محمد اقبال کی بڑی بیٹی مہوش نے دو سال پہلے میٹرک کیا تو وہ اس کے مستقبل کے لیے بہت فکرمند تھے۔
انہیں کسی نے بتایا کہ قریبی قصبے، بُچیکی میں ایسا سرکاری ادارہ ہے جہاں نہ صرف مختلف تربیتی کورس کروائے جاتے ہیں بلکہ کسی قسم کی فیس نہیں لی جا تی، دوران تعلیم 500 روپے وظیفہ ملتا ہے اور کورس مکمل ہونے پر اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے۔
مہوش نے ڈریس میکنگ میں داخلہ لیا۔ انہیں بُچیکی جانے کے لیے روزانہ آٹھ کلو میٹر جانے اور آٹھ کلو میٹر آنے یعنی 16 کلو میٹر کا کا فاصلہ طے کرنا ہوتا تھا۔ تاہم انہوں نے چھ مہینے کا ڈریس میکنگ کا کورس کامیابی سے مکمل کر لیا۔
تربیتی کورس مکمل ہونے پر مہوش کو پانچ ہزار روپے اعزازیہ بھی ملا تھا۔ ان پیسوں سے اقبال نے بیٹی کو سلائی مشین دلا دی۔
مہوش نے محلے میں خواتین اور بچوں کے کپڑے سلائی کرنا شروع کر دیے اور کچھ ہی عرصے میں مہوش اتنا کمانے لگیں کہ اپنے اخراجات کے ساتھ انہوں نے اہل خانہ کو بھی سپورٹ کرنا شروع کر دیا۔
اقبال بہت خوش تھے اور وہ بیٹی کی آمدن کے بہتر مواقعوں کے لیے اپنے گاؤں سے بچیکی شفٹ ہو گئے۔
اس سال جب ان کی چھوٹی بیٹی سدرہ نے میٹرک کیا تو وہ اسے بھی لے کر ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ پہنچ گئے۔ لیکن وہاں انہیں معلوم ہوا فنڈز کی کمی کے باعث انسٹیٹیوٹ میں کئی پروگرام بند کردیے گئے ہیں۔
ان کے لیے یہ خبر بہت پریشان کن تھی۔
اقبال محنت مزدوری کرتے ہیں اور ان کے سات بچے ہیں، تین بیٹے اور چار بیٹیاں۔
"مجھے بتایا گیا کہ جون 2023ء کے بعد انسٹی ٹیوٹ میں ڈریس میکنگ کے کورس کو بند کر دیا گیا ہے کیونکہ ادارے کے پاس فنڈز نہیں ہیں"۔
وہ کہتے ہیں کہ بیٹی کے ہاتھ بٹانے سے ان کی مشکلات میں کمی آنے لگی تھی، دوسری بیٹی بھی ہاتھ بٹانے لگتی تو گھر کے حالات اچھے ہو جاتے۔
محمد کاشف سبحانی ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ننکانہ صاحب اور اس کے سب کیمپس بچیکی میں بطور پرنسپل خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے لوک سجاگ کو بتایا کہ رواں سال کے آغاز تک ننکانہ کے ووکیشنل ٹریننگ انسٹی میں ڈریس میکنگ، کلینیکل اسسٹنٹ، فریج، اے سی مکینک اور طلباء اور طالبات کے لٸے کمپیوٹر کی الگ الگ کلاسز میں 150 سے زاٸد سٹوڈنٹس زیرتعلیم تھے۔
جون 2023 میں فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے یہاں کمپیوٹر اور کلینیکل اسسٹنٹ کی کلاسز کو بند کرنا پڑا۔ بعدازاں کمپیوٹر کورس کو سیلف فنانس کر دیا گیا اور بچوں سے آٹھ ہزار روپے ماہانہ وصول کی جانے لگی۔ فی الحال یہاں ڈریس میکنگ اور فریج، اے سی مکینک کی فری کلاسز میں کل 20 جبکہ کمپیوٹر کی سیلف فنانس کلاس میں 22 طلباء اور طالبات زیرتعلیم ہیں۔
"ضلع کے سب کمیپسز میں تو حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جون سے قبل ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بُچیکی میں کمپیوٹر، بیوٹیشن، ڈریس میکنگ، الیکٹریکل اور موٹرساٸیکل مکینک کورسز کیلئے دو شفٹوں میں کلاسیں دی جا رہی تھیں، پہلی شفٹ میں 150 طلبا و طالبات زیرتعلیم تھے جبکہ دوسری شفٹ میں بھی 150 بچے تربیتی کورس کررہے تھے، ان بچوں کو ماہانہ 500 روپے وظیفہ بھی دیا جا تا تھا۔مگر جون کے بعد فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے پانچ کورسز میں سے تین کو بند کرنا پڑا جبکہ کمپیوٹر کورس کو سیلف فنانس کر دیا گیا"۔
کاشف بتاتے ہیں کہ اس کا اثر یہ ہوا کہ رواں برس جون سے قبل طلبا و طالبات کی جو تعداد 300 تھی وہ کم ہو کر 50 رہ گئی ہے۔
"ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سیدوالہ میں 180 طلباء اور طالبات زیرتعلیم تھے، اسے فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ قلعہ میاں سنگھ کے ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو بھی فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے جہاں مختلف کورسز میں 90 طلباء و طالبات تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
ضلع ننکانہ صاحب میں ووکیشنل تربیتی اداروں کے اس زوال سے نہ صرف ہنر سیکھنے والے بچوں کا نقصان ہوا بلکہ اساتذہ کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں دیگر اضلاع جیسا کہ شیخوپورہ، فیصل آباد اور لاہورمیں ٹرانسفر کیا جا رہا ہے۔
وحید عمران گزشتہ کئی برسوں سے ضلع ننکانہ کے دیگرعلاقوں میں قائم ووکیشنل ٹریننگ اداروں سے منسلک رہے ہیں۔ اس وقت وہ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ سانگلہ ہل اور اس کے سب کیمپس پنواں میں بطور پرنسپل خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ تحصیل سانگلہ ہل میں پہلا ووکیشنل ٹریننگ ادارہ 2012ء میں قائم کیا گیا تھا۔ وہاں رواں برس جون سے قبل دیگر کورسز میں 200 سے زاٸد طلباء اور طالبات داخل تھے لیکن بعدازاں فنڈز کی عدم فراہمی کے بعد اب صرف تین کورسز میں 60 بچے مفت جبکہ کمپیوٹر کی کلاس میں 14 بچے اور بچیاں آٹھ ہزار روپے ماہانہ فیس کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
"پنواں میں قائم انسٹی ٹیوٹ میں تعلیمی سال کے آغٓاز پر مختلف کورسز میں کل 180 بچے زیرتعلیم تھے، جون 2023ء کے بعد اب یہاں کمپیوٹر اور ڈریس میکنگ کی کلاسوں میں صرف بیس بیس طلبا و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ باقی تمام کورسز کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے"۔
اورنگزیب بھٹی ایک سیاسی و سماجی رہنما ہیں جو اپنی زندگی کا ایک طویل حصہ امریکا میں گزار کر آئے ہیں۔ ان دنوں وہ پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل ننکانہ صاحب میں بطور صدر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ووکیشنل ٹریننگ کے اداروں کو ملنے والے فنڈز کو انتہاٸی کم کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے کچھ اداروں کومکمل طور پر بند اور باقی میں کٸی کورسز کو بند کرنا پڑا۔
"ہم اس مسئلے کے حل کیلئے اعلی حکام سے بھی بات کر رہے ہیں لیکن حالات میں بہتری کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔ ہوسکتا ہے حکومت ان اداروں کو نجی ملکیت میں دیدے یا پھر سبسڈائزڈ کورس شروع کیے جائیں"۔
محمد سلیم ضلعی محکمہ زکوٰة ننکانہ صاحب میں آڈٹ آفیسر اور ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کی داخلہ کمیٹی کے رکن ہیں۔
ان کا کہنا ہے ضلع کے تمام ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو ضلعی محکمہ زکوٰة کی طرف سے فنڈز دئیے جاتے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ اس وقت ضلع ننکانہ صاحب میں چار ووکیشنل ٹریننگ کے چار ادارے، سانگلہ ہل، سب کیمپس پنواں، ننکانہ صاحب اور سب کیمپس بچیکی کام کر ر ہے ہیں۔ جبکہ جون 2023ء سے قبل ان کی تعداد چھ تھی۔
"دو اداروں کے مکمل بند ہونے اور دیگر میں کورسز کی تعداد میں کمی کی وجہ سے گرانٹ میں مزید کمی آئے گی"۔
یہ بھی پڑھیں
متروکہ املاک کا ضلع: ننکانہ صاحب کی میونسپل کمیٹی کنگال کیوں ہوئی؟
زکوۃ فنڈ کے اعدادو شمار ان کی بات کی تصدیق کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی طرف سے ضلعی محکمہ زکوٰة کو مالی سال 20-2019 میں ووکیشنل اداروں کے طلبا و طالبات کے لیے ایک کروڑ 45 لاکھ روپے کے فنڈز وصول ہوٸے تھے۔ سال 2020-ء21 اور 2021-22ء میں بھی لگ بھگ اتنی ہی رقم تھی لیکن سال 2022-23ء میں یہ رقم کم ہوکر تقریبا 98 لاکھ روپے رہ گئی۔
سلیم بتاتے ہیں کہ آئندہ فنڈز زیر تعلیم طلباء و طالبات کی تعداد کے حساب سے آٸیں گے۔
محکمہ زکوٰۃ کی ضلعی افسر حرا شاہین نے لوک سجاگ کو بتایا کہ معاشی بحران کی وجہ سے لوگوں نے زکوٰۃ دینا کم کردی ہے۔
"صوبے بھر میں زکوٰۃ جمع نہ ہونے کی وجہ سے تمام فنڈز کم کر دیے گئے ہیں۔ جس کا اثر ضلع ننکانہ صاحب پر بھی ہوا ہے"۔
محمد اقبال کے پاس سدرہ کو مزید تعلیم دلانے کے وسائل نہیں اور ہنر مندی والے ادارے بند ہورہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ حکمرانوں کے پاس عیاشیوں کے لیے تو پیسے ہیں لیکن غریب آدمی کے بچوں کو باہنر بنانے اور انہیں باعزت ذریعہ معاش دینے کے لیے فنڈز نہیں ہیں۔
تاریخ اشاعت 7 نومبر 2023