میانوالی: مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کی حیثیت بدلنے کے کیا نتائج برآمد ہوں گے؟

postImg

ماہ پارہ ذوالقدر

postImg

میانوالی: مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کی حیثیت بدلنے کے کیا نتائج برآمد ہوں گے؟

ماہ پارہ ذوالقدر

پنجاب حکومت نے میانوالی میں کچھ ہی عرصہ پہلے تعمیر ہونے والے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کو جنرل ہسپتال میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی بڑے پیمانے پر مخالفت ہو رہی ہے۔

میانوالی کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے جسے انجمن تاجران، پنجاب میڈیکل ایسوسی ایشن اور میانوالی پریس کلب کی حمایت بھی حاصل ہے۔ سول سوسائٹی کی ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو شٹر ڈاؤن ہڑتال، پہیہ جام اور بھوک ہڑتال کیمپ جیسے احتجاجی طریقے بھی اختیار کئے جائیں گے۔

میانوالی میں یہ ہسپتال 2016ء میں قائم ہونے والی صوبائی انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے بنایا ہے جس کے تحت اٹک، راجن پور، لیہ اور بہاولنگر میں بھی ایسے ہی ہسپتال قائم کئے گئے ہیں۔

پانچ ارب روپے لاگت سے تعمیر کئے جانے والے 200 بستروں کے اس ہسپتال کی تعمیر 2022ء میں مکمل ہوئی۔

اس میں زچہ اور بچہ وارڈ، لیبر روم، اینٹی نیٹل اور پوسٹ نیٹل وارڈ، انتہائی نگہداشت کا یونٹ، بچوں کا ایک علیحدہ وارڈ، فارمیسی، کلینیکل پیتھالوجی یونٹ، لیبارٹری، بلڈ بینک اور ریڈیالوجی یونٹ بنائے گئے ہیں۔

2022ء میں اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہیٰ نے اسے انڈس ہاسپٹل کے زیرانتظام چلانے کے احکامات جاری کئے تھے۔ تاہم تین ہفتے قبل حکومت نے اسے جنرل ہسپتال کا درجہ دینے کا اعلان کیا جس کے بعد اس کی عمارت پر نصب مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کا بورڈ ہٹا لیا گیا ہے۔

مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کی انچارج ڈاکٹر سیمی کا کہنا ہے کہ ابھی یہ ہسپتال پوری طرح فعال نہیں ہوا۔ابتدائی مرحلے میں یہاں صرف شعبہ بیرونی مریضاں (آؤٹ ڈور) ہی کھلا ہے جہاں روزانہ تقریباً پچیس مریض آتے ہیں۔ اس کے علاوہ نرسنگ کالج بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابھی تک انہیں حکومت کی جانب سے کام ختم کرنے کا کوئی نوٹیفیکیشن بھی موصول نہیں ہوا۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر میاں کاشف شاہ نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت نے مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کو خود چلانے کا حتمی فیصلہ لیا ہے جس پر سیکرٹری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پالیسی وضع کئے جانے کے فوری بعد عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔

اس فیصلے کے خلاف احتجاج کے روح رواں ایڈووکیٹ اطہر یار اعوان کہتے ہیں کہ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال نہ صرف میانوالی بلکہ پورے سرگودھا ڈویژن کے لیے تحفے سے کم نہیں جہاں مریضوں کی مالی حالت یا ان کے سماجی درجے سے قطع نظر سبھی کو بہترین اور مفت علاج مہیا کیا جاتا ہے۔

وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ ہسپتال کو جنرل درجہ دینا انتظامی کے بجائے سیاسی فیصلہ ہے جسے واپس لیا جانا چاہئیے۔

تینتیس سالہ شہناز سعید کے ہاں چند روز قبل مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال میں تیسرے بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس سے پہلے دو بچوں کی پیدائش پر انہیں ہزاروں روپے خرچ کرنا پڑے تھے لیکن اس مرتبہ ان کی ڈلیوری پر کچھ بھی خرچ نہیں آیا۔
وہ اس ہسپتال میں علاج کے اچھے انتظام اور ڈاکٹروں کی بھرپور توجہ کی خاص طور پر معترف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

postImg

لیاقت پور تحصیل ہسپتال: 'انتہائی نگہداشت کا یونٹ فعال ہوتا تو جان بچ سکتی تھی'

سماجی راہ نما نازیہ سفیر کہتی ہیں کہ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کو عام ہسپتال کا درجہ دینے اس سے کی حالت بھی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال جیسی ہو جائے گی جہاں کسی مریض کی حالت کچھ زیادہ خراب ہو تو اس کا علاج کرنے کے بجائے کہا جاتا ہے کہ "اسے راولپنڈی لے جائیں۔"

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں زچہ بچہ کے لئے طبی سہولیات کافی نہیں ہیں۔ ہسپتال میں نرسری کی حالت خاص طور پر خراب ہے جہاں ایک انکیوبیٹر میں دو دو بچے رکھے جاتے ہیں۔

ہیلتھ اینڈ ڈیموگرافک سروے 18-2017ء کے مطابق پنجاب میں ہر سال پیدا ہونے والے ایک ہزار بچوں میں سے 51 پیدائش کے فوراً بعد انتقال کر جاتے ہیں۔ ہر ایک لاکھ ماؤں میں سے 186 بچے کی پیدائش کے وقت جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔

سماجی رہنما ڈاکٹر حنیف خان نیازی سمجھتے ہیں کہ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کو عام ہسپتال میں تبدیل کرنے سے اس کی خصوصیت ختم ہو جائے گی۔ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مطابق اس ہسپتال کے قیام کا مقصد زچہ و بچہ کی اموات میں کمی لانا تھا۔ اگر اسے عام ہسپتال میں تبدیل کیا گیا تو یہ مقصد پورا نہیں ہو سکے گا۔

تاریخ اشاعت 30 جون 2023

آپ کو یہ رپورٹ کیسی لگی؟

author_image

ماہ پارہ ذوالقدر کا تعلق میانوالی سے ہے اور درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ان کے پسندیدہ موضوعات میں ماحول، تعلیم، سماجی مسائل خصوصاً خواتین و بچوں کے مسائل شامل ہیں۔

thumb
سٹوری

بلوچستان کی دھوپ اور قیمتی ہوائیں ملک کو کیسے گرین توانائی کا حب بنا سکتی ہیں؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعاصم احمد خان

پاکستان کے پانی کی کہانی

thumb
سٹوری

"ہمارا روزگار، ماحول، زمین سب تباہ کرکے بڑے شہروں کو بجلی دینا کوئی ترقی نہیں۔"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا
thumb
سٹوری

زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی میں تاخیر: "ہر بار کہتے ہیں فنڈز نہیں آئے، نام اگلی لسٹ میں ہے"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceدانیال بٹ
thumb
سٹوری

پولیس سے چھپتے افغان طلبہ، ڈگری ادھوری رہنے کا خوف، نہ کوئی ہاسٹل نہ جائے پناہ

arrow

مزید پڑھیں

دانیال عزیز
thumb
سٹوری

سوات کی توروالی کمیونٹی ورلڈ بینک سے کیا چاہتی ہے؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceسہیل خان
thumb
سٹوری

"لگتا تھا بجلی، پنکھا ہمارے مقدر میں ہی نہیں، اچھا ہوا کسی کو تو غریبوں کی تکلیف یاد آئی"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری
thumb
سٹوری

دیامر بھاشا اور داسو ڈیم: ترقی کے نام پر بے دخلی اور احتجاج کی نہ ختم ہونے والی کہانی

arrow

مزید پڑھیں

User Faceعمر باچا

پیاز کی ریکارڈ پیداوار لیکن کسان کے ہاتھ کچھ نہ آیا

thumb
سٹوری

شہدادپور کی تین ہندو بہنوں کی گمشدگی اور قبولِ اسلام کی روداد: کب کیا ہوا؟

arrow

مزید پڑھیں

User Faceاشفاق لغاری

تھرپاکر میں پانی ملا تو سولر نے زندگی آسان بنادی

thumb
سٹوری

"دنیا میں بچے صبح سکول جاتے ہیں، ہماری لڑکیاں جاگتے ہی پانی کی تلاش میں نکل پڑتی ہیں"

arrow

مزید پڑھیں

User Faceخالدہ نیاز
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.
Copyright © 2025. loksujag. All rights reserved.