے پیکٹ بنا کر بیچتے ہیں۔

''گاہگ پاکستان میں لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہوتا ہے۔ ریٹ طے ہونے پر جب رقم وصول ہوجاتی ہے تو وہاں اپنے کارندے کو کہا جاتا ہے کہ فلاں علاقے میں مخصوص جگہ پر اتنا مال رکھ کر اُس کی لائیو لوکیشن اور تصاویر بھیج دے تاکہ وہی لوکیشن گاہگ کو بھیجی سکے۔ اس طریقے پر پوری طرح عمل ہوتا ہے۔"

منشیات سپلائی کا طریقہ کار

ضلع خیبر کے جاوید شاہ (فرضی نام) بھی بیرون ملک منشیات کا دھندہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر یہ کام سعودی عرب، قطر، اومان اور دبئی میں ہوتا ہے جہاں مقامی اور غیرملکی لوگ ذاتی استعمال کے لیے منشیات خریدتے ہیں۔

<p>رقم ملنے کے بعد مخصوص جگہ پر منشیات رکھ کر اُس کی لائیو لوکیشن اور تصاویر گاہگ کو بھیج&nbsp; دی جاتی ہیں<br></p>

رقم ملنے کے بعد مخصوص جگہ پر منشیات رکھ کر اُس کی لائیو لوکیشن اور تصاویر گاہگ کو بھیج  دی جاتی ہیں

عرب ملکوں میں سب سے زیادہ آئس یا کرسٹل میتھ، اس کے بعد ہیروئین، نشہ آور دواؤں اور پھر چرس کی مانگ ہے۔ 90 فیصد منشیات بحری راستے اور باقی ہوائی اور دیگر ذرائع سے پہنچائی جاتی ہیں۔ دھندہ کرنے والا ہر نیٹ ورک عام طور پر 30 سے 40 افراد پر مشتمل ہوتا ہے۔"

ہنڈی کا کاروبار کرنے والے ساجد علی (فرضی نام) بتاتے ہیں کہ پاکستان میں رہ کر بیرون ملک یہ دھندہ کرنے والے لوگ غیرملکی گاہگوں سے منشیات کا ریٹ طے کرتے ہیں جس کے بعد رقم کی منتقلی کے لئے ہنڈی کے کاروبار کرنے والے افراد کے بینک اکاونٹس کے ذریعے ادائیگیاں کی جاتی ہیں جو بظاہر کسی کمپنی یا دکان کے نام پر کھولے گئے ہوتے ہیں۔ جب گاہگ رقم منتقل کر دیتا ہے تو پاکستان میں موجود ایجنٹ کو اطلاع دی جاتی ہے جو گاہگ کو منشیات کے حصول کے لیے مطلوبہ جگہ کی لوکیشن بھیج دیتا ہے۔

کچھ عرصہ پہلے دبئی کے حکام نے خیبر پختونخوا میں خیبر، اورکزئی اور ہنگو سمیت دس علاقوں کے ویزے اس لیے بند کر دیے تھے کہ ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد منشیات سمیت پکڑی گئی تھی۔ لیکن اب یہ پابندی اٹھا لی گئی ہے۔

 دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کے تقریباً 12 ہزار لوگ بیرون ملک جیلوں میں قید ہیں جن میں سب سے زیادہ سعودی عرب میں ہیں جن کی تعداد تقریباً تین ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے کچھ زیادہ لوگ متحدہ عرب امارات میں قید ہیں۔ باقی لوگ مختلف الزامات میں چین، بھارت، امریکہ، افغانستان، بحرین، قطر، کویت، یمن، عمان اور جنوبی افریقا کی جیلوں میں سزائیں بھگت رہے ہیں جن میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن پر منشیات کی سمگلنگ کا الزام ہے۔

تیس سالہ جلال خان (فرضی نام) آٹھ ماہ تک دبئی میں منشیات کا دھندا کرتے رہے ہیں۔ اب وہ پاکستان سے وٹس ایپ کے ذریعے بیرون ملک گاہگوں کومنشیات مہیا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب عرب ممالک میں منشیات کی براہ راست خریدوفروخت انتہائی مشکل ہوگئی ہے اس لیے یہ کام کرنے والے لوگ آن لائن طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

علاج یا نشہ: کنٹرولڈ آئٹمز میں شامل کیٹامین دوا کی ضرورت سے زیادہ درآمد کے پیچھے کیا راز ہے؟

''عرب ممالک میں قوانین انتہائی سخت ہیں۔ جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمروں  کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ بعض اوقات گاہگ بھی پولیس کا آدمی ہوتا ہے۔ اگر ایک کارندہ بھی پکڑا جائے تو اس کے موبائل ڈیٹا کے ذریعے پورا نیٹ ورک پکڑا جاتا ہے۔''

محمد خالد کاکہنا ہے کہ ایسے کیسز میں گرفتار افراد کو سزا دلانے میں قانونی پیچیدگیاں حائل ہیں۔ قانون کے مطابق منشیات برآمدگی کی صورت میں ہی ملزم کو سزا ہو سکتی ہے۔ لوکیشن بھیجنے کے کیس میں تو منشیات بیرون ملک ہوتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حالیہ کارروائی میں گرفتار کیے جانے والے دو افراد کے موبائل ڈیٹا سے دو ہزار شواہد اکھٹے کیے گئے ہیں جنہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

"ایسے مقدمات میں عدالت کہتی ہے کہ ملزموں سے موقع پر کچھ برآمد نہیں ہوا تو سزا نہیں ہو سکتی تاہم انسداد منشیات قانون کی دفعہ 16 کے تحت اگر کوئی براہ راست یا بالوسطہ منشیات کی نقل وحمل یا سہولت کاری میں پکڑا گیا ہو تو تو اس کو سزا ہوسکتی ہے۔"

محمد خالد سمجھتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی جدت کے ساتھ ملزمان  کو سزا دلانے کے لیے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کے محکمے نے وٹس ایپ اور دیگر طریقوں سے منشیات کا دھندہ کرنے والوں کو عدالتو ں سے سزا دلانے کے لئے وزارت قانون کو سفارشات بھیج دی ہیں۔

تاریخ اشاعت 7 اپریل 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

اسلام گل آفریدی پچھلے سولہ سال سے خیبر پختونخوا اور ضم شدہ قبائلی اضلاع میں قومی اور بیں الاقوامی نشریاتی اداروں کے لئے تحقیقاتی صحافت کر رہے ہیں۔

thumb
سٹوری

ماحول دوست الیکٹرک رکشوں کے فروغ کے لیے کون سے اقدامات کی ضرورت ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

آصف محمود

مردوں کے راج میں خواتین کو شناختی کارڈ بنانے کی اجازت نہیں

سینٹ کے پیچیدہ طریقہ انتخاب کی آسان ترین وضاحت

فیصل آباد: کرسمس کے بعد ایسٹر پر بھی مسیحی ملازمین تنخواہوں سے محروم

گندم: حکومت خریداری میں سنجیدہ نہیں، کسانوں کو کم قیمت ملنے کا خدشہ

thumb
سٹوری

گولاڑچی کے بیشتر کسان اپنی زمینوں کے مالک کیوں نہیں رہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceرضا آکاش

مسکان مسیح کے والدین کی "مسکان" کس نے چھینی؟

معذوروں کے چہرے پر خوشیاں بکھیرتے کمپیوٹرائزڈ مصنوعی اعضا

thumb
سٹوری

کیا قبائلی اضلاع میں سباون سکولز انشی ایٹو پروگرام بھی فلاپ ہو جائے گا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceخالدہ نیاز
thumb
سٹوری

ضلع میانوالی کے سرکاری کالجوں میں طلباء کی تعداد کم کیوں ہو رہی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceفیصل شہزاد

ڈیجیٹل امتحانی نظام، سہولت یا مصیبت؟

سندھ: ہولی کا تہوار، رنگوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2024. loksujag. All rights reserved.